The Latest

وحدت نیوز (کراچی) شہادت مکتب تشیع کی میراث ہے، میں سلام پیش کرتا ہوں شہید رضا تقوی پر جنہوں نے ناموس رسالت پراپنے جان کی قربانی پیش کی،سلام ہو شہداء منی پر جن کی مظلومانہ شہادت نے ساری دنیا کوہلا دیا اورخادمین حرمین شریفین کہلوانے والوں کے اصل چہرہ کو دنیا کے سامنے واضح کیا، سعودی حکومت کو چائے کہ شہدا اور زخمیوں کو اپنے اپنے ملک واپس بیج دیں اور لاپتہ افراد کا جلد از جلد پتہ لاگائیں اور مسلم دنیاکو ان تک رسائی دی جائے، اس المناک سانحہ کے باوجود آل سعود مسلسل حقیقت پر پردہ ڈال رہے ہیں، تمام مسلم ممالک کو چائے کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں جو اس واقع کی تحقیق کریں اور آئندہ حج کی انتظامات کے حوالے سے لائحہ عمل طے کریں ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تبلیغات کے مرکزی سیکریٹری علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کراچی عباس ٹاون میں شہید ناموس رسالت سید رضا تقوی کے برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ اعجاز بہشتی کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم پیروکارامام علی ابن ابی طالب ع ہے اور علی کے چاہنے والوں کو ولایت کا جام پلا کر کمال تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے، ہم فخرکرتے ہے اپنے شہدا پر جنہوں نے اہلیبت ع کی پیروی کرتے ہوئے ہو شہادت کے عظیم درجہ پر فائز ہوا، غدیر اور محرم کو شیان شان طریقے سے منانا ہمارا فرض ہےاور ہم بھرپور طریقے سے عید غدیر کی تیاری کرینگے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) سانحہ منیٰ ، ذمہ داروں کا تعین بہر حال ضروری ہے، کعبۃ اللہ امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہے، دوران حج پیش آنے والے دو واقعات امت مسلمہ کو بے حد غمزدہ کر گئے ، شہید حاجیوں کا خون رائیگان نہ جانے دیا جائے، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے وحدت ہاؤس میں آئے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو شہدا کی میتوں کو واپس لانے میں جاندار کردار ادا کرنا چاہیے ، لاپتہ حاجیوں کے حوالے سے اقدامات کو تیز تر کرتے ہوئے لواحقین کی تسلی کے لیے اقدامات کرنے چاہیے ، سعودی عرب حکومت واقعات کا ذمہ دار حاجیوں کو ٹھہرانے کے بجائے واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کرے ، اتنا بڑے مجمع کو کنٹرول کرنا ایک سائنس ہے ، اس کے لیے باقاعدہ انتظام و انصرام کی ضرورت ہے ، جس پر توجہ نہ دی گئی،افراد کی تربیت کا اہتمام نہ کیا گیا، جو کہ افسوس ناک امر ہے ، 1925میں آل سعود نے اصحاب کرامؓ، امہات المومنینؓ اور اہلبیت اطہارؓ کے مزارات منہدم کرکے جس قبیح فعل کی ابتدا کی تھی آج 2015میں بھی آل سعود اس کی ذمہ داری نہ قبول کرکے عالم اسلام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ، عالم اسلام کو آل سعود کے اس طرز عمل کی طرف توجہ دینی چاہیے ، تا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے ۔ علامہ تصور جوادی نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے لازمی طور پر شہداء ، لاپتہ اور زخمیوں کی داد رسی کا اہتمام کرے ، اور سرکاری طور پر جانے والے خدام حج کی پرسش بھی کرے کہ وہ کس لیے بھیجے گئے تھے اور انہوں نے کیا کیا؟

وحدت نیوز(ننکانہ صاحب) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ پنجاب اور گلگت بلتستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) ہمیں انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ،چنیوٹ کے ڈی پی او کی طرف سے بے گناہ افراد کی گرفتاری قابل مذمت ہے ،بیرونی طاقتیں کبھی بھی تیسری دنیا کے ممالک میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو جیسے عوامی لیڈرز کو برداشت نہیں کرتی ۔محرم الحرام صرف اہل تشیع کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام مسالک اور تمام مذاہب کے لئے بھی قابل احترام مہینہ ہے ،محرم الحرام میں بلدیاتی انتخابات آگے بڑھائے جائیں ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے مجلس وحدت مسلمین ضلع ننکانہ صاحب کے زیر اہتمام مقامی شادی ہال میں منعقدہ استحکام پاکستان اور استقبال محرم الحرام کانفرنس کے شرکاء سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس سے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکرٹری خرم نواز گندا پور ، علامہ محب النبی طاہر ،حاجی عبد الحمید رحمانی ،سید اسد حسین بخاری سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ایٹمی طاقت پاکستان ہر دولت سے مالا مال ملک ہے لیکن اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو اس ملک کی ترقی برداشت نہیں ہوتی اس لئے وہ یہاں کبھی صوبائیت ،کبھی لسانیت اور کبھی فرقہ ورانہ بنیادوں پر ہمیں آپس میں لڑانے کی سازشیں کرتا ہے لیکن ہمیں ان سازشوں کو مل کو ناکام بنانا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران کمزور اور بزدل ہیں جو حج بیت اللہ کے دوران شہید اورلاپتہ ہونے والے پاکستاینوں کو واقعہ پر خاموش ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوام صحت ،تعلیم ،روزگار سمیت کئی سہولیات سے محروم ہیں ،صرف صوبہ سندھ میں ایک کروڑ سے زائد افراد ہیپا ٹائٹس جیسی موذی بیماری کا شکا ر ہیں ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ دہشت گردی کے اس ماحول میں ہمیں امن و محبت کو فروغ دینا چاہئے ،ہم سب کو امن کی خوشبو ہر طرف پھیلانے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ،پاکستان ہم سب کا ہے اور ہم سب ہی اس کے رکھوالے ہیں ،انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا سب کچھ بیرون ممالک میں ہے اس لئے انہیں اس ملک کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔تمام مسالک اور مذاہب کو محرم الحرام کے مقدس مہینے میں قیام امن کے لئے مل کر کام کرنا ہو گا ۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین لاہور کے زیر اہتمام سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والے حجاج کی بلندی درجات زخمیوں اور لاپتہ حجاج کے لئے خصوصی دعائیہ محفل کا انعقاد،اجتماعی دعا سے قبل خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ سانحہ منیٰ کے دلخراش واقعے پر ہر مسلمان غم زدہ ہیں،پاکستانی حج مشن اور وزارت مذہبی امور کی لاپرواہی اور غفلت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،سینکڑوں حجاج کے گھر والے تاحال پریشان ہیں ہمارے حکمرانوں کے پاس اب تک بھی زخمی اور شہید ہونے والوں کی مکمل معلومات نہیں،حکومتی بے حسی نے پوری قوم کو کرب میں مبتلا کیا ہوا ہے،ہم حکومت وقت سے مطالبہ کہ سانحہ منیٰ کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ اور پاکستانی حجاج کے متعلق مکمل معلومات عوام تک پہنچائیں۔

انہوں نے کہاسانحہ منیٰ کو لے کر ملک میں انتشار پھیلانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے،ہمارے پیاروں کی شہادت اور زخمی ہونے کے اسباب کے بارے میں معلومات ہر ایک کا حق ہے،سانحہ منیٰ میں اللہ تعالیٰ کے مہمان شہید ہوئے،ہزاروں سی سی ٹی کیمروں کی موجودگی میں سانحہ کے وجوہات کا اب تک سامنے نہ آناحیران کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں شہداء اور زخمی حجاج کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہین اور آج کی اس دعائیہ محفل کا انعقاد کا مقصد شہداء کی بلند درجات اور زخمی حجاج کی جلد صحتیابی کے لئے خصوصی دعااور خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان میں ایم ڈبلیوایم رہنما پروفیسر فدا علی شگری نے کہاہیکہ سانحہ منیٰ انتہائی افسوسناک سانحہ ہے جسکی ذمہ دار سعودی حکومت ہے یہ دلخراش واقعہ ناقص حکومتی انتظامات کے سبب پیش آیا۔اس افسوسناک سانحے کو پیش آئے دو روز گزرنے کے باوجود اصل حقائق کو چھپانا تشویشناک اور حیرت ناک ہے۔ سانحے کے نتیجے میں پیش آنے والی شہادتوں اور زخمیوں کی تعداد اور تفصیلات کو بغیر کسی توقف کے منظر عام پرلانے کی ضرورت تھی تاکہ پوری ملت اسلامیہ تشویش میں مبتلا نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق ہسپتالوں میں موجود زخمیوں تک رسائی بھی پابندی عائد کر کے ناممکن بنا دیا ہے، دوسری طرف بارہ سو کلومیٹر پر محیط مکہ مکرمہ میں گمشدہ ہونے والے حجاج کا کھوج نہ لگا سکنا لاکھوں حرم کے اخراجات پر پلنے والے انتظامی افراد بدترین نااہلی ہے۔ سعودی حکومت نے واضح کر دیا کہ وہ سالوں کے تجربے کے باوجود کم و بیش تیس لاکھ حجاج کی میزبانی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔ اس سانحے کے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کھوکھلی ہوچکی ہے اور بہت جلد شہنشاہیت و ماموریت کے برج ز مین بوس ہو جائیں گے اور حکومت ظلم کی جگہ عوام کی حکومت آئے گی۔مجلس وحدت مسلمین کے آفس کے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی حکومت دنیابھر میں اسلام کو بدنام کرنے والی دہشتگرد جماعتوں کی کمک اور پشت پناہی سے فرصت ملتی تو حجاج کی میزبانی کی فکر ہوتی ۔ اگر یہ اور اس جیسا کوئی واقعہ پاکستان ، عراق یا کسی اور اسلامی ملک میں پیش آتاتو مشرق و مغرب کا میڈیا شور مچاتا اور پوری دنیا واویلا مچاتی چونکہ یہ واقعہ سعودیہ میں پیش آیا ہے اس لیے میڈیا کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ ایسا کیا مسئلہ ہے کہ سعودی حکومت نے اس سانحے کو یرغمال بنا رکھا ہے ، ایسا معلوم ہوتا ہے اسلام کے دشمن طاقتیں اس سانحے کو بھی اسلام کے خلاف استعمال کر نا چاہ رہی ہیں جس کے لیے سعودی عرب کی حکومت کو آلہ کار بنایا جا رہا۔ اس سانحے کے بعد پوری ملت کو اسلامیہ کو تشویش میں مبتلا رکھنے کی بجائے اصل حقائق کو سامنے لانا چاہیے۔

وحدت نیوز (بھکر) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماعلامہ اصغر عسکری نے بھکر میں معززین کے ایک وفدسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج یمن، شام ، عراق ،افغانستان اور پاکستان میں مسلمانوں کے قتل عام کے ذمہ دارِ جہاں استعماری طاقتین امریکہ اور اسرائیل ہیں وہاں سب سے بڑا مسئلہ اسلامی ممالک میں نام نہاد اسلامی لیڈرشپ کا منافقانہ رویہ ہے۔

یمن میں ہزاروں لوگوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ داعش شام اور عراق کے اندر لوگوں کو زندہ جلا رہے ہیں ذبحہ کر رہے ہیں مگر امت مسلمہ خاموش تماشائی ہے۔ ظالم کو ظالم کہنے کی جرأت جب تک پیدا نہیں ہو گی۔ عالم اسلام اس طرح دہشت گرد قوتوں کا شکار رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج آل سعود ،ترکیہ اوردیگر عرب ممالک یمن ، شام اور عراق میں نہ صرف دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ ان کو فنڈز اور اسلحہ بھی فراہم کر رہے ہیں۔ یہ کونسا اسلام ہے؟ کہ مسلمان بھائیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا جب تک امت مسلمہ ان نام نہاد اسلامی راہنماؤ کے خلاف بغاوت نہیں کریں گے۔ اور صالح قیادت کو سامنے نہیں لائیں گے۔ عالم اسلام اس طرح کے درد ناک سانحات سے گزرتا رہے گا۔ لہذا ہماری سب سے بڑی ذمہ داری لوگوں کے اندر شعور پید ا کرنا ہے کہ منافق و مومن کے درمیان فرق پیدا کر سکیں۔طولِ تاریخ میں منافقین نے سب سے زیادہ اسلام کو نقصان پہنچایا ہے۔

احساس۔۔۔عید کا ایک فراموش شدہ پہلو

وحدت نیوز (آرٹیکل) احساس یعنی ایک نازک سا رشتہ ،ایک ایسی ڈور کہ جو تمام موجودات عالم کو نہایت خوبصورتی سے آپس میں جوڑے ہوئے ہے ۔یہ ایک ایسا رشتہ ہے کہ شائد کوئی اس کی تعریف تو نہ کر پائے مگر اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اگر اس کو دنیا سے اٹھا  لیا جائے تو نظام کائنات درہم برہم ہو کر رہ جائے ،نہ زمین خزائنِ عالم کو اپنے سینے میں سمائے ،نہ آسمان بطور سائباں جلوہ فگن ہو ، نہ ستاروں کی وہ مسکراہٹیں رہیں ، اور نہ ہی سورج کی وہ تپش ،نہ ہی چاند کا وہ حسن باقی ہواور  نہ ہی بلبل نغمہ سرا ہو۔ اگرچہ رشتہ احساس ،ہے تو ریشم کی طرح نرم و نازک  مگر باوجود نزاکت کے عالم ہستی کو اپنے احاطے میں لیے ہوئے ہے ۔فلسفے کی رو سے کائنات میں کل تین طرح کے وجود پائے جاتے ہیں ۔اور ان میں سے ایک کو ممکن الوجود سے تعبیر کیا جاتاہے ۔جبکہ ممکن الوجود ایک ایسا وسیع مفہوم ہے کہ جو کائنات کے تماموجودات (سوائے وجود واجب و ممتنع )سب کو شامل ہے جبکہ کائنات کے تمام موجودات میں سے سب سے اشرف و اعلی موجود حضرت انسان ہے کہ جس کی خلقت پر خود اخداوندمتعال نے ناز کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ولقد خلقناالانسان فی احسن تقویم   

اور اسی طرح اگر اس اشرف المخلوخات موجود یعنی انسان کی زندگی سے رشتہ احساس کو نکال دیا جائے تو گویا یہ انسانیت سے زندگی چھیننےکے مترادف ہوگا ۔اسی افضل و اکرم مخلوق (انسان) کی زندگی میں اللہ تعالی نے بے شمار نعمات رکھی ہیں اس قدر  کہ ان کا شمار کرنا ممکن نہیں  ،بزبان قرآن ان تعدو اونعمت اللہ لا تحصوھا

خداوند کی ان نعمات میں سے ایک نعمت،نعمت عید ہے ۔لفظ عید عود مصدر سےہےکہ جس کے معنی بار بار آنے کے ہیں یعنی کسی چیز کا باربا ر آنا ۔عید اصل میں احساس انسانیت ہی کا دوسرا نام ہے خداوند متعال نے اس خاص احساس کو عید کا نام اس لیے دیا تاکہ یہ احساس بار بار انسان کی زندگی میں آئے،اور وہ فرائض و ذمہ داریاں کہ جو غفلت انسانی کی نذر ہو گیں یا پھر جان بوجھ کر انسان نے ان سے منہ موڑلیا ہے۔  ان کو  یاد دلائے ۔عید چاہئے عید فطر ہو یا قربان ہر دو صورت میں انسان کو اس کے فراموش کردہ احساسات  کی یاد دلاتی ہے ۔چاہئے وہ احساس و ذمہ داری فردی ہو یا معاشرتی !

آج کا انسان مادیت میں کچھ اس طرح غرق ہو چکا ہے کہ مال، دولت و شہرت طلبی کی ہوس نے اسے  اپنے بھی بھلا رکھے ہیں ۔لہذا عید کا بار بار انسانی زندگی میں لوٹ کر آنا  ،اسے اپنوں کی یاد  دلاتی  ہے،اس میں ایک نیا احساس پیدا کرتی ہے ۔اپنے  بھلائے ہوئے ہمسائے کا  احساس ، اپنےمحلے کے یتیموں کا احساس ، اپنے اردگرد بہت سارے ضرورت مندوں کا احساس ، اس معصوم بچی کا احساس کہ جو معاشرے کی ایجاد کردہ لعنت جہیز کے نہ ہونے کی وجہ سے گھر بیٹی ہے ۔

غریب کے ان بچوں کا احساس کہ جو رات کو بھوکے پیٹ سو جاتے ہیں ، اپنے اس نادار بھائی کا احساس کہ جس کے گھر عید پہ بھی دال بنتی ہے۔لہذا عید  اپنوں  اور غیروں کو ساتھ لے کر چلنے کا نام ہے ، عید ملک قوم کی فلاح و بہبود  میں اپنا فردی و اجتماعی حصہ ڈالنے کا نام ہے ۔ عید فقط سیر و تفریح کا دن نہیں بلکہ عید وہ دن ہے کہ جس دن ہم  ذلت سے نکل کر عزت کا  راستہ  اختیار کریں ۔ عید کا دن اپنوں ،اپنے وطن، اپنی افواج پاکستان سے قریب ہونے و اپنے دشمن امریکہ ، اسرائیل و  آلسعود فکر کے حامل  طالبان (کہ جو اسلام کےاصلی چہرے  و اسلام ناب محمدیﷺ کو مسخ کرنے کی  کوشش کررہے ہیں )سے بیزاری کا دن ہے ۔ لہذا عید کے دن انسان ترقی و تکامل کی  طرف سفر  شروع کرے نہ کہ اس باعظمت دن خدا کی حدود کو پامال کیا جائے ۔

جیساکہ حضرت علیؑ کا ارشاد گرامی ہے کہ   ( انسان کے لیے ہر وہ دن عید کا دن ہے کہ جس دن وہ نافرمانی خدا سے دور رہے)

لہذا آج انسانی دنیا میں احساس ایک متروک  اور فراموش شدہ مفہوم ہے کہ جسے زندہ کرنے کی ضرورت ہے  تاکہ  معاشرے کی وہ ذمہ داریاں ،ضروریات اور انسانی احساسات کہ جنہیں آج معاشرے نے اپنے قدموں تلے روند دیا ہے  انھیں دوبارہ زندہ کیاجاسکے  اور نتیجتا معاشرے کی  تمام برائیوں کا سدباب ہو سکے۔     المختصر یہ کہ  انسانی  تمدّن میں مرتے ہوئے انسانی جذبات و احساسات کو زندہ کرکے           امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو بطریقِ احسن انجام دیاجاسکتا ہے او دکھاوے کے مصافحے و معانقے  کے بجائے حقیقی طور پر دم توڑتے رشتوں کو پھر سے جوڑا جاسکتاہے۔

 

 


تحریر۔ ساجد علی گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (لاڑکانہ) ﻣﺠﻠﺲ ﻭﺣﺪﺕ ﻣﺴﻠﻤﯿﻦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ امورﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ  ﻧﺎﺻﺮ ﺷﯿﺮﺍﺯﯼ ، ﻣﻌﺎﻭﻥ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ ﻋﻼﻣﻪ ﻣﻘﺼﻮﺩ ﮈﻭﻣﮑﯽ  ، ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ امور ﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ ﺻﻮﺑﻪ ﺳﻨﺪﮪﻋﺒﺪﺍﻟﻠﻪ ﻣﻄﮭﺮﯼ  ﻧﮯ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﻩ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﺪﯾﺎﺗﯽ ﺍﻧﺘﺨﺎﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﻠﺐ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ ﮐﯽ . ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﺑﻮ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﯿﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﯽ ﺿﻠﻌﯽ ﮐﺎﺑﯿﻨﺎ ﮐﮯ ﺍﺭﺍﮐﯿﻦ ﺳﮯ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﻭ ﺗﻨﻈﯿﻤﯽ ﺍﻣﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﯿﭩﻨﮓ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﺒﺎﺩﻟﻪ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﯿﺎ . ﻣﯿﭩﻨﮓ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﻐﺮﺑﯿﻦ ﻋﻼﻣﻪ ﮈﻭﻣﮑﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ﺍﻗﺘﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ . ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﻠﺲ ﻭﺣﺪﺕ ﻣﺴﻠﻤﯿﻦ ﺿﻠﻊ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﮯ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺗﺤﻔﻆ ﻋﺰﺍﺩﺍﺭﯼ ﺑﺮﺍﺩﺭ ﺳﻠﯿﻢ ﺭﺿﺎ ﺍﺑﮍﻭ ، ﺟﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﮔﺬﺷﺘﻪ ﺩﻧﻮﮞ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ، ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺟﮕﻪ ﭘﺮ ﻓﺎﺗﺤﻪ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﻌﺰﯾﺖ ﭘﯿﺶ ﮐﯽ.

سعودی عرب ۔۔۔تیرے جان نثاربے شمار بے شمار

وحدت نیوز (آرٹیکل) دوسرے لوگوں کو سعودی عرب سے محبت شاید دین کی وجہ سے ہو لیکن میری طرح بہت سارے لوگوں کو سعودی خاندان  سے محبت ان کی  شان و شوکت کی وجہ سے ہے۔ماشاللہ ،کیسے کیسے محل تعمیر کرواتے ہیں،کیسی کیسی بلڈنگیں بنواتے ہیں،کیسا نفیس لباس پہنتے ہیں اور ۔۔۔

ویسے بھی دین کے حوالے سے میری  طرح بہت سارے لوگوں کی معلومات بہت کم ہیں،اتنی کم کہ ہم لوگ  جتنی بھی بحث کر لیں کسی مسلمان کو کا فر ثابت نہیں کرسکتے،کسی مومن کے قتل کا فتویٰ صادر نہیں کرسکتے اور کہیں پر بے گناہوں کے ہجوم میں خود کش دھماکہ کرکے جنّت میں جانے کے خواب نہیں دیکھ سکتے۔

البتہ پتہ نہیں کہ کیوں ، جتنی میرے جیسے لوگوں کی  دینی معلومات کم ہوتی  ہیں اتنی ہی ہماری سعودی عرب  کے شاہزادوں سے محبت  اور عقیدت زیادہ  ہوتی ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کچھ  لوگوں نے  ہمارے دماغ میں صرف ایک بات بٹھائی ہوئی ہے کہ دین ،سعودی عرب سے پھیلاہے لہذا وہاں جو کچھ ہورہاہے وہی دین ہے۔

بس یہی بات آج تک میرے جیسے لوگوں کی  گھٹی میں پڑی ہوئی ہے اور ہمیں  سعودی خاندان کی تمام حرکات و سکنات میں اسلام کے علاوہ کچھ اور دکھائی ہی نہیں دیتا۔

جب لوگ سعودی عرب پر اعتراض کرتے ہیں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ تمہیں صرف سعودی خاندان کی خامیاں ہی کیوں نظر آتی ہیں ان کی خوبیاں بھی تو بیان کرو۔

 مثلاً:۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ آلِ سعود نے جنت البقیع کوبدعت کا مرکز کہہ کر مسمار کروا دیا۔۔۔

میں کہتا ہوں دوستو! آلِ سعود نےجن شاندار سنّتوں کا احیا کیا ہے ان کا بھی تو ذکر کرو،ماشااللہ کیسے کیسے فائیو اور سیون سٹار ہوٹل تعمیر کر کے کی سنّتیں ادا کی گئی ہیں۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

لوگ کہتے ہیں کہ آلِ سعود  کسی خاندان یا شخصیت کے خصوصی احترام کے قائل نہیں اس لئے مزارِ پیغمبرﷺ کی جالیوں کو چومنے نہیں دیتے۔۔۔

میں کہتا ہوں کہ یہ تو صرف پروپیگنڈہ ہے ابھی اسی سال تو حج کے موقع پر آلِ سعود نے ایک شہزادے کےخصوصی احترام کی خاطر تقریباً پانچ ہزار حاجیوں کو قربان کردیا ہےلیکن پھر بھی ہمارے ہاں کے لوگ ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ کسی کےخصوصی احترام کے قائل نہیں ہیں۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

ہاں! حج سے ایک بات مجھے یاد آئی کہ ان دنوں لوگ حج سے واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔یہ آنے والے بھی سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ پانچ ہزار حاجیوں کے قتل کا ذمہ دار سعودی عرب ہے۔

میں دیکھ رہاہوں کہ اس وقت سعودی عرب کے جانثار ،حاجیوں  کے مقابلے میں پوری طرح میدان میں اترے ہوئے ہیں۔وہ اپنے لولے لنگڑے  دلائل کے ساتھ سعودی خاندان کا دفاع کررہے ہیں اورمیں بھی  چاہتاہوں کہ میں بھی اس مشکل وقت میں سعودی عرب کے شاہی خاندان کی مدد کروں اور اس طرح میں بھی سعودی عرب کے جانثاروں میں شامل ہوجاوں۔۔۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

لیکن اب مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ میں سعودی خاندان کا جانثار کیسے بنوں؟

کیا حج سے واپس آنے والے حاجیوں کو  سعودی عرب کے خلاف بولنے پرکافرو مشرک قرار دے دوں!؟

کیا شہید ہوجانے  والے کسی حاجی کی روتی ہوئی ماں کو جہادی غنڈوں سے دھمکیاں دلواوں!؟

کیا شاہی شہزادے کے پروٹوکول کی بھینٹ چڑھنے والے کسی شہید کے یتیموں کو ایران کے ایجنٹ کہہ دوں!؟

کیا شہیدوں کی لاشوں کی بے حرمتی کے واقعات کے عینی شاہدوں کو مرتد کہہ کر ان کی گواہیوں کو مسترد کردوں؟

کیا شہید حجّاج  کے فراق میں بین کرنے والی  ماوں ،بہنوں اور بیٹیوں کو طالبانی ڈاکووں کے خود کش حملوں اور کوڑوں سے ڈراوں!؟

کیا اس موضوع کو اٹھانے والے  لکھاریوں،ٹی وی چینلز اور خبارات کو قانون کے شکنجے سے دھمکاوں۔۔۔

لیکن !!!یہ سب کچھ تو سعودی جانثار اس وقت کررہے ہیں۔۔۔اس کے باوجود شہیدوں کا خون چھپنے نہیں پارہا اور مظلوموں کے بین قصرِ شاہی کو ہلا رہے ہیں۔

اگرچہ ہمارے ملک میں سعودی جانثار بے شمار ہیں اور سعودی لابی بہت مضبوط ہے اور ہماری حکومت بھی اگرچہ اپنے سابقہ ریکارڈ کی روشنی میں آلِ سعود کی جان نثار ہی ہے تاہم پھر بھی پاکستانی ہونے کے ناطے ہم اپنی حکومت سے یہ اپیل کرنا اپنا  پیدائشی حق سمجھتے ہیں کہ بیت اللہ کے انتظامات کو او آئی سی کے حوالے کر نے کے لئے ہماری حکومت بھی  مضبوط آواز اٹھائے۔ورنہ یہ بے لگام بادشاہ اور بے عقل شاہزادے اسی طرح اسلامی و انسانی اقدار کو روندتے رہیں گے۔

 


تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی رہنما حجت الاسلام شیخ احمد علی نوری نے سانحہ منٰی کے دلخراش سانحہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال مکہ مکرمہ میں کرین گرنے اور منٰی میں بھگڈر مچنے کی وجہ سے اب تک کی رپورٹ کے مطابق تین ہزار سے زائد حجاج زخمی اور جان بحق ہوچکے ہیں اور بہت سارے حجاج اب تک لاپتہ ہیں، ان کی تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے، چونکہ سعودی حکومت اصل حقائق چھپا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سانحات سعودی حکومت کے ناقص انتظامات اور سکیورٹی کے فقدان کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان سانحات میں شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے والے حجاج کا اصل قصوروار سعودی حکومت کو ٹھہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ عالم اسلام اور خصوصاً او آئی سی کو ان سانحات پر نوٹس لینے اور آئندہ حج انتظامات کو اپنی تحویل میں لینے کا مطالبہ کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree