The Latest

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے کونسلررجب علی کربلائی نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کے بیڈ گورننس ، بد عنوانی اور کرپشن کی وجہ سے عوام کے مقدر میں صرف لوڈ شیڈنگ ، غربت ، مہنگائی ، علاج معالجہ سے محرومی ، جہالت اور مستقبل کے سہانے خوب ، سیاسی وعدوں اور راہداریوں کے خواب ہی لکھے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ جسے مسلم لیگ (ن) اور خاص طور پر میاں شہباز شریف نے چھ ماہ میں ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ساتھ ہی کہا تھا کہ اگر دو سال میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کرسکا تو اپنا نام بدل لوں گا۔ لیکن دونوں وعدے پورے نہیں ہوئے۔ کیونکہ ہماری سیاست نام ہے جھوٹے وعدوں کا ، عوام کو بے وقوف بنانے کا اور سارے جمہوری نظام میں سے جمہور کو خارج کرنے کا ، بے شک ساری حکومتی ترجیحات منصوبوں اور پالیسیوں کا جائزہ لیں ، اس میں عام شہری ، عوام کہیں نظر نہیں آئیں گے ، سوائے تقریروں کے ، پبلسٹی کے اور نمائشی کاموں کے ، آج بھی ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں اسکولوں میں نہ استاد ہیں اور نہ بنیادی سہولیات میسر ہیں۔ہزاروں مریض بے بسی کے عالم میں دھکے کھاتے اور علاج سے محروم نظر آرہے ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ سارے پاکستان کے وسائل ایک دو شہروں پر لگا دیے جائیں ۔ قوم جاہل رہیں، کروڑوں بچے تعلیم سے محروم رہیں ، وطن عزیز میں عام اور غریب شہریوں کو علاج معالجہ میسر نہ ہو، اکثریت لوگ پینے کے پانی دستیاب نہ ہو، اسکولوں سے اساتذہ اور بنیادی لوازمات غائب ہوں اور لوگوں سے دو وقت کی روٹی چین کر اربوں روپے میٹرو بس پر لگا دیے جائیں اور ہزاروں ٹھنڈی ٹھار بسیں مہیا کرکے پبلسٹی کے پہاڑ کھڑے کر دیے جائیں اور اس پہ ستم یہ کہ اشتہار اور پبلسٹی پر اتنی بڑی رقم خرچ کرتے ہیں جن سے ہزاروں گھروں کے چولہے جل سکتے ہیں۔لاکھوں بچے سکول جا سکتے ہیں اور ہزاروں مریضوں کو ادویات اور علاج معالجہ فراہم ہوسکتی ہیں مگر حکومت کی ترجیح عام انسان ، محروم شہری اور جمہور نہیں بلکہ نمائشی کارنامے اور پوائنٹ اسکورنگ ہیں جن کی چمک سے عوام کو دھوکہ دے کر ووٹ حاصل کیے جا سکیں۔

وحدت نیوز (سکردو) سانحہ منٰی کے افسوسناک اور دلخراش واقعے پر اسکردو میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین، آل پاکستان مسلم لیگ، پاکستان پیپلز پارٹی، انجمن تاجران اسکردو بلتستان، پاکستان تحریک انصاف اور تحفظ حقوق بلتستان کے رہنما شریک تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ سب سے پہلے سانحہ منٰی کے افسوسناک اور دلخراش واقعے پر پوری ملت اسلامیہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور اس واقعے کو سعودی حکومت کی مجرمانہ غفلت اور بدانتظامی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی شہزادے کی ہائی پروفائل موومنٹ اور رعونت کے بھینٹ ہزاروں حجاج کو چڑھانے کے بعد ایک طرف حرم اللہ کی اہانت کی تو دوسری طرف سعودی حکومت کو یہ توفیق تک نہ ہوئی کہ اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرے، لہٰذا رواں سال دوران حج کرین حادثے کے بعد سانحہ منٰی کی زد میں ہزاروں حجاج آنے کے بعد بھی ذرا سی بھی خفت محسوس نہ کرنا نہایت ہی قابلِ افسوس اور قابلِ مذمت ہے۔ دوسری جانب شہید ہونے والے حجاج کی لاشوں کی بے حرمتی میڈیا کے ذریعے دیکھنے میں آ رہی ہے، وہ بھی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ اس افسوسناک سانحے کو پیش آئے کم و بیش دس روز گزر چکے ہیں لیکن تاحال سعودی حکومت کی جانب سے شہید ہونے والے اور زخمی حجاج کی تفصیلی فہرست جاری نہ کرسکنا، انتہائی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کا واضح ثبوت ہے۔ شنید ہے کہ ہزاروں حجاج کو اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کے لئے سعودی حکومت کوشش کر رہی ہے۔ ان واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ سعودی حکومت نے یہ عمل دیدہ و دانستہ طور پر کیا ہے اور انکی حکومت حجاج کے انتظامات کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ سانحہ منٰی کے دلخراش اور افسوسناک سانحے کے بعد جن ممالک کے حجاج زخمی یا شہید ہوئے، وہ تمام ممالک سراپا احتجاج ہیں اور حجاج کی بازیابی کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں، لیکن نواز شریف کی سعودی نواز حکومت نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے اور پاکستانی گمشدہ حجاج کی بازیابی اور زخمیوں کے علاج معالجے نیز شہداء کے جسد خاکی کو ملک میں لانے کے لئے کوئی اقدام اٹھا نہیں رہا۔ سعودی عرب کی خوشنودی کی خاطر ابھی تک نواز شریف کی طرف سے اس افسوسناک سانحے کی مذمت تک نہیں کی گئی۔ ہماری اطلاعات کے مطابق جب پاکستان ہاوس کے باہر حجاج نے گمشدہ حجاج کی فہرست آویزان کی تو اسکو بھی ہٹا دیا گیا۔ پاکستانی قوم کی بے توقیری جو اس حکومت میں ہوئی تاریخ میں کبھی نہ ہوئی۔ نواز حکومت نے اپنے دیرینہ مراسم اور سابقہ احسانات کی وجہ سے پاکستانی قوم کی توقیر کو نیلام کر دیا ہے اور ابھی تک اس سانحے پر قوم کو حقیقت سے آگاہ نہیں کر سکی ہے، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

آل پارٹیز کانفرنس بلتستان کے رہنماوں نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس سے ذریعے مطالبہ کرتے ہیں کہ او آئی سی چپ کا روزہ توڑ کر سعودی حکومت کے خلاف سانحہ منٰی کا مقدمہ درج کرے اور آئندہ کے حج کے انتظامات او آئی سے اپنے ہاتھ میں لے لے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں حجاج کی لاشوں کی توہین اور گمشدہ حجاج کی بازیابی کے لئے آواز بلند کرے۔ پاکستانی حکومت سعودی حکومت کے خلاف آواز بلند کرے اور پاکستان حجاج کی بازیابی اور شہید ہونے والے شہداء کی لاشوں کو ملک روانہ کروانے کے لئے سعودی حکومت پر دباو ڈالے۔ حکومت گلگت بلتستان بلتستان کے لاپتہ حجاج بالخصوص معروف عالم دین شیخ غلام محمد کی باحفاظت بازیابی کے لئے فوری اور ضروری اقدامات کرے۔ زخمیوں کے علاج اور شہداء کے جسد خاکی کو پاکستان لانے کے لئے حکومت اپنا کردار ادا کرے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سعودی ہسپتالوں میں موجود حجاج کی زندگیاں خطرے میں ہیں، لہٰذا حکومت پاکستان زخمی حجاج کی سکیورٹی کو یقینی بنائے۔ اگر حکومت ہمارے مطالبات پر عملدرآمد شروع نہیں کرتی تو ہم نواز حکومت کو بھی حجاج کی شہادت میں برابر کا شریک قرار دیں گے اور اسکے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیں گے۔

وحدت نیوز (جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان جیکب آباد سے ایم ڈبلیو ایم کے نامزد امیدوار برائے جنرل کونسلر علامہ سیف علی ڈومکی کی الیکشن مہم کے سلسلے میں المرتضی کالونی میں انتخابی جلسہ منعقد ہوا۔ انتخابی جلسے سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی معاون سیکریٹری سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی ، رکن قومی اسمبلی میر اعجازحسین خان جکھرانی ، نامزد امیدوارآغا سیف علی ڈومکی و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر معززین علاقہ اور عوام کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔

اس موقع پراجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عوام ووٹ کو امانت سمجھ کر اہل اور باکردار افراد کی حمایت کریں،جو عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے محدود وسائل کے باوجودبلا تفریق رنگ ، نسل اور مذہب عوام کی خدمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹوٹی ہوئی سڑکیں، نکاسی آب کا ناکارہ نظام، بجلی ٹرانسفارمر اس حلقے کی عوام کے اہم مسائل ہیں۔

اس موقع پر ایم این اے میر اعجاز حسین جکھرانی نے آغا سیف علی ڈومکی کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حلقہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ آغا سیف علی ڈومکی کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ منتخب عوامی نمائندے کی حیثیت سے وہ عوامی مسائل حل کر رہے ہیں۔

سانحہ منیٰ اور علامہ غلام محمد فخرالدین

وحدت نیوز (آرٹیکل) تمام چشمہ دید گواہوں اور پوری تحقیق کے بعدمذدلفہ سے لوگ طلوعِ فجر کے وقت منیٰ کے لئے روانہ ہوتے ہیں تاکہ جلد ازجلدرمی سے فارغ ہو کرقربانی کر سکیں۔اس دفعہ بھی ایسا ہوا اورجو لوگ قربان گاہ کو جانا چاہتے ہیں وہ لوگ کچھ پہلے ہی گروپ سے نکل جاتے ہیں تاکہ گروپ سے فارغ ہو تو فوری طور پر قربانی کر سکیں۔مذدلفہ سے منیٰ کے لئے کئی راستے ہیں جن میں سب سے مشہور طریق جوہرہ اور طریق سوق العرب سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے اور اس روڈ پر حکومتی انتظامات بھی بہتر ہوتے ہیں جو ہر قدم پر حجاج کو آگے جانے کا کہ رہے ہوتے ہیں اور کھڑے ہونے نہیں دیتے۔اس کے علاوہ بھی کچھ راستے ہیں جن سے بھی لوگ گزرتے ہیں،جن میں روڈ نمبر68 طریق ملک فہد اس راستے کا نام ہے جس پر سانحہ رونما ہوا ۔حاجیوں کے کارواں سالار وں کے اور گروپ لیڈرز کے مطابق اس روڈ پر تمام ممالک کے لوگ تھے اور انھوں نے اس راستے کا جایزہ لیاتو ایک حیرت انگیز بات سامنے آئی کہ اس روڈ پر حکومتی انتظامات دوسرے روڈ کی نسبت کم تھے اور یہ راستہ تھوڑا تنگ بھی تھا اور جس دن یہ سانحہ ہوا منیٰ کے جمرات والے حصہ کے قریب کنٹینرلگا کر روڈ کو مذید تنگ کیا گیا تھا۔جو لوگ حج پر جاچکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ لوگ کس قدر بے صبری سے آگے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اسی ددران علامہ فخرالدین جن کا تعلق بلتستان سے ہے مشہور پی ایچ ڈی عالمِ دین و عالمِ باعمل ہے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ اس راستے پر چل نکلے یہ لوگ طریق سوق العرب روڈنمبر68 پر چلے گئے جس کی ایک وجہ دوسرے چند ایک ممالک کے حجاج بھی تھے۔آہستہ آہستہ جب یہ لوگ جمرات کی طرف جارہے تھے تو پلِ خالد کے قریب اچانک انہیں محسوس ہوا جیسے راستہ تنگ ہو رہا ہے اور لوگ آگے کی طرف نہیں جارہے بلکہ رک گئے ہیں۔عام طور پر ایسا بھی ہوتا ہے تھوڑی ہی دیر میں راستہ کھل جاتا ہے اور لوگ پھر چل پڑتے ہیں۔مگر اس دن پولیس اور انتظامیہ وی آئی پی روڈ کو کلیرکرنے میں مصروف تھی ان کے گمان میں نہیں تھا کہ پیچھے کیا سانحہ ہونے والا ہے اچانک دوستوں نے قبلہ سے کہا یہاں سے کسی دوسرے راستے پر ہو جائیں حالات خراب لگ رہے ہیں۔مگر اس شوروغوغا میں قبلہ نے شاید بات کو نہیں سنا وہ جھنڈا ہاتھ میں لیئے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے رہے مگر اچانک حالات یکسر بدل گئے ،سامنے سے سپینگال اور نائیجیریا کے افریقی حجاج ایک دم واپس آنے لگے جس نے حالات کو مخدوش کر دیا تھوڑی ہی دیر میں ہجوم ایک دوسرے پر گر رہے تھے اور پیچھے سے عوام کا سیلاب آگے بڑھتا جارہا تھا۔گروپ لیڈرز اور کاروان سالار کے مطابق اس روڈ پر کم ازکم آٹھ سے نو لاکھ افراد چل رہے تھے ،جیسے ہی رفتار بڑھا قبلہ نے نکلنے کی کوشش کی مگر تب تک بہت زیادہ دیر ہو چکی تھی چاروں طرف سے رفتار بڑھا اور لوگ اس طرح ایک دوسرے میں پھنس چکے تھے کہ نکلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔جولوگ اطراف میں تھے وہ کسی نہ کسی طرح خیموں کے جنگلوں کو توڑ کریا پھلانگ کر اندر جانے کی کوشش کر رہے تھے پھر موت نے اپنابھیانک کھیل شروع کردیا۔ادھر عرب کے تخت نشیں لوگ وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ گاڑھیوں میں بیٹھ کر شیطان کو کنکریاں مارکر چلے گئے تو دوسری طرف مہمان حجاج موت اور زندگی کے کشمکش میں مبتلا رہے۔ہمارے ایک چشم دید دوست کاروان سالار حاجی نے کہا کہ کم ازکم آدھے کلومیٹر پر یہ سارا واقعہ رونما ہوا اور لوگ ایک دوسرے کوروندتے ہوے تہ در تہ گر رہے تھے اوپر سے گرمی بھی اپنے انتہا کو چھو رہی تھی۔

 

علامہ فخرالدین اس سانحے میں بلکل وسط کے قریب تھے جہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔لوگ پھر ایک دوسرے کو روند کر آگے بڑھے۔پولیس نے افراتفری میں کچھ لاشوں کو اٹھایا مگر فوری امداد نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے بھی زیادہ اموات ہوئیں لوگ بہت ذیادہ تعداد میں کچلے گئے تھے اس لئے جو زخمی تھے انھیں ہسپتالوں میں منتقل کیا جانے لگا اور لاشوں کو کنٹینرز میں بھر کر مردہ خانے بھیجا جانے لگا۔اور جو حاجی بچ سکتے تھے انھیں بھی بلڈوزروں کے ذریعہ اٹھا کر کنٹینروں میں پھینک کر موت کی نیند سلادی یہاں انسانیت کی توہین ہوتا رہا مہمانوں کے ساتھ خوب مہمان نوازی ہوتی رہی۔سب سے بڑا مردہ خانہ معیصم جمال طوری کے نام سے ہے جو مذدلفہ کے قریب ہے ۔خیر شام تک یہ خبر پھیل چکی تھی کی علامہ فخرالدین صاحب لاپتہ ہیں۔کاروان سالاروں کے مطابق12 ذی الحجہ کو جب منیٰ کے اعمال سے فارغ ہوئے تو سب سے پہلے پاکستان ہاوس کا رخ کیا جہاں پرجوائنٹ سیکٹری جمیل صاحب سے ملاقات ہوئی اور ٖفخرالدین صاحب کا نام کسی نے بھی گمشدہ افراد کے لسٹ میں نہیں لکھوایا تھا خیر ان کا نام بھی لکھوایا اور پھر شہیدوں کی تصاویر لیپ ٹاپ پر دیکھایا گیا جن میں قبلہ کی تصویر نہیں تھی دیگر افراد بھی وہاں موجود تھے جن میں ایک خاتون بھی تھیں مگر پاکستانی عملہ سے خوب بحث و مباحثہ کے بعد 16یا17افراد پر مشتمل وفد تیار کیا اور مختلف گاڑیوں میں سوار ہو کر پاکستانی عملہ کے دو فرد کے ساتھ مردہ خانہ کا دورہ کیا وہاں پر دو بڑے حال فل تصاویر شہدا کے انتہائی دردناک تھیں تمام لاشیں جلی ہوئی تھیں جس پر سب حیران تھے شاید دھوپ کی شدت یا فریج کی وجہ سے مگر بہت خستہ حال لاشیں تھیں،بہت سے ناقابلِ شناخت تھے۔کچھ لاشوں کی پہچان ہوئیں اور لوگ روتے ہوئے اپنے عزیزوں کی لاشوں کو وصول کرنے لگے۔یہ ایک پوری وفد کافی تلاش کے بعد وہاں سے سیدھا مستنفی النور کا دورہ کیا جو کہ بہت بڑا ہسپتال ہے وہاں جاکر بھی کافی تلاش کیا۔ایل سی ڈی پر زخمیوں اور شہیدوں کی تصاویر دکھائی گئیں مگر ان میں بھی قبلہ نہیں تھے،اس کے بعدملک عبدالعزیز گئے وہاں بھی نہیں ملے پھر اسی طرح دن گزرنے لگے طائف،جدہ،مکہ سب ہسپتالوں میں دیکھا گیا مگر قبلہ کی کوئی خبر نہیں تھی۔ایک دفعہ پھر مردہ خانہ کا دورہ کیا جس میں حسین ولد نقی کی لاش برآمد ہوگئی اس شہید کے گلے میں نیلا لاکٹ تھا جس پر اس کا نام لکھا گیا تھا وہ تصویر میں نظر آرہا تھااور اس شہید نے قبلہ فخرالدین کا سامان اپنے پاس رکھا ہوا تھا اور قبلہ کے بلکل ساتھ تھا۔حجاج کے مطابق بلتستان کے تمام حجاج وہاں جمع تھے خود ان کے ہمسر کے بھائی بھی وہاں موجود تھے وہ بھی اس بات کو مان گئے تھے کہ اب ان کا ملنا مشکل ہے۔کیونکہ جس طرح لاشوں کو کنٹینرز میں بھر کر سعودیہ کے مختلف شہروں میں بھیجا گیا اور کافی لاشوں کو مجھول الہویہ یعنی ناقابل شناخت یا جن کہ شناخت نہیں ہے کہ کر دفن کر دیا گیا تھا۔حجاج ساتھیوں کے مطابق قبلہ سے لوگوں نے کہا بھی تھا کہ گلے کا کارڈ پہن رکھیں مگر انھوں نے یہ کہ کر ٹال دیا کہ ضرورت نہیں ہے۔اس وفد نے تمام شواہد کو دیکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یکم محرم تک انتظار کیا جائے شاید خدا کوئی معجزہ دکھا دے۔اگر ایسا نہ ہوا تو اس غمزدہ خاندان کو اور پسماندگان کو یکم محرم کے چاند کے ساتھ ہی صبر کی تلقین کریں اور اس درد کو بیان کر دیں شاید ثانیِ زہراؑ کے غم کو اور اپنے بھائی کے فراغ میں ان کے گریہ اور درد کو محسوس کرتے ہوئے یہ دکھی خاندان اور ملت صبر کرسکے۔۔۔

 

خصوصی رپورٹ۔تحریر۔۔۔محمد سعید اکبری

 

وحدت نیوز (نجف اشرف) عید سعید غدیر کی مناسبت سے بعد از نماز مغربین مؤسسہ شھید عارف حسین الحسینی قدس سرہ(دفتر مجلس وحدت مسلمین پاکستان )نجف اشرف میں ایک محفل جشن ولایت کا اہتمام کیا گیا،جس میں برادر قاری صابر علی موزنی صاحب نے تلاوت قرآن مجید کا شرف حاصل کیا،برادر محمد آ صف نجفی،برادر عاشق حسین مجلسی صاحب،برادر سید صغیر عباس نجفگ صاحب نے ندرانہ عقیدت بحضور امیر کائنات علیہ السلام پیش فرمایا،اس نورا نی محفل میں حوزہ کے طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی،اس جشن میں مرکزی خطاب عراق کے بہترین خطیب حجة اسلام والمسلمین سماحة الشیخ عبدالعلی البھادلی دام عزہ نے کیا۔

انھوں اپنے خطاب میں فضائل و مناقب امام علی علیہ السلام کے علاوہ دنیا کی بدلتی ہوئی صورت حال سے طلبہ کو آ گاہ کیا،انھوں نے مغرب کی طرف سے تقافتی یلغار کو ایک مکمل جنگ سے تعبیر کیا،مغرب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک سازش کھیل رہا ہے،جس کے أثرات پورے مشرق وسطی میں ظاہر ہورہے ہیں،آ ج کے پر فتن دور میں مسلمان کی فکری اصطلاح کی ضرورت ہے.تھذیب کی اس جنگ کی وجہ پیدا ہونے والے بگار نے مسلم نوجوانوں کو بے راہ روی کی طرف دھکیل دیا ہے،لیکن اس کے باجود امت مسلمہ نے مغربی ممالک کی ان پالیسیوں کو ناکام کردیا ہے،جس کے بعد ان استعماری ممالک نے دہشت گرد پیدا کرکے اسلام کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا ہے،سانحہ منی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا.کہ یہ سانحہ غفلت اور لا پرواہی کا نتیجہ ہے.اور آل سعود و یہود نے اپنی سفاکی کا مظاہرہ کیااور حجاج کرام کی بے حرمتی کی ہے،دنیا میں صرف حرم مکی ہی جائے پناہ ہے. مگر اسے ہی حجاج کرام کے خون سے رنگین کردیا گیا.

انھوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی خدمات کو سراہا.خصوصا اسلامیہ پاکستان کے اندر شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت کی فضاکو قائم کرنا .
دنیا میں اب سب سے زیادہ مسلمانوں کے درمیان وحدت کی ضرورت ہے،مجلس وحدت مسلمین نے زبانی کلامی دعووں کی بجائے عملی طور اتحاد امت کے لیے بہت اہم کام سر انجام دیا ہے،انھوں نےعلمائے اھل سنت اور علمائے تشیع کے مشترکہ وفد کی عراق آمد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح وفودکے تبادلہ سے عراقی اور پاکستانی شیعہ سنی بھائیوں کے درمیان فاصلے کم ہوں گے.اور دونوں برادر اسلامی ممالک میں اتحاد و وحدت کی فضاسے امن کا پیغام دنیا کو ملے گا. انھوں نے مجلس وحدت مسلمین کی کامیابی کے لیے دعافرمائی،مجلس وحدت مسلمین نجف اشرف کے جنرل سیکرٹری برادر علامہ ناصر عباس النجفی نے معزز مہمانو ں اور علامہ صاحب کا شکریہ ادا کیا،پروگرام کے آخری پر طلبہ کرام میں دستر خوان ولایت کا اہتمام کیا گیا.

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویڑن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں کونسلرمحمد مہدی نے کہا ہے کہ منشیات فروشی اور اسکے استعمال کے روک تھام میں حکومت اور اس کام کیلئے مقرر ادارے سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے کہ جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ لیکن ہمارے معاشرے میں سر مہرہ پائی جاتی ہے ۔ لوگ آنکھیں بند کر کے اپنے معاملات زندگی چلا رہے ہیں انہیں کسی کی پرواہ نہیں۔ وہ لوگ جو چند پیسوں کی خاطر منشیات فروخت کرتے ہیں اور لوگوں کو ان نشہ آور اشیاء کے عادی بناتے ہیں، جسکی وجہ سے پورا خاندان اذیت میں مبتلا ہوجاتا ہے ،وہ افراد سزا کے مستحق ہے ان کے خلاف کاروائی تیز ہونی چاہیے، مگر ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہورہی ہیں. بیان میں کہا گیا کہ منشیات کی فروخت ایک غیر قانونی کام ہے جس میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہیں ۔ منشیات کے عام ہونے سے کافی لوگ اس لعنت کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ کہیں لوگوں کے زندگیوں کی بربادی کی وجہ بن رہی ہے.حکومت کو چاہیے کہ جہاں حہاں سے ڈرگ مافیا اندرون ملک منشیات کے سپلائی میں ملوث ہیں یا بارڈر کے اس پار سے منشیات وطن عزیز میں داخل ہورہے ہیں۔ ان کی روک تھام کے لیے مثبت اقدامات کریں۔


محمد مہدی نے مزید کہا کہ غلیظ کاروبار سے وابسطہ افراد دوسروں کی زندگیاں برباد کررہے ہیں، اسکے علاوہ وہ افراد جو منشیات کے لین دین میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں وہ بھی ان تمام افراد کے بربادی کے ذمہ دار ہے. اور جو افراد اپنا جیب بھرنے کیلئے اس کی سمگلنگ کرتے ہیں ان انسانیت کے دشمنوں کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا. بیان کے آخر میں مائیلو شہید ٹرسٹ کو خراج تحسین پیش کی گیا جو تن تنہا منشیات کے عادی افراد کے علاج و معالجہ کے لیے شب و روز مگن ہیں اور عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ اس کاروبار میں ملوث افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے قانون کے حوالے کریں تاکہ ہمارا معاشرہ ایک صاف اور مثالی معاشرہ کہلانے کے قابل ہوں ۔

وحدت نیوز (گڑھی خیرو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی معاون سیکریٹری سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی نے گڑہی خیرو پہنچ کر ،ایم ڈبلیو ایم کے نامزد امیدوار برائے جنرل کونسلر عابد علی بلیدی کی الیکشن مہم کے سلسلے میں مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر عابد علی بلیدی، علی حسن بھٹی و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔

گوٹھ رمضان بھٹی، گوٹھ میہر بھٹی، گوٹھ سوجھرو خان بلیدی اور گوٹھ اللہ بخش بھٹی میں عوامی اجتماعات سے خطاب کیا اور عوام سے ملاقاتیں کیں۔ جبکہ انہوں نے لہر قبیلے کے سربراہ سردار داد محمد خان لہرسے بھی ملاقات کی اور ان سے ایم ڈبلیو ایم کے کونسلر کی حمایت کی درخواست کی۔

اس موقع پرمختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عوام ووٹ کو امانت سمجھ کر اہل اور باکردار افراد کی حمایت کریں،جو کرپشن کے خلاف ہوں اور عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ فلاح اور مخیر مومنین نے اپنے محدود وسائل کے باوجودسیلاب سے متاثرہ ان علاقوں میں عوام کی خدمت کی ۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین موجودہ فاسد کرپٹ نظام کی اصلاح چاہتی ہے چہروں کی بجائے نظام کی تبدیلی ہمارا ہدف ہے۔ انہوں نے فاسد افراد کے مقابلے میں ثابت قدمی اور جرئت کا مظاہرہ کرنے پر عابد بلیدی اور ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کے علمبرداروں کو اپنے اعلٰی کردار، جرئت و استقامت سے شکست دیں گے۔

وحدت نیوز(جعفرآباد)مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی ضلع جعفر آبادکے تنظیمی دورے پر گنداخہ پہنچے، تو ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنماء مولانا عبدالحق بلوچ اورمحمد علی جمالی کی قیادت میں کارکنوں اور تنظیمی رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا ۔

اس موقع پر مرکزی امام بارگاہ گنداخہ میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ نظام ولایت و امامت دین کی بقاء اور اسلام کی سربلندی کا باعث ہے۔ اسی لئے جب بھی دین اسلام پر کڑا وقت آیا تو انہوں نے اسلام دشمن یزیدی قوتوں کا مقابلہ کیا۔ محرم الحرام آل رسول ﷺ کی عظیم قربانی کا مہینہ ہے نواسہ رسول ﷺ امام حسین عالی مقام ؑ نے دین اسلام کی بقاء کے لئے کربلا کی صحراء میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ دھشت گردوں کے دینی، سیاسی اور مالی سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کی جائے، ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں کالعدم شرپسند تکفیری ٹولے کی شرانگیز سرگرمیوں، نفرت انگیز بیانات کو روکا جائے۔ اور محرم الحرام کے دوران قیام امن کے سلسلے میں فول پروف سیکورٹی انتظامات کئے جائیں۔

انہوں نے سانحہ منیٰ میں سینکڑوں حجاج کرام کی المناک شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر علامہ غلام محمد فخر الدین کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا،اس موقع پر اجتماع سے صوبائی رابطہ سیکریٹری مولانا عبدالحق بلوچ اور مولانا محمد علی جمالی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

در ایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے گوٹھ غلام محمد جمالی میں خود ساختہ سیلاب سے متاٗثرہ بند اور دیہاتوں کا دورہ کیا، اس موقع پر متاثرین نے بتایا کہ کئی سال سے کئی دیہات سیلاب سے متاثر ہیں،ان کی فصلیں اور زراعت تباہ ہیں، مگر ہماری کوئی شنوائی نہیں ہورہی،اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے اہل علاقہ کو یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے بات کریں گے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) شکار جتنا قریب ہوتا ہے شکاری اتناہی بے قرار۔سعودی حکومت یوں تو اربوں ریّال لگا کر سال بھر پوری دنیا میں شدّت پسند ٹولوں کے ذریعے دیگر اسلامی فرقوں کے نہتّے افراد کا قتلِ عام کرواتی ہی ہے لیکن اس مرتبہ حج کے موقع پر اس نے اپنے حصّے کا شکار خود ہی کرلیاہے۔

سانحہ مِنیٰ میں  مختلف اسلامی فرقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں حاجی شہید ہوگئے اور اسی طرح ایک بڑی تعداد میں لاپتہ ہوگئے۔ اتنے بڑے انسانی المیّے پر ہماری حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔اس سانحے کی تحقیقات  اور گمشدہ پاکستانیوں کی تلاش کے حوالے سے سے ہمارے ہاں سے سرکاری سطح پر کوئی موثر آواز نہیں اٹھائی جارہی۔

ایسے سانحات پر خصوصاًسعودی جرائم پر سکوت اختیار کرلینا یہ ہمارے سرکاری اداروں کی پرانی پالیسی ہے۔اسی پالیسی کے باعث سعودی حکومت  نے خود ہمارے ملک میں بھی نے تکفیریت کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا ہے اور ہمارے حکمران اندرونِ پاکستان سعودی جرائم پر ماضی میں بھی  ایسے ہی خاموش رہے ہیں جیسے اب سانحہ مِنیٰ پر خاموش ہیں اور دوسروں کو بھی سعودی مظالم پر خاموش رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔

 لیکن پاکستانی عوام اب سعودی حکمرانوں کے مظالم پر خاموش رہنے کے بجائے بولنا شروع ہوگئےہیں۔

لوگ سعودی بادشاہوں سے پوچھتے ہیں کہ    آپ شاہی محلات تعمیر کروائیں،آپ نائٹ کلب بنوائیں،آپ یہود و ہنود کے ساتھ رقص کریں،آپ کلنٹن کے ساتھ جام چھلکائیں،آپ فلسطین کو بیچ کھائیں،آپ اخوان المسلمین کی حکومت گرائیں،آپ جہاد کشمیر و افغانستان کے نام پر امتِ مسلمہ کو دہشت گردی کی ٹریننگ دیں،آپ دنیا بھر میں بے گناہ انسانوں کو قتل کروائیں،آپ سانحہ چلاس میں مسافروں کو قتل کروائیں،آپ سانحہ پشاور میں ننھے پھولوں پر گولیاں چلوائیں،آپ میدانِ منیٰ میں فاختاوں کے نشیمن پر بجلیاں گرائیں!آپ شہیدوں کی لاشوں کو ان کے ورثا کے حوالے نہ کریں!آپ   کے مفتی ،شہدا کے قاتلوں کی حوصلہ افزائی کریں اور کہیں کہ یہ مرضی خدا ہے۔۔۔

آپ جو چاہے کریں،آپ کا ہر قول و فعل اسلام ہے اور آپ کی ہر ادا سنّت ہے ،آپ جو بھی کریں آپ اسلام سے خارج نہیں ہوسکتے لیکن ہم۔۔۔

ہم اگر۔۔۔ اپنے رسول کے مزار کی جالی کو چوم لیں  تو مشرک ہیں

ہم اگر ۔۔۔جنت البقیع کے مزارات کی زیارت کے قصد سے جائیں تو کافر ہیں

ہم اگر۔۔۔مردہ باد امریکہ اور اسرائیل کہیں  تو ایران کے ایجنٹ ہیں

ہم  اگر ۔۔۔یارسول اللہ کہیں  تو کوڑوں کے حقدار ہیں

ہم اگر۔۔۔اللہ کے رسول سے مدد مانگیں  تو کافر مشرک اور مرتد ہیں اور آپ اگر امریکہ اور اسرائیل سے مدد مانگیں تو خادم الحرمین شریفین ہیں

اور

غضب خدا کا کہ ہم اگر۔۔۔شہدا کے ایصالِ ثواب  کے لئے فاتحہ پڑھ دیں تو بدعت ہے اور آپ اگر شہدا کی لاشوں کو کرینوں سے گھسیٹ کر کنٹینرز میں پھینک دیں تو یہ سنّت ہے۔

کیا صرف اس لئے کہ آپ بادشاہ ہیں،آپ ہمارے ہاں کے کچھ مولویوں، چند سیاستدانوں، بڑے بڑے دینی مدارس اور دہشت گرد گروپوں   کانیٹ ورک چلاتے ہیں ۔۔۔

اس لئے آپ جیسے چاہیں اسلام کے ساتھ کھیلیں اور جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے۔

تحریر۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (آرٹیکل) نظم و ضبط  و ضبط ایک ایسی چیز ہے کہ جس سے کائنات کا ذرہ ذرہ باقی ہے،  نظم و ضبط   و ضبط کی برکات اگر آپ قرآن کی روح سے دیکھنا چاہیں تو سورہ نباء کا مطالعہ کریں کہ جس میں جگہ جگہ پر  نظم و ضبط  کے دلائل ملتے ہیں مثلا ً زمین کو بچھایا اس کی ضرورت کے مطابق اس پر آسمان کو بطور سائباں قرار دیا ۔ سورج کا اپنے وقت پر طلوع غروب ہونا ،بارشوں کا آنا فصلوں کا اگنا یہ سب  نظم و ضبط  کی مثالیں ہیں ۔ حضرت علی ؑ کی وصیت کے آخری جملے ہیں کہ اصیکم بتقوی اللہ و نظم امرکم[1] میں تم کو تقوی الہی کے ساتھ ساتھ اپنے امور کو منظم کرنے کی وصیت کرتا ہوں ۔

دیگر موجوداتِ کائنات کی طرح انسان بھی اپنے امور کو بطریقِ احسن چلانے کے لئے نظم و ضبط کا محتاج ہے۔یعنی اگر قوموں اور افراد میں  نظم و ضبط  ہو تو وہ آنے والی ہر مشکل کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب  پروردگار نے اس کائنات کو تو  نظم و ضبط  و حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے تو آیا اس کائنات کی سب سے اعلیٰ و ارفع مخلوق انسان کہ جس کے متعلق خود خدا وند نے فرمایا کہ ہم نے انسان کو احسن تقویم میں پیدا کیا ہے   کیا  اس کے امور زندگی میں زبردستی   نظم و ضبط  کو کیوں نہیں رکھا؟

 جب ہم انسانی زندگی پر تحقیق کرتے ہیں تو ہمیں صاف دکھائی دیتا ہے کہ اللہ نے زبردستی کے بجائے نہایت احسن طریقے سے انسانی زندگی میں بھی نظم و ضبط کا انتظام کیاہے لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ  انسان کی پیدائش سے پہلے ہی خدا نے اس کے  لئے نظام ہدایت کا انتظام کیا ہے اور اس انتظام میں بھی ایک خاص قسم کا نظم و ضبط ہے۔ مثلا حضرت آدم ؑ کو پہلا ہادی و رہبر بنا کر بھیجا ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاءؑ کی صورت میں خدا نے اس نظام ہدایت کو لوگوں تک پہنچایا ہے آخر میں رسول خداﷺ کہ جو سید الانبیاء ہیں  انہوں نے خدا کے اس م نظم و ضبط  نظام ہدایت کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسان کی زندگی نبوت و رسالت رسول گرامی ﷺ کے بعد ختم ہو گئی ؟ اور اگر باقی ہے تو آیا خدا وند نے اپنے نظام ہدایت کو جاری رکھا؟ اگر رکھا  تو وہ نظام الہی کیا ہے ؟ اور اس نظام کا بھی نظام نبوت کی طرح تعارف کرایا یا پھر اسے مجہول ہی چھوڑ دیا ؟ جیسا کہ خدا نے اپنے اس نظام کی ابتداء میں اپنے پہلے خلیفہ حضرت آدم ؑ کا فرشتوں کے سامنے تعارف کرایا تھا ۔ جو صاحبان تاریخ کا مطالعہ رکھتے ہیں  یقیناً ان کی نظروں سے اس سلسلہ ہدایت کی ایک کڑی یعنی واقعہ خم غدیر ضرور گزرا ہوگا  یہی وہ میدان ہے کہ جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کے ذریعے سے اس میدان میں موجود تمام اصحاب  کہ جو حج کر کے واپس آرہے تھے کے سامنے نظام ولایت متعارف کرایا اور مولا علیؑ کو اس نظام ہدایت کا ہادی مقرر کیا  جبکہ نظام ولایت کوئی نیا نظام نہیں بلکہ  نظام نبوت کے تسلسل کا نام ہے جو آدم ؑسے لے کر حضرت خاتمﷺ تک چلا آ رہا تھا ۔کیونکہ یہ واقعہ روزروشن کی طرح واضح ہے یہاں تک کہ کسی بھی مورخ نے اس کا انکار نہیں کیا  لہذا میں اس واقعہ کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن یہاں پر ایک بات ذکر کرتا چلوں کہ اس واقعے اور نظام کی اہمیت کا اندازہ  ہم قرآن مجید کی ان آیات سے لگا سکتے ہیں کہ جن میں پروردگار  اپنے پیار نبی ﷺ کو ان کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے فرماتا ہے کہ اے رسولﷺ اگر تم نے یہ پیغام نہ پہنچایا تو گویا تم نےرسالت کا کوئی کام ہی انجام نہیں دیا[2] اور پھر  یہ کہنا کہ آج تمہارا دین کامل ہو گیا ہے آج کے دن نعمت تمام ہو گئی ہے اور تمام کفار مایوس ہو گئے ہیں[3]  یہ تمام باتیں اس نظام  کے قیامت  تک باقی رہنے اور اس کی اہمیت کو بیان کرتیں ہیں  ۔ آج اس نظام کو سمجھنے کی ضرورت ہے یہ نظام ہدایت کہ جس سے انسان کہ زندگی کا کوئی بھی پہلو خالی نہیں ہے چاہے وہ انسان کی انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی زندگی اس نظام ولایت میں انسان کی زندگی کو م نظم و ضبط  کرنے کے لیے اصول و ضوابط موجود ہیں آج عالم اسلام کی یہ حالت اس نظام الہی سے دوری کی وجہ سے ہے اگر شروع سے ہی اس نظام کو تسلیم کرلیا ہوتا تو آج عالم اسلام کی یہ حالت نہ ہوتی ،آج مسلمان مسلمان کو قتل نہ کرتا ،آج مسلم کی زندگی اتنی سستی نہ ہوتی ،مسلمانوں کےساتھ ایسا سلوک نہ کیا جاتا جو اس نظام ولایت و ہدایت سے ناآشنا خادمین حرمین کے پردے میں چھپے ہوئے منافق سعودی حکمران کررہے ہیں خاص کر  حجاج کرام کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کررہے ہیں ۔

مہمان خداکی توہین و بےحرمتی اس نظام سے دوری کا نتیجہ ہے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانی زندگی میں الٰہی ہدایت کے نظام کی اہمیت  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایاجائے  اور فلسفہ غدیر کی لوگوں کو باقاعدہ  تعلیم دی جائے تاکہ امت مسلمہ الٰہی ہدایت کو سمجھتےہوئے آل یہود و آل سعود کی غلامی کا طوق اپنی گردن سے اتارنے پر تیار ہوجائے۔

آپ ایران اور حزب اللہ لبنان کو دیکھ لیں ،جنہوں نے  پیغامِ غدیر کو سمجھ لیا ہے وہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر میدانِ مِنیٰ تک ہر میدان میں سرُخرو ہیں۔

 


تحریر۔۔۔۔سجادا حمد مستوئی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

 

[1]وصیت امیرالمومنین ؑ در نہج البلاغہ

[2] سورہ مائدہ آیت 67

[3] ایضاً آیت 3

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree