وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے پانچ افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نااہلی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کایہ چوتھا واقعہ ہے۔ حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے۔ کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں۔ بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، محمد اصغر تقی، سید عدیل عباس زیدی، علی رضا طوری، مہر سخاوت اور صوبائی ترجمان ثقلین نقوی موجود تھے۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے۔ اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے۔ ملت تشیع کے خلاف حکومت اور دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ کاروائیاں جاری ہیں۔ دہشت گردی کا کاروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں۔ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ ملکی سلامتی و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشت گردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔ رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ چار واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے لیے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔