وحدت نیوز(گلگت) ضلع ہنزہ نگر کے تعلیمی اداروں سے وزیر تعلیم کا عدم اطمینان اس بات کا متقاضی ہے کہ تعلیمی نظام کو درست کیا جائے اور اس نظام کی درستگی وزارت تعلیم کی ذمہ داری ہے ۔وزیر موصوف نے فقط عدم اطمینان کا بیان دیکر خود کو بری الذمہ قرار دینے کی ناکام کوشش کی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین ضلع نگر کے رہنما شبیر حسین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیاسی مداخلتوں کے باعث ہر ادارے کو کھوکھلا کردیا ہے محکمہ تعلیم بھی ان سیاسی مریضوں کی وجہ سے مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہا ہے۔علاقے کے عمائدین کی بارہا متعلقہ حکام سے اس با بت نوٹس لینے کی گزارشات کو وزارت تعلیم نے ردی کی ٹوکری میں ڈالا ہے۔وزیر موصوف کا بیان انتہائی مضحکہ خیز ہے اور اگر وہ اس ادارے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تو فوری ایکشن لیکر موقع پر ہدایات جاری کرسکتے تھے جو کہ انہوں نے گوارا نہیں کیا۔
جب بھی ادارے میں کوئی پوسٹ خالی ہوتی ہے تو میرٹ پر بھرتی کرنے کی بجائے من پسند افراد کو نوازا جاتا ہے ۔ضلع نگر میں بہت سے اسکولوں کی اپ گریڈیشن کئی سالوں سے رکی ہوئی ہے اور ہر سکول میں سٹاف کی کمی کا رونا رویا جارہا ہے۔سیپ اساتذہ کی پوسٹوں میں ضلع نگر کیلئے محض سات اسامیاں رکھی گئی ہیں جو کہ ناکافی ہونے کے ساتھ ضلع نگر کے ساتھ ایک مذاق ہے۔انہوں نے وزیر موصوف کے ایکشن لینے اور تعلیمی حالت کو بہتر بنانے کے عزم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے میں ضلع نگر کے عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔
وحدت نیوز(گلگت) ینگ ڈاکٹرز کو مستقل کرکے حکومت اپنا وعدہ پورا کرے۔قوم کی خدمت کرنے والے ڈاکٹرز کے بنیادی مسائل سے حکومت کی چشم پوشی مضحکہ خیز ہے۔عوام کو دوردراز علاقوں میں صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے ڈاکٹرز کو مستقل کرکے عوام میں پائی جانیوالی بے چینی کو دور کیا جائے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری سیاسیات غلام عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کنٹریکٹ بنیاد پر بھرتی کئے گئے ڈاکٹرز کو ان کی خدمات کا صلہ دینا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔محکمہ صحت میں ڈاکٹرز کی انتہائی کمی ہے جس کی وجہ سے غریب عوام کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔خالی پوسٹوں کو پرُ کرکے عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سالہا سال حکومت نے ینگ ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی ہیں اگر انہیں مستقل نہ کیا گیا تو انتہائی زیادتی ہوگی۔ حکومت اپنے پروٹول میں تو کوئی کمی کرنے کو تیار نہیں جبکہ عوام دربدر کی ٹھوکریں کھائیں انہیں کوئی پرواہ نہیں،حکومت کی بنیادی مسائل سے چشم پوشی سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حکومت اقتدار کا اخلاقی جواز کھو چکی ہے۔
وحدت نیوز (گلگت) پورا جی بی تاریکی میں ڈوباہوا ہے جس کی حکمرانوں کو کوئی فکر نہیں اور غیر اہم شاہراہوں کی تعمیر محض مال بنانے کا حربہ ہے۔کارگاہ اہالیان گلگت کی چراگاہ ہے جس پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہے اور عدالت میں اس کا کیس بھی چل رہا ہے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ غیر اہم منصوبوں کی منظوری سے نہ صرف علاقہ ترقی نہیں کرے گا بلکہ ایسے منصوبے خزانے پر بوجھ ہونگے۔غریب عوام کے ٹیکسوں کو عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کرنے کی بجائے حکمران اپنی مرضی کے منصوبے تیار کرتے ہیں جس کی کوئی افادیت نہیں ہوتی۔ کارگاہ ویلی روڈ نہ تو اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل روڈ ہے اور نہ ہی سیاحتی اہمیت کی حامل جگہ ہے جبکہ گلگت بلتستان میں سیاحتی اہمیت کی حامل خوبصورت ویلیوں تک سیاحوں کی رسائی ہی نہیں۔کارگاہ ویلی روڈ جو چھ مہینے تو بند رہے گی اور بقیہ چھ مہینے چرواہوں کے علاوہ کسی کا گزر ہونا نہیں ،ایسے منصوبوں پر اتنی بڑی رقم خرچ کرنا ریاست سے بددیانتی تصور ہوگی۔اس کے علاوہ ڈوڈشال کے لوگوں نے کارگاہ میں اہالیان گلگت کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے جس پر گلگت اور ڈوڈوشال کے درمیان تنازعہ بھی چل رہا ہے ایسے میں روڈ کی تعمیر ایک طرح سے کارگاہ کو ڈوڈوشال کے لوگوں کو کارگاہ کا قبضہ دلوانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں انہی ندی نالوں کے ذریعے کارگاہ اور ضلع غذر میں چوری چکاری،اغوا اور دہشت گردی کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں اگر ان ندی نالوں کو کشادہ سڑک کے ذریعے منسلک کیا گیا تو ان وارداتوں میں اضافہ ہوگا اور علاقہ غیر محفوظ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت ،سکردو،غذر،گانچھے،استور ،ہنزہ نگر اور دیامر میں رابطہ سڑکوں کی حالت زار انتہائی خرا ب ہے جس پر حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔گلگت شہر میں آئے روز عوام سڑکوں کی حالت زار پر احتجاج کررہے ہیں جس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ضلع استور، سکردو،غذر اور گانچھے میں انتہائی اہمیت کے علاقے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں خاص طور پر ضلع استور میں قدرتی حسن اپنے عروج پر ہے جہاں کی رابطہ سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کا کوئی منصوبہ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں جبکہ اس علاقوں میں سیاحت کو فروغ دیکر علاقے کے عوام خوشحال اور روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے حکام بالا سے اس ضمن میں نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنماء شیخ علی محمد کریمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بہت جلد تمام جماعتوں کے ساتھ ملکر حلقہ نمبر دو کو ضلع بناو تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ نمبر دو اسکردو گلگت بلتستان کے کئی اضلاع سے رقبے اور آبادی کے لحاظ سے بڑا ہے لیکن حکمرانوں کی اس پر کبھی توجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حلقے پر خرچ ہونے والا سالانہ بجٹ آٹے میں نمک کے برابر بھی ہوتا اور عوام بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں۔ ہم وزیراعلٰی جی بی حافظ حفیظ الرحمان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حلقہ نمبر دو ضلع بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ نمبر دو اسکردو کو ضلع بنانا مسلم لیگ نون سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں اور عوام کے مفاد میں ہے۔ اگر تحریک چلائے بغیر اسے ضلع کا درجہ دیا جائے تو ہم صوبائی حکومت کا خیرمقدم کریں گے۔ ضلع بناو تحریک شروع کرنے کے بعد منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حلقے کے عوام اب باشعور ہوچکے ہیں اور اس اہم ایشو پر بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور اسے کامیابی سے ہمکنار کریں گے۔
وحدت نیوز (گلگت) شایار تا پھکر روڈ کی میٹلنگ کا کام فوج کی نگرانی میں کرایا جائے، چھلت تا بھر روڈ جسے ٹھیکیداروں نے اصل لاگت انتہائی کم ریٹ پر لیا ہے اور حکومت صرف مال بنانے کے چکر میں تمام ترقیاتی منصوبوں کا بیڑا غرق کررہی ہے۔شایار تاپھکر روڈ کو بھی اقربا پروری کی نذر کردیا گیا تو سخت مزاحمت کرینگے۔مجلس وحدت مسلمین پھکر نگر کے سیکرٹری جنرل شبیر حسین نے کہا ہے کہ ماضی میں کئی ترقیاتی منصوبے حکومت کی ٹھیکیداروں سے ملی بھگت کے نتیجے میں پایہ تکمیل تک نہیںپہنچ سکے ہیں۔بیشتر منصوبوں کو ری شیڈول کرکے اصل لاگت سے دوگنے اخراجات پر مکمل کیا جاتارہا ہے ۔پی ڈبلیو ڈی حکام اور کرپٹ ٹھیکیدار آپس میں ملے ہوئے ہیں جنہیں عوامی مفاد کے کاموں سے کوئی غرض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شایار تک پھکر روڈ کی میٹلنگ کے منصوبے سے بھی حکومت مال بنانے کے چکر میں ہے ،ہم حکومت اور ٹھیکیداروں کو متنبہ کرتے ہیں کہ اس منصوبے کے ساتھ کھلواڑ نہ کھیلا جائے اگر ایسی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کا سامناکرنا پڑے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پراجیکٹ کے ٹینڈر کو صاف و شفاف بنانے کیلئے پاک فوج کے آفیسر کی نگرانی میں انجام دیا جائے اور اس روڈ کو پاک فوج کی نگرانی میں دیا جائے جس طرح سے مرتضی آباد تا سمائر روڈ کو پاک فوج کی نگرانی میں مکمل کیا گیا ہے۔
وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین سمیت کسی بھی مرکزی رہنما کا شرکت نہ کرنا گلگت بلتستان سے پیپلز پارٹی کی عدم دلچسپی کا واضح ثبوت ہے۔پیپلز پارٹی تین مرتبہ اقتدار میں آئی لیکن گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے حوالے سے متنازعہ بیانات کے سوا کچھ نہیں دیا۔گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کے مقامی قائدین آئینی حقوق کے حوالے سے جھوٹے بیانات کے ذریعے گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ آئینی حقوق سے متعلق سیمینار میں پیپلز پارٹی کے مرکزی قائدین میں سے کسی ایک رہنما نے بھی شرکت نہ کرکے علاقے کے عوام اور ان کے بنیادی حقوق سے عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔ایک ملک گیر سیاسی جماعت ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا گلگت بلتستان جو پاکستان کی شہ رگ ہے کو نظرانداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ شروع دن سے گلگت بلتستان کے عوام نے پیپلز پارٹی ویلکم کیا ہے اور تاحال ایک اکثریت پیپلز پارٹی سے والہانہ عقیدت رکھتی ہے لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی نے اقتدار میں آکر اس علاقے کے عوام کے بنیادی حقوق کے حوالے سے کوئی کام نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے مقامی رہنمائوں کو اپنے مرکزی قائدین کے رویے سے متعلق سوچنا ہوگا اور جب تک مقامی رہنما اپنی جماعت کے اندر گلگت بلتستان کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی نہیں لائینگے تب تک اس جماعت سے کوئی توقع رکھنا فضول اور عبث ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کو وقت دینے کیلئے تیار نہیں تو جب اقتدار میں ہونگے تو بعید نہیں کہ ہم سے ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہ ہونگے۔