وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی نے کہا ہے کہ 68 سال بعد وفاق کو گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین کا خیال آنا نیک شگون ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں گلگت بلتستان کے عوام کے خواہشات پر مبنی راہ حل پیش کرینگے اگرچہ تمام تر اختیارات کے ساتھ گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کا تعین موجودہ حکمرانوں سے بعید نظر آ رہا ہے۔ مکمل اختیارات کے بغیر ایمپاورنمنٹ آرڈر کی طرز کا ڈی فیکٹو سٹیٹس ہرگز قبول نہیں ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ حکومت کا یہ اقدام محض گلگت بلتستان کے عوام سے کسی ہمدردی کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس میں حکومت کا اپنا مفاد شامل ہے تاہم دیر آید درست آید کے مصداق علاقے کے عوام اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر آئینی حیثیت کا تعین کیا گیا تو کھلے دل سے قبول کیا جائیگا، بصورت دیگر کسی ڈی فیکٹو سٹیٹس جس میں عوام کے حقوق اور اختیارات سلب ہوں ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔ شیخ نیئر مصطفوی نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کی شہ رگ ہے اور یہاں کے عوام نے 68 سالوں سے وطن عزیز سے اپنی وفاداری نبھائی ہے اور ان کی بے لوث وفاداری کا صلہ بھرپور انداز میں ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 20 نومبر کو بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کر کے علاقے کے عوام کے بہتر مفاد میں رائے پیش کی جائیگی۔

وحدت نیوز (سکردو) ن لیگ کی صوبائی حکومت کے گڈگورننس کے دعوے کھوکلے ثابت ہوئے، سابقہ اور موجودہ حکومت کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں ، کرپشن ، اقرباءپروری اور متعصبانہ سوچ علاقائی امن کے لئے ناسوربن رہی ہے، جی بی کی ن لیگی حکومت یہاں کے محروم عوام کو دھوکے کے سوا کچھ دینے کے قابل نہیں، گلگت بلتستان کے عوام کے آئینی حقوق سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہوں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے وحدت ہاوس سے جاری بیان میں کیا۔

ان کاکہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی سو دنوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن اور سابقہ حکومتی کارکردگی کی عکاس ہے، موجودہ حکومت کا کام عوام کی فلاح وبہبود کے لئے اقدامات کرنانہیں بلکہ سیاسی مخالفین کے خلاف بیان بازی کرنا رہ گیا ہے، مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں  نواز شریف نے الیکشن سے قبل گلگت بلتستان کے عوام سے کیئے کسی وعدے کو اب تک پورا نہیں کیا، تمام وفاقی جماعتیں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کو اسی طرح متنازع رکھ کراپنے اقتدار کو طول دینا چاہتی ہیں ، لیکن گلگت بلتستان کے عوام اب مذید ان دھوکے بازوں کے فرب کا شکار نہیں ہوں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نا اہل اور سازشی ملازمین قراقرم یونیورسٹی اور علاقے کے امن کو برباد کرنے کے موجب بن رہے ہیں،یونیورسٹی کے پروگرامات میں اتحاد و بھائی چارگی کے فروغ کی بجائے اختلافی مسائل کو چھیڑنا پرامن ماحول کو سبوتاژکرنے کی دانستہ کوشش ہے۔فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو ملازمتوں سے برطرف کیا جائے۔

یوم حسین پر پابندی کسی طور قبول نہیں ،شعائر اسلامی کی ترویج واشاعت اور اخلاقی مسائل پر بحث و تمحیص کے پروگرامات تشکیل دینا یونیورسٹی کی اپنی ترجیحات میں شامل ہونی چاہئے ۔نوجوان نسل کو مغرب زدگی سے بچانے اور اپنے علمی ورثے اور تاریخ و ثقافت سے روشناس کروانے کیلئے مفید پروگرامات کا انعقاد موجودہ حالات میں انتہائی ناگزیر ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ یو نیورسٹی مذکورہ میں لہولعب اور ناچ گانے کے پروگرامات مسلسل منعقد ہوتے رہے ہیں اور کسی کو ایسے پروگرامات پر کوئی اعتراض بھی نہیں لیکن جب شہید انسانیت کے نام سے پروگرام جاری کیا جائے توچند شرپسندوں کو خوشنودی کی خاطراسے متنازعہ قرار دیکر پابندی عائد کرنا کہاں کا انصاف ہے؟

انہوں نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی میں روز اول سے میرٹ کو پائمال کرکے مخصوص لابی کو نوازا گیا ہے جو آج اس مادر علمی میں منافرت کے فروغ کا باعث بن رہے ہیں۔پورے پاکستان میں کسی بھی تعلیمی ادارے میں یوم حسین ؑ پر کوئی پابندی نہیں جبکہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے پروگرام میں منافرت پر مبنی تقاریر کرنے والوں اور اس پروگرام کے منتظمین کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت مقدمہ درج کرکے قانونی کاروائی کی جائے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے رہنماء ڈاکٹر کاظم سلیم نے کہا ہے کہ وزیراعلٰی سمیت کسی کے پاس بیس لاکھ عوام کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے اگر حکمرانوں میں اتفاق رائے قائم کرنے کی اہلیت نہیں استصواب رائے سے کام لیا جائے۔ یہ بات انہوں نے ایشین ہیومن رائٹس کے نمائندے ڈاکٹر ارسلان چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی۔ ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کا تعین کرنے کا اختیار یہاں کے بیس لاکھ عوام کے پاس ہے لہٰذا ایسے کسی بھی فیصلے کو یہاں کے عوام مسترد کریگی جو ان کے قومی مفاد اور امنگوں کے منافی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے باشندے چاہے وہ جس علاقے یا مسلک سے تعلق رکھتے ہوں ہمارے لئے یکسان طور پر محترم ہیں اور اس حساس خطے کے اسٹیک ہولڈر ہونے کے ناطے ان سب کے نفع اور نقصان پورے خطے کا ہے، اس آئینی جنگ کو ہم سب نے ملکر لڑنا ہے اور یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈر کو ایک میز پر بیٹھا کر قومی اتفاق رائے پیدا کرئے۔ اگر یہ کام حکمران نہیں کر سکتے تو پھر جمہوریت اور انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ آئینی حیثیت کے بارے میں ریفرنڈم کرایا جائے، عوامی امنگوں کے بغیر نہ تو پاکستانی حکومت کوئی فیصلہ ہمارے اوپر مسلط کر سکتی ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ کے کسی فیصلے کو ہم مانتے ہیں۔ اقوام متحدہ اگر کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دے سکتا ہے تو یہ آئینی حق ہم سے کیسے چھین سکتا ہے؟ اس کے بغیر کوئی بھی غیر معقول فیصلہ اس حساس علاقے کی سالمیت کے خطرناک ہوگا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان اور پاکستانی ہونے کی حیثیت سے کشمیریوں کی آزادی کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ کونسا انصاف ہے کہ کشمیریوں کے خاطر ایک اور قوم کو پیدائشی اور آئینی حقوق سے محروم رکھا جائے۔ اسلام آباد انتظامیہ کی غیر مناسب پالیسیوں کی وجہ سے یہاں کے باشندوں میں احساس محرومی روز بروز بڑھ رہی ہے جو کسی دن لاوے کی شکل اختیار کر سکتا ہے اس کے بعد کی حالات کو روکنا پھر کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔ ملک کے دیگر شورش زدہ علاقوں کے برخلاف گلگت بلتستان کی عوام ابھی تک الحاق کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں لیکن حکمرانوں کی یہی بے حسی برقرار رہی تو پھر لوگوں کے مطالبات بھی بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا اگر آئینی حیثیت کے تعین کے سلسلے میں عوامی امنگوں کا خیال نہ رکھا گیا تو ہمارا رد عمل سخت ہوگا لہٰذا بہتر یہی ہے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عوامی جذبات اور احساسات کا خیال رکھا جائے۔

وحدت نیوز(گلگت) ٹیکنو کریٹس اور خواتین اراکین کے فنڈز میں کٹوتی ن لیگ کا غریب عوام سے خیانت کے مترادف ہے۔وزیر اعلیٰ پیکیج کی سکیمیں ختم کرنا عوامی مفادات پر کاری ضرب اور جمہوری تقاضوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،ان خیالات کاا ظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اخباری بیانات کی حد تک سودنوں میں اپنے اہداف پورے کرلئے ہیں عملی طور پر ادارے فنڈز کمی سے کنگال ہیں۔میڈیا سمیت دیگر ادارے عدم ادائیگیوں کی وجہ سے سخت پریشانی سے دوچار ہوچکے ہیں،حکومتی دعوے جھوٹ کا پلندہ اور عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے سو دنوں میں اپنی تنخواہیں اور مراعات کو بڑھانے کے سوا کچھ نہیں کیا،سابقہ دور حکومت کی سکیمیں ختم کرنا ایک طرح سے سیاسی انتقام ہے۔ترقیاتی سکیموں کو ختم کرنے اختیار موجودہ حکومت کو قطعاً حاصل نہیں کیونکہ سابقہ حکومت کو بھی اسی طرح کا عوامی مینڈیٹ حاصل تھا جس طرح آج ن لیگ کوحاصل ہے۔حکومت ترقیاتی اسکیموں پر سیاست چمکانے کی بجائے عوامی خدمت پر توجہ دے اور عوام سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے منصوبوں کی تکمیل کو اپنے کھاتے میں ڈالنا شرمناک عمل ہے ایک حکومتی وزیر نے سابقہ حکومت کے منصوبوں کو اپنے کھاتے میں ڈال کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔

وحدت نیوز (گلگت) وزیر اعلیٰ اپنی معلومات کو درست کرلیں مجلس وحدت مسلمیں ایک پارلیمانی جماعت ہے جس کے نمائندے اسمبلیوں میں موجود ہیں وزیر اعلیٰ موصوف کو اگر صوبہ پسند نہیں تو اپنے نام کے آگے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نہ لکھیں بلکہ کوئی اور نام جو انہیں پسند ہے لکھ لیا کریں۔وزیر اعلیٰ بتائیں اگر انہیں گلگت بلتستان کا صوبہ بننا گوارا نہیں تو اسمبلی سے متفقہ قرارداد کیوں پاس کروائی۔صوبے کے قیام کی مخالفت کرکے وزیر اعلیٰ نے اراکین اسمبلی کی توہین کی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت پر تنقید کا کوئی لمحہ ضائع نہ کرنے والے وزیر اعلیٰ نے اپنی اور ممبران اسمبلی کی تنخواہ تین سو فیصد بڑھائی ہے جبکہ کارگا بجلی گھر کو چلانے کیلئے ان کے پاس کوئی فنڈز نہیں۔ حکومتی دعوے ہوا ہوگئے گلگت شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 15 گھنٹے سے تجاوز کرگئی،کارگاہ کین پراجیکٹ مکمل ہے محض عدم ادائیگی کی وجہ سے 3.3 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوسکی ہے۔گلگت شہر میں طوفانی لوڈشیڈنگ سے ایک طرف ہزاروں ہنرمندوں کا کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے تو دوسری طرف قوم کے معماروں کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔سیلاب اور زلزلے کے متاثرین سردی کے اس موسم میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔انہوں نے کہا داریل میں ایس سی او کے ملازمین کے اغوا کو 5 دن گزرچکے ہیں لیکن مغویوں کو بازیاب کرانے کیلئے حکومت کی کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا موجودہ حکومت اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی ناکام ہوچکی ہے اور وزراء کے یادداشت سے سو دنوں میں تبدیلی محو ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے کے قیام کے مخالف ہیں توموصوف تو اسمبلی سے ایک قرارداد کے ذریعے وزیر اعلیٰ کو عہدہ بھی ختم کریں۔

Page 68 of 120

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree