The Latest

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ علامہ امین شہیدی کی ضمانت منسوخ کرنا ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، پنجاب حکومت گھٹیا حرکتوں سے باز آئے ورنہ پورے پاکستان میں نواز لیگ کو ننگا کر دیں گے۔ اپنے سعودی فرمانرواؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے پنجاب حکومت نے علامہ امین شہیدی پر جھوٹا مقدمہ قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب دہشت گردوں سے ساز باز کرکے ملت تشیع کے جوانوں کے خلاف جھوٹے مقدمے قائم کرکے ہراسان کر رہی ہے، جس کا انہیں بھرپور جواب دیا جائیگا۔ علامہ امین شہیدی بین الاقوامی شہرت کے حامل فرد ہیں، جن کی پوری زندگی اتحاد بین المسلمین کے فروغ پر صرف ہوئی ہے، جس نے اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے بکھری ہوئی پاکستانی قوم میں اتحاد و وحدت کی سوچ پیدا کی ہے اور موصوف اہل تشیع سے زیادہ اہل تسنن میں ایک مقبول رہنما کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ نواز لیگ ایم ڈبلیو ایم کو اپنے راستے کی دیوار سمجھتی ہے چونکہ مجلس وحدت کی اعلٰی قیادت اور رہنماؤں کی دن رات انتھک محنت سے آج ملک میں سنی شیعہ وحدت قائم ہوئی ہے، دہشت گرد گروہوں اور ان کے پشت پناہوں کے خلاف سنی اور شیعہ ایک پیج پر جمع ہیں اور یہ سب کچھ علامہ امین شہیدی اور علامہ راجہ ناصر عباس کی محنتوں کی برکت ہے۔ علامہ امین شہیدی کو ایک جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنا حقیقت سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ نواز حکومت نے یہ سب کچھ اپنے آقاؤں، سعودی فرمانرواؤں اور پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کی خوشنودی اور آشیر باد حاصل کرنے کیلئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر شیعہ رہنماؤں کو تنگ کرنے سے باز نہ آئی تو ملک گیر احتجاج کیا جائیگا۔

وحدت نیوز (نیویارک) بلوچستان اسمبلی کے صوبائی اراکین و افسران کا ایک وفد امریکہ میں ہونے والے آزادی مارچ میں شرکت کیلئے واشنگٹن پہنچا۔ صوبائی اراکین میں ڈپٹی اسپیکر اسمبلی عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی،مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی   سید محمد رضا، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، انجینئرزمرک خان اچکزئی، حامد خان اچکزئی، عبدالرحیم زیارتوال، نصراللہ خان زیرے، محمد طاہر خان، عبیداللہ بابت، حاصل بزنجو سمیت دیگر صوبائی اراکین و صوبائی سول انتظامیہ کے افسران شریک ہیں،جبکہ ایم ڈبلیوایم کے رکن اسمبلی سید محمد رضا نے امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے مختلف وفود سے ملاقات کی اور انہیں اپنے حلقے میں جاری ترقیاتی کاموں پر بریفنگ دی جبکہ آغا رضا نے  پاکستانی کمیونٹی کو کوئٹہ کے دورے اور اپنے حلقے میں جاری ترقیاتی کاموں کا ازخود جائزہ لینے کی بھی دعوت دی،دوسری جانب آزادی مارچ کے دوران تمام اراکین نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی پرچم کے ساتھ ملی نغمے بھی گائے، اسکے علاوہ اراکین اسمبلی نے نیو یارک میں واقع اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی سے بھی خصوصی ملاقات کی۔

وحدت نیوز (نجف اشرف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ نجف اشرف کے جنرل سیکرٹری حجة الاسلام و المسلمین علامہ الشیخ ناصر عباس النجفی اور ڈپٹی جنرل سیکرٹری حجة الاسلام و المسلمین الشیخ ارشد علی خان الجعفری النجفی نے نمائندہ ولی فقہی عراق حضرت آ یت الله العظمی سماحة السید مجتبیٰ الحسینی مدظلہ العالی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اورمرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان حجتہ الاسلام والمسلمین  الشیخ ناصر عباس جعفری صاحب کی طرف سے سماحة السید کی خدمت میں سلام پیش کیا،اس ملاقات میں نمائندگان مجلس وحدت مسلمین نے نمائندہ مقام معظم رہبری کو ولادت باسعادت امام رضا علیہ السلام کی مناسبت سے ہدیہ تبریک پیش کیااور مؤسسہ شھید سید عارف حسین الحسینی اور مجلس وحدت مسلمین کی فعالیات اور نشاطات کے بارے میں آگاہ کیا،جس پر سماحة السید مجتبی الحسینی صاحب نے مؤسسہ کی خدمات اور فعالیات کو سراہااور ان کو مزید مؤثرانداز میں انجام دینے اور منظم کرنے کی نصیحت کی،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی ملکی سیاست میں کردار پر مفصل تبادلہ خیال کیا،علما اور مومنین کی کٹھن دور میں استقامت کی وجہ ملت تشیع پاکستان کا وقار بلند ہو رہا ہے.

حضرت آیت الله مجتبیٰ الحسینی صاحب نے مؤسسہ شھید عارف حسین الحسینی اور دفتر مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا،اس ملاقات میں سماحةالسید کو مؤسسہ کے پروگراموں میں شرکت اور طلبہ کو درس اخلاق دینے کی دعوت دی گئی،جس پر انھوں نے نہ صرف یہاں کی دعوت قبول کی بلکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پروگرامز کی شرکت کی خواہش کا اظہارکیا،اس کے علاوہ طلبہ حوزہ کے مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی.سماحةالسید نے طلبہ کے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

حکمرانوں سے ایک سوال ۔؟؟؟

وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان وہ ملک ہے کہ جو اہلسنت اور اہل تشیع سب کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا ۔ ہمارے آباؤ اجداد نے نہ فقط اسلامی بھائی چارہ کی بنیاد رکھی بلکہ مختلف ادیان و مذاہب سے رواداری اور بہترین سلوک کی مثالیں رقم کیں۔ تحریک پاکستان میں مسلمانوں کے مابین کوئی اختلاف نہیں تھا۔ ان کے درمیان فرقہ کی بنیادوں پر کوئی امتیاز نہیں تھا بلکہ سب نے ایک دوسرے سے بڑھ کر تحریک پاکستان میں حصہ لیا اور اس تحریک کو کامیاب کیا اور آج الحمد لللہ ہمارے پاس پاک دھرتی کی صورت میں ایک ملک موجود ہیں ۔ جو کہ خدا کی تمام تر نعمتوں سے مالا مال ملک ہے۔ ہماری مسلح افواج نے اور عوام نے اسی بے مثال وحدت کی بدولت بھارتی جارحیت کا ہر بار مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور شجاعت و بہادی اور ایثار و محبت سے حب الوطنی کے وہ جوہر دکھائے ہیں کہ جس کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔ اور ہمیشہ دشمن پاکستان کو ذلیل و رسوا ہونا پڑا ہے۔ یہ حب الوطنی کا جذبہ ہمیں ہماری ماؤں نے بچپن سے سکھایا ہے کہ جس کی بدولت ملت پاکستان ہر مشکل گھڑی میں اکھٹی نظر آتی ہے۔چاہے وہ جنگی حالات ہوں یا خدائی آفات ہوں ۔ ہر مشکل میں بغیر کسی امتیاز کے ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ تعاون کیا جاتا ہے۔

لیکن افسوس کہ ناعاقبت اندیشن حکمرانوں نے بیرونی اشاروں پر پاکستان کی اکثریتی عوام پر ایک اقلیتی فرقہ کو مسلط کرنے کی پالیسی بنائی اور وہ بھی ایسا فرقہ کہ جو تنگ نظری میں اپنی مثال آپ ہے اور وحدت اسلامی کے شیرازہ کو پارہ پارہ کرنا ان کے ایمان اور عقیدے کا حصہ ہے ۔ دوسرے مسلمانوں کو کافر قرار دینے کی جدوجہد کرتے ہیں اور تحریکیں چلاتے ہیں۔ افسوس تو اس بات کا ہوتا ہے کہ ملک کی تعمیر و ترقی اور امن و امان کے محافظ حکمرانوں نے اسٹیٹ کی طاقت سے انہیں تقویت دی اور وطن عزیز کو کمزور اور اندر سے کھوکھلا کرنے اور پاکستان عوام کے اجتماعی رشتوں کو قطع کرنے والے اس وطن دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہوکر ملک توڑنے اور اندرونی بحرانوں میں مبتلا کرنے کا سامان فراہم کیا۔

وحدت کو پارہ پارہ کرنے کا نقصان کیا ہوا؟؟؟
ایک خاص مکتبہ فکر کو طاقتور کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج ریاست کو خود اعتراف اور برملا اعلان کرنا پڑ رہا ہ ے کہ وہ خطرہ جو ملک کی سرحدوں پر تھا آج وہ ہمارے ملک کے اندر گلی گوچوں تک پہنچ چکا ہے۔ جب ان تکفیری تنگ نظروں کے مدارس غیر ملکی امداد سے دھڑا دھڑ بن رہے تھے اس وقت حکمران بالکل خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے اور ان کے سہولت کار بنے ہوئے تھے۔کیونکہ وہ بھی اسی گنگا میں اپنے ہاتھ دھو رہے تھے۔ہر حکومت یہ پالیسی بناتی ہے کہ ہمارے ملک کو کتنے ڈاکٹر ، کتنے انجینئرز اور کتنے علماء کی ضروت ہے لیکن ہمارے ملک میں ڈاکٹر اور انجینئرز کو قتل کرنے اور متعصب اور تنگ نظر مولوی تیار کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ۔ یہ ہمارا ہی ملک ہے جہاں امن و امان کے محافظ اداروں کے افسروں نے لمبی لبمی داڑھیاں رکھ لیں اور وردیاں اتار کر لمبی چھٹی پر تبلیغی کام میں مصروف ہوگئے اور اسلحہ نام نہاد ملاؤں کو تھما کر انہیں طالبان بنا دیا۔ ایسے کاموں یہی فطری نتیجہ ہوتا ہے جس کا خمیازہ آج پاکستان کی بے کس عوام بھگت رہی ہے۔

فرض کر لیں پاکستان 20 کروڑ عوام کا ملک ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس میں 10 کروڑ بریلوی مسلمان اور 5 کروڑ شیعہ مسلمان اور اڑھائی تین کروڑ دیوبندی اور اہل حدیث مسلمان زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اور ان کی دینی تربیت کے لئے اگر 1000 پاکستانی کہ جن میں بچے ، بوڑھے اور جوان شامل ہیں ان کو ایک عالم دین کی ضرورت ہے۔ اور اس اندازے سے بریلوی مسلک کے لوگوں کے ایک لاکھ(100000) اور شیعہ مسلک کے لوگوں کے لئے پچاس ہزار (50000) اور اہل حدیث و دیوبندیوں کے لئے تیس ہزار (30000) علماء کی ضرورت ہے اور اسی تناسب سے مدارس تعمیر ہونے چاہیں لیکن جب ضیائی اسٹیبلشمنٹ سے نواز حکومت تک ایک فرقہ جسے صرف تیس ہزار علماء کی ضرورت تھی اس فرقے کے 20 سے 30 لاکھ علماء کی تربیت کی جائے اور جس فرقہ کو پچاس ہزار علماء کی ضرورت ہو اس کے پاس فقط دس سے بارہ ہزار علماء ہوں تو حکمرانوں کی عدالت ، وطن دوستی اور قومی امانتوں کی حفاظت زیر سوال آتی ہے؟؟
آخر شیعہ کا استحصال ہی کیوں ؟؟؟
اب سوال یہ جنم لیتا ہے کہ آخر شیعہ کے استحصال اور نسل کشی کی پالیسی ہی کیوں بنائی گئی؟

1)۔ کیا شیعہ وطن دشمنی کے مرتکب ہوتے ہیں؟
2)۔ کیا اہل تشیع آئین پاکستان کو قبول نہیں کرتے ؟
3) کیا مکتب اہل البیت کے ماننے والی ریاستی اداروں کے خلاف صف آراء ہوتے ہیں؟
4)۔ کیا شیعہ حکومتی رٹ کو چیلنچ کرتے ہیں؟
5) کیا شیعہ اس ملک کے پر امن شہری نہیں ہیں؟
6)۔ کیا شیعہ ہمیشہ ملکی دفاع میں پیش پیش نہیں ہوتے؟
7)۔ کیا شیعہ کا بیس کیمپ انڈیا میں ہے؟

آخر کیا جرم تھا کہ بانیان پاکستان کے فرزندوں کے خلاف شیعہ نسل کشی کی پالیسی بنائی گئی جو کہ تاحال جاری ہے۔ اور جس پالیسی کی بدولت ہزاروں شیعہ ڈاکٹرز، انجینئرز اور جرنلسٹ موت کے گھاٹ چڑھا دیے گئے ہیں جو کہ اس ملک کا سرمایہ تھے۔ شہید ہونے والے وہ لوگ تھے جن کو انکی شہادت کے بعد انٹر نیشنل ایوارڈ دیے گئے ۔ یعنی عالمی اداروں نے ان کی قدر کی لیکن پاکستانی تنگ نظروں نے انہیں بس شیعہ کہ کر قتل کر دیا۔

جب سے پاکستان میں تکفیریت اور دہشت گردی کی بنیاد رکھی گئی اس کا پہلا ہدف تشیع تھی اور آج اسی فتنے کا قلع قمع کرنے پر کام ہورہا ہے اور آپریشن ضرب عضب کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے۔ لیکن پنجاب حکومت خاص طور پر نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ایک دفعہ پھر سے شیعہ دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور بیلنس پالیسی کے تحت قاتل و مقتول اور ظالم و مظلوم کے خلاف ایک جیسا ایکشن لے رہی ہے۔ وحدت و رواداری اور اخوت اسلامی کو فروغ دینے والا علماء اور کارکنان پر جھوٹے مقدمے، ڈیٹینشن آرڈر اور فورتھ شیڈول میں ملوث کیا جارہا ہے۔ 35 سال گزرنے کے باوجود نون لیگ کی شیعہ دشمنی پالیسی آج بھی نہیں بدلی ۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اب وقت تبدیل ہو چکا ہے اور پاکستانی عوام نے عہد کر لیا ہے کہ اب نہ دہشتگرد رہیں گے اور نہ انکے سہولت کار اور پاکستانی عوام اور مسلح افواج کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ اور انشاء اللہ پاکستان کے افق پر امن و امان اور تعمیر و ترقی کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنا ن لیگ حکومت کی اہل تشیع کے خلاف انتقامی کاروائی کا نتیجہ ہے، ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں علامہ سید اقتدارحسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی،محمد عباس صدیقی اور ثقلین نقوی نے علامہ امین شہیدی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ علامہ امین شہیدی اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی اور پاکستان میں شیعہ سنی وحدت کے علمبردار ہیں اُنہیں کسی قتل میں پھنسانا اور اُن کے خلاف محاذ کھڑا کرنا بیلنس پالیسی کا نتیجہ ہے، علامہ امین شہیدی کا کردار ملی یکجہتی کونسل میں نمایاں ہے ، علامہ امین شہیدی نہ صرف اہل تشیع علماء کے ہیرو اور رول ماڈل ہیں بلکہ اہل سنت علمائے کرام اور عوام اُنہیں نہایت عقیدت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما ؤں نے مزید کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے علامہ امین شہیدی کے خلاف کوئی اقدام اُٹھایا گیا تو پورے ملک کی عوام سراپا احتجاج ہوگی۔

وحدت نیوز(گجرات) ایم ڈبلیوایم گجرات کے میڈیاسیکریٹری یاورعباس نے وحدت نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے پنجاب پولیس نے مجلس وحدت مسلمین ضلع گجرات کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تنویر حسین رضوی ، علامہ ضیغم عباس بھٹی اور علامہ سید ضیغم عباس کاظمی کو شیڈول فورتھ کے تحت چھاپے مار کر گرفتار کرلیاہے،تمام رہنماؤں کوسولہ ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کرکے تین ماہ کے لیے نظر بند کردیا ہے ۔ ان کی گرفتار ی پر مجلس وحدت مسلمین نے شد ید احتجاج کر تے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے تینوں رہنما بے گناہ ہیں علامہ سید تنویر حسین رضوی ضلعی امن کمیٹی کے ممبر بھی ہیں اور تینوں رہنما پرامن پاکستانی ہیں ، مجلس وحدت مسلمین ایک سیاسی جماعت ہے تینوں رہنما کا کوئی سابقہ کرمنل ریکارڈ بھی نہیں ہے جس پر مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں نے ضلعی انتظامیہ گجرات سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) سیکرٹری اطلاعات مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر مولانا سید حمید حسین نقوی نے کہا ہے کہ بھارت ہٹ دھرمی چھوڑ کر مذاکرات کی طرف آئے ، حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات نہ کرنے شرط احمقانہ ہے، مسئلہ کشمیر کے اصل فریق آر پار کی کشمیری قیادت ہے، بھارت بہانہ بازی کر کے مسئلہ کشمیر کے حل میں فرار چاہتا ہے، ان خیالات کا اظہار مولانا حمید نقوی نے ریاستی دفتر ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر سے جاری اپنے بیان میں کیا ، انہوں نے کہا کہ اس کے رویوں سے مکاری عیاں ہے، عالمی برادری قرین انصاف سے کام لیتے ہوئے معاملے کے حل کے لیئے اپنا کردار ادا کرے ، نام نہاد جمہوریہ بھارت کشمیر میں ظلم عظیم کی داستانیں رقم کر رہا ہے،لائن آف کنٹرول پر جارحیت اس کی بھوکھلاہٹ ہے ۔ مذاکرات کے حوالے سے بھارت ہٹ دھرمی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپہ سالا ر پاک فوج جنرل راحیل شریف کا مؤقف جرأت مندانہ، سلام پیش کرتے ہیں ، حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات نہ کرنے کی شرط بیوقوفانہ عمل ہے، حریت قیادت کی مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کی ترجمان ہے، وہ مسئلہ کے اصل فریق ہیں ، ملاقات کی بات تو الگ ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آر پار کی کشمیری قیادت کو مذاکرات میں شامل کیا جائے، اس وقت تک مذاکرات کا عمل بے سود و بے فائدہ ہے جب تک کہ مسئلہ کا اصل فریق بات چیت میں شامل نہ ہو گا، مذاکرات کو دو فریقی کے بجائے سہ فریقی بنایا جائے، معاملے سے کھلواڑ کے بجائے سنجیدگی اپنائی جائے، بھارت بہانہ بازی کرتے ہوئے مسئلہ کے حل سے فرار چاہتا ہے، اس کے رویوں سے لگتا ہے وہ سنجیدہ نہیں فقط ٹائم پاس چاہتا ہے، اس معاملے میں بین الاقوامی برادری مداخلت کرتے ہوئے بھارت کو سنجیدہ کرتے ہوئے بامعنی و بامقصد مذاکرات کی طرف لائے۔ کشمیریوں کی لازوال قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی، جلد وحدت کشمیر کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ڈویژنل سیکریٹری سیاسیات کامران حسین نے کہا ہے کہ پی بی ٹو سے منتخب مجلس وحدت مسلمین کے نمائندے آغا رضا کا انتخاب خود پی بی ٹو کے پاکستانی عوام نے اپنی مرضی سے کیا ہے اور با شعور عوام خوب واقف ہے کہ انکا دوست کون ہے اور اپنے ذاتی مفادات کیلئے عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے والے کون، اخباری بیانات کے زریعے پروپیگنڈے پھیلانا مخالفین کی ناکام کوشش ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ ترکی کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں افغانستان کی نمائندگی کرنے والے کی پاکستانی عوام سے ووٹ کی امید قابل حیرت ہے، سب اس بات سے واقف ہیں کہ قوم کے نام پر کس طرح ایک ٹولہ اپنی دکان سجھانے میں مصروف ہے۔جو دوسروں کی خدمت کو بار بار تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں انہیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہیں جب ان کے پاس نائب ناظم کی کرسی تھی تو انہوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کر کے عوام کو فائدہ کیوں نہیں پہنچایا اس وقت تو وہ اپنے جیبوں اور خوابوں کی تعبیر میں مصروف تھے اور آج جب قوم نے انہیں پہچان لیا ہے اور بار بار مسترد کر رہے ہیں تو وہ دوسرے موقع کی امید کر رہے ہیں۔ اس دور کے نائب ناظم کے پاس خدمت کے بے شمار مواقع تھے مگر پھر بھی اس نے عوام کو سوائے مایوسی کے سوا کیا دیا۔ کروڑوں روپے ہڈپ کرنے کے بعد انہوں نے ایک ڈھکار بھی نہیں لی۔

انہوں نے مزید کہاکہ الیکشن کو ڈھائی سال گذر گئے مگر پھر بھی ہار نے والوں کا زخم ابھی تک تازہ ہے۔ دھاندلی کا شور مچانے والوں کا الیکشن جوڈیشل کمیشن، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں منہ تو کالا ہو گیا مگر پھر بھی انکا دل نہیں بھرا اور ابھی تک اخبارات میں دھاندلی کا واویلا اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عوام با شعور ہو چکی ہے اور یہ جان چکے ہے کہ انکا دوست کون ہے اور اپنے مفادات کو دوست رکھنے والے کون ہیں۔ اس بات کا ثبوب عوام نے اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرکے ساری دنیا کو بتا دیا ہے بیان میں مزید کہا گیا کہ بے شرمی کی انتہا ہے کہ ایک جماعت مسلسل تین بار عام انتخابات میں مسترد کئے جانے کے باوجود خود کو نمائندہ تصور کریں۔

انہوں نے آخرمیں کہا کہ عوام کے ووٹوں کی بدولت پی بی 2 سے منتخب نمائندے نے پچھلے دو سالوں میں اپنے علاقے کیلئے بہت سے ترقیاتی کاموں کا آغاز کر دیا ہے جس میں بلوچستان یونیورسٹی سب کمپس پروجیکٹ ، ریزیڈینشل سکول ، کمیونٹی حال پروجیکٹ، سکوش کورٹ پروجیکٹ اورکنسٹرکشن آف واٹر ٹینک چند بڑے پروجیکٹس ہیں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلسِ وحدتِ مسلِمین پاکِستان کراچی ڈویژن ضلع وسطی کے سیکریٹری جنرل برادر ذین رضا نے تنظیمی برادران کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوےُ کہا کہ ہم انسدادِ دہشت گردی عدالت راولپنڈی کی جانب سے مفتی امان اللّہ قتل کے جھوٹے کیس میں معروف عالمِ دین, اتحادِ بین المسلِمین کے علمبردار اور مجلسِ وحدتِ مسلِمین پاکِستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شھیدی کی عبوری ضمانت منسوخ کیےُ جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں, مفتی امان اللّہ قتل میں اسی مفتی کے قریبی عزیزوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے,اور یہ بات روزِ روشن کیطرح عیاں ہے کہ سانحہ راجہ بازار کے بعد جسطرح علامہ امین شھیدی نے قوم و ملت کا دفاع کیا اور تشیع کے خلاف سوچے سمجھے میڈیا ٹرائل کا سامنا کیا اور پوری دنیا میں تشیع اور پاکِستان کا حقیقی تشخص اجاگر کیا تو یہ آلِ سعود کی پالتو حکومت اور عدلیہ کو ہضم نھیں ہوا, جس کی بناء پر باقاعدہ پلاننگ کے تحت مفتی امان اللّہ کا قتل ہوا اور اسکا الزام ملتِ تشیع پر ڈال کر سینکڑون بیگناہ جوانوں کو گرفتار کیا گیا مگر جب وہ تمام جوان عدمِ ثبوت کی بناء پر رہا کردیےُ گےُ تو ایک بار پھر اسی تاریک قتل کو علامہ امین شھیدی کے سر پر ڈال دیا گیا،برادر دین رضا نے مذید کہا کہ نواز حکومت علامہ امین شھیدی اور دیگر رہنماؤں کو گرفتار کرنے سے باز رہے اور گلگت بلتستان اور پنجاب میں گرفتار کیےُ گےُ ہمارے رہنماؤں اور کارکنان کو فی الفور رہا کرے اور مستقبل میں ان اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان میں موجود کچھ نادیدہ طاقتیں وطن میں امن و امان کے قیام اور فرقہ واریت کے خاتمے کی کوششوں کوسبوتاژ کرناچا ہتی ہیں۔مٹھی بھر عناصر ارض پاک پر ملک دشمن ایجنڈے کی تکمیل کی راہ ہموار کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری، ملی یکجہتی کونسل کے رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ امین شہیدی کے خلاف بے بنیاد مقدمہ بھی انہی کوششوں کا حصہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی قائدین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک جھوٹی ایف آئی آر پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے ملک کی ایک معتبر شخصیت کی عبوری ضمانت کی منسوخی افسوسناک ہے۔ عدالت کی طرف سے اس ایف آئی آر کی انکوائری کا حکم دیا جانا چاہیے تھا تاکہ حقائق کھل کر سامنے آتے لیکن ایسانہ کیا ۔بہرحال ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اوراپنی قانونی حق استعمال کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم ہمیشہ طالبانی قوتوں کی مخالفت کرتے ہوئے ان کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کرتی رہی۔علامہ امین شہیدی نے مجلس وحدت مسلمین کے اس موقف کا ہرپلیٹ فارم پر انتہائی مدلل انداز میں دفاع کیا۔ہماری جماعت نے طالبان کے خلاف آپریشن کا مطالبہ اس وقت کیا جب ملک کی بیشتر سیاسی جماعتیں ان سے مذاکرات کی حامی تھیں۔ان ملک دشمنوں قوتوں کے خلاف جاری آپریشن نے یہ ثابت کر دیا کہ ایم ڈبلیو ایم کا مطالبہ حالات کے عین متقاضی تھا۔علامہ امین شہیدی نے میڈیا کے ہر فورم پر ان شخصیات کو آشکار کیا جو حکومتی صفوں میں بیٹھ کرکالعدم تنظیموں کی حمایت کے نعرے بلند کرتی رہیں۔ آج انہی قوتوں کی ایما پر علامہ امین شہیدی کو انتقامی کاروائی کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔ملک کی وہ تمام سیاسی مذہبی قوتیں جو اتحاد و امن کی داعی ہیں اس فیصلے کے خلاف ہمارے ساتھ کھڑی ہیں۔انہوں نے کہا علامہ امین شہیدی کی فرقہ واریت کے خلاف کی جانے والی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ان کے خلاف راولپنڈی انتظامیہ کی طرف سے بے بنیاد مقدمے کا اندراج افسوسناک ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت سے علامہ امین شہیدی کی ضمانت کی منسوخی کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ہم اس ملک کے محب وطن اور امن پسند قوم ہیں۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم آئینی و قانون دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا دفاع کریں لیکن اس سلسلے میں حکومت کو بھی ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔کالعدم جماعتوں کے سیاسی ونگز کی ڈکٹیشن پر اگر ہمارے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پھر ہم ملک گیر احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔کانفرنس میں مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری، علامہ اعجاز حسین بہشتی، علامہ اقبال بہشتی، علامہ علی شیر انصاری اور صوبہ سندھ کے سیکرٹری سیاسیات علی حسین موجود تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree