The Latest

mwmflagحجتہ السلام والمسلین آغائے شیخ محمد موسیٰ کریمی  امام جمعہ والجماعت مرکزی امامیہ جامع مسجد علی ہنزہ /نگر نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی حکومت نام نہاد فتویٰ سازوں کو گرفتار کرے جو ملکی خودمختاری کو چیلنج کرتے ہیں اور جن کی وجہ سے معاشرتی امن پارہ پارہ ہو کر رہ گیا ہے۔ ایسے فتنہ پرست تکفیری فکر کے حاملین کے شتر بے مہار کی طرح چھوڑ دینا اور امن پسندوںکے خلاف اوچھے ہتھکنڈوںکا استعمال انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے سیکٹری جنرل جناب علامہ ناصر عباس جعفر ی کی سکردو آمد پر صوبا ئی حکومت کی طرف سے صوبہ بدری اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر ہنزہ  و نگر کی عوام کی طرف سے پرزور الفاظ میں مذمت کی اور اسے گہری سازش قرار دیا اور کہا کی صوبائی نادیدہ قوتوں کے اشاروں پر کھیل رہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سانحہ کوہستان اور چلاس  کے زخم ٹھنڈے نہیں ہوئے تھے کہ حکومت کی طرف سے اصل مجرموں کی گرفتاری میں کوتاہی اور اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت سانحہ کوہستان اور چلاس کے اصل محرکین کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دیں اور ملت تشیع نے جو اس تمام گھناونی اور انسان کُش حادثات میں انتہائی برد باری کا مظاہر ہ کیا ہے، بے جا الزامات کے ذریعے مشغول کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔جس کی ہم پُر زور مذمت کرتے ہیں ۔

 بصیرت آرگنائزیشن اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کا مشترکہ احتجاجی اجلاس قم المقدسہ میں منعقد ہوا، اجلاس سے مجلس وحدت مسلمین قم کی شوری عالی کے سیکرٹری اور بصیرت آرگنائزیشن کے صدر حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ غلام محمد فخر الدین،

عالم اسلام کے عظیم رہنماء آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہفتے کی شام یکم رمضان المبارک کی مناسبت سے دفتر رہبری میں محفل اُنس قرآن میں شریک افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ برمی مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اخلاق اور انسانی حقوق پر مبنی مغربی دعوؤں کے جھوٹا اور غیرواقعی ہونے کا واضح نمونہ میانمار میں ہزاروں مسلمان انسانوں کے وحشیانہ قتل عام پر مغربی ممالک کی پراسرار خاموشی ہے۔رہبر معظم کا کہنا تھا کہ مغربی ثقافت نے گذشتہ کئی صدیوں کے دوران دنیا کی جس جگہ بھی قدم رکھے ہیں سوائے دنگا فساد اور وہاں کے مقامی انسانوں کو اپنا غلام بنانے کے کچھ اور کام انجام نہیں دیا۔ انہوں نے تاکید کی کہ عزت، وقار، مادی اور روحانی ترقی، نیک اخلاق اور دشمنوں پر فتح صرف اور صرف قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے ہی ممکن ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی لہر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اقوام وحی الہی اور روحانیت اور اخلاق کی بنیاد پر ایک نئی ثقافت ایجاد کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو پوری عالم بشریت سعادت مند ہو سکتی ہے۔ آپ نے عقل اور احساسات کا ایک ساتھ ہونے کو قرآن کریم سے مانوس ہونے کیلئے انتہائی مفید قرار دیا اور کہا کہ جب قرآن کریم میں موجود عقلانی عقائد محبت کے ساتھ مل جائیں تو قرآن کریم پر عمل کرنے کا زمینہ فراہم ہو جاتا ہے اور اسکے نتیجے میں اسلامی معاشرے کی توفیقات میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔

قصور کیا ہے برما میں بسنے والے مسلمانوں کا؟ برمی مسلمانوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ امت محمدیہ کا ایک حصہ ہیں، اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتے یا کم از کم گوری رنگت کے حامل ہی ہوتے تو پوری دنیا کا میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا، نیٹو کی افواج امن عالم کا نعرہ بلند کرتی ہوئی پہنچ جاتیں، امریکی قیادت کے دورے ہی ختم نہ ہوتے، یورپی یونین فورا بیشتر پابندیاں عائد کر دیتی، اقوام متحدہ حقوق انسانی کی پامالی پر قراردادیں منظور کرتا ہوا اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتا، عرب شیوخ اتنی بڑی بڑی رقوم کے چیک پیش کرتے کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتیں۔ لیکن افسوس کہ وہ بے چارے مسلمان تھے۔
دنیا میں یوں تو بہت سے ممالک ہیں جہاں کے مسلم باشندوں کو مصائب و آلام کے طویل صبر آزما حالات کا سامنا ہے۔ ان میں برما بھی ایک ایسا ہی ملک ہے۔ اس ملک میں اکثریت بدھ مذہب کے پیروکاروں کی ہے، جو عام طور پر اپنے آپ کو امن و شانتی کا علمبردار گردانتے ہیں۔ لیکن ان کا وہ رویہ جو انہوں نے گزشتہ کئی دہائیوں سے وہاں کے مسلم باشندوں کے ساتھ روا رکھا ہے، وہ نہایت شرمناک ہے اور اس سے ان کی اسلام و مسلم دشمنی کا پورا جذبہ نمایاں ہو جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے سانحات میں اطلاعات کے مطابق صرف دس دنوں میں ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کر دیا گیا۔ سینکڑوں بستیاں اجاڑ دی گئیں اور سینکڑوں ہی گاں خاکستر کر دئیے گئے ہیں، لاکھوں افراد کو ترک وطن پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ مسلم اکثریتی علاقے اراکان میں کرفیو نافذ کرکے مساجد کو سیل اور مسلم علاقوں کو فوج نے محصور کر رکھا ہے۔ اطلاعات یہ بھی کہتی ہیں کہ یہ فسادات بدھ مذہب کے پیروکاروں نے اس وقت شروع کئے جب دو بدھ خواتین کے مسلمان ہونے کی خبر آئی، اس کے بعد وہاں جو خوفناک حالات پیدا ہوئے وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ ایک ایک گاں سے سینکڑوں مسلم نوجوانوں کو زبردستی اٹھا کر غائب کر دیا گیا ہے، جہاں بعض کی کچھ وقت بعد لاشیں ملتی ہیں۔ برما کے مسلمانوں پر جو قیامت برپا ہے اس دکھ، مصیبت کی گھڑی میں ترقی پسند اور نام نہاد امن پسند غیر مسلم طاقتوں کی اپنے ایجنڈے کی تکمیل پر خاموشی تو سمجھ میں آتی ہے، لیکن پوری دنیا میں اسلامی ریاستوں کے سربراہوں سے لیکر مذہبی اور سیاسی راہنما تک اس انسانیت سوز واقع پرخاموش اور شرم ناک رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ برما میں ہزاروں عورتوں، بوڑھوں، بچوں کے قتل ِ عام سے دیہات کے دیہات لاشوں اور خون سے بھرے ہیں، ندی نالوں، سڑکوں، جنگلوں میں برما کے مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ اس درندگی میں مسلمانوں کے شہر، بستیاں اور دیہات جلا کر خاکستر اور صفحہ ہستی سے مٹا دئیے گئے ہیں۔ اس ظلم اور بربریت کے خلاف مناسب طریقے سے احتجاج تو دور کی بات ہے، مناسب الفاظ میں ان مظالم کی مذمت تک نہیں کی جا رہی۔ خاص طور پر بے مقصد چیخنے چلانے اور بریکنگ نیوز کے لئے ہر وقت مضطرب، بے چین آزاد میڈیا نے برما کے مسلمانوں کے ساتھ دل دہلا دینے والے مظام پر دانستہ، مصلحتا خاموشی اور بے حسی کی انتہا کر دی ہے۔
آج تمام غیر اقوام آپس کے اختلافات بھلا کر اسلام کے خلاف متحد ہوگئی ہیں۔ یہود ونصاری اور تمام غیرمسلم بھوکے بھیڑیوں کی طرح مسلمانوں پر جھپٹ رہے ہیں۔ غیر مسلم طاقتیں ایک طرف تمام مسلم ممالک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹ رہی ہیں تو دوسری جانب انہی وسائل ذریعے امت مسلمہ کے چھوٹے اور معصوم بچوں، جوانوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل ِ عام کرنے سمیت امت مسلمہ کے درمیان مزید اختلافات اور پھوٹ ڈالنے کی حکمت عملی پر کامیابی سے عمل پیرا ہیں۔ ہم ہیں کہ خود فریبی میں مبتلا ہو کر دنیا وآخرت سے بے فکر، جھوٹ، مکروفریب اور دھوکہ دہی میں لگے ہیں۔ آج دنیا کی محبت اور چاہ نے ہمیں ایسے مواقع پر اپنے اسلاف کا کردار، شاندار ماضی اور آخرت سب کچھ بھلا دیا ہے۔فلسطین کا مسئلہ ہو یا عراق کا، افغانستان ہو یا سوڈان، ہر جگہ مسلمان کی حیات کا دائرہ تنگ کیا جا رہا ہے، ہر جگہ مسلمان پر ظلم ہو رہا ہے، لیکن ہمارے مسلمان ممالک کے حکمران چین کی پانسری بجا رہے ہیں، انہیں یہ بہتا ہوا خون کیوں نظر نہیں آتا؟ احکامات الہی سے غفلت، لالچ اور حب ِ دنیا کی اسی روش نے ہمیں کمزور اور بے بس کر دیا ہے کہ غیرمسلم اسلام کی مخالفت میں سخت اور دلیر ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم بجائے ایک امت کے، ذاتی اغراض کا شکار ہو کر مختلف فرقوں میں بٹ گئے اور پورے عالم میں صرف مسلم ممالک ہی انتشار، بدامنی، خانہ جنگی اور غیر مسلموں کے عتاب کا شکار ہیں۔ آج امت مسلمہ نے اپنے رب کی بجائے نیٹو، امریکہ اور ڈالر پر بھروسہ کرلیا، اپنے رب کو بھلا دیا اور رب نے ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیا ہے۔۔۔۔اور یقین جانو خدا کے نزدیک قوم کو اس کے حال پر چھوڑ دینا بہت بڑی سزا ہے۔ کیسے نظرانداز کرسکتے ہیں ہم اس ظلم کو؟ کیا ہمیں ہزاروں فریاد کرتی لاشیں دکھائی نہیں دیتیں؟ کیا ہمیں مظلوموں کی صدا کہ ہماری مدد کو آئو سنائی نہیں دیتی؟ کہاں گئی ہماری غیرت و حمیت؟ ہمارے مسلمان بھائی فریاد کر رہے ہیں اور ہم ان کی طرف متوجہ نہیں؟ کیا قصور ہے ان کا؟ کیوں ان مظلوم مسلمانوں کو امریکہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے؟ کیوں مسلم حکمران صدائے احتجاج بلند نہیں کرتے؟ تمہیں اپنے مسلمان بھائی تو کافر دکھائی دیتے ہیں لیکن وہ دکھائی نہیں دیتے جو سر سے لیکر پائوں تک مسلمانوں کے خون میں نہائے ہوئے ہیں۔ افسوس ہے تم پر افسوس! قصور کیا ہے برما میں بسنے والے مسلمانوں کا؟ برمی مسلمانوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ امت محمدیہ کا ایک حصہ ہیں، اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتے یا کم از کم گوری رنگت کے حامل ہی ہوتے تو پوری دنیا کا میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا، نیٹو کی افواج امن عالم کا نعرہ بلند کرتی ہوئی پہنچ جاتیں، امریکی قیادت کے دورے ہی ختم نہ ہوتے، یورپی یونین فورا بیشتر پابندیاں عائد کر دیتی، اقوام متحدہ حقوق انسانی کی پامالی پر قراردادیں منظور کرتا ہوا اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتا، عرب شیوخ اتنی بڑی بڑی رقوم کے چیک پیش کرتے کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتیں۔ لیکن افسوس کہ وہ بے چارے مسلمان تھے۔ عالم اسلام کے عظیم رہنماء وارث رہبر کبیر سید علی خا منہ ای کا اس صورتحال پر کہنا ہے کہ انسانی حقوق اور اخلاق کے بارے میں مغربی ممالک کے جھوٹے دعوے کا آشکار نمونہ، میانمار میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام کے مقابلے میں ان کی خاموشی ہے ۔۔۔۔۔ مغربی تمدن نے ماضی میں بھی جہاں کہیں پاں رکھا ہے، وہاں انھوں نے تباہی وبربادی اور انسانوں کا استحصال ہی کیا ہے ۔۔۔۔۔ عزت و عظمت، معنوی و مادی پیشرفت و ترقی، اچھا و نیک اخلاق، دشمنوں پر غلبہ، قرآنی معارف و تعلیمات پر عمل کرنے کے ذریعہ ہی حاصل ہوگا۔

Barsilondonامامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے سابق اراکین کی تنظیم امامینز برطانیہ کے زیراہتمام شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی رہ کی 24 ویں برسی کی تقریب ادارہ جعفریہ لندن میں منعقد کی گئی، جس میں ڈائریکٹر اسلامک سینٹر آف انگلینڈ نمائندہ ولی فقیہہ آیت اللہ موعزی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ دیگر اہم شرکا میں صدر مجلس علمائے شیعہ یورپ مولانا علی رضا رضوی، مولانا حسن رضوی، ہندوستان کے مشہور شاعر پیام اعظمی، صدر امامینز برطانیہ ملک ابرار طاہر، امامینز خواتین ونگ سے مستجاب زہرہ، شعیان حیدر، رضوان رضوی اور مرکزی جنرل سیکرٹری امامینز برطانیہ وجاہت حسین نقوی شامل تھے۔ اس کے علاوہ لندن، برمنگھم، مانچیسٹر، بریڈ فورڈ اور اسکاٹ لینڈ سے امامینز سمیت بحرین اور عراق کے جوانوں کی بڑی تعداد نے بھی اس عظیم تقریب میں شرکت کی اور عاشقان شہید الحسینی رہ سے اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر وڈیو لنک کے ذریعے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس اور علامہ شفقت شیرازی نے بھی خطاب کیا۔ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہل تشیع پر پاکستان میں ہر قسم کے مظالم ڈھائے گئے، ہم نے مقابلہ کیا ہمت نہیں ہاری، ہم ہر ظالم کے خلاف ہیں چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو۔ شہید الحسینی رہ کو کربلا اور حضرت امام حسین علیہ السلام کا عاشق قرار دیتے ہوئے کہا کہ عشق حسین ع سنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔انہوں نے علامہ عارف الحسینی کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہادت شیعہ کے لیے فخر ہے۔ وڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امور خارجہ علامہ شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ یہ وقت ولی امرالمسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں سب مسلمانوں کے متحد ہونے کا ہے۔ انہوں نے کہا شہید قائد کو دشمنوں نے ہم سے چھین لیا کہ شاید شیعہ دب جائیں گے، مگر امریکہ اور اس کے حواریوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ ابرار طاہری کا کہنا تھا کہ علامہ عارف حسین الحسینی کی سیاسی جدوجہد جمہوریت اور اسلام پسندوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی قائدانہ صلاحیتوں کو سلام پیش کرتے ہوئے انہوں نے برطانیہ کے امامینز پر زور دیا کہ وہ مجلس وحدت مسلمین سے تعاون کریں۔

کویتی کثیر الاشاعتی ادارے الانبا نے اپنی ہفتے کے روز کی اشاعت میں سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ قومی سلامتی کے صدر دفتر میں ہونے والے بم حملے کو امریکی سفیر رابرٹ فورڈ کے گھر سے ریمونٹ کنٹرول کے ذریعے آپریٹ کیا گیا۔ نشریاتی ادارے نے اپنے ذرائع کو خفیہ رکھتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ بارودی مواد کو وزراء کی میز کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔ اخبار نے یہ بھی بتایا ہے کہ دمشق میںدھماکے کے بعد امریکی سفیر وہاں سے چلے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ بدھ کو دمشق میں قومی سلامتی کے دفتر میں بم دھماکے کے نتیجے میں شام کے وزیردفاع داد راجحہ سمیت شام کے 3 اعلی حکام جاں بحق اور متعدد دیگر زخمی ہوئے تھے۔

mwmflagمجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملک بھر میں صوبے ،ضلع اور یونٹ کی سطح پر استقبال ماہ صیام کی روح پرور تقاریب کا انعقاد کیا ۔ جس میں رمضان المبارک کی برکتوں، دنیا وی و اخروی فوائد کے ساتھ ساتھ فلسفہ صیام پر مقررین نے خطابات کیے۔ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع راولپنڈی اسلام آبادکے زیر اہتمام ایک روح پرور تقریب کا انعقاد ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی آفس اسلام آباد میں ہوا۔ جس میں ضلعی سیکرٹری جنرل راولپنڈی اسلام آباد سیدہ ام رباب زیدی، پرنسپل جامعہ الزھراء نصرت فاطمہ سمیت ضلع بھر کی یونٹ سیکرٹری اور کابینہ کی اراکین نے شرکت کی۔ تقریب میں کلیدی خطاب کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی اور مولانا عابد بہشتی کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت خواہر خدیجہ کاظمی نے حاصل کی۔ جس کے بعد تقریب سے خطابات کا سلسلہ شروع ہوا ۔ جامعہ الزھراء کی پرنسپل نصرت جعفری نے روزے کی اقسام اور افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے خطاب کا آغاز امیر کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے پر مغز فرمان وحی ترجمان سے کیا جس میں زیب ممبر صاحب سلونی روزے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں ''دل کا روزہ زبان کے روزے سے بہتر ہے۔ زبان کا روزہ شکم کے روزے سے بہترے ہے اور سب سے بہترین روزہ قلب کا روزہ ہے''۔ نصرت جعفری کاکہنا تھا کہ رمضان اسمائے حسنہ میں سے ہے لہٰذا یہ نہیںکہنا چاہیے کہ رمضان آ گیا بلکہ ماہ رمضان کہتے ہوئے اس کا استقبال کرنا چاہیے۔رمضان المبارک گناہوںکو جلانے اور مٹانے ولا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں ہم خدا وند کریم کے مہمان بننے جا رہے ہوتے ہیں۔ روزہ داروںکی اقسام بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ صرف شکم کا روزہ رکھتے ہیں،کچھ عذاب کے ڈر سے تو کچھ لوگوں کے ڈر۔ پست ترین افراد وہ ہیں جو صرف بطن کا روزہ رکھیں۔ جن کے لئے روزہ بس شکم پری سے احتراز کا نام ہے۔ سیدہ ام رباب زیدی نے اپنے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی طرف سے ماہ صیام میں تربیتی و روحانی محافل اور شب بیداریوں کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں عورت کی تربیت ایک زی روح کی تربیت نہیں بلکہ معاشرے کو روح پرور بنانے میں نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ کیونکہ انسان کی پہلی تربیت گاہ گود مادر ہوتی ہے۔ انہوں نے اس عزم اور امید کا اظہار کیا کہ ایم ڈبلیو ایم کی خواتین سیرت سیدہ الزھراء سلام اللہ علیھا اور سیرت حضرت زینب سلام اللہ علیھا کو دیگر خواتین میں عام کرنے کے لئے اپنی شرعی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کریں گی۔ سیدہ ساجدہ فاطمہ کاظمی نے فضائل و فلسفہ ماہ صیام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کو بیک وقت مختلف الجہتی فوائد سے مستفید کرتا ہے۔ یہ جہاں انسان کے اندر روحانی و معنوی فضائل پیدا کرتا ہے وہاںروحانی و جسمانی بیماریوں سے نجات کا باعث بھی ہے۔روزہ انسان کے اندر الٰہی صفات پیدا کرتا ہے ،ایسی صفات جو ہمیں صرف آئمہ طاہرین علیھم السلام کی ذات پاک یا اقوال میں نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزہ ہمیں تحمل و برداشت کا درس بھی دیتا ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اپنے آپ کو سیرت اہل بیت علیھم السلام سے آراستہ کریں۔اس موقع پر مولانا عابد بہشتی سیرت اولیاء اللہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئمہ معصومین علیھم السلام ، اولیائے کرام اور بزرگ علمائے کرام سب روزے کی نذر مانا کرتے تھے۔ آپ کو اتقیاء کی زندگیوںمیں روزہ زیادہ نظر آئے گا۔ انہوں نے لبنان کی حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ اورمجاہدین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست اسرائیل سے 35 روزہ جنگ کے دوران حزب اللہ کے تمام مجاہد روزے سے تھے اور اس جنگ میں فتح کے بعد سید حسن نصراللہ پورا ایک سال روزے سے رہے۔ انہوں نے کہا کہ روزہ قبولیت دعا کا باعث اور مصائب و مشکلات سے نجات کا ضامن ہے اس لیے جب بھی مشکل وقت یا پریشانی آئے تو عام دنوں میں بھی روزے کی منت مانی جائے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے اس تقریب میں خصوصی خطاب کیا جس میں انہوں نے ماہ رمضان کے فضائل، افادیت اور اس مبارک مہینے میں دعا و اذکار پر سیر حاصل گفتگو کی۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ روزہ انسان کو گناہ سے بچاتے ہوئے خدا اوربندے کے درمیان مضبوط اورپرخلوص رشتے کو مزید مستحکم کرنے کا سبب بنتا ہے۔ روزہ خواہشات نفسانی کی مخالفت کادوسرانام ہے۔ ماہ صیام ماہ توبہ ہے اس مہینے میں رحمتوں کے دروازے خد اپنی مخلوق پر کھول دیتا ہے اور اپنے غضب و غصے کو کم کر دیتا ہے۔ ماہ صیام ہمیں خدا کی رحمتوں اور برکتوں کی طرف دعوت دینے آیا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ خدا کے حضور توبہ و رجوع کے ذریعے سے،اعمال صالحہ کے ذریعے سے ، اہل بیت علیھم السلام اور بالخصوص اپنے زمانے کے امام حضرت ولی العصر علیہ السلام (عجل اللہ فرجہ الشریف)کو وسیلہ بنا کر اپنے گناہوںکی مغفرت اور اپنے مومنین بھائیوں اور بہنوں کے لئے خدا کی رحمت و کرم کے لئے دعا کریں۔ اپنی نمازوں کو خضوع و خشوع کے زیور سے آراستہ کریں، نماز شب کو اس مہینے میں باقاعدگی سے ادا کریں، تعقیبات نماز کثرت مگر خلوص سے ادا کریں۔ تلاوت قرآن پاک، دعائے کمیل، دعائے جوشن کبیر، دعائے سلامتی و ظہور امام عصر علیہ السلام، زیارت وارثہ، استغفار اور درود پاک کا وردکثرت سے کریں۔ دعا ہے خدا وند کریم بحق آئمہ معصومین علیھم السلام ہم ماہ صیام کی رحمتوں، برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ تقریب کے اختتام پر خواہر نصرت زیدی سیکرٹری جنرل یونٹ آئی ٹین ٹو نے امسال یکم جولائی کو مینار پاکستان لاہور میں ہونے والی کامیاب قرآن و سنت کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور تمام خواہران کی طرف سے پھولوںکا گلدستہ پیش کیا۔

syedhassanشامی عوام اور حکومت کے دشمن شامی فوج کو کمزور بنانا چاہتے ہیں۔شام کا مسئلہ آج ایک اہم مسئلہ ہے۔ مغربی ممالک کے لئے بشار اسد مشکل ساز ہے ۔وہ نہیں چاہتے کہ اسرائیل دشمن بشارلااسد شام میں بر سر اقتدار رہے۔اسد اسلامی مقاومت کا حامی اور اسرائیل کادشمن ہے اور اس کو ہٹانے کی اصل وجہ یہی ہے کہ وہ شام میں ایک ایسے شخص کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں جو اسرائیل کا حامی اور مقاومت کا مخالف ہو۔ان خیالات کا اظہار حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شام فلسطینیوں اور لبنانیوں کی پشت پناہی کرتا ہے اور اسلامی مقاومت کی تکیہ گاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کی مسلط کردہ 33 روزہ جنگ زیادہ تر ہتھیار شام سے لئے تھے اگر اس وقت امریکہ اور مغربی ممالک اسرائیل کے ساتھ تھے تو شام حزب اللہ کے ساتھ تھا۔انھوں نے کہا کہ امریکہ صرف اسرائیل کو بچانے کے لئے شام کی فوج کو کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے اور بعض سازش کار عرب امریکہ اور اسرائیل سے تعاون کررہے ہیں۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ  شامی عوام اور حکومت کامیاب ہوں گے جبکہ دشمنوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔

mwm logoمجلس وحدت مسلمین ٹنڈو محمد کان کے ضلعی سیکرٹری جنرل اسد علی بھٹو کی والدہ ماجدہ انتقال پرملال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، صوبائی سیکرٹری جنرل سندھ علامہ مختار امامی اورر دیگر قائدین کی طرف سے تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد سے جاری ہونے والے بیان کے دعائیہ کلمات میں مرحومہ کے لئے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لئے دعا صبر جمیل کی گئی ہے۔

Allama Iftekharامام خمینی ٹرسٹ ماڑی انڈس کے چیئرمین اور ممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ سید افتخار حسین نقوی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایمکی جانب سے یکم جولائی کو مینار پاکستان لاہور میں منعقد کی جانے والی قرآن و سنت کانفرنس نے شہید قائد علامہ عارف حسینی کے دور کی یادیں تازہ کر دی ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے دفتر میں ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں سے ملاقات کے دوران کیاجس میں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے کوآرڈینیٹر وسطی زون سید اسد عباس نقوی، لاہور ڈویژن کے سیکریٹری جنرل مولانا سید حسن ہمدانی اور صوبائی دفتر کے مسئول مولانا نیاز بخاری بھی موجود تھے ۔علامہ افتخار حسین نقوی نے ایم ڈبلیو ایم کے اکابرین کی جانب سے قوم میں بیداری کی روح پھونکنے اور اکابرین کو ملت تشیع کے حقوق کے لیے موثر انداز میں آواز بلند کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کو بیدار کرنے اور اسے وحدت کی لڑی میں پرونے کے لیے جو بھی طبقہ میدان عمل میں آئے گا وہ اس کی حمایت کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree