The Latest

Breakin thumb158مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے مکروہ عزائم جس میں انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی صوبہ بدری کے احکامات جاری کیے ہیں، کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سید مہدی شاہ کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈے نہ تو پہلے مجلس وحدت مسلمین کی راہ رکاوٹ بن سکے اور نہ ہی انہیں آئندہ خاطر میں لایا جائے گا۔ صوبہ بدری کے احکامات میں بیان کی گئی نقص امن کی وجہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بتائیں کہ سکردو میں نقص امن کا کیا مسئلہ ہے؟۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان امن ، اخوت اور رواداری کی علمبردار ہے جو اپنے قائد شہید کی فکر امن کو لے کر چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین میں درج اپنے بنیادی حقوق سے کسی صورت بھی دستبردار نہیں ہو گے۔ انہوں نے گلگت بلتستان حکومت سے اس حکم نامے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ ناصر عباس جعفری کے لئے جاری کیے جانے والا صوبہ بدری کا حکم نامہ فوری منسوخ کیا جائے۔

Breakin thumb158مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کی طرف سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی صوبہ بدری کے احکامات پر شدید رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ بدری کے احکامات فوری طور پر واپس لیے جائیں۔ مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے اوچھے ہتھکنڈے ملی وحدت کو کمزور نہیں کر سکتے بلکہ آج انہوں نے دیکھ لیا کہ ایسے اقدامات نے ملت جعفریہ کی پہلے سے زیادہ متحد و متحرک کیا ہے۔ اگر جی بی حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا اور کسی قسم کی زبردستی کی کوشش کی تو پھر حالات کی ذمہ داری نااہل وزیر اعلیٰ پر ہو گی۔

Breakin thumb158تشنگان کربلا کی یاد میں شمالی علاقہ جات کے مومنین ہر سال عشرہ اسد عاشورہ مناتے ہیں۔ جس میں سکردو سمیت گلگت بلتستان سے دسیوں ہزار عزادارن امام حسین علیہ السلام ماتمی دستوں کی شکل میں شریک ہوتے ہیں۔ سال رواں عشرہ اسد عاشورہ کی اہمیت پہلے سے کچھ یوںبھی زیادہ تھی کہ چند ماہ قبل محبان اہل بیت علیھم السلام کو محبت اہل بیت علیھم السلام کے جرم میں گاڑیوں سے اتار کر قومی شناختی کارڈ جس پر حسین، علی ، محمد، فاطمہ، یا دیگر آئمہ معصومین علیھم السلام کے نام یا پشت پر سے قیض ہٹا کر زنجیر زنی کے نشانات دیکھ کر یا تو زندہ جلا دیا گیا یا پھر انہیں گولیوں سے چھلنی کر کے میتوں کو تیزاب سے جلا دیا گیا۔تاریخ اسلام کے صفحہ پر یہ سیاہی بھی واقعہ کربلا کی طرح افکار یزید کے حاملین کے حصے میں آئی ہے۔اسد عاشورہ کے صوبے بھر سے آنے والے تمام جلوس حسینی چوک سکردو میں آ کر جمع ہوتے ہیں جہاں پر علماء و ذاکرین کا خطاب ہوتا ہے۔ اس بار منتظمین کی طرف سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کو حسینی چوک میں خصوصی خطاب کی دعوت دی گئی۔ علامہ ناصر عباس جعفری اور دیگر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی قائدین سکردو کے لئے جمعہ، ہفتہ اور اتوار تین دن لگاتا ائیر پورٹ جاتے رہے لیکن کچھ موسم کی خرابی اور کچھ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی بدنیتی کی وجہ سے سکردو کے لئے پرواز روانہ نہ ہو سکی۔ جس پر ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد سے سکردو کا سفر بائی روڈ کرنے کا ارادہ کیا۔ان کے اس دورے کو سکیورٹی کے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے خفیہ رکھا گیا۔ جب علامہ ناصر عباس جعفری سکردوپہنچے تو ایم ڈبلیو ایم کی مقامی قیادت، زعماء ملت اور مومنین کی کثیر تعداد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ منگل کے روز علامہ ناصر عباس جعفری نے سکردو میں دسیوں ہزار فرزندان ملت جعفریہ سے خطاب کیا۔ ہمیشہ کی طرح ان کے خطاب میں پاکستانیت، حب الوطنی، بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کا عنصر نمایاں تھا۔ پاکستانیت کا فروغ اور حب الوطنی کا علم مجلس وحدت مسلمین ہی لے کر چل رہی ہے۔ ملک کی سیاسی جماعتیں ہوں یا مذہبی کسی کے اجتماع اور کارنر میٹنگز میں پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے کے نعرے نہیں لگتے اور نہ ہی کوئی لیڈر یہ کہتا ہوا سنائی دے گا کہ مادر وطن گواہ رہنا تیرے ان فرزندوں نے تیرے ساتھ کبھی خیانت نہیں کی۔ رہ گئی بات مذہبی روا داری اور بین المسالک ہم آہنگی کی تو مجلس وحدت مسلمین پاکستان اپنے نام کیطرح ملک بھر میں امن، رواداری اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے کام کر رہی ہے اور حال ہی میں ملی یکجہتی کونسل کا احیاء علامہ امین شہیدی جو کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہیں کی کاوشوں کا نتیجہ ہی تو جہاں تمام مسالک اورخانقاہوں کے نمائندے ایک ہی میز پر بیٹھ کے عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کے مسائل اور مذہبی رواداری کے ایجنڈے کو زیر بحث لائے، ورکنگ کا لائحہ عمل تیار کیا اور اب پر عملی اقدام کیے جا رہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی قیادت کا طرہ امتیاز ہے کہ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کی ہر سطح پر منطقی مخالفت کرتی ہے ۔ یہ مخالفت محض ڈالرز، یا ریٹ بڑھانے کے لئے نہیں اور نہ ہی کسی خود ساختہ یا مستعارخرد ساختہ عناصر کے ایجنڈے کو عملی شکل دینے کے لئے ہے۔ بلکہ اس مخالفت کا محور پاکستانیت اور وطن عزیز کی سالمیت، خودمختاری اور اس کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ ہے جس کو مذکورہ بالا اسلام و پاکستان کے دشمن ممالک پامال کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ قومی سلامتی کے معاملات ہوں یا ملکی داخلہ و خارجہ پالیسیاں اور ان میں امریکہ سمیت دیگر ممالک کی بے جا مداخلت مجلس وحدت مسلمین نے ہر سطح پر نہ صرف ارباب اقتدار کو متنبع کیا بلکہ عوامی سطح پر اس کے خلاف بھرپور اور موثر آواز بھی بلند کی ہے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے مزاج نازک پر جو چیز بہت زیادہ ناگوار گزری وہ یہ تھی کہ جب علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ملت جعفریہ کا ووٹ آئمہ معصومین علیھم السلام کی امانت ہے یہ کسی بھی ایسے شخص کو نہیں جانا چاہیے جو ملت جعفریہ کے ساتھ روا رکھے جانے والے نسل کشی جیسے ظلم پر یا تو خاموش ہو یا پھر ان کی درپردہ مصلحتاًحمایت کرتا ہو۔ شیعیان علی علیہ السلام کو شناخت کے بعد چن چن کر زندہ جلایا جا رہا ہواور( اس کی احساس ملت کی حس جن کے ووٹوں نے اسے اس منصب تک پہنچایا) ہو مر چکی ہوملت جعفریہ ایسوں کو ووٹ نہیں دے گی۔ توکیا یہ حقیقت نہیں کہ سانحہ کوہستان اور چلاس میں جس بے دردی سے شیعہ مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا، تیزاب سے لاشوں کی بے حرمتی اور پتھروں سے سر کچلے گئے اس پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو ضابطہ اخلاق کی بجائے اپنی آئینی ذمہ داری نبھاتے ہوئے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ گلگت بلتستان کی حکومت بیلنس کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہی اور اس نے مجرموں کو تو گرفتار نہیں کیا لیکن مہدی شاہ کی حکومت نے ملت جعفریہ کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت سمیت مومنین کو گرفتار کرنے کے لئے چھاپے مارے جاتے رہے۔ اب جب کہ حسینی چوک پر دسیوں ہزار فرزندان ملت جعفریہ جمع ہوئے اور سانحہ کوہستان و چلاس کے شہداء کا دکھ درد بھی ان کے سینوں میں تھا انہوں نے صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ تو موصوف وزیر اعلیٰ بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے اور ان سے ملت جعفریہ کا اتحاد اور اپنے بنیادی حقوق آئینی کے لئے آواز بلند کرنا اچھا نہیں لگا۔ انہوں نے ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کا راستہ روکنے کی کوشش کی جو اپنے شہید قائد کی فکر امن لے کر یہاں پہنچے تھے۔ آج یعنی بدھ کے روز وزیر اعلیٰ کے حکم کو لئے ہوئے مجسٹریٹ پولیس کی ہمراہی میں سکردو کے مضافاتی علاقہ کچورہ جہاں علامہ ناصر عباس جعفری ٹھہرے ہوئے تھے ، سکردو بدری کا نوٹس لے کے آئے جس میں نقص امن کا خطرہ جواز بنایا گیا تھا۔جبکہ وزیر اعلیٰ بخوبی آگاہ ہیں کہ سکردو میں نقص امن کا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں ۔ملت جعفریہ جتنا پرامن اور آئین پر عمل درآمد کرنے والا اور ہے ہی کون؟۔ وہاں پر موجود مومنین اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ تلخی ہوئی۔ احتجاج ہوا ۔ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مجسٹریٹ پولیس نفری کو لے کر واپس چلے گئے ۔
وزیر اعلیٰ کے حکم نامے کی خبر تو جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور گلگت بلتستان کے غیور عوام نے ناصر ملت کے ساتھ ہمدردی کا فقید المثال مظاہرہ کیا ۔ جیسے انہوں نے کہا تھا کہ میدان میں حاضر رہنے والے ہی کامیاب و کامران ٹھہرتے ہیں۔ جی بی کے عوام سڑکوں پر آ گئے ۔ وزیر اعلیٰ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ علامہ ناصر عباس جعفری کو تو شہر بدر نہ کیا جا سکا لیکن ایسے اقدام کا تاریخ گواہ ہے کہ جو نتیجہ نکلتا ہے وہی نکلا کہ یہ اقدام ملی وحدت کو مزید تقویت دینے کا باعث بنا ہے۔۔ ملک بھر میں مذمتی بیانات اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔مومنین جوق در جوق سکردو کے مضافاتی علاقہ کچورہ کی طرف آنا شروع ہو گیاجس کا سلسلہ رات گئے تک جاری ہے۔ جمعرات کی رات احتجاج کے لئے سٹرکوں پر آنے والے فرزندان ملت سے علامہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت گیا جب حکمران انتظامی طاقت کے بل بوتے پر عزاداری کو روک دیا کرتے تھے۔ میں سکردو میں عزاداری کے لئے آیا ہوں ۔ مجلس وحدت مسلمین کی صوبائی قیادت نے جمعرات کے روز صوبے بھر میں احتجاجی مظاہروں اور ہڑتا ل کی کال دی ہے۔ کل شاہراہ ریشم بلاک ہو گی۔ جمعرات کے روز کراچی اور لاہور میں جی بی وزیراعلیٰ کے اس غیر آئینی اقدام کے خلاف احتجاجی پریس کانفرنسز کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ بات بہرحال سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومتیں ہمیشہ محب وطن، پر امن اور آئین سے وفاداری کرنے والے عوام کی آواز ہی کیوں دبانے کے درپے ہو جاتی ہیں؟۔ کیا حب الوطنی جرم ہے؟ کیا آئین پاکستان کی دستاویز کو مقدس گردانتے ہوئے اس کا احترام اس پر عمل کر کے کرنا جرم ہے؟۔ ملت جعفریہ کا ہر فرد بس یہی سوال وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے کر رہا ہے؟؟؟؟؟
نجانے کون نا اہل اور عقل سے بے بہرہ مشیر ہے ان کا جو انہیں اس طرح کے مشورے دے رہا ہے۔ جس کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے وہ یہ نہیں سوچ رہے کہ اس کا نقصان کس کو ہو گا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی ملک کے دیگر حصوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی آئے روز اپنی عوامی پالیسیوں کی وجہ سے مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اضافہ مقبولیت میں نہیں بلکہ ملت جعفریہ کی وحدت اور بیداری میں ہے۔ ملت جعفریہ وحدت اور مخلص قیادت کی پیاسی تھی جو اسے ایم ڈبلیو ایم کی صورت میں ملی ہے۔ جس کا منشور امن اور اتحاد کا وہ پیغام ہے جو قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی نے دیا تھا۔ شہید کا پیغام اور شہید کی فکر ہر اس کے لئے مشعل راہ ہے جو داعی امن اور ملک و ملت کے ساتھ مخلص ہے اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا منشور شہید حسینی سے شروع ہو کر شہید حسینی پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔

Breakin thumb158وہ زمانہ گذر گیا کہ حکمران اپنی انتظامی طاقت سے ہماری عزاداری روکتے تھے میں یہاں عزداری کے لئے آیا ہوں ۔ ہم پر امن لوگ ہیں ہم عادل امام کے پیرو کار ہیں ہماری کسء دشمنی نہیں مخالفت ہوگی وزیر اعلی نصحیت کرتے ہیں مخالفت کو دشمنی میں نہ بدلو اس کا نقصان تمہیں ہوگا۔ ہم لا ایندر کی صورتحال کو خراب نہیں کرنا چاہتے انتظانیہ چاہتی ہے خراب ہو ہمارانعرہ پاکستان بنایا تھا پاکستان بچاینگے ہے ناصرملت ہے دسیوں ہزار مظاہرین سے خطاب ۔۔۔۔خطاب جاری

Breakin thumb158مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری سکردو میں وزیر اعلیٰ کے حکم شہر بدری کے بعد احتجاج کرنے والے مظاہرین سے خطاب کر رہے ہیں۔اس وقت سکردو کے تمام روڈز بلاک کر دیے گئے ہیں اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا مومنین نے گھراؤ کیا ہوا ہے۔ قومی میڈیا پر چلنے والی خبریں غلط ہیں۔ تفصیل کچھ دیر بعد!


Breakinسانحہ کوہستان و چلاس کے بعد پہلا اسد عاشور ہ کا عشرہ، لاکھوںفرزندان ملت جعفریہ حسینی چوک میں جمع ، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کا تاریخی خطاب۔وزیر اعلیٰ کی نااہلی کے خلاف مومنین کی شدید نعرے بازی ،گلگت بلتستان میں وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے۔جس کا اظہارانہوں نے آج ابھی سے کچھ ہی دیر قبل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کو پیغام کی صورت میںکیا کہ وہ اپنا دورہ گلگت بلتستان مختصر کرتے ہوئے واپس اسلام آبا د چلے جائیں۔ حکومتی پیغام صوبے بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا اور گلگت بلتستان کے عوام بلاتاخیر سڑکوں پر نکل آئے جنھوں نے سید مہدی شاہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کے مکروہ عزائم کے بعد جی بی کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ علامہ ناصر عباس جعفری سوموار کے روز اسد عاشورہ کے سالانہ پروگرام میں شرکت کے لئے بائی روڈ اسلام آباد سے سکردو پہنچے تھے۔ جہاں سکردو میں ایم ڈبلیو ایم کی مقامی قیادت ،علمائ، زعماء سمیت دسیوں ہزار مومنین نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا۔منگل کے روز انہوں نے سکردو کے حسینی چوک میںملت جعفریہ کے لاکھوں کے تعداد میںجمع جی بی کے عوام سے خطاب کیا۔ سانحہ کوہستان اور چلاس کے بعد وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کا اظہار انہوں نے کل حسینی چوک میں جی بی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی صورت میں کیا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کے ترجمان نے وحدت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا دورہ گلگت بلتستان مختصر نہیںکریں گے اور شیڈول کے مطابق واپس آئیں گے۔ اگر وزیر اعلیٰ نے کسی غیر ذمہ دارانہ اقدام کی کوشش کی تو حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ کیونکہ پاکستان کے کسی بھی پاکستانی شہری کو کسی حکومتی اہلکار سے اپنی نقل و حرکت کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ علامہ صاحب اس وقت سکردو کے علاقہ کچورہ میں ہیں۔

شام کے دارالحکومت دمشق میں وزرا کے ایک اہم اجلاس میں ہونے والے خود کش دھماکے میں وزیر دفاع جنرل داد راجحہ اور نائب وزیر دفاع جنرل آصف شوکت ہلاک ہو گئے ہیں۔شام کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق یہ خود کش دھماکہ دمشق میں نیشنل سکیورٹی کی عمارت میں کابینہ کے وزرا اور اعلی سرکاری اہلکاروں کے ایک اہم اجلاس کے دوران ہوا۔اطلاعات کے مطابق دھماکے میں نیشنل سکیورٹی کے سربراہ اور وزیر داخلہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی خبر میں کہا گیا کہ وزیر دفاع نیشنل سکیورٹی کی عمارت پر دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔کچھ دیر بعد سرکاری ٹی وی نے اس دھماکے میں جنرل شوکت کے ہلاک ہونے کی خبر بھی نشر کی۔ جنرل شوکت صدر بشارلاسد کے برادرِ نسبتی بھی تھے۔سلامتی کونسل بدھ کو شام کی صورت حال پر ایک اجلاس کرنے والی ہے۔ چین اور روس دو مرتبہ شام کی موجودہ حکومت کے خلاف قرارداد کو ویٹو کر چکے ہیںسکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش بمبار صدر بشار الاسد کے قریب ترین رفقا کے محافظ تھے۔ سرکاری ذرائع نے دمشق پر بڑے حملے کی اطلاعات کو رد کر تے ہوئے شامی افواج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے شام اب مزید پرعزم ہے۔جنرل راجحہ کو وزیر دفاع بنے ایک سال بھی نہیں ہوا تھا۔ اس سے قبل وہ چیف آف سٹاف تھے۔ ان کا نام امریکہ نے مخالفین کے خلاف کارروائیوں کے باعث بلیک لسٹ کردیا گیا تھا۔جنرل شوکت اعلی ترین سکیورٹی سربراہ تصور کیے جاتے تھے اور وہ صدر کے قریب ترین رفقا میں سے تھے۔

امریکی پارلیمینٹ کے ایوان زیریں نے حقانی نیٹ ورک کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کی غرض سے امریکی حکومت پر دبا ڈالنے کے لیے ایک بل کی منظوری دیدی ہے۔اس بل میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن امریکی کانگریس کو بتائیں کہ کیا حقانی نیٹ ورک غیرملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے قابل ہے اور اگر نہیں تو اس کی وجوہات بیان کریں۔ابھی امریکی کانگریس کے ایوان بالا یعنی سینٹ سے اس بل کی حتمی منظوری ہونا باقی ہے۔ سینٹ نے بھی دسمبر 2011 میں اسی طرح کے ایک بل کی منظوری دی تھی۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی انتظامیہ حقانی نیٹ ورک کے کئی سرکردہ افراد کو دہشتگرد قرار دے چکی ہے لیکن وہ اب بھی اس بات پر غور کررہی ہے کہ آیا پوری تنظیم کو دہشتگرد قرار دیا جائے یا نہیں۔حقانی نیٹ ورک مشرقی افغانستان اور اس سے ملحقہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرم ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ افغان طالبان اور القاعدہ کا اتحادی ہے۔امریکہ کہتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک افغانستان کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے کیونکہ یہ افغانستان کے اندر امریکہ اور اسکی اتحادی فوجوں پر حملوں کے لیے پاکستانی سرزمین کو استعمال کرتا ہے۔امریکی ایوان نمائندگان نے اس بل کی منظوری ایسے وقت دی ہے جبکہ چند ہفتے پہلے ہی امریکہ اور پاکستان کے درمیان سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد سات ماہ سے جاری تعطل ختم ہوا ہے اور امریکہ کی معافی کے بعد پاکستان نے افغانستان میں تعینات نیٹو کی فوجوں کو رسد کی فراہمی کے لیے اپنے راستے دوبارہ کھولے ہیں۔اے پی کے مطابق بل میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کے کسی بھی حصے سے یہ مطلب نہیں نکالا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی سرحدوں کے اندر فعال جنگجو اور دہشتگرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی خودمختاری پر ضرب لگائی جارہی ہے۔

mwmflagنام نہاد تبدیلی کی آڑ میں گریٹر اسرئیل کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے امریکی ، یورپی اور عرب ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گردوں  شام کی پر امن فضاء کو تباہ کر نے کے درپے ہیں۔ وحدت میڈیا کے ماہر امور مشرق وسطی کا کہنا ہے کہ شام میں استعماری قوتوں کی جانب سے سیاسی اور تشہیراتی مہم میںناکامی کے بعد مسلح دہشت گردوں کو  ترکی کے زریعے شام میں بھیجا گیا اور شام کے انتہائی پر امن معاشر ے کو افغانستان کی طرز پر خانہ جنگی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن  شامی حکومت کے دانشمندانہ فیصلے خانہ جنگی کو فضا کو ختم کرنے میں کامیاب تو ہو گئے مگر اب مسلح دہشت گرد گروہ شام میں جگہ جگہ ٹارگٹ کلنک کے علاوہ خودکش حملے کر رہے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دعوے دار شام میں القاعدہ سمیت خطے کی متعدد شدت  پسند تنظیموں کو نہ صرف برداشت کر رہے ہیں بلکہ ان کی مدد بھی کی جاتی ہے جس کی اصل وجہ خطے میں اسرائیل کے مقابل کھڑے واحد عرب ملک شام میں اسرائیل نواز وں کو اقتدار دلانا ہے ۔ لیکن تاریخ نے اکثر یہی دیکھا ہے کہ شام میں جب بھی کسی اعلیٰ عہدیدار کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ شامی قوم کے اتحاد اور وحدت میں اضافے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

Domki editedمجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے مجمع جہانی اہلبیت ع کے سربراہ آی اللہ اختری سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قوم تاریخی طور پر آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حامی رہی ہے اور اسی عشق اہلبیت علیھم السلام کے جرم میںانہیں حلب سے ہجرت پر مجبور کیا گیا۔جسے وہ آج بھی اپنی شاعری میں فخریہ انداز میں بیان کرتے ہیں ۔آیت اللہ اختری نے کہا کہ ہم کربلائے بلوچستان کے ان عظیم شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں جو عصر حاضر کی یزیدیت کی بربریت کا نشانہ بنے۔ بلوچستان کی سرزمین پر جنہیں عشق اہلبیت ع کے جرم میں جنہیں شہید کیا گیا ہے انہیں عظیم مقام و مرتبہ حاصل ہیں۔ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنما مولانا سہیل اکبر شیرازی، مولانا تجمل عباس جعفری، مولانا ممتاز علی بھیو، مولانا آفتاب علی اتحادی، راجہ خان گولہ، سید گلزار شاہ اور دیگرموجود تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree