وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویڑن کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں مرکزی رہنماعلامہ ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے حکمران مقدس مقامات کے منتظم ہونے کے قابل ہی نہیں ہیں. سانحہ منیٰ نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو ٹھیس پہنچایا ہے اور اس کے بعد سعودی عرب کی بے حسی اور من مانی ان زخموں پر نمک کا کردار ادا کر رہی ہے، پہلے تو سانحہ انتظامیہ اور سعودی شاہ زادوں کی وجہ سے پیش آیا اور دوسرے طرف بے حسی کا مظاہرہ ہو رہا ہے. سعودی عرب کے حکمران اس واقع پر سنجیدگی کا اظہار نہیں کر رہی ہے. بیان میں مزید کہا گیا کہ امت مسلمہ کو مطمئن کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سانحہ منیٰ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیشن تشکیل دیا جائے جس میں وہ ممالک شامل ہوں جن کے ملک سے حجاج شہید ہوئے ہیں۔ حالیہ سانحے نے ثابت کر دیا کہ سعودی حکمران کے ناقص انتظامات کی وجہ سے موجودہ سانحہ رونما ہوا۔ سعودی حکمران حاجیوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں بجائے اس کے کہ بادشاہ دوسرے ممالک کے دوروں پر کروڈوں روپے لٹاتا ہے اور شہزادے بھی خود نمائی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں. دنیا یہ بات بھول رہی ہے کہ سعودی شہزادوں کا خرچہ تیل بیچنے سے نہیں بلکہ حجاج حضرات کے جیبوں سے نکلے پیسوں سے پورا ہوتا ہے. جب پیسوں کا استعمال مکمل طور پر اللہ کے راہ پر ہونا چاہئے انکا استعمال سعودی شاہوں کی خدمت کیلئے ہوتا ہے جن پیسوں کے استعمال سے تمام مسلمانوں کو فائدہ پہنچنا چاہئے ان پیسوں کا استعمال کسی نیک فعل میں کرنے کے بجائے سعودی اپنے بادشاہ اور بادشاہ زادوں کی خواہشات کی تکمیل میں صرف کر رہا ہے.

انہوں نے مزیدکہاکہ عالم اسلام کو بیداری کی ضرورت ہے بیت اللہ جیسے مقدس گھر پر صرف سعودی کا حق نہیں بلکہ دنیا کے ہر کونے میں بسنے والے ہر مسلمان کا حق ہے. خانہ کعبہ عالم اسلام میں اتحاد کی وجہ بن سکتی ہے. حج کیلئے اگر مختلف مسلم ممالک کی جانب سے چند اراکین پر مشتمل کمیٹی اور فورسز تشکیل دی جائے تو اس میں تمام فقہ کے افراد ہونگے اور ان کے درمیان اتحاد بڑے گی اور دیکھتے ہی دیکھتے امت مسلمہ ایک ہو جائے گی.

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منیٰ انتہائی درد ناک واقعہ ہے جس نے عالم اسلام کو سوگ میں مبتلا کر دیا ہے۔ابھی تک ہزاروں لاپتا افراد کے اہل خانہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔انہیں مصدقہ اطلاعات کہیں سے بھی حاصل نہیں ہو رہی۔ہمارے جید عالم دین علامہ غلام محمد فخر الدین ابھی تک لاپتا ہیں۔ اس سانحہ کی شفاف اورغیر جانبدارانہ تحقیقات کی جانی چاہیے۔حجاج کرام کے جان ومال کا تحفظ سعودی حکومت کی قانونی ذمہ داری تھی۔اطلاعات کے مطابق بیشتر زخمی پیاس کی شدت میں پانی نہ ملنے سے شہید ہوگئے جوسعودی حکومت کی بے حسی کو واضح کرتا ہے۔شہدا کے اجساد کے ساتھ بے حرمتی کے مناظر عالمی میڈیا نے بھی دکھائے۔ ہزاروں لاشیں کنٹینرز میں ابھی تک پڑی ہوئی ہیں۔اس وحشیانہ سلوک پر امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔یمن ،شام اور بحرین میں سعودی مداخلت نے اس کی توجہ کو تقسیم کیا ہوا ہے۔یہی انتظامی غفلت سانحہ منیٰ کا باعث بنی۔ سعودی حکومت کے اس ناروا رویہ کی یقینی جواب طلبی ہونی چاہیے۔پاکستانی حکومت نے اس سانحہ پر ردعمل کی بجائے معذرت خوانہ طرز عمل اختیار کر رکھا ہے۔کسی بھی پلیٹ فارم پرہماری وزارت خارجہ نے سعودی حکومت کی ناراضگی کے ڈر سے اپنے گمشدہ افراد کے لیے آواز بلند نہیں کی۔وزارت خارجہ کو فوری طور پر ٹیمیں تشکیل دینی چاہیے تھیں جواپنے گمشدہ شہریوں کے کوائف اور دیگر معلومات کو فورا اکھٹا کر کے ان کے خاندانوں کو ان سے آگاہ کرتیں۔

بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے ۔اسلامی اقدار کی پاسداری کو یقینی بنایا جانا چاہیے لیکن یہاں کی نا اہل بیورو کریسی کا ہر حکم اسلامی روایات کے برعکس ہے۔صوبہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کا شیڈول محرم میں جاری کیا گیا جس سے ملت تشیع کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے۔ہم اس پرالیکشن کمیشن سے شدید احتجاج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس انتخابی شیڈول کو تبدیل کیا جائے۔وزارت خارجہ کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے علامہ ناصر نے کہا یمن کے خلاف فوج نہ بھیج کر ہماری حکومت نے عاقلانہ فیصلہ کیا اور ہم اُس انسداد دہشت گردی کے عالمی بلاک کا حصہ بن گئے جس میں رشیا، چین ،ایران اور عراق شامل تھے جبکہ انڈیا کا جھکاو دہشت گردبلاک کی طرف رہا۔ ایسی صورتحال میں اگر خارجی معاملات میں دانشمندانہ طرز عمل اختیار کیا جاتا تو ہندوستان کو عالمی سطح پرآسانی سے تنہا کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ہماری خارجہ پالیسی انتہائی ناقص اور مبہم رہی۔امریکہ سمیت تمام اسلام دشمن طاقتیں مضبوط پاکستان سے خائف ہیں۔بہترین خارجہ پالیسی پاکستان کو مضبوط بنانے میں غیر معمولی کردار ادا کر سکتی ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضرب عضب کو سیاسی حکومت کی بھرپور تائید حاصل ہونی چاہیے تھی تاکہ دہشت گرد تنہا ہو جاتے ۔سیاسی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کا سہار لے کر ان افراد کے خلاف کاروائیاں شروع کر دیں جو خود دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ دورد و سلام پڑھنے اور مسجد کے اوپر چار سپیکر لگانے والوں کو فورتھ شیڈول اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے ۔ریاستی سطح پر ہمیں پنجاب اور گلگت بلتستان میں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آئینی و قانونی حق کے استعمال پر غداری کے مقدمات قائم کرنا ریاستی جبر ہے۔ جو ناقابل قبول ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عزاداری پر ہمیں کوئی قدغن قبول نہیں ۔اگر ایسا ہوا تو ہم باقاعدی مزاحمت کریں گے۔پنجاب حکومت کی شیعہ دشمنی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ہمارے فوت شدہ علما پر بھی پابندی کے احکام جاری کیے جار ہے ہیں ۔

وحدت نیوز (کراچی) شہادت مکتب تشیع کی میراث ہے، میں سلام پیش کرتا ہوں شہید رضا تقوی پر جنہوں نے ناموس رسالت پراپنے جان کی قربانی پیش کی،سلام ہو شہداء منی پر جن کی مظلومانہ شہادت نے ساری دنیا کوہلا دیا اورخادمین حرمین شریفین کہلوانے والوں کے اصل چہرہ کو دنیا کے سامنے واضح کیا، سعودی حکومت کو چائے کہ شہدا اور زخمیوں کو اپنے اپنے ملک واپس بیج دیں اور لاپتہ افراد کا جلد از جلد پتہ لاگائیں اور مسلم دنیاکو ان تک رسائی دی جائے، اس المناک سانحہ کے باوجود آل سعود مسلسل حقیقت پر پردہ ڈال رہے ہیں، تمام مسلم ممالک کو چائے کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں جو اس واقع کی تحقیق کریں اور آئندہ حج کی انتظامات کے حوالے سے لائحہ عمل طے کریں ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تبلیغات کے مرکزی سیکریٹری علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کراچی عباس ٹاون میں شہید ناموس رسالت سید رضا تقوی کے برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ اعجاز بہشتی کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم پیروکارامام علی ابن ابی طالب ع ہے اور علی کے چاہنے والوں کو ولایت کا جام پلا کر کمال تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے، ہم فخرکرتے ہے اپنے شہدا پر جنہوں نے اہلیبت ع کی پیروی کرتے ہوئے ہو شہادت کے عظیم درجہ پر فائز ہوا، غدیر اور محرم کو شیان شان طریقے سے منانا ہمارا فرض ہےاور ہم بھرپور طریقے سے عید غدیر کی تیاری کرینگے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان میں ایم ڈبلیوایم رہنما پروفیسر فدا علی شگری نے کہاہیکہ سانحہ منیٰ انتہائی افسوسناک سانحہ ہے جسکی ذمہ دار سعودی حکومت ہے یہ دلخراش واقعہ ناقص حکومتی انتظامات کے سبب پیش آیا۔اس افسوسناک سانحے کو پیش آئے دو روز گزرنے کے باوجود اصل حقائق کو چھپانا تشویشناک اور حیرت ناک ہے۔ سانحے کے نتیجے میں پیش آنے والی شہادتوں اور زخمیوں کی تعداد اور تفصیلات کو بغیر کسی توقف کے منظر عام پرلانے کی ضرورت تھی تاکہ پوری ملت اسلامیہ تشویش میں مبتلا نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق ہسپتالوں میں موجود زخمیوں تک رسائی بھی پابندی عائد کر کے ناممکن بنا دیا ہے، دوسری طرف بارہ سو کلومیٹر پر محیط مکہ مکرمہ میں گمشدہ ہونے والے حجاج کا کھوج نہ لگا سکنا لاکھوں حرم کے اخراجات پر پلنے والے انتظامی افراد بدترین نااہلی ہے۔ سعودی حکومت نے واضح کر دیا کہ وہ سالوں کے تجربے کے باوجود کم و بیش تیس لاکھ حجاج کی میزبانی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔ اس سانحے کے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کھوکھلی ہوچکی ہے اور بہت جلد شہنشاہیت و ماموریت کے برج ز مین بوس ہو جائیں گے اور حکومت ظلم کی جگہ عوام کی حکومت آئے گی۔مجلس وحدت مسلمین کے آفس کے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی حکومت دنیابھر میں اسلام کو بدنام کرنے والی دہشتگرد جماعتوں کی کمک اور پشت پناہی سے فرصت ملتی تو حجاج کی میزبانی کی فکر ہوتی ۔ اگر یہ اور اس جیسا کوئی واقعہ پاکستان ، عراق یا کسی اور اسلامی ملک میں پیش آتاتو مشرق و مغرب کا میڈیا شور مچاتا اور پوری دنیا واویلا مچاتی چونکہ یہ واقعہ سعودیہ میں پیش آیا ہے اس لیے میڈیا کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ ایسا کیا مسئلہ ہے کہ سعودی حکومت نے اس سانحے کو یرغمال بنا رکھا ہے ، ایسا معلوم ہوتا ہے اسلام کے دشمن طاقتیں اس سانحے کو بھی اسلام کے خلاف استعمال کر نا چاہ رہی ہیں جس کے لیے سعودی عرب کی حکومت کو آلہ کار بنایا جا رہا۔ اس سانحے کے بعد پوری ملت کو اسلامیہ کو تشویش میں مبتلا رکھنے کی بجائے اصل حقائق کو سامنے لانا چاہیے۔

وحدت نیوز (لاڑکانہ) ﻣﺠﻠﺲ ﻭﺣﺪﺕ ﻣﺴﻠﻤﯿﻦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ امورﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ  ﻧﺎﺻﺮ ﺷﯿﺮﺍﺯﯼ ، ﻣﻌﺎﻭﻥ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ ﻋﻼﻣﻪ ﻣﻘﺼﻮﺩ ﮈﻭﻣﮑﯽ  ، ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ امور ﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ ﺻﻮﺑﻪ ﺳﻨﺪﮪﻋﺒﺪﺍﻟﻠﻪ ﻣﻄﮭﺮﯼ  ﻧﮯ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﻩ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﺪﯾﺎﺗﯽ ﺍﻧﺘﺨﺎﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﻠﺐ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ ﮐﯽ . ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﺑﻮ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﯿﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﯽ ﺿﻠﻌﯽ ﮐﺎﺑﯿﻨﺎ ﮐﮯ ﺍﺭﺍﮐﯿﻦ ﺳﮯ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﻭ ﺗﻨﻈﯿﻤﯽ ﺍﻣﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﯿﭩﻨﮓ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﺒﺎﺩﻟﻪ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﯿﺎ . ﻣﯿﭩﻨﮓ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﻐﺮﺑﯿﻦ ﻋﻼﻣﻪ ﮈﻭﻣﮑﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ﺍﻗﺘﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ . ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﻠﺲ ﻭﺣﺪﺕ ﻣﺴﻠﻤﯿﻦ ﺿﻠﻊ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﮯ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺗﺤﻔﻆ ﻋﺰﺍﺩﺍﺭﯼ ﺑﺮﺍﺩﺭ ﺳﻠﯿﻢ ﺭﺿﺎ ﺍﺑﮍﻭ ، ﺟﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﮔﺬﺷﺘﻪ ﺩﻧﻮﮞ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ، ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺟﮕﻪ ﭘﺮ ﻓﺎﺗﺤﻪ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﻌﺰﯾﺖ ﭘﯿﺶ ﮐﯽ.

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی رہنما حجت الاسلام شیخ احمد علی نوری نے سانحہ منٰی کے دلخراش سانحہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال مکہ مکرمہ میں کرین گرنے اور منٰی میں بھگڈر مچنے کی وجہ سے اب تک کی رپورٹ کے مطابق تین ہزار سے زائد حجاج زخمی اور جان بحق ہوچکے ہیں اور بہت سارے حجاج اب تک لاپتہ ہیں، ان کی تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے، چونکہ سعودی حکومت اصل حقائق چھپا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سانحات سعودی حکومت کے ناقص انتظامات اور سکیورٹی کے فقدان کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان سانحات میں شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے والے حجاج کا اصل قصوروار سعودی حکومت کو ٹھہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ عالم اسلام اور خصوصاً او آئی سی کو ان سانحات پر نوٹس لینے اور آئندہ حج انتظامات کو اپنی تحویل میں لینے کا مطالبہ کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree