وحدت نیوز(بنوں) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختون خوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ وحید کاظمی 2 روزہ دورہ کے آخری روز بنوں پہنچ گئے جہاں پر انہوں نےتنظیمی اور سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔اس موقع پر ضلع بنوں کے آئندہ 3 سال کےلئے نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا گیا۔
اکثریت رائے نے ذیشان علی کا دوبارہ ضلعی سیکرٹری جنرل کے طور پرانتخاب کیا گیا، اس موقع پر بخار علی کو ڈپٹی سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ وحید کاظمی نے نو منتخب سیکرٹری جنرل سے حلف لیا۔
صوبائی سیکرٹری جنرل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بنوں میں اہم کردار ادا کرنےکی ضرورت ہے تاکہ اس غریب خطے کی زیادہ سے زیادہ خدمت ہوسکے۔ مجلس وحدت مسلمین پہلے کی طرح بنوں میں عزادری سید الشہدا کے حوالے سے مسائل پر خصوصی توجہ دے گی۔اس موقع پر صوبائی رہنما برادر نوروز بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(لکی مروت) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید عباس کاظمی اور مرکزی کوآرڈینیٹر شعبہ تنظیم سازی سید عدیل عباس زیدی کا دورہ لکی مروت، چند روز قبل دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے معروف پشتو شاعر سید افگار بخاری کے فرزند سے غیور عباس بخاری، بھائی اور دیگر پسماندگان سے ملاقات و تعزیت۔ شہید کے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔
وحدت نیوز (کراچی) بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے 143ویں یوم ولادت کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین ضلع جنوبی کراچی کے تحت سمپوزیم ’’پاکستان کی عالمی اہمیت اور درپیش چیلنجز‘‘کا انعقاد کیتھولک کلب سولجر بازار پر کیا گیا ۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کچھ ایسی خصوصیات ہیں جو اسے علاقائی اور عالمی سطح پر اہم بناتی ہے ۔ انہی خصوصیات کی وجہ سے اسے خطرا ت کا بھی سامنا ہے ۔ پاکستان میں وہ تمام چیزیں موجود ہیں جو کسی بھی ملک کو طاقتور بنانے کا باعث بنتی ہیں ۔ یہاں کے پہاڑ ،گلیشیر،جغرافیائی پوزیشن ،نہری سسٹم ،زراعت ،صحرا ء،میٹھے پانی کے زیر زمین ذخائر ،کوئلے کے ذخائر،یہاں کے موسم ،فصلیں ،ہوائی راستے،زمینی روٹ وغیرہ پاکستان کو طاقتور بنانے کے لئے کافی ہے ۔
انہوں نےکہاکہ ماضی میں برصغیر میں جو بے شمار حملے ہوئے اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ انتہائی دولت مند اور نعمتوں سے مالا مالا خطہ ہے ۔ ہماری اہمیت کی ایک بڑی وجہ ہمارے پڑوس میں ایران کا ہونا ہے ۔ پاکستان میں پانچ کروڑ شیعہ عوام کا انقلابی ملک کے نزدیک ہونا استعمار کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے ۔ شیعہ و سنی مل کر اگر یہاں حکومت بناتے ہیں تو بہت آگے نکل سکتے ہیں ۔ عالم اسلام کے اہم معاملات میں یہاں کی عوام معمولاً سب سے پہلے آواز اٹھاتے نظر آتے ہیں ۔ جہاں قریب میں انقلاب اسلامی رونما ہوا ہے اور یہاں کی شیعہ وسنی عوام نے اس سے اثرات حاصل کئے ۔ پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا پاکستان کی اہمیت کا ایک اور بڑی وجہ ہے ۔ اسی وجہ سے پاکستان کی بھی بہت اہمیت ہے ، عالمی قوتوں کی نظریں بھی اس پر لگی ہوئی ہے اور پاکستان کو انہوں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسائل میں دھکیلا ہے۔
علامہ راجہ ناصرعباس کاکہنا تھاکہ پاکستان کی اپنی اہمیت کے باعث عالمی طاقتوں کو بھی اس سے خطرات لاحق ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ انہی اہمیتو ں کے پیش نظر ہم پر پے در پے سازشوں کا سلسلہ دراز کیا گیا ہے ۔ تاکہ ہم آپس میں الجھے رہے ۔ عالمی سطح پر ہمیں دبائو میں لایا جاتا ہے ۔ ہمارے حکمرانوں کو لالچ اور دھمکیاں دی جاتی ہے ۔ ہمیں داخلی چیلنجز کا بھی سامنا ہے ۔ ہمارے اداروں کو تباہ کیا گیا ہے ۔ سیاسی ،کلچرل،سماجی،معاشی ،تعلیمی سمیت ہر میدان میں ہمیں بحران میں ڈالا گیا ہے ۔ ہمارے میڈیا کی نشریات قومی اہداف کے منافی ہے ۔ ہماری اقدار اور ثقافت کے خلاف میڈیا میں ڈرامے پیش کئے جاتے ہیں ۔ ایسی گفتگو ان میں شامل ہوتی ہے جو شرعی طور پر جائز نہیں ۔ ان سارے مسائل کے ذمہ داران وہ ہیں جنہوں نے غلط فیصلے کئے ۔ اس میں سیاست دان اور ریاستی ادارے بھی شامل ہیں ۔ ہماری خارجہ پالیسی پر عرب ممالک کا مخصوص اثر ہے ۔ یہ سارے مسائل اور درپیش چیلنجز ہیں ۔ جن کے متعلق پہلے عوام کو بیدار کرنا ہوگا اور ان سے نکلنے کے لئے راہ حل تلاش کرنا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز کو مواقعوں میں بدلنا ہوگا ۔ عوام کو فیصلوں اور پالیسیوں کا شعور دینا ہوگا ۔ ہمارے یہاں پولیٹیکل جینین لیڈر شپ کو پنپنے دینا ہوگا ۔ ایسے افراد ہونے چاہیئے جو اپنے ملک کا دفاع کریں ۔ شہید قائد علامہ عارف حسینی کی شخصیت مقبول ہورہی تھی اسی وجہ سے انہیں شہید کردیا گیا ۔ ان چیلنجز سے نکلنے کے لئے استقامات اور خلوص کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا ۔ اخلاص اور احساس سے کئے ہوئے کاموں میں اللہ مدد فرماتا ہے ۔ جس طرح تکفیریت ایک اہم بحران تھا ،مگر اسے بہت حد تک ہم شکست دینے میں کامیاب ہوئے ،اسی طرح ان بحرانوں سے بھی باہر آسکتے ہیں ۔ سوشل میڈیا آج باشعور لوگوں کے ہاتھ میں ہے ۔ کئی مواقعوں پر حکومت کی پالیسیاں سوشل میڈیا کے ردعمل اور مہم کے نتیجہ میں بدلتی دیکھی گئی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان خود بھی ان مسائل سے نکلنے کی کوشش میں ہے ۔ ملائیشیا میں سمٹ کانفرنس میں شرکت کی خواہش،سپاہ پاسداران سے اہم شخصیات کی ملاقات اور روس کے ساتھ مشترکہ مشقیں اور سی پیک جیسے معاملات اسی جانب اقدامات ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہ کرنا پاکستان کی عقب نشینی کی بناء پر نہیں بلکہ تکنیکی غلطی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے اپنے مفادات پاکستان سے جڑے ہوئے ہیں ۔ سعودی عرب خود بھی پاکستان سے الگ نہیں ہوسکتا ۔ جرا ت کی ضرور ت تھی ،جس کا مظاہرہ نہیں کیا گیا ۔ وزیراعظم کو بزدل لوگوں نے ایسا غلط مشورہ دیا ہے ۔ البتہ یہ معاملات تبدیل ہورہے ہیں اورپاکستان ان تبدیلیوں سے باہر نہیں رہ سکتا ہے ۔ دریں اثنا ء مجلس وحدت مسلمین ضلع جنوبی کے آئندہ تین سال کے لئے برادر حسن رضا کو اکثریت رائے سے سیکریٹری جنرل منتخب کیا گیا ۔ ان سے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی صاحب نے حلف لیا ۔ پروگرام میں قرا ت برادر اشرف ،ترانہ شہادت مزمل ،کمپئیرنگ برادار تصدق اور دعاء کی تلاوت علامہ صادق جعفری نے کی ۔
وحدت نیوز(خوشاب) مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے ضلع خوشاب کا تنظیمی دورہ کیا۔اس موقع پرانہوںنے مختلف علمائے کرام، عمائدین سے ملاقاتیں کیں اور فاتحہ خوانی کی۔اس موقع پر انہوں نے شفقت حسین جعفری ایڈوکیٹ کو ضلعی آرگنائزر مجلس وحدت مسلمین ضلع خوشاب نامزد کیا بعد ازاں علامہ عبدالخالق اسدی نے ان سےحلف لیا۔ اس موقع پر علامہ ظہیر الحسن کربلائی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)عالمی عدالت انصاف کی جانب سے فلسطینی عوام کے حق میں فیصلہ آ چکا ہے ا ب دیکھنا یہ ہے کہ ہمیشہ کی طرح امریکی حکومت عالمی اداروں کو بلیک میل کر کے انسانیت سوز مظالم کے مرتکب صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کی خاطر قوانین کی دھجیاں بکھیرے گی یا پھر اپنے دعووں کو سچا ثابت کرنے کیلئے انسانی حقوق کی اصل بنیاد کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
حال ہی میں عالمی فوجداری عدالت (International Criminal Court) نے اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر تحقیقات کرنے کا فیصلہ سنایا ہے جس کے بعد فلسطین کے مظلوم عوام نے امید اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ کو فلسطینیوں کی جاری جدوجہد آزادی کے لئے اہم قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ سرزمین مقدس فلسطین پر غاصب صہیونیوں نے عالمی استعماری قوتوں برطانیہ اور امریکہ کی مدد سے سنہ1948ء میں ایک ناجائز اور جعلی ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں لا کر فلسطینیوں پر بے پناہ مظالم کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
البتہ تاریخ فلسطین کا دقیق مطالعہ کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کا سلسلہ پہلی جنگ عظیم کے بعد سے ہی شروع ہو گیا تھا اور صہیونیوں کے مظالم کی تاریخ کو آج ایک صدی سے زائد بیت چکا ہے لیکن فلسطین کے عرب باشندے اپنی ہی زمین کی تلاش میں ہیں اور اپنے ہی وطن جانے سے محروم ہیں۔
غاصب صہیونیوں نے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا، جلا وطن کیا، ان کے گھروں کو مسمار کیا یا تو قبضہ کر لیا گیااور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور اس تمام مجرمانہ کارروائیوں میں صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کو دنیا کے سب سے بڑے شیطان امریکہ کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
عالمی عدالت انصاف کی جانب سے واضح طور پر اعلان سامنے آیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر کئے جانے والے سنگین مظالم اور جرائم پر اسرائیل کے جنگی جرائم کے مرتکب ہونے پر تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے۔اس بیان کے سامنے آتے ہی جہاں فلسطینیوں نے خیر مقدم کیا ہے وہاں صہیونیوں کی غاصب جعلی ریاست اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کی توہین کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیو ں کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکی سیکرٹری پومپیو نے بھی ہمیشہ کی طرح سے امریکی شیطانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کے بارے میں امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ ان کی کوئی ریاستی حیثیت نہیں ہے۔
دنیا یہ بات بخوبی جانتی ہے کہ یہی امریکہ اور برطانوی سامراج ہی تھا کہ جس کی پشت پناہی کے باعث صہیونیوں نے فلسطین کی سرزمین مقدس پر ایک ناجائز اور جعلی ریاست بنام اسرائیل قائم کی تھی اور آج امریکہ کھل کر فلسطینی عوام کے حقوق کی مخالفت کر رہا ہے۔
یہی وہ نقطہ فکر ہے کہ جس کو آج دنیا کے باشعور اذہان کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ کی دنیا بھر میں مخالفت اس لئے کی جاتی ہے اور امریکہ مردہ باد کے نعرے دنیا بھر میں اس لئے گونج رہے ہیں کہ امریکی حکومت نے دنیا کے لئے انسانی حقوق کی تعریف کچھ اور کر رکھی ہے جبکہ اپنے مفادات کے لئے اور بالخصوص امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کے دفاع اور اس کے جرائم اور مظالم کی پردہ پوشی کرنے کے لئے انسانی حقوق کی تعریف کچھ اور ہے اور یہی وجہ ہے کہ فلسطینی عوام کو امریکی حکومت شاید انسانی حقوق کے زمرے میں لاتی ہی نہیں ہے۔
امریکی سیکرٹری پومپیو کے فلسطین مخالف بیان نے دنیا پر ایک مرتبہ پھر یہ بات واضح کر دی ہے کہ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی دہشت گردوں اور دہشت گردی کی حمایت کی ضرورت ہو گی امریکی حکومت اور اس کے عہدیدار ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔جیسا کہ پومپیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسرائیل ایک ایسی ریاست ہے کہ جسے قانونی ریاست یا جائز ریاست تصور کر لیا جائے؟
سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل جس کے جرائم اور دہشت گردانہ کارروائیاں روزمرہ فلسطینیوں کے خلاف جاری ہیں ایسی دہشت گرد ریاست کی حمایت کرنے سے کیا امریکی حکومت نے امریکہ کی عوام کی تذلیل نہیں کی ہے؟امریکی عوام کو بھی چاہئیے کہ اگر وہ دنیا میں اپنے ملک کے خلاف نفرت کو کم کرنا چاہتے ہیں تو پھر امریکی حکومت کی ان تمام پالیسیوں کی مخالفت کریں جس کے باعث امریکہ مردہ باد کے نعرے دنیا بھر میں گونج رہے ہیں۔
پوری دنیا پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ اسرائیل کو تحفظ دینے کی خاطر امریکہ اور اسرائیل نے مسلم دنیا میں داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کی پرورش کی اور فلسطین کی مظلوم ملت کو گذشتہ ایک سو برس سے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کیا دنیا میں اسرائیل سے بڑی دہشت گرد کوئی قوت موجود ہے؟ اور کیا اسرائیل جیسی دہشت گرد قوت کی حمایت میں سب سے آگے امریکہ کے علاوہ کیا کوئی اور حکومت موجود ہے جو اسرائیل کا دفاع کرے؟
خلاصہ یہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے فلسطینی عوام کے حق میں فیصلہ آ چکا ہے ا ب دیکھنا یہ ہے کہ ہمیشہ کی طرح امریکی حکومت عالمی اداروں کو بلیک میل کر کے انسانیت سوز مظالم کے مرتکب صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کی خاطر قوانین کی دھجیاں بکھیرے گی یا پھر اپنے دعووں کو سچا ثابت کرنے کیلئے انسانی حقوق کی اصل بنیاد کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
ظاہری طور پر امریکی سیکرٹری کے بیان سے یہی واضح ہو رہاہے کہ امریکہ اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کے خلاف کسی قسم کی تحققات کئے جانے کے حق میں نہیں ہے۔اگر امریکی حکومت کا اسرائیل اور ظالموں کے تحفظ کے لئے یہی دستور ہے تو پھر دنیا کی تمام حریت پسند اقوام او ر فلسطین کی آزادی خواہی کے لئے سرگرم عمل قوتوں کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ امریکہ مردہ باد اور اسرائیل نامنظور کے نعروں سے اپنا احتجاج ریکارڈ کریں۔
دنیا کی ظالم قوتوں کو یہ بات جان لینی چاہئیے کہ ظلم کی عمر زیادہ طویل نہیں ہوتی ہے اور بالآخر وہ دن قریب ہے کہ دنیا بھر میں مظلوم اقوام بشمول فلسطین، کشمیر، لبنان، عراق، شام، افغانستان، روہنگیا اور نیجیریا سمیت دیگر اقوام ان ظالم و جابر قوتوں کے ظلم و استبداد کو اپنے پیروں تلے روند ڈالیں گے اور وہ دن آئے گے او ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے۔
تحریر: صابر ابو مریم
وحدت نیوز(لاہور) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی نے بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناح کے 143ویں یوم پیدائش پر اپنےتہنیتی پیغام میں کہاہے کہ بانی پاکستان نے کرّہ ارض کو امن و خوشحالی کا گہوارہ اور اسلامی فلاحی مملکت بنانے کا جو خواب دیکھا تھا اس کو عملی جامہ پہنانا ہر پاکستانی کا فرض ہے اور قائداعظم کے خواب کو تعبیر دینے کیلئے تحریک آزادی والے جذبے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ قائداعظم 20 ویں صدی کے عظیم رہنما اور مسلم امہ کے اتحاد کی علامت تھے۔آج بھی بانی پاکستان کے خواب کی تعبیر کیلئے مجلس وحدت مسلمین بحیثیت معنوی فرزندانِ قائد اعظم محمد علی جناح عملی طور پر کوشاں ہے اور ہر موقع پر اتحاد امت کے لئے صف اول میں رہتی ہے۔
علامہ عبد الخالق اسدی نے مسیحی برادری کو بھی یوم ولادت حضرت عیسٰی علیہ السلام پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر خدا حضرت عیسٰی علیہ السلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا مسلمانوں پر بھی فرض ہے ہمیں دنیا بھر میں امن محبت اور بھائی چارے کے پیغام کو عام کرنے کے لئے انبیاءعلیہم السلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہوگا یہی دین اور دنیا میں کامیابی کا واحد راستہ ہے۔