وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شمالی لاہور کی جانب سے ضلعی شوریٰ کا ماہانہ اجلاس طلب کر لیا گیا۔ ضلعی شوریٰ کے اجلاس میں تمام ضلعی عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی نے خصوصی طور پر شرکت و خطاب کیا اور کابینہ اراکین کی فعالیت کا جائزہ لیا۔ اجلاس کی صدارت سیکرٹری جنرل شمالی لاہور برادر نجم خان نے کی۔ اراکین کابینہ شمالی لاہور کا ایام عزاء میں بانیان مجالس کو درپیش مسائل کے حل کیلئے باقاعدہ طور پر ملاقاتوں کا سلسلہ رکھنے اور تنظیم سازی کا عمل تیز کرنے کے عزم کا اظہار۔شوریٰ اجلاس میں شعبہ جاتی فعالیت پر تمام شعبوں کے سیکرٹریز نے کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان الٰہی جماعت ہے. خدا نے اس جماعت میں ان افراد کو زمہ داریاں سونپی ہیں جنہیں اس لائق سمجھا ہے. اپنی اہمیت کو جانتے ہوئے فقط کسی شعبے کی زمہ داری تک محدود رہنا اپنا اور ملت کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ زمہ داری کے ساتھ ساتھ احساس زمہ داری بھی آجائے تو انسان شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے نقش قدم پر چلنے والا کہلانے کے لائق ہے. اپنی توانائی ملت کی فلاح و دفاع کیلئے خرچ کریں. علامہ عبدالخالق اسدی نے عزاداری کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں شریک بزرگان اور جوانوں کے جذبات و احساسات قابل قدر ہیں۔ ظہور امام زمانہ عج کیلئے زمینہ سازی کرنے والے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل شمالی لاہور برادر نجم نے اپنے خطاب میں کہا کہ انشاءاللہ تنظیم سازی کا عمل بھرپور طریقے سے لے کر چلیں گے اور آئندہ تمام یونٹس کی کابینہ مکمل ہوں گی. تنظیم سازی و عزاداری کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے ہر ماہ ضلع شمالی لاہور کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں شعبہ جاتی کارکردگی سمیت ہر ماہ کی فعالیت کے حوالے سے بریفنگ بھی دی جائے گی۔ اجلاس میں سیکرٹری تعلیم برادر ذوالفقار، رابطہ سیکرٹری علمدار زیدی، سیکرٹری عزاداری کونسل سجاد گجر سمیت دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک سکول کو پانچ سال گزر گئے ہیں لیکن اس کے زخم ابھی تک تازہ ہیں۔دشمنوں نے معصوم نہتے طلباء کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر جس کی بربریت کا اظہارکیا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ ارض پاک کو دہشت گردوں کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے قوم کی دی گئی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔قوم کے وہ نوجوان اور والدین تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنے خونی رشتوں پر وطن کی محبت کو مقدم رکھا۔سانحہ اے پی ایس میں جانوں کانذرانہ پیش کرنے والے طلبا کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذمہ داران کوفوری اور عبرتناک سزائیں دے کر ملک سے دہشت گردی کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ملک دشمن عناصر کسی بھی لچک یا رحم کے مستحق نہیں۔ریاست کے دہشت گردوں جماعتوں سے برابری کی بنیاد پر مذاکرات ریاست کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں۔ملک دشمن عناصر سے مذاکرات نہیں کیے جاتے انہیں ملکی قوانین کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں۔ریاست کو کسی بیرونی دباؤ کی پرواہ کیے بغیر آئینی و قانونی بالادستی کو یقینی بنانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اے پی ایس سانحے کے ذمہ داران دہشت گردکو کیفر کردار تک پہنچایا جانا قانون و انصاف کی بالادستی ہے۔تاہم متعدد دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران ابھی تک اپنے انجام تک نہیں پہنچے۔انتہاپسندانہ کاروائیوں میں ملوث ہر مجرم کو نشان عبرت بنایا جانا چاہیے تاکہ شہدا کے پسماندگان کے رستے ہوئے زخم مندمل ہوسکیں۔انہوں نے سانحہ اے پی ایس سمیت ملک بھر کے شہدا کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے صبر کے لیے دعا بھی کی۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان کے مختلف علاقوں اوربڑے بڑے شہروں میں جانےاوربہت سارے اسلامی ممالک میں بھی جانے کا اتفاق ہوا۔کچھ اسلامی ممالک بہت دولت مند ہونے کے باوجود'تیل کی دولت سے مالامال ہونے کے باوجود ' قدرتی وسائل کی فراوانی کے باوجوداور زرخیز زمین اورکثیر المقاصد اسباب کے باوجودخط غربت کی لکیرسے نیچے ذندگی گزارنے پے مجبورہیں اوران ممالک میں یورپ والے جاتے ہیں اوران کو ہیومن رائٹس(حقوق بشر) پے درس دیتے ہیں۔تعجب میں تب اضافہ ہوجاتاہے جب یہ لوگ ان مسلمانوں کوحقوقِ بشر کاسبق سیکھاتے نظراتے ہیں جن مسلمانوں کواسلام نے چودہ سوسال پہلے ہی سب سے ذیادہ حقوق کاسبق سیکھایا تھا اور حقوق درس پڑھایا تھا۔دکھ توان مسلمانوں پر ہوتاہے جو ان کی مفاد پرستانہ باتوں سے یا متاثر ہوتے ہیں یاپھر ذاتی مفاداور شارٹ راستے سے امیر ہونے کی فکرمیں ان کے لئے استعمال ہوتے ہیں اوراپنی ساری انرجی ان این جی اوزکی کامیابی اورعلاقے کی غلامی کے لئے بالواسطہ یابلاواسطہ دن رات کام کرتے ہیں۔
حقیقت ہی ہے کہ اسلام نے ہمیں حقوق کاجوتصور دیا ہے ایساتصورنہ کوئی دے سکاہے نہ دے سکتاہے۔ لھذا حقیقی مسلم وہی ہے جوحقوق ادا کرتا ہو۔ یہاں تک کہاگیاہے کہ ایک انسان کی نسبت دوسرے انسان پرتیس قسم کے حقوق عائدہوتے ہیں۔ایک مسلم کی نسبت ایک مسلم پرتیس قسم کےحقوق عائدہوتے ہیں جومسلم ان حقوق کواداکرتا ہووہی مسلم ہے اورجوان حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کوتاہو وہ مسلم نہیں ہے ۔اس کامطلب یہ ہواکہ اسلام سراپاحقوق کانام ہے ۔اورجوسبق حقوقِ بشرکا اسلام نے سیکھایاہے ایساسبق دنیاکاکوئی مذہب دے نہیں سکتا ہے ۔اج جوانوں کوبیدارہونے کی ضرورت ہے کہ جوانوں کولایعنی اورغیرمنطقی(بظاہردلکش حقیقت میں گمراہ کن) باتوں کے ذریعے سے گمراہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے کہ کہاجاتاہے دین نے ہمیں کیادیاہے؟مذہب ہی سب سے بڑی رکاوت ہے ترقی کے لئے وغیرہ وغیرہ۔
اگرباریک بینی سے دیکھاجائے تویہ باتیں یاتواستعمارکی ہیں یا ان نام نہاد لوگوں کی ہیں جن کی ذندگی کاایک اہم دورانیہ لہو لعب میں گزرتاہے اوران کادل گناہوں کی وجہ سے مکمل سیاہ ہوجاتاہے۔وگرنہ جوکچھ دیاہے وہ دین نے ہی دیاہے۔اج معاشرے میں حیاہے'امن ہے'محرم اور نامحرم میں تمیزہے 'جرائم نہ ہونے کے برابر ہے اورایک دوسرے کااحترام ہے تودین ہی کی وجہ سے ہے۔ لھذا دین ہی نے حقوق انسانی کاتصورچودہ سوسال پہلے دیاہے یہ کسی مغرب کادیاہواتحفہ نہیں ہے ۔اسی وجہ سے حقوق کو دو حصوں میں تقسیم کیاجاتاہے; پہلاحقوق اللہ اوردوسراحقوق العباد/حقوق الناس ۔حقوق اللہ فرض ہیں اورحقوق الناس قرض ہیں ۔فرض شناس ہی قرض شناس ہوتاہے 'فرض اداکرنے والاہی قرض اداکرتاہے۔ پھرحقوق العباد کی ایک لمبی فہرست ہے منجملہ :یہ ہیں حقوق والدین'اولادکے حقوق'حقوق زوجین'رشتہ داروں کے حقوق'ہمسایہ کے حقوق'استاد کے حقوق 'طالب علم اورغیرمسلم کے حقوق۔
بلکی ہرانسان کی نسبت ہرانسان پرکوئی نہ کوئی حق عائدہوتاہے ہے۔جس کے دائرہ اختیارمیں جو آتا ہے اس کی نسبت سے کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں۔ مثلاحاکم کے حقوق رعایاکی نسبت حقوق اوررعایاکے حقوق حاکم کی نسبت۔اوراگریہ نسبت خاص مدت کے لئے قائم ہوجائے مثلا ایک مسافرکے ساتھ چندلمحوں کے لئے صحبت ہوتوبھی حق عائد ہوتاہے۔جس کی تفصیل کتابوں میں موجود ہے یہاں ایک کتابچہ کاذکرضرورکروں گاجس کورسالۃ الحقوق کہاجاتاہے اوروہ امام زین العابدین ع کاہے جس میں امام ع نے بہت سارے لوگوں کاحق بیان فرمایا ہیں:اعلم ان اللہ عزوجل علیک حقوقامحیطۃ لک فی کل حرکۃ تحرکتھااوسکنۃ سکنتھااوجال حلتھااومنزلۃ نزلتھااوجارحۃ قلبتھا او الۃ تصرفت فیھافاکبرحقوق اللہ تبارک وتعالی علیک مااوجب علیک لنفسہ من حقہ الذی ھواصل الحقوق ثم مااوجب اللہ علیک لنفسک من قرنک الی قدمک فاما حق اللہ الاکبرعلیک فان تعبدہ ولاتشرک بہ شیئا اذا فعلت بلاخلاص جعل لک علی نفسہ ان یکفیک امرالدنیا و الاخرۃ۔ ترجمہ:جان لوخداوندعالم کے حقوق تمہارے پورے وجود کااحاطہ کئے ہوئے ہیں۔تمہاری کوئی حرکت'تمہاراکہیں جانا اورکسی الہ کااستعمال تک کے بارے میں پوچھاجائے گا۔
پس سب سے بڑاحق حقوق میں سے خداوندعالم کاہے جس کوخدانے فرض کیاہے تم پراپنے حق میں سے جوکی حقوق کی اصل اورجڑہے پھر خداوند عالم نے واجب کیا ہے تم پرتمہارے لئے سرسے پیرتک کچھ حقوق۔حقوق میں سے سب سے بڑاحق تم پرتمہارے رب اور پروردگار کا ہے۔اور تمہارے پروردگار کا حق یہ ہے کہ تم اسی کی عبادت کرو اور زرہ برابر شرک نہ کرو۔اورگرتونے اخلاص کے ساتھ اس کی عبادت کی توتمہارے لئے دنیاواخرت میں یہی کافی ہے۔رسالۃ الحقوق کے اغازمیں امام زین العابدین ع نے پوروردگارعالم کاحق بیان فرمایاہے کہ:انسان دنیامیں خالق دنیا'مالک دنیا'رازق دنیا ' مدبر دنیااورحاکم دنیاوعالم کوپہچانے اس کی معرفت حاصل کرے اور اسی کی عبادت کرے۔حقیقت یہ ہے کہ جورب کوپاتاہے وہی دنیا اوراخرت میں کامیاب ہوتاہے۔سی وجہ سے حدیث نبوی ص ہے کہ اول الدین معرفۃ الجباراو اخرہ تفویض الامرالیہ۔کہ دین کی ابتداہی جبارخداکی معرفت سے ہوتی ہے اوردین کااخرتمام امورکواسی کے سپردکرناہے۔ یعنی پہلے اس پروردگارکی معرفت پھراس کی بندگی اورعبادت ہے۔کیونکہ معرفت اورعبادت لازم وملزوم ہے۔
تحریر: شیخ فدا علی ذیشان
(سکریٹری جنرل مجلس وحدت المسلمین ضلع سکردو)
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل برکت علی مطہری نے سانحہ اے پی ایس کی پانچویں برسی کے موقعہ پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پوری قوم نے غیرمعمولی قیمت چکائی ہے۔آرمی پبلک سکول کے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ نہتے اور معصوم طلبا کونشانہ بنا کر دشمن نے اپنے کم ظرف ہونے کا ثبوت دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان انتہاپسندی نے پہنچایا ہے۔ ملک دشمن مذموم عناصر کے خلاف پوری قوم متحد اور انہیں قانون کے مطابق عبرتناک سزاؤں سے دوچار دیکھنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کامیابی کے ساتھ حتمی مراحل کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔اس ملک کو دہشت گردگروہوں سے پاک کرنے کے لیے دہشت گردوں کی جڑوں کو کاٹنا ہو گا۔
علامہ برکت مطہری نے کہا کہ انتہا پسندانہ رجحان رکھنے والے مذہبی ادارے دہشت گردوں کی وہ نرسریاں ہیں جو دہشت گرد عناصر کی فکری نشونما میں مصروف ہیں۔اان تمام اداروں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے جو تکفیر کے پرچار میں مصروف ہیں۔ بلوچستان سمیت پورے ملک میں ایسے عناصر موجود ہیں جو میڈیا پر بیٹھ کر منافرت کے بیج بو رہے ہیں اور دہشت گردی کی بنیاد بن رہے ہیں۔
ان کامزیدکہناتھاکہ ان عناصر کے ساتھ غیر ضروری لچک نے ان کے حوصلوں کو تقویت دے رکھی ہے۔ جب ملک و قوم کی سلامتی کا مسئلہ ہو تو پھر ریاست کو کسی مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہے۔انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردوں کی بیخ کنی ہر محب وطن کا مطالبہ ہے جو بالآخر پورا ہو کر رہے گا۔
وحدت نیوز (گلگت) قراقرم یونیورسٹی اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے اس اعلیٰ تعلیمی ادارے کو دفتر روزگار نہ بنایا جائے ۔ یونیورسٹی انتظامیہ میرٹ کو پامال کرکے من پسند افراد کو کنٹریکٹ دے رہی ہے ۔ گلگت بلتستان کے بیرون ممالک سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنےوالے ہونہار وں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے جبکہ دیگر صوبوں کے کم تعلیم یافتہ افراد کو کنٹریکٹ دیا گیا ہے ۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ قراقرم یونیورسٹی میں مقامی اعلیٰ تعلیم یافتہ جوانوں کو نظرا نداز کرنا لمحہ فکریہ ہے ۔ گلگت بلتستان کے ہونہار غریب طلباء جنہوں نے بیرون ممالک سے اعلیٰ تعلیم کی ڈگری حاصل ہے آج اپنے ہی علاقے میں قائم قراقرم یونیورسٹی میں روزگارکیلئے دھکے کھارہے ہیں جبکہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے کم پڑھے لکھے افراد کو کنٹریکٹ اور کنٹیجنٹ ملازمت دی گئی ہے جو کہ علاقے کے عوام کے سا تھ انتہائی زیادتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شروع دن سے قراقرم یونیورسٹی میں ملازمتیں میرٹ پر دینے کی بجائے پسند ناپسند کی بنیاد پرتقسیم کی گئیں اور سیاسی اثر رسوخ پر یونیورسٹی کے حجم سے زیادہ ملازمتیں دی گئی جو آج یونیورسٹی پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ۔ پسماندہ علاقہ ہونے کے ناطے طلباء کو فیس کی رعایت دینا تو درکنار ،دیگر یونیورسٹیوں کے مقابلے میں فیسیں بھی زیادہ ہیں جس کی وجہ سے غریب طلباء کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے ۔
انہوں نے صدر پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قراقرم یونیورسٹی میں ہونےوالی بدعنوانیوں کا نوٹس لیکر یہاں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوانوں کو یونیورسٹی میں کنٹریکٹ دلوانے میں کردار ادا کریں نیز طلباء کی فیسوں میں کمی کرنے کے احکامات صادر فرمائیں ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں گلگت بلتستان کے عوام کوتمام بنیادی حقوق دئے جائیں۔گلگت بلتستان خالصہ سرکار کے نام پر لوگوں کی زمینوں پرناجائز حکومتی قبضے بند کئے جائیں۔لِینڈ ریفارمز کمیٹی کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور واضح کر تے ہیں کہ گلگت بلتستان کی ایک ایک انچ زمین وہاں کی عوام کی ملکیت ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی سیکرٹری جنرل گلگت بلتستان آغا سید علی رضوی نے صوبائی رہنماؤں کے ہمراہ مرکزی سیکریٹریٹ اسلام آباد میںمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام ابھی تک اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لئےسراپا احتجاج ہے۔ انتظامی اداروں کی بدحالی اور اس میں کرپشن اقربا پروری نے عوام کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ صوبائی حکومت کی اقرباپروری اور ترقیاتی کاموں میں کرپشن پر اینٹی کرپشن کے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ملازمتوں میں میرٹ کی پامالیوں کو روکا جائے صوبائی ملازمتوں کے کوٹے میں وفاقی تناسب کا اضافہ علاقے کی عوام کا حق غصب کرنے کے مترادف ہے ۔صوبائی حکومت گلگت بلتستان کی مدت چھ ماہ رہ گئی ہے لہذا تمام سرکاری ملازمتوں میں بھرتی پر پابندی لگا دی جائے۔
سی پیک منصوبے پر بات کرنے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وئے ہے لیکن اس کے حصے میں ابھی تک صرف گزرتی گاڑیوں کا دھواں ہے۔ سی پیک میں گلگت بلتستان کو متناسب حصہ دیا جائےورنہ عوام احتجاج کرنے حق رکھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے جیسے سکھ برادری کے لئے کرتارپور بارڈر کو کھولا ایسے ہی کرگل لداخ اور دیگر تاریخی روڈز کو انسانی ہمددری اور سیاحتی مقاصد کے لئے کھولا جائے۔اس وقت گلگت سکردو روڈ علاقے کا اہم ترین منصوبہ ہے اس کی بروقت تکمیل کے لئے وفاقی حکومت اقدامات کرےاور گلگت سکردو روڈ منصوبے میں تعطل اور کسی قسم کی منفی ردو بدل برداشت نہیں کی جائے گی ۔
آغا علی رضوی نے کہاکہ بلتستان یورنیورسٹی کو خصوصی گرانٹ دی جائے جس سے اس کے اداروں کومستحکم کیا جائے۔بلتستان یورنیورسٹی میں ہر سطح پر میرٹ کی پامالی اور بدعنوانی جاری ہے اس سلسلے کو لگام دیا جائے اور تما م تر تقرریاں اہلیت کی بنیاد پر ہونی چاہیں۔گلگت بلتستان کے قیمتی پتھروں کے زخائر کی لوٹ مار روکی جائے۔گلگت بلتستان میں موجود سیاحتی مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاحت کوانڈسٹری کی حیثیت دے کر مقامی افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ اس کے لئے منصوبہ بندی اور خصوصی گرانٹ کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
پریس کانفرنس میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیوایم سید اسد عباس نقوی ،شیخ نیئر عباس مصطفوی ،علامہ شیخ احمدعلی نوری ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان ،ایم ایل اے ڈاکٹر رضوان ، ایم ایل اے بی بی سلیمہ ،ترجمان ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان الیاس صدیقی ۔سیکرٹری سیاسیات بلتستان محمد علی اورجناب عارف قمبری بھی موجود تھے ۔