The Latest
وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ امریکی غلامی میں ساری حدیں پار کرتے ہوئے بانی پاکستان کے افکار و نظریات سے انحراف کر رہے ہیں۔ نگران وزیراعظم اپنے حد میں رہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈکھن تحصیل گڑھی یاسین کی حیدری مسجد میں تنظیمی کارکنوں اور مومنین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے تحصیل صدر سید نوید علی شاہ، جنرل سیکرٹری حسنین جوادی، سیکرٹری تربیت طارق حسین کنبھر، میڈیا سیکرٹری یاسر عباس ابڑو و دیگر موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کا حل یہی ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ سرزمین فلسطین کا ایک انچ رقبہ بھی غاصب اور قابض صیہونیوں کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ امریکی غلامی میں ساری حدیں پار کرتے ہوئے بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کے افکار و نظریات سے انحراف کر رہے ہیں۔ امریکہ و اسرائیل کو خوش کرنے کے لئے بابائے قوم اور حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہما کے افکار سے انحراف ملک و قوم اور امت مسلمہ سے خیانت ہوگی۔ نگران وزیراعظم کو اپنی حد میں رہنا چاہئے، بانی پاکستان اور علامہ اقبال کے نظریہ سے انحراف کا جرم قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)فضیلت کے معیار دو طرح کے ہیں۔ فضیلت اعطائی اور فضیلت اکتسابی۔
فضیلت اعطائی وہ فضلیت و شان ہے جو خداوند متعال کی طرف سے بچپن میں ملتی ہے نسبت ،نام،خاندان۔۔۔۔وغیرہ
سیدہ زہرا کا نسب اور جناب فاطمہ زہرا کا اسم گرامی یہ سب فضلیت اعطائی میں شامل ہیں۔
فضلیت اکستابی فاطمہ سلام اللہ علیہا خاتم الانبیاء امحمد مصطفی ﷺ کی دختر تمام دنیا والوں کے لئے لاہوت میں احادیت، جادواں خزانہ، عالم جبروت کے مظاہر،احمن کی رحمت کا خزانہ اور خدائے ُ سبحان کی رافت و مہربانی کا سر چشمہ ہیں۔
زہرا سلام اللہ علیہا کی والدہ ماجدہ خدیجہ بنت خویلد قریش کے ایک اعلی اور شریف و نجیب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اُنہوں نے ایک روحانی گھرانے میں علم معرفت کی تربیت حاصل کی اور پرورش پائی ان کا گھرانہ ہمیشہ حرم الہی کا محافظ رہا جب یمن کے بادشاہ نے حجرا اسود کو مسجد الحرام سے یمن منتقل کرنا چاہا تو خدیجہؑ کے والد خویلد دفاع کے لیئے اٹھ کھڑے ہوئے اور مزاحمت کی اور انہی کی فدا کاری کے باعث شاہ یمن نے اپنا فیصلہ بدل دیا اور احجرے اسود اپنے مقام پر باقی رہا۔ عقل فاطمہ ؑ کی ذات کی حقیقی معرفت سے عاجز اور قلم اس عظیم خاتون کی حالت اور صفات کمال تحریر کرنے سے قاصر ہیں۔ کیونکہ زہرا ؑ قادر متعال کی برگزیدہ اور حضرات ذی الجلال کی پروردہ اور فرشتہ سیرت انسان کی صورت میں عالم ملکوت سے دنیا کی عورتوں کی تعلیم و تربیت کے لئے جہان خاکی میں تشریف لائیں تاکہ دنیا کی عورتیں اس عظیم خاتون کے روحانی،اخلاقی اور علمی کمالات سے درس کمال حاصل کریں اور زندگی کے تمام دینوی اور اخری امور اور بچوں کی تعلیم تربیت میں اس بے نظیر معلہ کی اقتداء کریں۔ اس عظیم خاتون کے فضائل و کمالات کس طرح بیان کئے جاسکتے ہیں جو نبوت اور امامت کے اکٹھا ہونے کا مقام،رسالت و ولایت کا سنگم اور دنیا کے فنا ہونے تک شموس ہدایت کا ظاہر ہونے کا مقام ہے۔ اسی طرح خانہ داری میں بھی جناب زہرا ؑ کا کوئی صانی نہیں ہے کیونکہ اسلام میں ہر خانہ دار عورت کے تین بھاری زمہ داریاں ہیں۔
۱۔ شوہرکی خدمت اور اس کے آرام وا ٓسائش کا خیال رکھنا وہ جب گھر آئے یہ عورت کا جہاد ہے۔
۲۔ حمل کے زمانے سے لکر بچوں کے بالغ ہونے تک انکی خدمت اور تربیت کرنا کہ یہ بھی خدا کی رضا کی راہ میں بہترین عبادت ہے۔
۳۔ خدا کی عبادت اور اطاعت، عورت کاجہاد شوہر کے ساتھ اچھا سلوک اور برتاؤ ہے اور بات کے باوجود کہ یہ فضائل جناب زہراؑ میں کامل ترین شکل میں موجود تھے پھر بھی تاکید کی گئی ہےاور گھر کے کاموں کی تقسیم اس طرح تھی کہ علی علیہ اسلام ایندھن اور پانی اور دوسرے کام باہر کے کرتے اور جناب فاطمہ ؑ آٹا پیستی،روٹی پکاتیں اور کپڑوں کو پیوند لگاتیں تھیں۔ جناب فاطمہ ؑ اپنے گھر کے کاموں کے باوجود بچوں کی تربیت،شوہر کی خدمت اور دیگر کاموں کی بھی دیکھ بھال کرتیں تھیں اور دنیا کے تمام عابدوں سے زیادہ اپنے پرور دگار کی عبادت کرتی تھیں جیسا کہ حسن بصری سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا اس امت میں فاطمہ ؑ سے زیادہ عبادت گزارکوئی نہیں دیکھا وہ محراب عبادت میں اتنا کھڑی ہوتیں تھیں کہ ان کے دونوں پاوں ورم کر جاتے تھے۔حضرت امام حسن علیہ اسلام فرماتے ہیں کہ میری ماں زہراؑ اول شب جمعہ سے عبادت میں مشغول ہوتی تھیں اور صبح تک عبادت میں مصروف رہتی تھیں اور ہمیشہ دوسروں کے لئے دعا کرتیں تھیں میں نے کہاں اماں جان آپ نے دوسروں کے لئے دعا کی لیکن اپنے لیئے کوئی دعا نہیں کی تو فرمایا پہلے ہمسائے پھر گھر والئے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 16 دسمبر 1971ء سانحہ مشرقی پاکستان جیسے قومی سانحے کی مناسبت سے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے لیکن اس عمل کو روکنے کا واحد حل ایک قوم بننے میں ہی مضمر ہے، سانحہ مشرقی پاکستان سے سبق نہیں سیکھا گیا اور اس ملک کو نت نئے تجربات کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، پاکستان آج بھی سیاسی، معاشی اور سماجی بے چینی کا شکار ہے، ہمارا ازلی دشمن بھارت ہم پر نظریں گاڑے ہوئے ہے، سن 71ء میں اس نے تعلیمی نصاب کے ذریعے مشرقی پاکستانیوں کی برین واشنگ کی تھی، آج وہ ہماری نئی نسل کو ثقافت اور تجارت کے نام پر ورغلا رہا ہے، اس کا امریکہ، اسرائیل اور دیگر ملک دشمن قوتوں سے گٹھ جوڑ خطرے کی گھنٹی ہے، تکفیریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ناامنی اور دہشت گردی کے پے در پے واقعات سے ان قوتوں کے مذموم عزائم عیاں ہیں، ملک کی تمام چھوٹی بڑی اکائیوں سے کھلے دل کے ساتھ ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دو لخت ہونے کے بعد بھی آرمی پبلک اسکول پشاور سمیت ملک میں کئی دلخراش واقعات رونما ہوئے ہیں لیکن ہمارے حکمران آج بھی اقتدار کی ہوس میں ملکی سالمیت و وقار کو پس پشت ڈال کر غلط سمت پر چل رہے ہیں، آئین پاکستان کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، عوام مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، حکمران اپنی عیاشیوں میں مبتلا ہیں، کراچی سے گلگت بلتستان تک کرکٹ کے علاوہ اور کوئی اقدام پاکستانیوں کو ایک قوم نہیں بنا سکا، نیشن بلڈنگ کے حوالے سے آج تک کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں، سیاسی جماعتوں کو ٹکڑوں میں اور صوبوں تک محدود کرنے کی پالیسی فیڈریشن کو کمزور کر رہی ہے، ماضی میں غیر آئینی اقدامات کا شکار جماعتیں بھی آج اسی مکروہ کھیل کا حصہ بن کر ایک جماعت کے خلاف کمر کسی ہوئی ہے، یہ ملک ہمارا ہے اس میں بسنے والے ہم سب ایک ہی گلستان کے پھول ہیں لیکن یہ چمن ہندوستان کی آنکھ میں کھٹکتا ہے لہذا ماضی کے ان اندوہناک قومی سانحات سے سبق سیکھتے ہوئے ملکی یکجہتی کےلئے مؤثر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)صدر مجلس علما مکتب اہلبیت علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے بھارتی سپریم کورٹ کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے متعصبانہ فیصلے کے خلاف میڈیا سیل سے جاری بیان میں کہا کہ بھارتی اداروں سے اور حکومت سے انسانیت اور انصاف کی امید نہیں رہی ۔فاشسٹ مودی کے نظریات نے ہندوستان کو یرغمال بنا لیا ہے اور ہندوتوا کی تشدد پسندانہ سوچ نے بھارتی سپریم کورٹ کو بھی نگل لیا ہے، بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں ہیں، جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اپنی داخلی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے ذریعے اس پار عام شہریوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سپریم کورٹ کی جانب سے 370 اے کی بحالی یا منسوخی سے وابستہ نہیں بلکہ انڈیا کی ہٹ دھرمی کی روش سے جڑا ہوا ہے، بھارت کو چاہیے کہ 5 جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ میں پاس ہونے والی قرارداد کے مطابق مظلوم کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے، لیکن آج 74 سال گزرنے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور ایک جیل میں مقید ہیں، یہ محاصرہ ختم کر کے جب تک کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں ملتا خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے ایک میں کہا ہے کہ اسرائیل کی غاصب ریاست کے بارے میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی کا موقف عالم اسلام کے موقف کی تائید تھی۔یہ محض شخصی رائے نہیں تھی بلکہ ریاستی پالیسی کا حصہ تھی۔ اس وقت کے وزیر خارجہ ظفر اللہ خان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں فلسطین کی تقسیم کے کسی بھی منصوبے کو نا انصافی کا نام دیا۔غاصب اسرائیل کی مخالفت اور مظلومین فلسطین کی حمایت پاکستان کا ہمیشہ اور واضح موقف رہا ہے۔ بانی پاکستان کے فرمان کی تضحیک کر کے نگران وزیراعظم نے ثابت کیا کہ وہ تاریخی حقائق سے بے خبر اور امت مسلمہ جیسے لفظ سے بے نیاز ہیں۔ ایسا شخص وزیراعظم جیسے حساس منصب کا قطعی اہل نہیں ہو سکتا۔ان کے کندھوں پر ان کے قد سے بڑی ذمہ داری ڈال دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے صہیونسٹوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے انوار الحق کاکڑ نے پاکستان کے پچیس کروڑ عوام کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔جبکہ فاشسٹ اسرائیلی،صہیونسٹی حکومت کے گزشتہ 75 سال کا ظلم و ستم اگر کسی کو بھول چکا ھے یا نہیں جانتا تو حالیہ دو ماہ کے اس جنایت کار حکومت کے غزہ اور مغربی کنارے پر مظالم کو اگر کوئی با ضمیر انسان دیکھ لے،تو وہ اس طرح کی حکومت کو تسلیم کرنے ، اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رہ کے اصولی موقف ، یعنی اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا. بالخصوص اس وقت جب غزہ کے مسلمانوں کا صبح و شام قتل عام ھو رھا ھے۔یہ باتیں وھی کر سکتا ھے جو خود صہیونسٹ ہو۔
وحدت نیوز(پشاور)مجلس وحدت مسلمین کےصوبائی رہنماء شبیر ساجدی نے کہا ہے کہ ایک بار ضلع کرم کے امن کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔ گذشتہ کئی دنوں سے وادی کرم میں مختلف ناخوشگوار واقعات پے درپے رونما ہورہے ہیں ۔جسے ضلع کرم کے عوام میں خوف و حراس پایا جاتاہے۔ آئے روز شرپسند عناصر مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔ جسے وادی کرم کی امن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہاہے۔مذہبی مقدسات کی توہین معمول بن چکا ہے۔سوشل میڈیا پر شرپسند اور انتہا پسند عناصر کا اہلبیت اطہار علیہا السلام کی شان میں گستخانہ مواد کی تشہیر کرنا معمول بن چکا ہے۔ ضلع کرم کی انتظامیہ ان شرپسند عناصر کی روک تھام میں مکمل طور ناکام نظر آرہی ہے۔
وحدت نیوز(لندن) ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کا مرکزی سطح پر اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں تمام عہدیداران کی بھرپور شرکت ہوئی۔ بروز اتوار مرکزی قیادت نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ آج دنیا بھر میں کئی ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ فلسطینی مظلوموں کی ہمدردی میں مختلف خطوں میں مارچ اور تظاہرات کررہے ہیں جس میں پاکستان کی غیورقوم بھی فلسطینی مظلوموں پر ہونے والے ظلم و ستم کیخلاف ہمیشہ کیطرح ہر شہر میں صدائے احتجاج بلند کررہی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی قیادت میں آزادی فلسطین مارچ کے نام پر ہر شہر میں بڑے بڑے اجتماعات، کانفرنسز اور ریلیاں منعقد ہوئیں جو قومی بیداری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حقیقت میں یہی ہماری قوم و ملت کے ہر فرد کی آواز اور پیغام ہے حالیہ دنوں فلسطین کے نہتے مظلوم بچوں، خواتین پر بڑہتے ہوئے اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف قائد وحدت اور ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کے حکم پر اور مرکزی قیادت کی حکمت سے پاکستان کے ہر شہر اور قریہ قریہ میں پاراچنار سے کراچی تک ریلی اور مارچ قابل ستائش ہیں۔ ہمیشہ زندہ اور بیدار قومیں ظالموں اور مستکبرین کے خلاف میدان عمل میں کھڑی ہوتی ہیں ۔
مجلس وحدت مسلمین بھی ہمیشہ ہر موقع پر ہر جگہ اپنی بساط کیمطابق صف اول میں کھڑی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں آج فلسطینیوں کی نسل کشی اور نہتے شہریوں ، ہسپتالوں سکولوں میں بچوں پر ظلم و بربریت انسانیت کیلئے انتہائی شرمناک ہے جس کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے اس بڑے ظلم کو اسرائیلی تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا۔ ماضی میں ہماری قوم و ملت ہمیشہ مظلوموں کیساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی ہر موقع پر ہم مظلوموں کی حمایت میں خاموش نہیں رہیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سینئررہنما وممبر متحدہ علماءبورڈ پنجاب علامہ حسن رضا ہمدانی کو ایم ڈبلیوایم کا مرکزی کوآرڈینیٹر برائے امور خطباء و ذاکرین مقررکردیا گیا ہے۔
پارٹی نوٹیفکیشن کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین حجت الاسلام و المسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےعلامہ حسن رضا ہمدانی کومرکزی کوآرڈینیٹر برائے امورخطباء و ذاکرین مقرر کیا ہے۔
علامہ حسن رضا ہمدانی کی دینی و قومی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیاہے،ملک میں خطباء و ذاکرین کو درپیش مسائل کے حل اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے علامہ حسن رضا ہمدانی کی تقرری نیگ شگون ثابت ہو گی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کا واقعہ استحکام پاکستان کے خلاف گہری سازش ہے، ملک دشمن عناصر کبھی اپنی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ استحکام پاکستان کے خلاف گہری سازش ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ واقعہ میں ملوث سہولت کاروں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جب تک انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ نہیں ہوگا ملک میں امن ممکن نہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائی میں چوبیس سے زائد قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع قومی سانحہ ہے، ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امر کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ ملک دشمن تکفیری دہشت گرد پھرسے منظم ہونے کی کوششوں میں مصروف ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی قوم نے بھاری قیمت چکائی ہے۔قوم کسی نئی آزمائش کی قطعی متحمل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی جیسے حساس معاملات میں صاحبان اقتدار کو سنجیدہ اور فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے شدت پسندوں کی کمین گاہوں کا تدارک کافی نہیں بلکہ ان سہولت کاروں کو بھی گرفت میں لانا ہو گا جو دہشت گردی کی مالی معاونت اور فکری آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔پوری قوم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کی شریک اور شہداء کی بلندی درجات، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہے۔