The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاﺅنڈیشن کے چیئر مین نثارعلی فیضی نے کہا کہ سانحہ پشاور نے دہشتگردوں کی داعش ذہنیت کو پوری قوم کے سامنے آشکار کر دیا ہے تکفیری فکر رکھنے والی قوتیں اسلام بیداری کی لہر سے خوفزدہ ہیں اور اسلام کے چہرے کو مسخ کر کے اسکا راستہ روکنے کے درپے ہیں اس مکروہ اور بزدلانہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیئے بر بریت اور سفاکیت کے انتہا تک پہنچ چکے ہیں معصوم جانوں کو بے رحمی سے قتل کر کے ان سفاک دہشتگردوں نے پوری پاکستانی قوم کے ساتھ ساتھ تمام اقوام عالم کو مغموم کیا ہے یہ لہو انشاءاللہ انکی تباہی و بربادی کا باعث بنے گا دوسری طرف اس واقعہ میں شہید ہونے والے اساتذہ و پرنسپل کا کردار مثالی ہے کہ جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر بھی طلباءکی جانوں کو بچانے کی کوشش کی وہ قوم جس میں مستقبل کے معماروں کی حفاظت و نگہداشت کے لیئے ایسا جذبہ موجود ہو اس قوم کو کبھی شکست نہیں دی جاسکتی۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے خیر العمل فاﺅنڈیشن کے مرکزی آفس میں سانحہ پشاور کے شہداءکے لیئے منعقدہ دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

 اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے ترجمان اور خیرالعمل فاﺅنڈیشن کی کور کمیٹی کے ممبر علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ سانحہ پشاور تاریخ کی بد ترین دہشتگردی ہے اب پوری قوم کو دہشتگردوں کے خلاف اٹھنا ہو گا اور پاک فوج کا ساتھ دینا ہو گا تاکہ ملک سے اس ناسور کاخاتمہ ہو اور ملک میں امن کی فضا قائم ہو انہوں نے کہا حضرت امام علیؑ نے اپنی وصیت میں فرمایا ہے ظالم کے دشمن اور مظلوم کے حامی بن کر رہو اور وقت کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ہمیں اب کھل کر مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کرنا ہو گی۔نثار علی فیضی نے کہا مجلس وحدت مسلمین اس مشکل گھڑی میں سانحہ پشاور کے شہداءکے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے آخر میں شہداءکے لیئے فاتحہ خوانی اور بلندی درجات کی دعاکی گئی ۔

وحدت نیوز (گلگت) ملک کے قبائلی علاقوں سے پہلے اسلام آباد سے طالبان کی حمایت اور انہیں لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے والوں کا قلع قمع کیا جائے بصورت دیگر آپریشن ضرب عضب نامکمل رہے گا۔ملک کی مسلح افواج کے عزم و جرات کو سلام پیش کرتے ہیں جو ہمہ وقت اندرونی و بیرونی دشمنوں کی نابودی کیلئے مصروف عمل ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین معصوم بچوں کے قاتلوں سے انتقام لینے کیلئے مسلح افواج کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کو تیار ہے۔



ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم طالبان کے حمایتی آج بھی اسلام آباد میں ریاستی پروٹوکول کے ساتھ گھوم رہے ہیں اور حکومت بے بس تماشائی بنی ہوئی ہے۔ملک کا عدالتی نظام فرسودہ ہوچکا ہے اس نظام کے ہوتے ہوئے کسی دہشت گرد کو پھانسی نہیں ہوسکتی لہٰذا جتنا جلد ممکن ہو عدالتی نظام کو درست کیا جائے ورنہ مسلح افواج کی تمام تر محنتیں اور قربانیاں ضائع ہوجائینگی۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے ہمدرد حکومتی اداروں میں گھسے ہوئے ہیں جو دہشت گردوں کو اہم تنصیبات کی معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔بعض شخصیات مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے لبادے میں نہ صرف طالبان کی حمایت کرتے ہیں بلکہ ان کیلئے فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔حکومت واقعی ملک سے دہشت گردوں کا خاتمہ چاہتی ہے تو معاشرے کے ایسے ناسوروں کو کاٹ کر پھینکنا پڑے گا۔



انہوں نے کہا کہ اسلام آباد جو پاکستان کا دارالخلافہ ہے اور اس کے مرکز میں واقع لال مسجد کاخطیب جو تنخواہ تو حکومت سے لیتا ہے اور حمایت طالبان اور داعش کی کرتا ہے اور ایسے بدنام زمانہ مولوی کے خلاف حکومت کا کوئی اقدام نہ کرنا انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کو مالی اور اخلاقی سپورٹ فراہم کرنے کے جرم میں انہیں فوری گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو کھلے عام کسی دہشت گرد تنظیم کی حمایت کی جرات نہ ہو۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کی شوریٰ عالی کے سربراہ اور ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ کے صدر علامہ شیخ محمد حسن صلاح الدین نجفی نے کہا کہ سانحہ پشاور کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ایسے عناصر جو اس قسم کی کاروائی میں ملوث ہیں وہ مسلمان تو کیا انسان کھلانے کہ بھی حق دار نہیں۔ جعفر طیار سوسائٹی ملیر میں منعقدہ احتجاجی اجتماع سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ جو عناصر اس قسم کے واقعات کی حمایت کررہے ہیں، وہ بھی قومی مجرم ہیں ایسے عناصر سے رعایت نہ برتی جائے اور سخت ترین کاروائی کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

 

اس موقع پر مولانا نعیم الحسن الحسینی، قاری غلام قاسم، ڈاکٹر عقیل موسیٰ، مولانا محمد حسین رئیسی، مولانا باقر عباس زیدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ اب ظلم کی حد ہوچکی ہے اور دہشت گردوں سے تمام حدوں کو پار کرلیا ہے لہٰذا اب حکمرانوں کو دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان کو پھانسی پر چڑھانا ہوگا کیونکہ ان درندہ صفت حیوانوں نے پورے ملک میں خاک و خون کا بازار گرم کر رکھا ہے اور عوام، سیکیورٹی فورسز اور مذہبی مقامات ان کے نشانے پر ہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) پشاور میں آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کے حملے اور حملے کے نتیجے میں 100 سے زائد بچوں کی شہادت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پرتین روزہ سوگ منایا جارہاہے ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی اْن معصوم بچوں اور اْن کے لواحقین اظہار یکجہتی کے لیے انچولی شاہراہ پاکستان پر احتجاجی مظاہرہ اور شمعیں روشن کی گئیں۔ اس موقع پر پشاور میں شہید ہونے والے کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ مبشر حسن ،سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی ،اصغر عباس زیدی ،سیدرضا جلالوی، زین رضا سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔ رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پشاور میں ہونے والا سانحہ حالیہ تاریخ میں بچوں کا سب سے بڑا سانحہ اور المیہ ہے۔ آپریشن ضرب عضب نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ صرف وزیرستان میں آپریشن کی بجائے پورے ملک میں ان دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ اْنہوں نے کہا کہ ملک میں طالبان عناصر کے سرپرستوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ اسلام آباد کی لال مسجد میں داعش کے حق میں ویڈیوز جاری کی جاتی ہیں لیکن بے غیرت حکومت اْنہیں لگام دینے کی بجائے تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ وزیرداخلہ کی آنکھیں کھل جانی چاہییں حملہ کرنے والے پاکستانی نہیں تھے بلکہ عربی اور انگریزی میں بات کر رہے تھے۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ پشاور میں اسکول پر حملہ علم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کی ذمہ دار پاکستان حکومت ہے جو کہ اْن دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ اْنہوں نے کہا کہ آج استعمار آنکھیں نہیں رکھتا یا بہرہ ہو گیا ہے آج کتنے بچوں کو شہید کیا گیا۔ پشاور میں شہید ہونے والے بچوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کو کیا معلوم ایک ماں اپنے بچے کو کیسے پروان چڑھاتی ہے، حکومت اگر دہشت گردوں کے سرپرستوں کو حراست میں لے تو اس سانحے کی تہہ تک پہنچا جا سکتا ہے۔

وحدت نیوز (کراچی ) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری اطلاعات سید آصف صفوی نے کہا ہے کہ حکومت سزا یافتہ تکفیری دہشتگردوں کو جیل کی چاردیواری کے اندر پھانسی دینے کے بجائے سڑکوں اور چوکوں پر لٹکایا جائے تاکہ معاشرہ عبرت حاصل کرے اور دہشت گرد عناصر کی حوصلہ شکنی بھی ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کیا۔ آصف صفوی کا کہنا تھا کہ اگر سانحہ علمدار روڈگوئٹہ ،سانحہ عاشورہ کراچی، سانحہ مسجد و امام بارگاہ علی رضا سمیت متعدد سانحات میں ملوث دہشتگردو کو پکڑ کر عبرتناک سزا دی جاتی تو آج سانحہ پشاور رونما نہیں ہو تا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان دہشتگردوں کو بھی پکڑ کر تختہ دار پر لٹکادیا جائے جن کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے اور جو حکومت ایما ء پر سنگین مقدمات میں بری ہوئے، حکومت اگر واقعی دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا عزم رکھتی ہے تو کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کو گرفتار کرپھانسی دے جنہوں نے اپنے جرم کا کھلم کھلا ااعتراف کیاہے ۔

 

ان کا مزید کہنا تھاہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فی الفور دہشتگردوں کیخلاف ملک بھر میں بے رحم آپریشن کرے اور دہشتگردوں کو اور ان کے حامیوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔آصف صفوی نے سوال اٹھایا کہ حکومت قوم کو بتائے کہ ہمارے اصل دشمن کون ہیں، ان کے پیچھے کونسی فکر کارفرما ہے اور کون ہے جو بیگناہ افراد کے قتل کے فتوے دے رہا ہے۔ ہم واضح ہیں کہ اس دہشتگردی کے پیچھے سیکولر لوگ نہیں ہیں، بلکہ وہ لوگ ملوث ہیں جو نعرہ تکبیر لگا کر خود کو پھاڑتے ہیں۔

وحدت نیوز (گلگت) عدالتوں کی جانب سے پھانسی کی سزا پانے والوں پر سے پابندی اٹھانا حکومت کا ایک مستحسن اقدام ہے، حکومت کے اس اقدام سے ہزاروں متاثرہ خاندانوں کوانصاف مل جائیگا اور دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوگی۔ وقت ضائع کئے بغیر انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو جنہیں عدالتوں کی جانب سے پھانسی کی سز ا مقرر ہوئی ہے پھندے پر لٹکایا جائے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور شہر کا حالیہ دہشت گردی کا واقعہ اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے جس کی دنیا کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور ننھے منھے پھول جیسے بچوں کو خاک و خون میں نہلادینے والے طالبان سے ہمدردی رکھنے والے اور انہیں لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور انہیں بھی عبرت ناک سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں اور ان کے درپردہ سرپرستوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بغیر مستحکم پاکستان کا خواب ادھورا رہے گا۔ملک کی مسلح افواج ان دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے جبکہ حکومت نے ان دہشت گردوں کے پشت پناہوں کو اپنے بغل میں چھپایا ہوا ہے جس کی وجہ سے دہشت گردوں کو ملک کے کونے کونے میں آسانی کے ساتھ پناہگاہیں میسر آتی ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ عوام کے دفاع پر معمور سیکورٹی فورسز کی بھی از سر نو صف بندی کی ضرورت ہے اور ان پیرا ملٹری فورسز میں سے ایسے ناسوروں کو کاٹ کر پھینک دیا جائے جن کے درپردہ دہشت گردوں کے ساتھ رابطے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت شہر میں داعش کی حمایت میں مخصوص جگہوں پر وال چاکنگ گلگت انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔حکومت فی الفور اس مذموم حرکت میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کرے اور انہیں قانون کی گرفت میں لائے بصورت دیگر اس علاقے کا امن کسی بھی وقت تہہ و بالا ہوسکتا ہے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام علمدارروڈ پرشہدا ئے پشا ور کیلئے دُعا ئیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعدا د میں مر د ،خوا تین او رسکو ل کے بچوں نے شرکت کی۔ تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ممبرصوبائی اسمبلی سیدمحمد رضا نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک دیڑھ دہائی سے جس طرح پا کستانی عوام کو باالعموم اور ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد کو باالخصوص دہشت گر دی کانشا نہ بنا یا گیا اور ہزاروں لوگو ں کو شہدکیا گیا ہم اُس وقت سے ریاستی اداروں اور حکومتوں کو اس بات کی طرف متوجہ کرنے کی کو شش کر رہے ہیں کہ ریا ستی اداروں کی جا نب سے جو پا لیسی اختیا ر کی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں جو آگ لگائی جا رہی ہے یہ آگ ایک دن پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیگی لیکن اُس وقت ہما ری باتوں کو سنجید گی سے نہیں لیا گیا اور ہمیں لا شوں کے تحفے ملتے رہیں ۔2012کو کوئٹہ کے آئی ٹی یونیورسٹی کے بس پر حملے میں متعدد طلبا ء کو شہید اور زخمی کیا گیا جس کے بعد وومن یونیورسٹی کے بس کو نشانہ بنا یا گیا جس میں دو درجن سے زائدطا لبا ت شہید ہوئیں لیکن ملک و قوم کے ان معما روں کے قا تلوں کو گرفتار کرنے کیلئے کبھی سنجیدہ اقدا مات نہیں اُٹھا ئے گئے جس کی وجہ سے دہشت گرد اس قدر دلیر ہوگئے کہ آج ملک کے ہر حصے میں سکول کے معصوم بچوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنا رہے ہیں جس میں گزشتہ روز پشا ور میں رونما ہونے والہ واقعہ انتہا ئی افسوس ناک ہے جس نے ہر انسان کے دل کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور پوری انسا نیت اس سا نحے کے بعد اُن معصوم بچوں کے سامنے شرم سار ہے ۔ اب وقت آگیا کہ پورے ملک میں ان سفا ک دہشت گر دوں کے خلاف بھر پو رآپریشن کا آغاز کیا جا ئے اور بلا تفریق ان دہشت گر دوں کا قلع قمع کیا جا ئے تا کہ ملک عزیز میں امن وامان کے خواب کو شرمند ہ تعبیر کیا جا سکے۔تقریب سے آخر میں شہدائے پشا ور کیلئے خصو صی دُعا کی گئی اور اُن کے اہل خا نہ کے سا تھ مکمل ہمدر دی کا اظہا رکیا گیا اور زخمی ہونے والے بچوں کی جلد صحت یا بی کیلئے بھی دُعا کی گئی۔

 

مجلس وحدت مسلمین کے مر کزی رہنما علامہ سید ہا شم موسوی نے کہا کہ گزشتہ روز پشا ورمیں ڈیڑھ سو کے قریب معصوم بچوں اور سکول کے اسا تذہ کی شہا دت اور متعدد کا زخمی ہونے کی خبر نے ہر دل کو محزون اور ہر آنکھ کو اشکبا رکر دیا ہے قیا مت صغریٰ کے اس المنا ک حا دثے میں بھی بعض نا م نہا د مذہبی لیڈر اور درحقیقت شیطانی طاقتوں کے ایجنٹو ں نے افسوس کرنے اور اس نا گوار سا نحے کی مذمت کرنے کی بھی زہمت نہیں کی بلکہ طا لبا ن ظا لمان کے اس نا پاک اور وہشیانہ عمل کو سیا سی تناو کا نتیجہ قر اردے کر اُنکی حو صلہ افزائی کی ۔ انہوں مزید کہا کہ یہ حملہ در حقیقت پاکستان کے مستقبل پر حملہ ہے کیونکہ طلبا ء کسی بھی قوم کے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اور اگر اس طر ح ہمارے بچوں کو گو لیوں کا نشانہ بنا یا جا تا رہا تو کس طرح ہمارے بچے علم کی شمع کو روشن رکھ سکتے ہیں؟

وحدت نیوز (اوچشریف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان اوچشریف و امامیہ اسٹوڈ نٹس آرگنا ئز یشن پا کستان یونٹ اوچشریف نے گذشتہ رات اوچشریف میں علمدار چوک پرقر آن خوانی اور چر اغاں کیاجس میں مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکر ٹر ی نشر و اشاعت خواجہ قمر عباس جعفری ، یونٹ اوچشریف احسن رضا جعفری و ڈپٹی سیکر ٹری جنرل خواجہ محمد فرحان سلیم، یونٹ کوٹلہ رحمت شاہ مخدوم سید نجات حیدربخاری ، یونٹ بستی سادات اوچ موغلہ سید مجتہد رضوی کے سیکر ٹر ی جنرل و امامیہ اسٹو ڈ نٹس آر گنا ئزیشن پاکستان یونٹ اوچشریف کے ممبران کے علاوہ سابق تحصیل نا ظم مخدوم سید سبطین حیدر بخاری ومخدوم سید ثقلین حیدر بخاری ، خواجہ ضامن حسین، حا جی عا شق حسین، سید واحد علی شاہ ، و دیگر مذہبی ، سیا سی ، سماجی اور صحافت سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ سینکڑوں کمسن بچے اور بچیوں نے شر کت کی بچوں نے شہدائےپشاور کو خراج عقید ت پیش کر تے ہوئے شمعیں روشن کیں اور قومی ترانہ و ترانہ شہادت پڑ ھا جس سے ہر آنکھ اشک بار تھی بچوں کی بلندی درجات کے لیے قر آن خانی کی گئی اور درود پاک پڑ ھا گیا اور زخمیو ں کی جلد صحت یابی کے لئے مولاناسلیم محمدی اور مولانا صفدر علی صاحب دعائیں کرائیں ۔آخر میں شرکاء سے مخدوم سید سبطین حیدر بخاری صاحب، سید واحد علی شاہ صا حب نے خطاب کیا ۔

 

مجلس وحدت مسلمین یونٹ اوچشر یف کے سیکر ٹری جنرل احسن رضا جعفری نے خطاب کر تے ہوئے کہ علم کی شمع کو بجھانے کی مذموم کوششوں کی بھر پور مذمت کر تے ہیں اور شہدائے کے ورثا سا تھ غم میں برابر کے شر یک ہیں اور بچوں اور ملک پاکستان دشمن عناصرجو پاکستان کے مخا لف ہیں اور بچوں اور انسانوں کا نا حق خون بہار رہے ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری تبلیغات علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہاہے کہ سانحہ پشاور کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ایسے عناصر جو اس قسم کی کاروائیوں میں ملوث ہیں وہ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع امامیہ مسجد شباب چوک سمن آبادمیں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جو عناصراس قسم کے واقعات کی حمایت کر رہے ہیں وہ بھی قومی مجرم ہیں۔ایسے عناصر سے کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔اور سخت ترین کاروائی کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ظلم کی حد ہوچکی ہے اور دہشت گردوں نے تمام حدوں کو پر کر لیا لہذااب حکمرانوں کو دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان کو پھانسی پر چڑھانا ہوگا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت بلا تاخیر دہشتگردوں کو سر عام پھانسیاں شروع کر دیں ۔تاکہ شہداء کے وارثان کے دلوں کو قرار ملے۔

سانحہ پشاور اور پاک دھرتی کا دفاع

وحدت نیوز (آرٹیکل) سانحہ پشاور پر ہر پاکستانی شہری غم و غصہ کی کیفیت میں ہے اور مختلف شخصیات کے مذمتی بیانات آ رہے ہیں ۔ ان شہداء کے خون نے پاکستانی ملت کے لئے راستے کا تعین کرنا آسان کر دیا ہے اب بھی اگر کوئی ان دہشتگردوں کے نرم گوشہ رکھتا ہے تو شائد وہ طالبانی سوچ کو پروان چڑھانا چاہتاہے۔ اور پھر شائد ہم اور لاشیں گرتی ہوئی دیکھیں گے اور معصوم قتل ہوتےہوئے دیکھیں گے۔ آئے روز اسی نوعیت کے واقعات ہوتے رہیں گے۔ الحمدللہ معصوم ننھے شہداء کے خون کے اثر سے آج تمام سیاسی جاعتیں اور عسکری ادارے اکٹھے ہو گئے اور دہشتگردوں کے خلاف اقدامات کا عزم رکھتے ہیں۔ یہ ایک خوش آئین صورتحال ہے۔ لیکن ہمیں سوچنا ہوگا کہ اپنی دفاعی پالیسی کس طرح کی مرتب کرنا ہوگی۔ اور ہمیں کن کن محاذوں پر ان دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کی سالمیت اور تشخص کو مزید نقصان نہ ہو۔اس وقت ہمیں تین محاذوں پر پاکستان کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے جو کہ حسب ذیل ہیں۔

 

(1)۔ عسکری محاذ

(2) نظریاتی محاذ

(3) سیاسی محاذ

 

1- عسكری محاذ : الحمد للہ پاکستان آرمی عسکر ی محاذ پر ضرب عضب کے ذریعے ان دہشتگردوں کا قلہ قمعہ کر رہی ہے اور حالیہ آرمی چیف کا دورہ افغانستان اس کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا ۔اور پاکستان آرمی کے اندر اتنی صلاحیت ہے کہ ان دہشتگرد گروہوں کو شکست دے کر پاکستان کے اندر امن پیدا کر سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام امن وامان كے ذمہ دار تمام اداروں کی بھی یہ ذمہ اری بنتی ہے  كہ وه اپنا منصبی, وطنی اور انسانی فريضہ ادا كرتے ہوئے ان درندوں كو کچلیں.خواه انكا ظاہری نام جو کچھ بھی ہو. انكو فقط انکی تنظیموں اور گروہوں كے نام سي نہیں بلكہ انكو انكی فكر وافعال سے بهی پہچانیں،ہمارے حساس اداروں ميں اتنی صلاحيت هے كہ وه ہر دہشتگرد كو پہچانتے ہیں ليكن كيونكہ افسر شاہی ,سياستدان اور با اثر لوگ انہیں پناہ دیتے ہیں .اب وقت آ گیا ہے كہ ان باثر افراد پر بھی ہاتھ ڈالا جائے اور انہیں انصاف كی کٹہرے ميں لا كهڑا كيا جائے اور قوم كو انكے بهيانک جرائم اور منحوس چہروں سے مطلع كيا جائے.اور ياد رهے كہ ان ہشتگردوں کے سربراہوں نے كی نقاب پہن ركهے ہیں. اپنی منافقانہ روش اور جھوٹ وشبہات كا سہارا  ليكر لوگوں كو فقط اپنا شريف حلیہ دكهاتے ہیں.

 

2- فكری ونظرياتی محاذ :لیکن کیا صرف عسکری جنگ کافی ہے ان کے مقابلے کے لئے یا ہمیں بطور پاکستانی قوم کچھ اور محاذوں پر بھی جنگ لڑنی ہے۔ جن میں سے دوسرا محاذ فكری ونظرياتي محاذ ہے . يہ وه نظریاتی محاذ ہے كہ جس کے ذریعے دشمن ہماری صفوں میں نفوذ کررہا ہے اور اپنے ہم فکر گروہ تشکیل دے رہا ہے۔ یعنی پاکستان کے اندر موجود وہ شخصيات اور گروہ جو طالبانی نظریہ کے حامل ہیں ہمیں ان سے بھی جنگ کا سامنہ ہے جس کی مثالیں آج نظر آ رہی ہیں ۔پورے پاکستان نے سانحہ پشاور پر مذمت کی لیکن لال مسجد کے خطیب مولوی عبدالعزیز صاحب نے مذمت کرنے سے بھی انکار کردیا بلکہ  وه برملا طالبان اور داعش كی وكالت کرتے ہوئے کہ رہے ہیں  كہ ہمیں دونوں طرف سے مذمت کرنی چاہیے اور كچھ شخصيات نام نہاد ثقافت قتال وجہاد كی مہم چلانے کی بات كر رہے ہیں اور اس کے نزدیک آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے یہ سانحہ ہواہے ۔ اور یہی موقف طالبان كا بھی ہے۔ ان دونوں ميں مشترک چیز انكی تكفيری اور وہابی سوچ ہے ليكن آج انكے در سے كوئی وہابیت كي بات نہیں كرتا اور نہ ہی آل سعود كی كردار كی بات كرتا ہےلیکن کیا آپریشن ضرب عضب سے پہلے پاکستان کے اندر اس نوعیت کی وارداتیں نہیں ہورہی تھیں۔ کیا یہ دہشت گرد پاک آرمی کے جوانوں کے سروں کے ساتھ فٹ بال نہیں کھیلتے رہے کیا ان درندوں نے آرمی ہیڈ کوارٹر پر حملہ نہیں کیا۔ کیا ان سفاک لوگوں نے سوات کے اندر لوگوں کو ذبح نہیں کیا۔؟ کیا ہماری ریاستی اداروں پر حملے نہیں ہوئے۔ ؟ کیا آئے روز ٹارگٹ کلنگ نہیں ہورہی تهی ؟ تو کیا اس سے ان انسان نما درندوں کو کھلا چھوڑ دیا جائے کہ وہ پاکستان کے اندر اپنی من مانی کرتے پھریں؟ لہذا ہمیں دفاعی پالیسی کے اندر ایسی سوچ رکھنے والوں کے خلاف بھی اقدامات کرنے کے لئے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔ انكے مدارس كي مانيٹرنگ كرنا ہوگی اور دہشت كردی اور تكفيريت كا درس دينے والے مدارس كو بند كرنا ہوگا اور نفرت آميز لٹیریچر اور تكفیری اجتماعات اور مظاہروں كو كچلناہو گا،کیونکہ جب تک یہ نظریہ پاکستان کے اندر موجود ہے تب تک طالبان کو افرادی قوت مہیا ہوتی رہے گی۔ لہذا حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ایسی تکفیری سوچ رکھنے والے عناصر چاہے وہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں موجود ہوں ان کے خلاف قانونی کاروائی کرے۔

 

3- سياسی محاذ : اور تیسرا محاذ ہے ان سیاسی قوتوں کی حوصلہ شکنی کرنا جو ان دہشت گردوں کی سیاسی طور پر حمایت کرتی ہیں اور ان کے لئے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔ یعنی جن کا یہ موقف ہے کہ آپریشن ضرب عضب ختم کر دیا جائے کیونکہ یہ سانحات اس کا رد عمل ہیں۔ دراصل وہ سیاسی قوتیں جن کا یہ موقف ہے وہ ان دہشتگردوں کو بچانا چاہتی ہیں کیونکہ یہ ان کے اسٹریٹیجک پارٹنر ہیں اور یہ دہشت گرد  همارے حكمرانوں كے بھی اسٹریٹیجک پارٹنررہے ہیں اور اب بهی بعض سياسی قوتيں ان سے اپنے مفادات اٹھاتی رہیں ہیں.ہمارے حكمرانوں کے پالے ہوئے سانب ہیں  اورآج همارے ننھے پھول جیسے بچوں كو ڈس رہے ہیں. اب انكو آہنی هاتهوں سے نمٹنا ہو گا . اس وقت حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہر سانحہ کے بعد جو لائحہ عمل اپناتی ہے کہ تمام اداروں کی سکیورٹی سخت کر دیں۔ بلکہ اس لائحہ عمل کی بجائے ان دہشت گردوں کی کمین گاہوں اور پناہ گاہوں اور تربيت گاہوں کو  تلاش کر کے ختم کیا جائے جہاں سے یہ پروان چڑھتے ہیں اور عسکری و نظریاتی ٹریننگ حاصل کر تے ہیں ۔ آج ہمیں مستقل بنیادوں پر لائحہ عمل کی ضرورت ہے نہ کہ عارضی طور پر سکیورٹی بڑھا دینے سے حكومت كے مسائل اور بڑھیں گے اور  یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ یہ دراصل تکفیریت کے خلاف جنگ ہے اسے مذہبی جنگ کا نام نہ دیا جائے یہ دہشتگرد کسی فرقہ یا مذہب ومسلک  سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ پاکستان کے دشمن ہیں اور پاکستان کو اندھیری گلی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری ملت پاکستان باہم یکجا ہو کر ان عناصر کے خلاف متحد ہو جائے اور پاکستان آرمی اور امن وامان قائم كرنے والےاداروں کا ساتھ دیں اور ملک كے شیعہ، بریلوی ، وہانی اور اہلسنت علماء اس تکفیری سوچ کی حوصلہ شکنی کريں۔ تاکہ ہم پھر کسی ناگہانی سانحہ کی طرف نہ جائیں اور یہ حقائق ہر پاکستانی تک پہنچنے چاہیں تاکہ پاکستان کا ہر شہری ان محاذوں پر اس پاک دہرتی کا دفاع کرے۔

 

تحریر:ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی
سیکرٹری امور خارجہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree