The Latest

وحدت نیوز(گلگت) ٹائراں والے بازار راولپنڈی میں امام بارگاہ کو آگ لگانا ور متولی قربان کی شہادت ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کی مذموم کوشش ہے ۔کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی آڑ میں امام بارگاہ اور مساجد پر حملے کو کوئی جواز نہیں، ایسی گھناؤنی حرکتیں ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کی کالعدم تنظیموں کی مذموم کارستانی ہے۔ان نام نہاد تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں آپریشن کیا جائے اور ملی وحدت کو پارہ پارہ کرنے والی جماعتوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو عبرت سزائیں دیکر نشان عبرت بنائیں ۔حکومت پنجاب جان بوجھ کر تفرقہ پھیلانے والے عناصر کی سرگرمیوں سے چشم پوشی کررہی ہے لیکن یہ یاد رکھیں ایک دن یہی جماعتیں ان کے لئے وبال جان بن جائیں گے۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما شیخ شہادت حسین نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں امامبارگاہوں اور مساجد پر حملوں کو کوئی جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے امام بارگاہ کے متولی شہید قربان کے خانوادے سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امامبارگاہ کو آگ لگانے اور متولی کوشہید کرنے والے مجرموں کو گرفتار کرکے قرارواقعی سزا دی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور اسے ناقابل معافی جرم سمجھتے ہیں۔سپریم کورٹ راولپنڈی میں اما م بارگاہوں پر حملے کا سوموٹو نوٹس لے۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کی جماعت ہے اور ہم بلا تفریق ہر مظلوم کے ساتھ اور ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی اور کوئٹہ ڈویژن کی کابینہ کے اراکین نے عبدالخالق ہزارہ چیئرمین ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے گھر جاکر ان کے والدہ کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی مرحومہ کو جنت الفردوس میں جگہ دیں اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائیں۔

وحدت نیوز(راولپنڈی) راولپنڈی میں مفتی امان اللہ کے قتل کے بعد کالعدم اہلسنت والجماعت نے شہر بھر میں ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ کالعدم جماعت کے سینکڑوں دہشتگردوں نے ٹائراں والے بازار میں امام بارگاہ کو مکمل طور پر جلا دیا ہے اور امام بارگاہ کے متولی کو زندہ آگ لگا دی ہے، جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں جامعہ تعلیم القرآن کے مہتمم مولانا اشرف علی کے صاحبزادے مفتی امان اللہ کے قتل کے بعد کالعدم اہلسنت والجماعت کے دہشتگردوں نے اسلحہ کے زور پر راجہ بازار کی دکانین بند کرانے کے بعد ٹائراں والے بازار میں امام بارگاہ کو آگ لگا دی ہے، جس کے باعث امام بارگاہ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگیا ہے جبکہ امام بارگاہ کے متولی قربان نامی شخص کو زندہ جلا دیا گیا ہے جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہوگیا ہے۔ قربان کی لاش کو ہولی فیملی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق دہشتگردوں کی جانب سے فائر بریگیڈ کو آگ بجھانے سے روکا گیا ہے، جس کے باعث امام بارگاہ میں لگائی گئی آگ کو نہ بھجایا جا سکا۔ مدرسے اور کالعدم اہلسنت الجماعت کے دہشتگرد امام بارگاہ قدیمی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔واضح رہے کہ یہ مولوی امان اللہ وہی ملعون ہے جس نے گذشتہ برس روز عاشورا دوران جلوس سید الشہداء علیہ السلام کی ذات مبارک کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی، جس کے بعد وہاں فساد شروع ہواتھا۔

دھرنوں کاماضی اور مستقبل

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) لفظ اطمینان اور لاپرواہی ایک دوسرے سے معنی ٰ و مطالب کے اعتبار سے دور ہی کیوں نہ ہوں مگر کیفیت کے اعتبار سے ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں اس فرق کے ساتھ کہ اطمینان نظام کے درست چلنے کی صورت میں حاصل ہوتا ہے جبکہ لاپرواہی بد نظامی کے باوجود ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھے رہنے کا نام ہے۔معاشرے کا وہ طبقہ جو اطمینان کے دور میں بھی ھاتھ پر ھاتھ دہرے نہیں بیٹھا رہتا وہ نہایت ہی ذمیدار اور بیدار طبقہ کہلاتا ہے یعنیٰ وہ طبقہ اس درست نظا م کو اپنی درست سمت میں قائم رکھنے اور مزید بہتری کی تگ و دو میں ہمیشہ کوشاں رہتاہے اور دوسروں کے اطمینان کا باعث بنتاہے یہی معاشرے کا وہ حصہ ہوتا ہے جو معاشرے کو بے قائدگیوں، معاشرتی نا انصافیوں ، انتظامی خرابیوں سے آگاہ کرتا رہتا ہے۔

 

ایک طبقہ وہ ہوتا ہے جو بد نظامی کے دور میں بھی بے جا مطمعین رہتا ہے اور وہی معاشرے کا سست ،کاہل اور بے حس طبقہ ہوتا ہے جو بجائے معاشرتی مسائل کے حل میں ساتھی بننے کے مسائل پیدا کرتا ہے لیکن معاشرے کو اسی سست ،کاہل یا سہل پسند طبقے سے بیدار ی کی امیدیں بھی وابستہ ہوتیں ہیں ۔اور ان دونو ں طبقوں کے د میان ایک طبقہ مفاد پرستوں کا ہوتا ہے جو نظام میں بے قائدگیوں اور خلل سے اپنے مفادات کو حاصل کرتا ہے اور اس کی توجہ ان دونوں طبقوں پر ہوتی ہے اور دونوں سے جدا جدا انداز میں نمٹتاہے بیدار طبقے کی راہ میں رکاوٹیں اور اس کو اسکے مشن سے مایوسی پیدا کرکے نمٹتا ہے اور سست ، کاہل اور سہل پسند طبقے کو مزید اطمینان اور احساس آسودگی دیکراس کی کاہلی ، سستی اور سہل پسندی میں اضافہ کرکے نمٹتاہے۔اور اپنے مفادات حاصل کرتا ہے۔مفاد پرست اور بیدار طبقے میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے کہ ان دونوں طبقوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے ۔ اور یہی دونوں طبقے آپس میں برسرپیکار رہتے ہیں ۔

 

خواب غفلت میں پڑے لا پرواہ طبقے کو جب کوئی بڑا حادثہ جھنجھوڑ کر غفلت کی نیند سے بیدار کرتا ہے تو اس وقت اسے کوئی راہ سجائی نہیں دیتی اوربیدار طبقہ اس کی رہنمائی کرتا ہے اور اسے اس حادثے کے نقصانات کی تلافی کرنے اور اس سے آئیندہ کسی حد تک محفوظ رہنے کی تدبیر کرنے کی کوشش کرنے کا ہنر سکھاتا ہے جو با ت اسی مفاد پرست طبقے کو ناگوار گذرتی ہے۔اور یہیں سے بیدار طبقے اور مفاد پرست طبقے کی جنگ کا آغاز ہوتا ہے ۔یہی حال آج کل ہمارے ملک کا ہے جہاں ایک طبقہ نظام میں خرابیوں کی بات کر رہا ہے اور دوسرا طبقہ اس نظام پر مطمعین کرنے کی کوششوں میں سر دھڑ کی بازی لگا رہا ہے اور ایک طبقہ کچھ خواب غفلت میں ہے اور کچھ نیم بیداری میں ہے ماضی قریب میں بیداری کے نتیجے میں دھرنوں سے گرنے والی بلوچستان کی حکومت سے پاکستان کے عوام کو ایک نئی راہ دکھائی دی اور نا چیز کو پاکستان کے قومی اور علاقائی قائدیں سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا جس میں قوم پرست اور وفاق پر ست سربراہان شامل ہیں اس ملاقا ت میں بلا امتیاز تمام سربراہان نے ایک بات کی تھی کہ آپ کی ملت نے پاکستان کے عوا کو ایک نئی راہ دکھائی ہے اب آنے والی تاریخ میں جب بھی کوئی ظالم حکمران پرامن طریقے سے ہٹایا جائے گا تو اس کا سہرا آپ کی ملت کے سر ہوگا ۔ اور بعض سربراہان نے یہاں تک کہا تھا کہ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے میرا سلام ہو آپ سب پر ان ملاقاتوں میں بہت سے ہمارے دوست شامل تھے اور وہ اس بات کے گواہ ہونگے۔

 

لیکن آج کل ایک سوال جو بہت سوں کو پریشان کئے ہوئے ہے کہ اسلام آباد میں جاری دھرنو ں کا مستقبل کیا ہوگا شاید یہ سوال د ھرنوں کے ماضی سے ناواقفیت کی وجہ سے ہورہاہے ۔ میرے نزدیک سوال یہ ہونا چاہئے کہ اسلام آباد میں رہنے والے حکمرانوں کا مستقبل کیا ہوگا دھرنے اور احتجاج اس بات کی علات ہیں کہ ظلم ہوا ہے دھرنوں کا جاری رہنا اس بات کی علامت ہے کہ ظلم ابھی تک جاری ہے اب دیکھیں کے ظالم کا انجام جلد ہوتا ہے یا دیر لیکن دھرنوں کے اثرات بتا تے ہیں کہ پاکستان میں ظالم ذلیل ہونا شروع ہوچکا ہے اور عوام آھستہ آھستہ ہی سہی پر بیدار ہونا شروع ہوگئی ہے اب اگر اس کا انجام جلد دیکھنا ہو تو خواب غفلت سے جلد جاگ جاؤ اور اگر مفاد پرستوں کے دھوکے میں مزید رہوگے تو بھی بیدار طبقے نے اپنی ذمیداری خوب نبھائی ہے اب آپ کی باری ہے ۔ یوں لاتعلق بن کر دھرنوں کے مستقبل کا سوال کرنا بتا رہا ہے کے آپ خود کو کس مقام پر رکھے ہوئے ہیں چلو اس ایک سوال نے بھی تو خود شناسائی پیدا کرلی ہے جو سب سے مشکل عمل ہوتا ہے اور یہ بھی دھرنوں کے مرہوں نے منت ہی ہو ا ۔ دھرنوں کی تاریخ نے بیداری کی مہم کی ابتدا کی ہے اب ابتداء پر ہی مایوسی او ر نا امیدی پہلانا اسی مفاد پرست طبقے کی کارستانی ہے جو سستی ،کاہلی اور بے حسی کا ہمیشہ فائدہ اٹھاتا رہاہے اور بیدار ہونے والے عوام کو لوریاں سنا کر سلانے کی کوشش میں لگا رہتاہے اور سہل پسند طبقہ اس کی میٹھی لوریوں میں آکر سوجاتا ہے اور معاشرے میں ہونے والے نقصانات کی وجہ یہی طبقہ بنتا ہے ۔

 

ہر دور کی طرح اس دور میں بھی خاموشی ظالم کی حمایت ہے اور ہم خیال مجوعہ لگاکر صرف ممبر پر بیٹھ کر بیداری کی تحریک نہیں چلائی جا سکتی بلکہ میدان عمل میں آکر پاکستان کے عوام کو عملا دکھانا پڑے گا کہ بیدارہو نا کسے کہتے ہیں اگرزبانی خاموشی جرم ہے تو عملا خاموشی بڑا جرم ہے۔یوں یہ بیدار او ر مفادپرستوں کی جنگ جاری ہے اور جاری رہے گی تا وقت کہ ملک میں عدل قائم ہوجائے اور کوئی طاقتورکسی کمزور کا حق اس سے نہ چھیں سکے اگر کوئی ایسا کرے تو عدالت اس کا انصاف کرے اور کمزور کو اس کا حق دلائے اور کمزور اپنا حق لینے میں کسی سے خوفزدہ نہ ہو۔مظلوموں کا حامی اور ظالموں کا مخالف بننا ہمیشہ معاشرے کے باشعور،ذمیدار اور بیدار طبقے کا وظیفہ رہا ہے اور ہمیشہ عزت، خوشبختی ، کا میابی اور کامرانی نے انہی کے قدم چومے ہیں فکری اور عملی طور سے میدان میں رہتے ہیں۔

تحریر :عبداللہ مطہری

مرزا اسلم بیگ پرانی ڈگر پر!!!

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے برطانیہ، کینیڈا، اور ایران کے ساتھ ملکر پاکستان میں انتشار پھیلایا، اس سازش کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ناکام بنا دیا۔ ان کے اس دعوے پر بات کرنے سے پہلے ان کے ماضی پر تھوڑی روشنی ڈالتے ہیں، تاکہ معاملے کو سمجھنے میں آسانی ہو جائے۔

 

مرزا اسلم بیگ وہ شخص ہیں جنہوں نے ضیاءالحق کی موت کے بعد آرمی چیف کا چارج سنبھالا، انہوں نے ملک میں مارشل لا نافذ نہیں کیا تھا کیونکہ گیارہ سالہ فوجی اقتدار کے بعد دوبارہ مارشل لا لگانا کسی بھی آرمی چیف کیلئے خاصا مشکل کام تھا۔ دوسری جانب اپنے بابا کی شہادت کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو نے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا تو انہیں بیحد پذیرائی ملنا شروع ہوگئی۔ عوامی سطح پر محترمہ بینظیر بھٹو کی پذیرائی سے ظاہر ہوتا تھا کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کر لے گی، اسی "خطرے" کا مقابلہ کرنے کے لیے جناب مرزا صاحب نے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل حمید گل کے ساتھ ملکر دائیں بازو کی تمام جماعتوں بشمول جماعت اسلامی، جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان اور مسلم لیگ سمیت دیگر چھے جماعتوں پر مشتمل اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) تشکیل دیا، جس کا مقصد ضیاءالحق کے روحانی بیٹے نواز شریف کیلئے راستہ ہموار کرنا تھا۔ اس اتحاد نے 1988ء کے الیکشن میں کل 53 نشستیں حاصل کیں تھیں جبکہ محترمہ بینظیر بھٹو 93 نشستیں حاصل کرسکی تھیں، یوں پنجاب میں ایک بزنس مین کو اکثریت دلا کر وزیراعلٰی بنوا دیا گیا۔

 

مرزا صاحب کے اس کے اقدام سے اسلامی جمہوری اتحاد مزید پھلا پھولا اور 1990ء الیکشن میں دوبارہ بےنظیر بھٹو کا راستہ روکنے کیلئے سیاستدانوں میں بڑے پیمانے پر رقوم تقسیم کرائی گئیں، پیسے نے کام دکھایا، جس کے نتیجے میں یہ اتحاد 153 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا، یوں نواز شریف کو ملک کا وزیراعظم بنا دیا گیا۔ اٹھارہ سال قبل ایئر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان نے رقوم کی تقسیم سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس پر سپریم کورٹ نے دو سال قبل اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت عظمٰی نے فیصلہ سناتے ہوئے سیاستدانوں کو رقم دینے کے الزام میں پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد دارنی کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی تھی۔ تاہم مقدس گائے یعنی مقدس ادارے سے تعلق ہونے کی وجہ سے آج تک دونوں کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔ عدالت نے یہ رقوم لینے والے افراد کے بارے میں تحقیقات کرنے اور ان سے یہ رقوم واپس لینے کا بھی حکم دیا تھا۔ رقوم لینے والے افراد میں مخدوم جاوید ہاشمی بھی شامل تھے۔

 

اب جبکہ ضیاءالحق کے روحانی بیٹے نواز شریف کی بدترین دھاندلی کے نتیجے یہ تیسری بار بادشاہت قائم ہوئی ہے، جس کیخلاف پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے عوامی جدوجہد شروع کی ہے تو موصوف نے ایک بار پھر کسی سکرپٹ کے تحت پسندیدہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس سارے عمل کی ذمہ داری امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور ایران پر ڈال دی ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ ایران کے برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں، جبکہ امریکہ اور برطانیہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مارشل نافذ کیا گیا تو پاکستان پر پابندیاں عائد کریں گے، یعنی وہ سعودی عرب کی خواہش پر بننے والی حکومت کو کسی صورت گرنے نہیں دینا چاہتے۔

 

جیو نیوز کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں مرزا صاحب نے کہا کہ یہاں سے قادری صاحب کو ایران کا دورہ کرایا گیا اور قم میں سینئیر مجتہدین سے ملاقاتیں کرائی گئیں۔ ان صاحب سے کوئی پوچھے کہ جناب کیا یہ ملاقاتیں خفیہ تھیں؟، اس کی تصویریں اور ان ملاقاتوں کا احوال تو میڈیا کو بھی دیا گیا اور خود منہاج القرآن کی ویب سائیٹ پر بھی تمام تصاویر اور ملاقاتوں کا احوال موجود ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ کیا ڈاکٹر صاحب پہلی بار ایران گئے تھے۔؟ دوسری اہم بات یہ کہ اگر ان کی اس بات میں کوئی صداقت ہے بھی تو پھر ہم یہ سوال کرنے کا بھی حق رکھتے ہیں کہ جناب یہ بھی بتائیں کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کیخلاف ہونے والے دھرنے کے پیچھے کون تھا۔؟ اس وقت آپ نے لب کشائی کیوں نہ کی۔ تیسری بات یہ کہ مرزا صاحب آپ نے قادری صاحب کے بارے میں تو بتا دیا ہے لیکن یہ بھی تو بتائیں کہ عمران خان کی تحریک کے پیچھے کون ہے۔؟

 

درج ذیل سوالات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
1۔ آیا ماڈل ٹاون لاہور میں خواتین سمیت 14 افراد کو گولیاں مار کے شہید کر دینا اور 90 افراد کو زخمی کر دینا، کیا اس عمل میں بھی مذکورہ ممالک ملوث تھے۔؟
2۔ کیا مقتولین کی ایف آئی آر تک درج نہ ہونے میں ایک ماہ تک رکاوٹ بننا اور ملزمان کی عدم گرفتاری میں بھی یہ ممالک رکاوٹ ہیں۔؟
3۔ کیا عمران خان کے ڈیڑھ سال سے تسلسل کے ساتھ کئے جانے والے چار حلقے کھلوانے کے مطالبے پر عمل درآمد نہ کرانے میں بھی یہ ممالک حائل ہیں۔؟
مرزا صاحب آپکا اصل مسئلہ یہ ہے کہ 1988ء کی طرح ایک بار پھر آپ عوامی جدوجہد کو ناکام بنانا چاہتے ہیں اور اپنے تیار کردہ شخص کا اقتدار بچانا چاہتے ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ اب عوام باشعور ہوگئے ہیں، وہ ہر ساز شازش کو سمجھتے ہیں۔

 

تحریر: این اے بلوچ

وحدت نیوز(مظفرآباد) خوشحال اور پرامن پاکستان کشمیریوں کی منزل ہے ملت کشمیر آزادی کے بعد الحاق پاکستان اپنی منزل جانتی ہے لیکن پاکستانی حکمرانوں کے رویے وادی میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں جس کی حالیہ مثال سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو کے لئے جانے والے ہمارے کارکنان کی گرفتاریں اور پولیس تشدد ہے ، ہمارے جوانوں پر پولیس نے بد ترین تشدد کیا نماز کی ادائیگی کی اجازت بھی نہ دی گئی اس طرح کا رویہ انڈین اور اسرائیلی فوجی بھی کشمیری وفلسطینی مسلمانوں سے روا نہیں رکھتے ہیں ،آزادکشمیر کے نوجوان سیلاب زدہ علاقوں میں عوام کی خدمت کے لئے جا رہے تھے رات کی تاریکی میں گیسٹ ہاوس میں گھس کر گرفتار کیاگیا،نوجوانوں کو حبس بے جا میں رکھا گیا ایسے نواجوان جنہوں نے ملک کی بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کی ،جنہوں نے معاشرے میں استاد کا پیشہ اختیار کر کہ تعمیر معاشرہ میں اپنے حصہ کا کردار ادا کرنا شروع کیا ،جنہوں نے لاء گریجویشن کر کہ معاشرے کی خدمت کے خواب سجا رکھے ہیں ان نوجوانوں کے ساتھ پولیس نے انتہائی متشددانہ رویہ اختیار کیا جو صرف نواز شریف کو خوش کرنے اور آزادکشمیراور دیگر علاقوں میں ’’گونوازگو ‘‘کے نعروں کے انتقام کے طور پر کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیرعلامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مظفرآباد میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

 

انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو صرف کشمیری ہونے کی بنا پر سزا دی جارہی ہے پولیس باضابطہ ان کی کشمیریت کے حوالے سے غیر اخلاقی گفتگو کرتی ہے وادی کے اس پار کے کشمیریوں پر ہندوستانی فوجی ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں اور اس طرف یہ ذمہ داری اسلام آباد پولیس نے اپنے ذمہ لے لی ہے کیوں کہ امن کی بھاشہ اور ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی راہ میں کشمیری ہی تو رکاوٹ ہیں یہ کشمیری ہی ہیں جو پاکستانی حکمرانوں کو ہندوستان کے ساتھ کشمیر کا سودہ کرنے سے باز رکھے ہوئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں انصاف فراہم نہ کیا گیا تو ہم اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوجائیں گے ،علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مزیدکہا کہ پارلیمنٹ ہاوس کے باہر موجود دھرنے کو ختم نہ کروا سکنے کا غصہ اتارنے کے لئے اسلام آباد انتظامیہ کشمیری نواجوں پر ظلم کرتی رہی ، ستم ظریفی یہ کہ گرفتار کر کے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کیئے گئے، جن کا سرے سے ان گرفتار کارکنان سے کوئی تعلق نہیں بنتا، جمہوریت کا راگ الاپنے والے بتائیں کیا یہی جمہوریت ہے؟ پرامن و نہتے شہریوں کو اٹھا لیا جائے، ان پر بیہمانہ تشدد کیا جائے، جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کا الزام دیا جائے۔

 

انہوں نے کہا کہ یاد رکھا جائے حکومت کفر کے ساتھ تو چل سکتی ہے مگر ظلم کے ساتھ نہیں ، بوکھلاہٹ کی شکار حکومت کو خود نہیں معلوم کے وہ کیا کر رہی ہے، ان سارے اقدامات کی روشنی میں کشمیری قوم بھی یہ کہنے میں حق بجانب ہے کہ یہ جمہوریت نہیں بادشاہت ہے، بادشاہت نے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے جہاں امیر کے لئے الگ قانون ہے غریب کے لئے الگ ایف آئی آر حکمرانوں کے خلاف بھی درج ہے لیکن انہیں پروٹوکول دیا جاتا ہے جب کہ غریب شہریوں کے لئے ایف آئی آر پہلے سے تیار ہے بس انہیں اٹھایا اور اس میں شامل کیا جاتا ہے ، مملکت خداداد پاکستان میں جنگل کاقانون نافذ ہے اس کے خلاف ریاست جموں وکشمیر کے شہریاں ہرسطح پر آواز اٹھاتے رہیں گیانہوں نے کہا کہ گھس بیٹھیے پارلیمنٹ کے اجلاس میں جمہوریت کے نام پر اپنی کرسیاں بچاتے نظرآئے ہیں لیکن ان کے اقتدار اور وی آئی پی کلچر کی دیواروں میں دراڑ پڑھ چکی ہے۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی اسلام آبادکے ایک وفد نے سیکریٹری جنرل سعید الحسن رضوی کی سربراہی میں راولپنڈی کی قدیم امام بارگاہوں کا دورہ کیااور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا، وفد میں علامہ ضیغم عباس ، راحت کاظمی اوردیگر بھی موجود تھے، رہنماوں نے ٹائراں والے بازار میں امام بارگاہ پر حملے اوراسے نذر آتش کرنے کے بعد فوری طور پر راولپنڈی کی حساس امام بارگاہوں امام بارگاہ قصر الحسنین ع بنگش کالونی ،قدیمی اما مبارگاہ، امام بارگاہ شاہ نجف اوراما م بارگاہ ناصر العزا   کا دورہ کیااور متولیاں سے ملاقات کی، جبکہ امام بارگاہوں کی سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کی ہدایات بھی دیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) راولپنڈی میں انتہا پسند دہشت گردوں کے ہاتھوں امام بارگاہ شہیدان کربلا کو نذر آتش کرنا اور متولی امام بارگاہ اہلسنت بھائی امیر افضل کی شہادت ملک میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کو ہوا دینے کی سازش ہے کالعدم دہشت گرد گروہ کے ہاتھوں بے گناہوں پر حملے پنجاب حکومت کے ایماء پر ہوئے موجودہ حکمران عوامی پرامن جد و جہد کو شر پسندوں کے ذریعے ناکام بنانے کی سازش کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کیمرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی نے پریس کانفرنس سے خطاب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

 انہوں نے راولپنڈی میں امام بارگاہ کو نذر آتش کرنے اور متولی امیر افضل کی شہادت کا ذمہ دار ڈی سی او راولپنڈی  کو ٹہراتے ہوئے اسے راولپنڈی انتظامیہ اور دہشت گردوں کی ملی بھگت نتیجہ قرار دیا سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کیخلاف افواج پاکستان کے آپریشن کے بعد دہشت گرہوں کی آپس کی لڑائیوں  اور قتل و غارت گری کو ملک میں فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کو شش ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور اس سازش میں دہشت گردوں کے حامی حکمران شامل ہے تاکہ دہشت گرد مخالف طاقتوں کو کمزور کیا جاسکے لاہور میں گرفتار دہشت گرد گروہ کے انکشافات عوام کے سامنے ہیں جو ملک میں افرا تفری پھیلانے کے لئے تمام مکاتب فکر کو نشانہ بناتے رہے ہم ان شر پسندوں کے مکروہ عزائم کو شیعہ سنی وحدت کیساتھ ناکام بنائیں گے انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،پاکستان عوامی تحریک اور سنی اتحاد کونسل کا احتجاجی دھرنا پارلیمنٹ ہاوُس کے سامنے جاری ہے حکمران ہماری سیاسی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں محرم الحرام کے آمد سے قبل ایسے واقعات ایک سازش کا حصہ جس میں حکمرانوں کے منظور نظر انتظامیہ ملوث ہے راوالپنڈی کے انتظامیہ کے ہوتے ہوئے مسجد و امام بارگاہ اور قرآن پاک کو نذر آتش کرنا امت مسلمہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ دھرنے نے اقتدار کے قلعوں میں دراڑیں ڈال دی ہیں۔ جعلی جمہوریت عوام کے لیے بےفیض ثابت ہوئی۔ گردشی قرضوں کا بوجھ اوور بلنگ کی صورت میں عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کے بےمقصد مشترکہ اجلاس پر 24 کروڑ خرچ کر دیئے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں فوج پر تنقید کے سوا کچھ نہیں ہوا۔ سیلاب متاثرین کے گو نواز گو کے نعروں سے حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیئیں۔ حقیقی جمہوریت میں عوام کسی کو من مانی کا حق نہیں امور مملکت چلانے کی ذمہ داری دیتے ہیں۔ پاکستانی حکومت ڈیموکریسی نہیں ڈاکو کریسی ہے۔ شریف برادران کمزور ہوں تو پاؤں اور طاقت میں ہوں تو گریبان پکڑتے ہیں۔ ممبران پارلیمنٹ اپنے روزانہ کے الاؤنس سیلاب زدگان کے لیے وقف کریں۔ دھرنوں نے عوام دشمن سیاست کاروں کو بے نقاب کر دیا ہے، دھرنوں کے شرکاء غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لیے 36 روز سے شاہراہ دستور پر بیٹھے ہیں، نیا سویرا طلوع ہونے والا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان فلاح پارٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت فلاح پارٹی کے مرکزی صدر قاضی عتیق الرحمن کر رہے تھے۔

 

صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ اقتدار پرست حکمران ایمان کی حرارت والوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ گرفتاریوں اور چھاپوں کے باوجود کارکنان کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ دھرنے والے پاکستان کی تقدیر بدلیں گے۔ جنرل مشرف کے پاؤں پکڑ کر جدہ بھاگنے والے حقیقی لیڈر نہیں بن سکتے۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے مزید کہا کہ انقلابی جذبوں کے سیلاب کا راستہ روکنا حکمرانوں کے بس میں نہیں۔ کراچی میں بےگناہ انسانوں کا مسلسل خون بہہ رہا ہے اور حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ عوام کو تحفظ فراہم نہ کرنے والے حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ قرضوں میں جکڑے پاکستان میں گورنر ہاؤسز، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس بادشاہت کی علامت ہیں۔ آصف علی زرداری نے کروڑوں روپے سے گھوڑوں کا اصطبل تعمیر کروایا تھا اور نواز شریف نے ذاتی سکیورٹی کے لیے 24 لاکھ روپے سے 6 کتے اور ایک سو بیس ملین روپے کی دو بلٹ پروف گاڑیاں خرید لیں۔ قوم ظلم، ناانصافی، لاقانونیت اور وی آئی پی کلچر کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لیا گیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے کاموں میں بھرپور حصہ لیا جائے۔ کابینہ کے اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ فلاح و بہبود خیرالعمل فاونڈیشن پنجاب کے سیکرٹری سید مسرت عباس کاظمی نے امدادی کاموں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیالکوٹ، سرگودہا اور جھنگ میں روزانہ کی بنیاد پر چھ ہزار سے زائد متاثرین سیلاب کو کھانا ادویات دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ ملتان سمیت تمام متاثرہ علاقوں میں 29 سے زائد میڈیکل کیمپ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مساجد، امام بارگاہوں اور مکانات کی تعمیر کا کام بلاتفریق مذہب و ملت تیزی سے شروع کرینگے۔ کابینہ کے اجلاس میں انقلاب مارچ دھرنے کے شرکاء کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا اور اس کا عزم کیا کہ عوامی احتجاج کی کامیابی تک ہم میدان میں موجود رہینگے۔ اجلاس میں کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سندھ گورنمنٹ کی ناکامی اور دہشت گردوں سے گٹھ جوڑ قرار دیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree