وحدت نیوز(سکردو)  مجلس وحدت مسلمین ضلع سکردو کے سکریٹری جنرل شیخ فدا علی ذیشان نے دولت اسلامیہ (داعش)کی طرف اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمان اور روضہ امام خمینی پر فائرنگ کے نتیجے میں درجن بھر افراد کی شہادتوں کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای جیسی بابصیرت اور شجاع قیادت کی موجودگی میں داعشی پٹاخہ بازی ایرانی عوام کو خوف زدہ نہیں کرسکتی، اسوقت دنیابھر کے مستضعفین چاہے وہ یمن میں ہو، فلسطین میں، شام، عراق یا لبنان میں ، کیلئے آواز اٹھانے والے اور انکے حق میں مستکبرین سے ٹکر لینے والا ایک اسلامی جمہوریہ ایران ہی ہے، جوایک طرف سامراجی طاقتوں سے دبایا نہیں جا رہا، تو دوسری طرف منافقین جہان کی آنکھوں میں کانٹا بن کر چبھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ دو طاقتیں کسی نہ کسی طرح سے اسلامی جمہوریہ کو سرنگوں کرنے کیلئے کوئی کسر رہنے نہیں دے رہا۔ اسی سلسلے کی کڑی حالیہ دنوں دولت اسلامیہ نامی درندوں کی جماعت کے ذریعے ایرانی پارلیمان اور روضہ امام خمینی کے باہر فائرنگ کے ذریعے خوف ہراس پھیلانا اور اسلامی جمہوریہ کو دنیا میں بدنام کرنا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی کی زمام اس وقت بابصیرت ترین قیادت کے ہاتھوں میں ہیں جو کہ عراقی آمر کے ذریعے آٹھ سال تک جنگ کے باوجود بھی ثابت قدم رہے حالانکہ تب انقلاب ابتدائی دور میں اور بے شمار مسائل کا شکار تھا۔ اب چونکہ عالمی سامراج کے سامنے ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا ہوا ہے، ایسے میں اسطرح کے حرکات انقلاب اسلامی کا بال تک بیکا نہیں کرسکتے۔ لیکن یہ ضرور ثابت کریگی ، کہ مسلمانوں کی ہمدردی سمیٹ کر پس پردہ ان درندہ صفت گروہو ں کو پالنے والے، ان کو چلانے والے اور انکو سپورٹ کرنیوالے کون ہیں، وہ کیا چاہتے ہیں اور کس حد تک گر سکتے ہیں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) قانون کی نظر میں سب برابرہے ،یعنی ہم سب کو قانون پر عمل کرنا ہوگا، چاہے کوئی وزیر ہو مشیر ہو یا کوئی عام آدمی، کسی کو قانون شکنی کی اجازت نہیں دے سکتے بلکہ وفاقی اور صوبائی وزراء پر ذمہ داریاں دوسروں کی نسبت زیادہ عائد ہیں۔ وزراء اور اعلیٰ افسران قانون کا احترام کرے تاکہ عوام کو خود بخود قانون کی اہمیت کا احساس ہوجائے، قانون کا احترام ہر شہری اپنے منتخب کردہ نمائندے کو دیکھ کر سیکھ سکتا ہے۔ جب عوام کو اس بات کا احساس ہوگا کہ وزراء بھی قانون شکنی سے گریز کرتے ہیں تو عوام بھی ان باتوں کا خیال رکھیں گے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹیر ی جنرل اور کونسلر کربلائی رجب علی نے عوام کو قانون کا احترام اور اسکی پاسداری کی تلقین کرتے ہوئے کیا  ۔

انہوں نے کہا کہ قانون کا احترام ہر خاص و عام پر فرض ہے،اسکی پاسداری ملک کے نظام کو بحال رکھ سکتی ہے اور ان بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد سے ہی ہمیں بدنظمی اور دیگر مسائل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ قانون کی نظر میں سب برابرہے ،یعنی ہم سب کو قانون پر عمل کرنا ہوگا، چاہے کوئی وزیر ہو مشیر ہو یا کوئی عام آدمی، کسی کو قانون شکنی کی اجازت نہیں دے سکتے بلکہ وفاقی اور صوبائی وزراء پر ذمہ داریاں دوسروں کی نسبت زیادہ عائد ہیں۔ وزراء اور اعلیٰ افسران قانون کا احترام کرے تاکہ عوام کو خود بخود قانون کی اہمیت کا احساس ہوجائے، قانون کا احترام ہر شہری اپنے منتخب کردہ نمائندے کو دیکھ کر سیکھ سکتا ہے۔ جب عوام کو اس بات کا احساس ہوگا کہ وزراء بھی قانون شکنی سے گریز کرتے ہیں تو عوام بھی ان باتوں کا خیال رکھیں گے، ہمیں آئے روز سینکڑوں مسائل کا سامنا اس لئے کرنا پڑتا ہے کہ عوام پوری طرح قانون کا احترام نہیں کرتے اور یہ سب اسباب بنتے ہیں شہر کے نظم و ضبط کی پامالی کا، اسکی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ عوام شہر کے بیشتر قوانین سے غافل ہے اور انہیں کوئی قانون سکھانے والا ہے ہی نہیں،کہ نظم و ضبط ہر معاشرے کی مہذب ہونے کی دلیل ہے اور اسی سے عوام کے شعور کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، ترقی یافتہ ممالک پر ایک نظر ڈالی جائے تو وہاں کا ہر فرد قانون سمجھتا اور اس پر عمل کرتا ہے اگر ہم اپنا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کرانا چاہتے ہیں تو نظم و ضبط کی بحالی پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسی اور رکشوں کے کرایوں میں کمی کیلئے قانون بنایا گیا ہے اور ٹھیک اسی طرح اشیائے خورد و نوش کو بھی عوام کیلئے سستے دام تک پہنچانے کیلئے قانون بنایا گیا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ یہ سب قوانین صرف کاغذ کے صفحوں تک ہی محدود ہوکر رہ گئی ہے ان چیزوں پر کوئی عمل نہیں کر رہا اور نہ ہی کوئی اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔جو لوگ اپنی ذاتی گاڑیوں پر سفر کرتے ہیں ان کا ٹیکسی اور رکشوں کے کرایوں سے تعلق نہیں، دال چاول کے قیمتوں میں کمی یا اضافے سے شاید اعلیٰ افسران پر کوئی اثر نہ پڑے مگر غریب عوام کو ریلیف پہنچانے کی خاطر ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر ، انسداد دہشت گردی پبلک ایکشن کمیٹی اور ملی شخصیات کی ڈپٹی کمشنر مظفرآباد تہذیب النساء، ایس ایس پی مظفرآباد راجہ اکمل اور انتظامیہ کے دیگر افسران سے ملاقاتیں ، سیکرٹری جنرل مجلس و حدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کی عدم گرفتاری پر اظہار تشویش، خاموشی کو کمزوری نہ سمجھیں ، صبر کا پیمانہ لبریز ہونے لگا ہے، قوم نمائندوں سے جواب مانگتی کیا بتائیں کہ ابھی تک صرف تحقیقات ہی ہو رہی ہیں ؟ وفد کی گفتگو ، ہم ملزمان کو جلد کٹہرے میں لائیں گے ، انتظامیہ کی یقین دہانی ، تفصیلات کے مطابق مکتب جعفریہ کی ملی تنظیمات کے نمائندگان کی ڈپٹی کمشنر مظفرآباد تہذیب النساء اور ایس ایس پی مظفرآباد راجہ اکمل خان سے ملاقات ، وفد میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر مولانا سید طالب حسین ہمدانی ، سیکرٹری مالیات سید حمید حسین نقوی ، کوآرڈینٹرانسداد دہشت گردی پبلک ایکشن کمیٹی سید شجاعت حسین کاظمی ، ڈپٹی کوآرڈینیٹر سید تصورعباس موسوی ، سید عجب حسین نقوی ، سید افتخار حسین نقوی ، سید یاسر علی نقوی ، سید زاہد حسین کاظمی ، سید چن پیر اور دیگر نمائندہ شخصیات شامل تھیں ۔

 وفد نے انتظامیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علامہ تصور حسین نقوی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کی گرفتاری پر ملت جعفریہ اور عام انسان سخت تشویش میں مبتلا ہے، ہم نے احتجاجی تحریک اس لیے نہیں روکی تھی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش ہو جائیں ، اس لیے روکی کے تسلی سے کام کیا جا سکے ، مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ تحقیات یا کیس میں کسی بھی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی ، ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ، ہمیں جلد از جلد دن دیہاڑے ہونے والے اس واقعے کے مجرمان کٹہرے میں چاہییں ، 12مئی سے احتجاجی تحریک جو کہ شروع کرنا تھی اس عزم کے ساتھ تھی کہ پھر گھروں کو واپس نہیں لوٹیں گے ، ڈپٹی کمشنر تہذیب النساء ، ایس ایس پی راجہ اکمل خان ، سید اشفاق گیلانی ، سید وحید گیلانی ،ایس ایچ او راشد حبیب نے کہا کہ ہم اس واقعے کے بعد خاموشی سے نہیں بیٹھے ، مسلسل تحقیقات کر رہے ہیں ، انشاء اللہ بہت جلد عوام اور ورثاء کے سامنے مکمل ثبوتوں کے ساتھ حقائق کو لایا جائے گا، احتجاج آپ کا حق ہے اور آپ کی تشویش بھی جائز ہے ، مگر ہم پھر بھی اپیل کرتے ہیں کہ احتجاجی تحریک کے اعلان کو واپس لیا جائے ، بعد ازاں وفد نے عید تک اپنا احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کیا اور کہا ہمیں امید ہے کہ انتظامی ادارے عید تک اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے اگر ایسا نہ ہوا تو عید کے فوراً بعد منظم اور بڑی احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امام حسن علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقعہ پرمختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالم اسلام کے مابین افتراق اور انتشار سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے امام حسن ؑ کی حکمت و تدبر سے استفادہ کیاجانابہترین حل ہے۔صلح امام حسنؑ دراصل امت مسلمہ کے مشترکہ مفادات اور بقا کے لیے گھرانہ اہلبیتؑ کی طرف سے رواداری کا ایک عملی درس ہے۔امام حسن علیہ السلام نے ثابت کیا کہ دین اسلام کی سربلندی انہیں ہر شے سے مقدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسن ؑ کا عمل و کردار وحدت بین المسلمین کا عمدہ اظہار اور وقت کے تقاضوں کے مطابق بہترین سعی تھی۔خاندان نبوت نے ہمیشہ دین کی سربلندی کو زندگی کا مقصد سمجھا۔انہوں نے کہا عصر حاضر میں مسلمانوں کے باہمی اختلافات کو دشمنوں کی طرف سے ہوا دے کی ان میں شدت پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔تمام مکاتب فکر کو فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکات پر مل بیٹھنا چاہیے تاکہ اسلام دشمن طاقتوں کے عزائم کو خاک میں ملایا جا سکے۔اس وقت پوری دنیا میں میں صرف امت مسلمہ ہی انتشار اور زوال کا شکار ہے۔جس کا بنیادی سبب عدم برداشت اور رواداری کا فقدان ہے۔ اسلام دشمنی میں یہود ونصاری ایک دوسرے کے جگری یار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ہم ایک نبی اور ایک دین کے پیروکار ہو کر دین اسلام کی سربلندی کے لیے کیوںیکجا نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے مزید کہاکہ فروعی اختلافات مختلف مسالک کے درمیان کسی دشمنی کا نام نہیں بلکہ ایک علمی بحث ہے۔جو عناصر فروعی اختلافات کو دشمنی میں بدلنے کی کوشش میں مصروف ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں وہ اسلام دشمن قوتوں کے پے رول پر ہیں اور مسلمانوں کو دست و گریباں کر کے غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چودہ سو سال قبل صلح کر کے امام حسن علیہ السلام نے یہ درس دیا کہ امت مسلمہ کی سلامتی کے لیے کسی بھی شے کو قربان کیا جا سکتا ہے۔یہ اسوہ آئمہ اطہار علیہم السلام اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) جے آئی ٹی کیخلاف ن لیگ کا پروپیگنڈا اس بات کی دلیل ہے کہ کرپٹ مافیا ملک میں آئین و قانون کی پاسداری نہیں چاہتے،اپنے کرپشن بچانے کے لئے یہ مافیا کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کریں گے ،بعید نہیں لیگی گلو بٹ سپریم کورٹ پر بھی چڑھائی کریں،پنجاب میں سیاسی مخالفین کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانا اپنے بدمعاش ٹولوں کو نوازنا لیگی حکومت کا نصب العین ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی نے لاہور میں افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا .

انہوں نے کہا کہ کرپشن کیخلاف انشااللہ عید کے بعد پنجاب بھر میں مہم چلائیں گے ،اور ان کرپٹ مافیاز کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے،اعلیٰ عدلیہ کیخلاف ہرزہ سرائی ان کی شکست کا اعلان ہے،قوم کی نظریں سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی پر ہے،پاکستانی قوم ان کرپٹ مافیاز کیخلاف متحد ہیں،اور اعلیٰ عدلیہ پر کسی بھی قسم دباوُ یا توہین کرنے کی کوشش کی تو عوام ان کرپٹ لوگوں کیخلاف سڑکوں پر نکلے گی ،انشااللہ ملک و قوم کے لٹیروں کو دنیا میں بھی جواب دینا ہو گا اور آخرت میں بھی ،ہم قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان سے اس کرپٹ مافیاز کے وجود کے خاتمے تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) اتحاد امت پر سبھی زور دیتے ہیں، جو اسلحہ اٹھائے پھرتے ہیں، آپ ان سے پوچھیں تو وہ  بھی یہی کہتے ہیں کہ اتحاد امت بہت ضروری ہے۔ اس پر بہت کانفرنسیں ہو چکی ہیں اور بہت کچھ لکھا جا چکاہے۔  اب ضرورت  یہ ہے کہ اتحاد امت کی خاطر جدید خطوط پر سوچا جائے اور پرانی اور تجربہ شدہ راہوں کو ترک کیا جائے۔

اب تک جو اتحاد امت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وہ چند مسلمان فرقوں یا ممالک کا خود مسلمان فرقوں اور ممالک کے خلاف ہی اکٹھے ہو جانا ہے۔ درحقیقت،  اتحاد کسی  کے خلاف   اکٹھا ہونے کا نام نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے ردعمل میں جمع ہوجانے کا نام اتحادہے۔ اتحاد بھی نماز کی طرح  ایک دینی فریضہ اور مسلسل عمل ہے۔

تمام اسلامی فرق و مذاہب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ  وہ ان مشکلات اور اسباب، ان رویوں اور نظریات پر نظر ثانی کریں جن کی وجہ سے امت متحد  نہیں ہو سکتی۔   ہمارے ہاں  پاکستان میں سب سے معتدل ترین اور پیارو محبت بانٹنے والا مسلک بریلوی مسلک ہے۔ اس مسلک کو یہ خصوصیت اور خوبی حاصل ہے کہ اس نے اکثریت کے باوجود کبھی اقلیتوں پر زبردستی اپنے عقائد نافذ کرنے کی کوشش نہیں کی۔  افسوس کی بات ہے کہ  کئی جگہوں پر اس مسلک کی مساجد پر قبضے کئے گئے اور اس کی کئی علمی شخصیات کو قتل کیا گیا اور اس کے نزدیک مقدس مقامات مثلا اولیائے کرام کے مزارات پر دھماکے کئے گئے لیکن اس کے باوجود اس مسلک نے  نفرتوں، دشمنیوں اور زیادتیوں کا جواب ، اولیائے کرام کی تعلیمات کے مطابق پیارو محبت سے دیا ہے۔

پاکستان کا مورخ یہ لکھنے میں حق بجانب ہے کہ اس مسلک نے اکثریت میں ہونے کے باوجود، اقلیتوں کا خیال رکھا اور ان سے محبت آمیز برتاو کیا۔

پاکستان میں دوسرا نمایا ں مسلک اہل تشیع کا ہے۔  اہل تشیع سے دیگر مسالک کو عرصہ دراز سے یہ شکایت تھی کہ  بعض شیعہ خطبا  دیگر مسالک کو برداشت نہیں کرتے اور ان کی دل شکنی کرتے ہیں۔ مجھے چند سال پہلے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ جہان تشیع کے مرجع سید علی خامنہ ای ؒ نے  جہاں یہ فتوی  صادر کیا ہے   وہیں اپنی مختلف تقریروں میں بھی یہ کہا ہے کہ خبردار کسی بھی دوسرے مسلک کی دل شکنی  اور  ان کے مقدسات کے بارے میں نازیبا  الفاظ کا استعمال کرنا حرام ہے۔

اس کے بعد بھی  اگر کوئی شخص ایسا فعل انجام دیتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا تعلق اہل تشیع کی پڑھی لکھی اور باشعور کمیونٹی سے نہیں ہے۔ اب بے شعور اور ان پڑھ آدمی تو  کسی کے بارے میں بھی کچھ بھی کہہ سکتا ہے ،  وہ تو خود اپنے ہی علما  اور شخصیات کے بارے میں بھی نازیبا   الفاظ کہہ سکتا ہے۔ لہذا ہماری مراد پڑھے لکھے  اور باشعورلوگوں کا طبقہ ہے۔

ہمارے ہاں تیسرا نمایاں مسلک ان احباب کا ہے جنہیں ہم سلفی، اہلحدیث یا دیوبندی کہتے ہیں۔جہاد کشمیر اور جہاد افغانستان میں سرگرم ہونے کی وجہ سے یہ احباب کم ہونے کے باوجود زیادہ پررنگ ہیں۔ان مسالک کا عقیدتی  و فکری مرکز  تھوڑے بہت اختلاف کے ساتھ سعودی عرب  کی بادشاہت و خلافت ہے۔

ان کے دینی مدارس کی تعداد اور ان کے عسکری تربیت شدہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اگر اس توانائی کو بھی مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تو یہ بھی پاکستان کا قیمتی سرمایہ ہیں۔  اب انہیں بھی چاہیے کہ ملکی سلامتی اور اتحاد امت کے لئے اپنے رویوں پر نظرثانی کریں۔ اپنے مزاج میں لچک پیدا کریں اور سعودی عرب کو امریکہ و اسرائیل کے بجائے عالم اسلام سے قریب کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

دیکھیں ! اگر سعودی عرب ، چھوٹے چھوٹے اور اپنے ہی بنائے ہوئے دہشت گردوں  کے خلاف ، انتالیس اسلامی  ممالک کا فوجی اتحاد بنا سکتا ہے، تو فلسطین اور کشمیر کو آزاد کرانے کے لئے کیوں اسلامی  فوجی اتحاد نہیں بناسکتا، اگر پچپن اسلامی ممالک کے سربراہوں کو ٹرمپ کے استقبال کے لئے جمع کر سکتا ہے تو فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لئے،  ایک بین الاقوامی اسلامی کانفرنس، ریاض میں کیوں منعقد نہیں ہو سکتی!؟

ویسے بھی یہ ماہ رمضان المبارک ہے ، اس کے آخری جمعہ المبارک کو مسلمان یوم القدس کے نام سے مناتے ہیں، عالمی منظر نامے کے تناظر میں اس مرتبہ پاکستان کے تمام مذاہب و مسالک کو چاہیے کہ وہ مل کر یوم القدس منائیں۔

 مانا کہ سعودی عرب کی کچھ مجبوریاں ہیں جن کی وجہ سے وہاں  سے قدس کی آزادی کے لئے آواز بلند نہیں ہو سکتی لیکن پاکستان میں بسنے والے سلفی و اہل حدیث اور دیوبندی حضرات کے لئے تو کوئی مجبوری نہیں ، یہ تو  پاکستان میں  یوم القدس کی ریلیوں میں شریک ہو سکتے ہیں۔

 اگر  سعودی عرب  سے قدس کی آزادی کے لئے آواز بلند نہیں ہو سکتی تو پاکستان   سے ہی یہ آواز  بلند کی جائے۔  ایک اسلامی ایٹمی طاقت ہونے کے ناتے پاکستان بھی  کسی سے کم نہیں ، پاکستان میں ہی بھرپور طریقے سے ، مل کر یوم القدس منایا جانا چاہیے۔

ہم کب تک کشمیر اور قدس کی آزادی کے لئے دوسروں کی طرف دیکھتے رہیں گے،  اگر پاکستان کے تمام مسالک و مکاتب  کے علما مل کر  یوم القدس کی ریلیوں میں  شرکت کریں  تو وہ پیغام جو  سعودی عرب سے امریکہ و اسرائیل کو نہیں مل رہا ، وہی پیغام پاکستان کی سر زمین سے انہیں مل جائے گا اور  انہیں سمجھ آجائے گی کہ  مسلمان، قدس کی آزادی پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

تحریر۔۔۔نذر حافی

nazarhaffi@ gmail.com

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree