وحدت نیوز(اسلام آباد) حضرت علی علیہ السلام کے یوم شہادت کے سلسلے میں ملک بھر میں جلوس شبیہ تابوت برآمد کیے گئے،جن میں ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی۔کراچی ،لاہور،کوئٹہ،پشاور،اسلام آباد،راولپنڈی،گلگت بلتستان اور آزادکشمیر سمیت ملک کے بڑے شہروں کے مرکزی جلوسوں میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی و صوبائی رہنما ؤں علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ مختار امامی ،علامہ باقر زیدی،علامہ مبارک موسوی،علامہ مقصود ڈومکی سمیت دیگر شخصیات اور وحدت سکاؤٹس کی کثیر تعداد بھی شریک تھی۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے امیر المومنین حضرت علی ؑ کے چہرے کی طرف دیکھنے کو عبادت قراردیا ہے ۔پوری کائنات میں کسی دوسری شخصیت کو یہ شرف حاصل نہیں۔حضرت علی ؑ کی محبت ہر دور میں مومن اور منافق کی پہچان رہی ہے۔استعماری و سعودی ٹکروں پر پلنے والے نام نہاد علما اس ملک کو ایسی ریاست میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جس میں فرقہ واریت اور نفرت کا راج ہو۔انہوں نے ایک روزنامے میں ایک ناصبی ملا کی طرف سے حضرت علی علیہ السلام کی شان میں اہانت آمیز رویہ اختیار کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ مضمون ملک میں آگ لگانے کی ایک سازش ہے ۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے اس شخص کو اہلبیت اطہار علیہم السلام کی توہین کے جرم میں فوری طور پر گرفتار کر کے دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔اگر ذمہ دار اداروں کی طرف سے اس مضمون نگار کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی تو پھر احتجاج سمیت تمام قانونی و آئینی حق استعمال کرنے کے آپشن ہمارے پاس موجود ہیں۔

انہوں نے کہا مولا علیؑ کے عادلانہ کردار اور تقوی کی غیر مذاہب بھی مثالیں پیش کرتے تھے۔دور عصر کی خارجی قوتوں کو شکست سے دوچار کرنے کے لیے امیر المومنین حضرت علی ؑ کے سیرت و کردار کو اپنی عملی زندگیوں میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ملک کے دوسرے شہروں میں بھی مقررین نے عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے مولائے کائنات کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔شہادت مولائے کائنات امام علی ابن ابیطالب علیہ السلام کے سلسلے میں کراچی میں مرکزی مجلس عزا ٹھیک 10 بجے نشتر پارک میں شروع ہوئی جس سے معروف عالم دین مذہبی اسکالر علامہ ریاض جوہری نے خطاب کیابعد ازاں نشتر پارک سے جلوس برآمد ہوا جس کی قیادت بوتراب اسکاوٹ نے کی۔ آئی ایس او کے زیر اہتمام نماز ظہرین دوران مرکزی جلوس مسجد و امام بارگاہ علی رضا ایم اے جناح روڈ پر مولانا شاہد رضا کاشفی کے زیر اقتداء ادا کی گئی۔ ملک بھر میں جاری کالعدم جماعتوں کی فعالیت اور شیعہ بے گناہ نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی ہوا۔ بعد از احتجاج و جلوس عزاء اپنے مقررہ راستوں نشترپارک ،نمائش چورنگی،سی بریز ،صدر دواخانہ،ایمپریس مارکیٹ ،تبت سینٹر،ریڈیو پاکستان،بولٹن مارکیٹ،لائٹ ہاوس سے ہوتا ہوا خوجا مسجد کھارادر سے حسنیہ ایرانیان امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقعہ پر امت مسلمہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسجد میں دہشت گردی کی ابتدا آج سے چودہ سو سال قبل ایک بدبخت خارجی عبد الرحمن ابن ملجم نے کی اور امیر المومنین کو دوران نماز زخمی کر دیااوریہی زخم ان کی شہادت کا باعث بنا۔آج اسی خارجی گروپوں کے پیروکار عبادت گاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور انبیاء وصحابہ کرامؓ کی قبروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ حضرت علی ؑ سے لوگوں کی دشمنی ان کے عادلانہ طرز عمل اور اصول پسندی کی بنا پر تھی۔انہوں نے داخلی و خارجی سازشوں کا جس تدبر اور حکمت سے مقابلہ کیا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔حضرت علیؑ کے افکار سے درس حاصل کر کے ہر دور کی شورشوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دور عصر میں امت مسلمہ کو نہ صرف یہود و نصاریٰ کی سازشوں کا سامنا ہے بلکہ اپنے اندر موجود خارجی و تکفیری قوتیں بھی مسلمانوں کے زوال کا باعث بنی ہوئی ہیں۔یہ اندرونی و بیرونی دشمن عالم اسلام کو نقصان پہچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ان مذموم عناصر کو اسلامی کی حقیقی تعلیمات سے شکست دی جا سکتی ہے جو اہل بیتؑ کے گھرانے سے ملتی ہیں۔امت مسلمہ حضرت علی ؑ کی فہم و فراست اور جرات و کردار کو عملی زندگیوں میں اپنانے کی ضرورت ہے۔اسلام شناسی ہی تمام مشکلات سے نبرد آزما ہونے کا بنیادی حل ہے۔حضرت علی ؑ نے چودہ سو سال قبل واضح طور پر کہا تھا کہ کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔آج امت مسلمہ اور یہود و نصاری کا موازنہ کیا جائے تو مسلمان ممالک میں مختلف طبقات مظالم کا شکار ہے یہی وجہ ہے کہ ہر جگہ بدامنی ،انتشار اور باہمی نفاق سر اٹھا رہا ہے جب کہ کفریہ معاشروں میں ارباب اقتدارکا طرز عمل اس کے برعکس ہے۔انہوں نے کہا کہ امیر المومنین ؑ کی تعلیمات کے مطابق ہر جگہ انصاف رائج ہو تو خوب بخود امن قائم ہو جائے گا۔حکمرانوں کو چاہیے کہ سیرت امیر المومنین ؑ پر عمل پیرا ہو کر عوام کی خدمت کریں۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں یوم علیؑ کی مناسبت سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ کل ملک بھر میں یوم علی ؑ کے مناسبت سے ماتمی جلوسوں اور مجالس عزاء کے ہزاروں اجتماعات ہونگے،پنجاب بھر میں سینکڑوں کی تعداد میں جلوس ہائے شہادت مولائے کائناتؑ و مجالس عزاء برپا ہونگے،پنجاب حکومت نے عرصہ دراز سے ملت تشیع کیخلاف انتقامی کاروائیاں شروع کر رکھی ہیں،ملک بھر کے دیگر صوبوں کی نسبت جہاں جہاں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت ہے وہاں وہاں ملت جعفریہ مشکلات کا شکارہیں،حکومت پنجاب ہم سے ہماری مذہبی آزادی جو آئین پاکستان نے ہمیں دے رکھی ہے سلب کرنے پر تلی ہوئی ہے،ہمیں بتایا جائے کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے پاکستان میں ان کے اولادوں پر زمین تنگ کرنے کا ایجنڈا ان کو کہاں سے ملا ہے؟پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنماوں پروفیسر ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی قائم مقام سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب،علامہ سید ملازم حسین نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب،علامہ حسن ہمدانی ،سید حسن کاظمی،رانا ماجد علی،رائے ناصر علی،علمدار حسین،زاہد حسین مہدوی سمیت بانیاں مجالس و جلوس ہائے عزاء شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی اور ابھی بھی ہم دہشتگردوں کے نشانے پر ہے،نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کی آنکھوں میں دوھول جونک دیا ہے،پنجاب میں مسلم لیگ ن اور ملت جعفریہ کے نسل کشی کرنے والوں کا گٹھ جوڑ اس بات کی غمازی ہے کہ یہ نیشنل ایکشن پلان دراصل مسلم لیگ ن کے سیاسی مخالفین کے لئے مختص ہیں،ہمیں اس بات پر نہایت تشویش ہیں کہ کراچی جیل سے لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں کو فرار کرانے کا ضرور ایک ایجنڈا ہوگا،اور ان دہشتگردوں کے فرار ہونے کیساتھ ہی کراچی میں ملت جعفریہ کی ٹارگٹ کلنگ شروع ہوچکی ہے،اتنی ایجنسیاں اور سکیورٹی اداروں کے حسار سے جب اتنے خطرناک دہشتگرد فرار ہوسکتے ہیں تو ایسے نگہبان ہماری جان ومال کی حفاظت کیسے کریں گے؟جلوس ہائے عزاء پر کیمیکل اور تیزاب کے ذریعے حملہ کرنے کی تیاری کرنے والے گروہ کی گرفتاری کا اعلان ہوا ہے۔ہمیں بتایا جائے کہ ان کا تعلق کس گروہ سے تھا ان کے سہولت کار کون تھے؟

ہم نے چوبیس ہزار شہداء قربان کیے لیکن ملکی سلامتی اور قانون سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی،ہم ملکی سلامتی کیخلاف کسی بھی اقدام اور قانون شکنی کو حرام سمجھتے ہیں،پنجاب میں ہم ایک طرف تکفیری دہشتگردوں کے لئے تر نوالہ بنا ہوا ہے تو دوسری طرف پنجاب حکومت کی ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بھی ہم ہی نبے ہوئے ہیں،پنجاب سے ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے محب وطن علماء اور درجنوں نوجوانان کئی کئی مہینوں سے غائب ہیں،آخر ہم انصاف لینے کہا جائیں؟آیا پنجاب حکومت نے ہمارے شہداء کے کسی ایک قاتل کو نشان عبرت بنایا؟نہیں ہمارے قاتلوں کے سرپرست پنجاب حکومت کے صفوں میں بیٹھے ہیں۔

پریس کانفرنس سے ایم ڈبلیوایم پنجاب کے قائم مقام سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہاکہ عزاداری سید شہداء ہماری شہ رگ حیات ہے جس طرح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اسطرح ہم عزاداری سید شہداء کے بغیر زندہ رہنے کو موت تصور کرتے ہیں،لھذا پنجاب حکومت کی طرف سے مختلف اضلاع میں دفعہ144 کے نام پر جلوسوں کو بندکرنے کی سازش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے،عزاداری کے جلوسوں پر دفعہ 144 لاگو ہی نہیں ہوتے،لھذا ہم آپکے توسط سے حکومت پنجاب اور پنجاب پولیس کو یہ آگاہ کرتے ہیں کہ ایسے ہتھکنڈوں سے باز آئیں جس سے ملک بھر میں انتشار کا سبب بنے،ہم حکومت کو ٹیکس اداکرتے ہیں اور ہماری مذہبی رسومات اور عبادات کے لئے سکیورٹی کی فراہمی حکومت اور انتظامیہ پر فرض ہیں،مسلم لیگ ن کی حکومت کان کھول کر سن لیں ذکر محمد و آل محمدﷺ کو چودہ سو سال گذرے گئے اور کوئی بھی یزیدی پیروکار اس پر قد غن نہیں لگا سکے تو انشااللہ یہ بھی ناکام رہیں گے،ہمیں مجالس کے لئے وقت کی تعین کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری نہیں یہ ہماری عبادات ہیں اور اس کے شروع اور اختتام کے ٹائم کا تعین بھی ہم خود کرینگے،ایسے معاملات میں ایف آئی آرکی اندراج کو ہم مکمل مسترد اور متعصبانہ فعل سمجھیں گے،جو ہماری مذہبی آزادی کیخلاف اور آئین پاکستان سے متصادم عمل ہے،ہم پاکستان میں بستے ہیں پاکستان ہمارا وطن ہے اور اس مادر وطن کے ہم وارث ہیں،ہمارے ساتھ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیریوں جیسا سلوک بند کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انشااللہ حکومت پنجاب اور مسلم لیگ ن کے ان متعصبانہ کاروائیوں کا جواب ہم آنے والے الیکشن میں عوامی طاقت کے ذریعے دینگے،اور آپ اس کا مشاہدہ کرینگے،ن لیگ اپنی آقاوں کی خوشنودی کے لئے پاکستان میں مسلکی منافرت کو ہوا دے رہی ہے،ملکی سلامتی کے ادارے اس حساس صورت حال پر اپنا کردار ادا کر یں اور ملک دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں،پاکستان ہمارا وطن ہے اور وطن کی حفاظت اور سلامتی کو ہم اپنا دینی و اخلاقی فریضہ سمجھتے ہیں،پنجاب میں داعش کی وجود سے انکار کرنے والے اب کہاں ہے ہم چیخ چیخ کر کہتے رہے داعش نے ملک میں اپنی جڑھیں گاڑ دی ہے لیکن کسی کو ٹس سے مس نہیں ہوا ،پنجاب حکومت کی صفوں میں دہشتگردوں کے سہولت کار اور سیاسی سرپرست چھپے ہوئے ہیں،کالعدم شدت پسند گروہ کو مکمل پرٹول دیا جارہا ہے،یہی گروہ ہماری نسل کشی میں پیش پیش رہے ہیں اور اب بھی ان کا یہ دہشتگردانہ سلسلہ جاری ہے،ہم یوم علیؑ پر کسی بھی قسم کی قد غن کو مسترد کرتے ہیں،اور ملت جعفریہ کے لاپتہ افراد جو پنجاب سے لاپتہ ہیں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) یوم علی ؑ پر پنجاب کے مختلف اضلاع میں روائتی جلوسوں کو روکنے کیلئے دفعہ 144 کے نفاذ کی آڑ میں پنجاب کے متعصب انتظامیہ سازش کر رہی ہے،عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے اس پر ہم جان دینے کو تیار ہیں لیکن کسی بھی قسم کے قد غن کو غیر قانونی غیر آئینی سمجھتے ہوئے مسترد کرتے ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے یوم علیؑ پر جاری اپنے پیغام میں کیا انہوں نے کہا کہ مولائے کائنات کی ذات اقدس مسلم امہ کے لئے وحدت کا مرکز محور ہیں،ہمیں دشمن اسلام اور دشمنان ارض پاک کی سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے اتحاد وحدت کے ذریعے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہوگا،انشااللہ حصول پاکستان کے لئے جس طرح شیعہ سنی متحد ہوئے تھے عین اسی طرح ارض پاک کی حفاظت کے لئے بھی ہم باہمی اتحاد کے ذریعے مل کر ملک دشمنوں کا مقابلہ کرینگے،انہوں کہا کہ انتظام بلا وجہ عزاداروں کو ہراساں کرنے سے باز رہے،ایک پرامن قوم کو ہراساں کرنے کے بجائے پنجاب میں داعش جیسے درندوں کے بڑھتے قدم کو روکے،ہم بار ہا کہہ چکے ہیں کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں داعش نے اپنا نیٹ ورک بنالیاہے اور وہی تکفیری کالعدم شدت پسند گروہ ہی ان کی سرپرستی اور ان کے لئے سہولت کاربنے ہوئے ہیں،پنجاب حکومت اپنی سیاسی مفادات کے خاطر ملکی مفادات کو داوُپر لگارہی ہے،انہوں نے بانیان مجالس اور عزاداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اتحاد وحدت کی فضا کو قائم رکھے،اور امن و امان کے لئے سکیورٹی اداروں اور انتظامیہ کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بنائیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) کشتی سمندر کے وسط میں تھی، صرف ایک ملاح اور ایک مسافر سوار تھا، تاریک رات میں بارش شروع ہوگئی، ملاح بالکل کیمونسٹ  اور کافرتھا، مسافر مومن تھا، ملاح تیراکی میں ماہر تھا، مسافر تیراکی سے بے خبر تھا،  طوفان کی لہروں نے ابھر کر کشتی الٹ دی،  اگلے روز سمندر کے ساحل پر اخبار چھپے، ہر اخبار میں بہادر ملاح کے قصے تھے کہ اس نے بڑی ہمت سے کام لیا ، طوفان کا مقابلہ کیا، سمندر کی خوفناک موجوں کو چیرتا ہوا  ساحل تک پہنچ گیا۔

 اس کے اعزاز میں پارٹیاں دی گئیں، پروگرام منعقد کئے گئے لیکن ڈوب جانے والے مرد مومن کے حصے میں فقط چند آنسو آئے۔

 یہ قانون قدرت ہے کہ ہر شعبے میں ، وہی ساحل تک پہنچتاہے، اور اسی کی عزت ہوتی ہے جسے اس شعبے کا شعور ہوتا ہے۔جو فن تیراکی جانتا ہے وہی سمندر کی لہروں کو چیر کر ساحل تک جاسکتا ہے چاہے کافر ہی کیوں نہ ہو اور جو فن تیراکی نہیں جانتا وہ ڈوب جائے گا خواہ مومن ہی کیوں نہ ہو۔

یہی حال جمہوریت کا بھی ہے، اگر لوگوں کو جمہوریت کا شعور ہوگا تو وہ اس سے استفادہ کریں گے خواہ کافر ہی کیوں نہ ہوں لیکن اگر عوام کو جمہوریت کا شعور نہیں ہوگا تو عوام  جمہوری حکومتوں میں اٹھنے والے طوفانوں  کے سامنے بے بس ہو جائیں گے۔

 آپ صرف  اپنی موجودہ جمہوری حکومت کے کارناموں پر نگاہ ڈالیے:

۱۔ اس وقت جہان اسلام کے تین بڑے دشمن ہیں، بھارت، امریکہ اور اسرائیل۔ مسلم دنیا کو دبانے کے لئے ان تینوں نے سعودی عرب کو قابو کیا ہوا ہے اور سعودی عرب نے پاکستان اور دیگر خلیجی ریاستوں کو جکڑا ہوا ہے۔ سعودی عرب، مسلمانوں کو فلسطین اور کشمیر تو آزاد کرواکر نہیں دے سکتا لیکن اس نے  پوری عرب دنیا کو فلسطین کاز اور پاکستان کو کشمیر کاز سے بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔

 قائد اعظم نے تو   کشمیر کو پاکستان کی  شہ رگ کہا تھا ، لیکن  اب پاکستان کے عوام کو کچھ خبر نہیں کہ کشمیر کے ساتھ کیا ہو رہاہے۔ چنانچہ سجن جندل اور نواز شریف  کی  خفیہ ملاقات ہوجاتی ہے اور عوام دیکھتی رہ جاتی ہے۔ یہ ہے ہمارے ہاں کی جمہوری حکومت!

کشمیر کاز کی اہم شخصیت ، بھارتی مطالبے اور سعودی دباو کے باعث ،حافظ سعید چودہ ماہ سے نظر بند  ہیں! عوام کو پتہ ہی نہیں کہ انہیں کیوں نظر بند کیا گیا ہے؟اس نظر بندی کا فائدہ کسے پہنچ رہا ہے اور نقصان کسے!؟عوام کو یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ نظر بندی کس کو خوش کرنے کے لئے لگائی گئی ہے؟ یہ ہے ہمارے عوام کا جمہوری شعور!

۲۔ جنرل (ر) راحیل شریف  کو  عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر سعودی عرب کی نوکری کے لئے بھیج دیا گیا اور اب ہماری نوّے فی صد  عوام کو پتہ ہی  نہیں  کہ انہیں کیا کرنا چاہیے!؟

سوچنے کی بات ہے کہ کیا یمن کوئی کافر ملک ہے جس پر سعودی عرب نے جنگ مسلط کر رکھی ہے اور کیا قطر کوئی غیر مسلم ملک ہے کہ جس  کے عوام کا رمضان المبارک میں  بھی محاصرہ کیا گیا ہے!؟

 یہ ہے  بادشاہوں کے ٹکڑوں پر پلنے والی ہماری موجودہ  جمہوری حکومت،  جہاں  عوام کو پتہ ہی نہیں کہ ان حالات میں ان کے جمہوری اختیارات کیا ہیں!؟

 ۳۔ عمران خان صاحب نے حکومت کی کرپشن کے خلاف مقدمہ لڑا تو عدالت سے فیصلے کے بجائے جے آئی ٹی برآمد ہوئی۔ یہ ہمارے ہاں کی جمہوری حکومتوں میں اعلی اداروں کی کارکردگی ہے ، جبکہ  دوسری طرف فیس بک پیجز چلانے پر لوگوں کو اغوا کرنے اور پھانسیاں دی جانے کی  خبریں گشت کررہی ہیں۔

اس بادشاہت زدہ اور بادشاہت نواز جمہوری حکومت میں  عوامی حقوق کا یہ حال ہے کہ فیس بک کے پیجز کی وجہ سے لوگوں کو پھانسیاں ہو جاتی ہیں  اور دوسری طرف ملک کے معروف ترین ائیر پورٹ پر خواتین کی پٹائی کی جاتی ہے اور اس کے بدلے میں سزا یہ  دی جاتی ہے کہ صرف ایک کانسٹیبل کو معطل کیا جاتاہے۔!یہ ہے  اس حکومت  کے نزدیک عوام کے جان و مال کی اوقات!

 آپ کو یاد ہوگا، یہ ابھی ابھی کی بات ہے کہ کسی مدرسے میں نہیں بلکہ ایک یونیورسٹی میں، مشال خان جیسے قومی سرمائے کو قتل کردیا جاتا ہے ، اور سرکاری ادارے اسے تحفظ نہیں دے پاتے، اور اس کے قتل میں اپنے آپ کو جمہوری اور سیاسی کہنے والے لوگ ملوث پائے جاتے ہیں۔

 یہ ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہر ڈگڈگی بجانے والا چند لوگوں کو اپنے ارد گرد اکٹھا کرلیتا ہے اور پھر مشال خان جیسے لوگوں کو قتل کر کے یہ تاثر دیتا ہے کہ اسے عوام نے قتل کیا ہے۔

  مشال کے قتل سے عوام اور جمہوریت کی بدنامی ہوئی لیکن عوام کوئی رد عمل نہیں دکھا سکے چونکہ  قاتلوں میں جمہوری  لوگ ، سیاسی عناصر  اور کونسلر بھی شامل  ہیں۔  

یقینا یہ جمہوریت کے نام پر ڈھونگ ہے،  ہمارے ہاں نام جمہوریت کا استعمال ہورہاہے لیکن عملا سعودی عرب کی طرح کی بادشاہت ہی ہے۔  

اگر آپ آٹے کے اوپر چینی لکھ کر اسے چینی چینی کہتے رہیں تو کیا آٹا میٹھا ہو جائے گا!؟

ہماری موجودہ حکومت کشمیر اور فلسطین کاز سمیت تمام شعبوں میں سعودی عرب  کی ہدایات پر عمل کر  رہی ہے۔

ہمیں آٹےکو چینی کہنے کے بجائے لوگوں کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہیے۔

موجودہ حکومت نے فیس بک سے لے کر کشمیر کاز تک عوام کو سعودی عرب کی طرح  فرقوں، مسلکوں، مسجدوں، مدرسوں،مولویوں، وڈیروں، قوموں، قبیلوں، صوبوں اور علاقوں میں تقسیم کر رکھا ہے، سب کو الگ الگ کر کے ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔

ہسپتالوں میں لوگوں کو جعلی سٹنٹ ڈالے جاتے ہیں، لوگوں کے گردے نکال کر بیچ دئیے جاتے ہیں، جعلی دوائیاں  فروخت کی جاتی ہیں، راجپوتانہ جیسے ہسپتال میں مریضہ چیخ چیخ کر دم توڑ دیتی ہے لیکن ڈاکٹر اس کا علاج نہیں کرتے، مرحومہ  کے لواحقین   احتجاج کرتے ہیں تو ان کو یہ کہہ کر دبا دیا جاتا ہے کہ یہ ڈاکٹروں کو بلیک میل کر رہے ہیں۔  

یہ سب پاکستان کی جمہوریت نہیں سعودی عرب کی بادشاہت ہے، جہاں عوام کو چاہوتو  فیس بک کی آڑ میں پھانسی دے دو،  قوم کے غیور جوانوں کو چاہوتو یونیورسٹیوں میں قتل کروا دو ، مریض لوگوں  کے  ہسپتالوں کے اعضا بیچ دو ، کرپٹ ڈاکٹروں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی صدائے احتجاج کو  مختلف حربوں سے دبا دو۔ ہر با شعور آدمی یہ سمجھتا ہے کہ یہ آمریت ہے جمہوریت نہیں۔

۱۹۴۷ میں ہم نے یہ ملک اسلام کے نام پر بنایا تھا،  آج پھر ہم سب کو اسلام کے نام پر جمع ہوکر، اس ملک میں، انسانیت کی توہین، اخلاقی اقدار کی پامالی، دوسرے ممالک کی غلامی اور مخصوص سیاسی  خاندانوں کی   آمریت کو روکنا ہوگا۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیرکے ریاستی ڈپٹی سیکرٹری جنرل طالب حسین ھمدانی نے مطالبہ کیا ہے کہ یوم شہادت حضرت علی علیہ السلام کے موقعہ پر عزاداری کے پروگراموں کو ریاست بھر میں فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس موقعہ پرریاست کے تمام مرکزی جلوسوں کی انتہائی سخت سیکورٹی کی زمہ داری ریاستی اداروں کی ہے۔ 19تا 21 رمضان پوری ریاست میں امیر المومنین حضرت علی ؑ کی شہادت کے حوالے سے جلوس اور مجالس کا انعقاد ہوتا ہے۔ملک دشمن عناصر شر پسندی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔عزاداری کے جلوسوں کی موثر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامی اداروں کو جامع،مربوط اور ٹھوس لائحہ عمل طے کرنا ہو گا۔ملت تشیع دہشت گردوں کی کاروائیوں کی سب سے زیادہ شکار رہی ہے۔ہمیں شیعہ اور محب وطن ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔عزاداری کے جلوسوں کے داخلی و خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں۔کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو جلوس میں شرکت کی قطعاََ اجازت نہ دی جائے۔ شہر کے مرکزی جلوسوں کی سخت نگرانی کا انتظام کیا جائے اور گرد و نواح کے حالات پر نظر رکھی جا سکے۔داعش اور طالبان سمیت دیگر دہشت گرد طاقتیںریاستی سلامتی کے خلاف کارائیوں میں مصروف ہیں۔ان کی طرف سے عزاداری کے پروگراموں کو ٹارگٹ کرنے کی متعدد بار دھمکیاں بھی موصول ہو چکی ہیں۔ایسی صورتحال میں انتہائی چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree