The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی وفد کے ہمراہ عراقی سفارت خانے آمد ۔ عراقی سفیر جناب حمید عباس لفطہ سے ملاقات ۔ اس موقع پر زائرین سید شہداء حضرت امام حسین ع کی مشکلات اور ان کے حل کے حوالے سےباہمی گفتگوکی گئی ۔
اس موقع پر چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری نے معزز ایمبیسڈر کو زائرین کربلا کے حوالے سے مثبت کام کرنے پر یادگاری شیلڈ بھی پیش کی ۔
ملاقات میں صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان علامہ سید آغا علی رضوی ، وزیر زراعت گلگت بلتستان کاظم میثم ، معاون سیکریٹری شعبہ امور خارجہ علامہ ضیغم عباس اور ڈاکٹر ابن حسن بھی علامہ راجہ ناصرعباس کے ہمراہ موجود تھے۔
وحدت نیوز(مری)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے بھمبروٹ سیداں مری میں طلوع سحر کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی معاشرے کے لیے امید لازمی جزو ہے۔ جامعہ آمنہ بنت الہدی کے زیراہتمام طلوع سحر کانفرنس سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے امید کو انسانی معاشرہ اور مستقبل کے لئے لازمہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قرآن و اہلبیت نے انسان کو امیدوار بنایا ہے، اسے باور کرایا ہے کہ ظلم کی سیاہ رات ختم ہو گی اور پوری کائنات عدالت الہیہ سے روشناس ہو گی، امید انسان کو متحرک بناتی ہے، مہدویت بھی ایسی ہی امید ہے جس نے حتمی طور پر بنی نوع انسان اور پوری کائنات کو نجات عطا کرنی ہے، انقلاب اسلامی ایران بھی امید کے ایک مرحلہ کی تکمیل کا نام ہے، ہر انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے وجود سے ان مثبت اقدار کو فروغ دے جو عدالت اور انصاف کی عالمی حکومت میں مددگار ہوں۔ انکا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ ظلم کے مقابل جدوجہد کریں، مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں، انفرادی اور اجتماعی جدوجہد کے ذریعے عدالت کے نظام کی فراہمی میں اہنا حصہ ڈالیں۔اس موقع پر ناصر عباس شیرازی کو اعزازی شیلڈ پیش کی گئی۔ تقریب کے اختتام پر مقامی افراد میں ہدیہ جات تقسیم کئے گئے اور کیک کاٹا گیا۔
وحدت نیوز(جعفرآباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع جعفر آباد کے گاؤں شاہی چوکی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت قاسم ابن حسن علیہ السلام کی زندگی ہمارے نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ جنہوں نے اپنے زمانے کے امام کی نصرت کی خاطر اپنی جان فدا کی۔ آپ علیہ السلام نے شوق شہادت کا کا کچھ یوں اظہار کیا کہ میری نظر میں شہادت کی موت شہد سے زیادہ شیرین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج وطن عزیز پاکستان میں عوامی شعور و بیداری کے نتیجے میں غلامی نامنظور کا نعرہ مقبول ترین نعرہ بن چکا ہے۔ عوامی شعور میں اضافہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کا باعث بنے گا۔ غلامانہ ذہنیت کے لوگ عوامی شعور و بیداری سے خائف نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ عوام نے اپنے شعور سے حائل رکاؤٹوں کو توڑا ہے۔ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان کی سالمیت، خودمختاری، استقلال اور آئین کی بالادستی کے لئے گرفتاری پیش کی۔ ہمیں وطن عزیز پاکستان میں غیر ملکی مداخلت اور غلامی منظور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی رحمۃ اللہ علیہ کے افکار اور فرامین کی روشنی میں ملک میں اسلامی اقدار اور جمہوریت کی بالادستی کے لئے مصروف عمل ہے۔ قائد شہید کی جدوجہد اور افکار ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد جمہوری جماعتوں کی جانب سے ملکی آئین سے بغاوت اور الیکشن سے فرار حیرت انگیز ہے۔ حالیہ ضمنی الیکشن نے تیرہ جماعتی حکومتی اتحاد کی حیثیت سے پردہ اٹھا دیا۔ حکومتی اتحاد کی شرمناک شکست ان پر عوام کے عدم اعتماد کا مظہر ہے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ سیاسیات نے سابق وزیر قانون بلوچستان آغا سید محمد رضا کوآئندہ قومی انتخابات میں کوئٹہ کے دوصوبائی حلقوں سے ایم ڈبلیوایم کا امیدوار نامزدکردیاہے۔
ایم ڈبلیوایم شعبہ سیاسیات نے پارٹی چیئرمین علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے مشاورت کے بعد آغا رضا کو علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن کے دونوں صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے امیدوار نامزد کیا ہے ۔
آغا رضا کی نامزدگی کو پارٹی قیادت کی جانب سے سراہا گیا ہے اور ان کی سابقہ دور میں قومی ملی اور عوامی خدمات خصوصاً محدود مدت ِ اقتدار میں حلقے کے عوام،مسنگ پرسنز ، کوئٹہ تفتان روٹ اور تفتان بارڈر پر زائرین کی سہولیات کیلئے کی جانےوالی ناقابل فراموش خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آغا سید محمد رضا 2013کے قومی انتخابات میں کوئٹہ کے حلقہ PB-27 سے ممبر منتخب ہوئے تھے اور اپنے دوراقتدار کے مختلف ادوار میں چار صوبائی وزارتوں کے قلمدان ان کی قابلیت کےسبب ان کے سپرد کیئے گئے تھے ۔
آغا رضا نے بلوچستان حکومت میں قانون، لائیواسٹاک، جنگلات اور پارلیمانی امور کے وزیر کی حیثیت سے اپنے فرائض باحسن وخوبی انجام دیئے تھے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما ، گلگت بلتستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اورصوبائی وزیر زراعت گلگت بلتستان کاظم میثم نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی قیادت کو ویرانے میں چھوڑنا پولیس کا انتہائی غیرذمہ دارانہ عمل ہے، جیل بھرو تحریک کے سامنے امپورٹڈ حکومت عملی طور پر ہتھیار ڈال چکی ہے،علامہ راجہ ناصر کی گرفتاری اور قیدیوں کی وین میں بیٹھنے کے بعد غیرمحفوظ مقام پر چھوڑنا ثابت کرتا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کی کانپیں ٹانگ گئی ہیں،سکیورٹی تھریٹس کے باوجود پولیس کی مس ٹریٹ ثابت کرتا ہے کہ ملک میں لاقانونیت کا بول بالا ہے، ایک طرف حکومت جیل بھرو تحریک کی ناکامی کا راگ الاپ رہی ہے تو دوسری طرف گرفتاریاں لینے کو تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ علامہ راجہ ناصر جعفری کو ویرانے میں چھوڑنے کے بعد انہوں نے قریبی تھانے میں گرفتاری دی تو تھانے کے افسران گرفتاری لینے سے انکار کر دیا، ہماری قیادت کی طرف سے ملک بھر میں کارکنان کے لیے احکامات جاری ہونے سے قبل ہی امپورٹڈ حکمرانوں کے ہوش ٹھکانے آنے لگے ہیں،ہماری تاریخ وفاداری اور قربانیوں سے بھری پڑی ہیں، ملک دشمنوں اور عوام دشمنوں کا پیچھا جاری رکھیں گے۔
وحدت نیوز(سکھر)پاکستان تحریک انصاف ضلع سکھر کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کی جانب سے جیل بھرو تحریک کی حمایت و ذاتی طور پر صف اول میں اپنے مرکزی عہدیداران کے ہمراہ گرفتاری دینے پر خراج تحسین پیش کرنے اور اظھار تشکر کے لئے ضلعی صدر پی ٹی آئی ایڈوکیٹ صوفی ظہیر بابر کی قیادت میں وفد کی مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع سکھر کے صدر و دیگر قائدین سے ملاقات۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع سکھر کے صدر ایڈووکیٹ محسن سجاد اتراء، خادم حسین سولنگی جنرل سیکریٹری ضلع سکھر، ایڈوکیٹ احسان شر، سید ماجد شاہ، ایڈوکیٹ سید جمال شاہ، بابر حسین ابڑو، عابد اعوان، سردار علی جسکانی و دیگر قاٸدین سے ملاقات علامہ راجہ صاحب و دیگر مرکزی قیادت کی طرف سے جیل بھرو تحریک میں دی گٸی گرفتاریوں پہ خراج تحسین پیش کیا،اس موقع پہ پی ٹی آٸی لیبر ونگ، یوتھ ونگ کی قیادت سمیت، سٹی صدر بلال احمد سومرو، لیاقت علی ڈریہو، لال اکبر خان، حبیب اللہ شیخ، علی تقی شاہ، اسد راجپوت، جنید عباسی، نوید کھوسو، طارق مہر آصف جتوٸی، کاشف علی، و دیگر قاٸدین بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)وطن عزیز پاکستان دو قومی نظریہ اور اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اور اس کی سرنوشت میں مکتب اہل بیتؑ کے پیروکاروں کا بنیادی کردار ہے۔ مذہبی اعتبار سے ملک کے تقریباً ایک تہائی عوام کا تعلق مذہب شیعہ سے ہے۔ یعنی پاکستان کا اسلامی معاشرہ شیعہ اور سنی مذہب کے پیروکاروں سے مل کر وجود پاتا ہے اور اجتماعی و معاشرتی طور پر ہمارے ملک کی ساخت میں یہ دونوں مذہب اسکی بنیادی اکائی اور اساسی ارکان شمار ہوتے ہیں۔ تحریک پاکستان ان دونوں کی مرہون منت ہے، اگر شیعہ و سنی بھائی ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اور باہمی اخوت کے جذبے سے متحد ہوکر پاکستان بنانے کی تحریک میں حصہ نہ لیتے تو اقبال کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوتا اور قائداعظم کی جدوجہد کامیابی سے کبھی ہمکنار نہ ہوتی۔ جس طرح اس کی بنیاد اسلام کے ان دونوں بازوں کے اتحاد و اتفاق کے بغیر ممکن نہیں تھی اس ملک کی بقاء بھی ان دونوں کے اتحاد و اتفاق کے بغیر ممکن نہیں۔ پس یہ حقیقت بھی روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ان دونوں مذاہب کے پیروکاروں میں سے کسی بھی بنیادی تکوینی مسلک و مذہب کو نظر انداز کیا گیا اور دیوار سے لگایا گیا اور محرومیوں میں مبتلا کیا گیا تو یہ ملک باقی نہیں رہے گا۔ خدانخواستہ فسادات وفتنے جنم لیں گے اور ملک کمزور ہوکر ٹوٹ جائے گا۔
افسوس اس ملک میں ایک ایسا مکتب فکر موجود ہے جو تحریک پاکستان کے وقت کانگرس کا ساتھ دے رہا تھا اور اس خطے میں مسلمانوں کے آزاد وخود مختار ملک کے قیام کو گناہ سمجھتا تھا۔ وہ قیام پاکستان کے بعد بھی اپنی تنگ نظری، انتہا پسندی اور سازشوں سے باز نہیں آیا۔ جب انکی مرضی کے خلاف مملکت خداداد وجود میں آگئی تو یہ اس وقت اہل سنت کا لبادہ اوڑھ کر ہمیشہ مسلکی تسلط اور خاص مذہب کی بالادستی کی کوشش کرتا آ رہا ہے۔ وہ طویل عرصے سے مذہبی اختلافات اور فتنوں کو ہوا دینے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ اس نے ہمارے معاشرے میں انتہاء پسندی اور تکفیری روش کی بنیاد رکھی، اسے بیرونی و اندرونی مختلف طبقات کی حمایت بھی حاصل ہے اور ان کا ہدف اس ملک پر مسلط ہونا اور مخالف مذاہب کو دیوار سے لگانا اور ان کی مذہبی آزادی کو سلب کرنا اور ان پر عرصہ حیات تنگ کرنا ہے۔ وہ مخالف مذہب و مسلک کے پیروکاروں کا اپنے ہی ملک کی تعمیر و ترقی اور اس کے مستقبل کے فیصلوں میں شریک ہونا پسند نہیں کرتے اور اقتدار کے ایوانوں میں ان کا وجود انہیں کھٹکتا ہے۔ اس لئے وہ دیگر مذاہب بالخصوص شیعہ کو سیاسی، اجتماعی و اقتصادی ہر لحاظ سے کمزور دیکھنا اور رکھنا چاہتے ہیں۔
اس مکتب فکر کی کی ایماء اور تعلیم و تبلیغات سے ایک لمبے عرصے سے شیعہ مذہب کے شہری بم دھماکوں، لشکر کشی اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن رہے ہیں۔ انکی عبادت گاہیں بھی آئے دن بے گناہوں کے خون سے رنگین ہوتی رہتی ہیں۔ دوسری طرف خود شیعہ مذہب کے بعض پیروکار ناعاقبت اندیشی اور حکمت و سیاسی بصیرت میں کمی یا لاعلمی کی وجہ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ سیاست شیطانی کھیل ہے۔ ہمیں اس سسٹم کا حصہ نہیں بننا چاہیئے۔ ہمیں تو فقط رونے دیں اور عزاداری کرنے دیں ہم تو غیر سیاسی لوگ ہیں اور اس موقف کو اختیار کرنے پر فخر بھی کرتے ہیں۔ بعض کے نزدیک سیاست کا دین سے کوئی تعلق نہیں وغیرہ وغیرہ۔ اگر غور سے سوچیں تو اس روش کا نتیجہ بھی وہی نکلتا ہے جو دشمنان شیعہ چاھتے ہیں۔ اس روش کے نتیجے میں آپ ملک کے شہری ہونے کے ناطے ٹیکس بھی دیتے ہیں، نوکریاں اور مزدوریاں بھی کرتے ہیں، ملکی نظام کے ہر شعبہ میں خدمات بڑے فخر سے ادا کرتے ہیں لیکن اس ملک کے آئین و دستور، اس کی داخلہ و خارجہ پالیسی، اپنے ملک تعلیمی و تربیتی، اقتصادی و معاشی و معاشرتی نظام کا فیصلہ کرنے والے ایوانوں میں قدم رکھنا انکے نزدیک شرعی طور پر جائز اور درست نہیں۔
ان کے علاوہ ایک وہ طبقہ بھی ہے جو خود کو سیاسی و انقلابی سمجھتا ہے، امامت و ولایت کا زبانی کلامی پرچار کرتا ہے لیکن یتیمان آل محمدؑ پر اس ملک میں جتنا ظلم ہوتا رہے، انکے حقوق غصب ہوتے ہیں انکی مذہبی آزادی کو سلب کرنے اور ان پر غیر قانونی ایف آئی آر کاٹی جاتی ہیں، انکو فورتھ شیڈول میں ڈالا جاتا ہے یا جبری طور پر اغوا کیا جاتا ہے۔ ملک میں امریکی مداخلت کے ذریعے رجیم چینج آپریشن ہوتا ہے، ملک کے فیصلے بیرون ملک ہوتے ہیں۔ وہ ان تمام مسائل پر لب کشائی نہیں کرتے لیکن اگر کوئی ملت کی خاطر راست اقدام اٹھاتا ہے تو خانقاہوں میں بیٹھ کر بھاشن دینے والوں کی زبانیں رکنے کا نام نہیں لیتیں۔ خود میدان میں اترنے کی ہمت نہیں رکھتے اور جب کوئی مرد مجاہد میدان عمل میں اپنے ملک و ملت کے حقوق کے لئے سربکفن اترتا ہے تو انکی تیراندازی شروع ہوجاتی ہے، یہ روش بھی بھی درحقیقت اسی کانگریس ٹولے کے حق میں جاتی ہے۔ جب ملک کو درپیش مسائل پر آپ کا کوئی کردار نہیں ہوگا اور اس کی آئین ساز اور ملک کے بنیادی فیصلہ کرنے والے ایوانوں میں آپکی نمائندگی نہیں ہوگی تو پھر اس کا نتیجہ کبھی تکفیری ایکٹ کی شکل میں آئے گا اور کبھی تکفیری نصاب تعلیم کی شکل میں ظاہر ہوگا۔
حق بھیک مانگنے سے نہیں ملتا بلکہ اپنی سیاسی، اجتماعی و اقتصادی طاقت کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس لئے قومی دھارے کی سیاست کہ جس سے آپکا دشمن آپ کو دور رکھنا چاہتا ہے اس میں پوری قوت کے ساتھ وارد ہونے کی ضرورت ہے اور ملک و ملت کو درپیش خطرات و مشکلات میں مؤثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی عزت و وقار اور آزادی و استقلال کے لئے قائداعظم کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے، اپنے برادران اسلام کے ساتھ مل کر ملک کو درپیش بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، ملک کے درخشان مستقبل کے لئے قانون کی بالادستی اور عملداری کے لئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، ملک سے ظلم و ناانصافی اور کرپشن کے خاتمے کے لئے قربانی دینے کا وقت ہے۔ رہبر انقلاب حضرت امام خامنہ ای دام ظلہ نے بتاریخ 2013/6/12 کو ارشاد فرمایا کہ حضرت امام حسین بن علی علیہ السلام کا ملت اسلامیہ کے لئے پیغام یہ ہے کہ "وہ ہمیشہ حق کے دفاع کے لئے، انصاف کے حصول اور ناانصافی کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہیں اور اس میدان میں ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ پیش کریں”۔ اس وقت پاکستان میں حقیقی آزادی کی ایک جنگ جاری ہے اس میں بھر پور حصہ لینے کی ضرورت ہے۔
ملک میں اقلیت کے نمائندگان بیرونی طاقتوں اور اندرونی طاقتور لوگوں کی مدد سے اقتدار پر قابض ہوچکے ہیں اور آئین کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ اس ظالمانہ نظام کے خاتمے کے لئے میدان عمل میں آنے کی ضرورت ہے۔ ملک جن بحرانوں کی دلدل میں پھنس چکا ہے عام انتخابات کے بعد عوامی مینڈیٹ کے ساتھ آنے والے حکمران ہی اس کو بچا سکتے ہیں۔ وہی بچا سکتے ہیں جن پر عوام کا اعتماد ہو اور اکثریتی عوام کے حقیقی نمائندہ ہوں۔ اس ملک کو حقیقی آزادی و خود مختاری اور جمہوریت کی بحالی اور قانون کی بالا دستی، بیرونی مداخلت کو روکنے اور ظلم کے خاتمے کی جیل بھرو تحریک مین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سیاسی بصیرت اور حکمت و شجاعت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس زمانے کے تقاضے کے مطابق کربلائی و حسینی قیادت کا عملی نمونہ پیش کیا اور لوگوں کو میدان کی طرف پہلے بھیجنے کی بجائے بذات خود کربلائے عصر میں سب سے پہلے وارد ہوکر اپنی اور اپنے رفقاء کی گرفتاری دی۔ ان کی جرات و شجاعت اور حکمت و سیاسی بصیرت کو سلام پیش کرتے ہیں، جس تحریک میں حسینی جذبہ و اخلاص شامل ہوجائے وہ یقینا کامیاب ہوگی۔
تحریر: ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جب وفاقی وزیر مذہبی امور اسلام آباد کے قلب جناح کنونشن سنٹر میں کالعدم جماعتوں کو گود میں بٹھا کر تکفیری ایجنڈے پر نفرت انگیز و اشتعال انگیز تقاریر کر رہے ہوں اور ان مکروہ اہداف کے حصول کے لئے ریاستی قوت اور ریاستی آپریٹس و انفراسٹرکچر کے استعمال کے دعوے کر رہے ہوں تو ایسے میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس بے معنی ہو جاتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کا جنازہ نکال دیا گیا ہے اور وفاقی وزراء اس کام کو اعلانیہ انجام دیں تو اس کا مطلب ہے کہ دہشت گردوں کے راج کو دعوت دی جا رہی ہے، وطن کو مسلکی پاکستان بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو ایک اسلامی پاکستان کی روح کے خلاف ہے۔
وحدت نیوز(ڈیرہ مراد جمالی)مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ موجودہ دور میں مہنگائی کیوجہ سے جوان بچوں اور بچیوں کی شادی اور جہیز کے اخراجات کا انتظام نا ممکن ہو چکا ہے۔ اہل خیر کو آگے بڑہ کر غرباء کی مدد کرنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ مراد جمالی میں امید سحر ویلفیئر کی جانب سے منعقدہ سالانہ اجتماعی شادیوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماعی شادیوں میں پچاس جوڑوں کی شادیاں کروائی گئیں۔ تقریب میں سابق صوبائی وزیر میر عبدالغفور لہڑی، میر محمد صادق عمرانی، مولانا نقی ہاشمی، ڈپٹی کمشنر عائشہ زہری، ایس ایس پی نصیر آباد حسین احمد لہڑی، چیئرمین میونسپل کمیٹی میر صفدر عمرانی، میر غلام نبی عمرانی، انجینیئر سید آل محمد جعفری، علامہ سید سجاد حسین رضوی، علماء کرام اور معززین و دیگر شریک ہوئے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ شعبان المعظم میں حضرت عباس علمدار علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر پچاس جوڑوں کے لئے اجتماعی شادیوں کا اہتمام لائق ستائش اقدام ہے۔ غربت و افلاس اور مہنگائی و بیروزگاری کے سبب لوگوں کے لئے دو وقت کی روٹی کے پیسے نہیں۔ ایسے میں جوان بچوں اور بچیوں کی شادی اور جہیز کے اخراجات کا انتظام نا ممکن ہو چکا ہے۔ اہل خیر کو آگے بڑہ کر غرباء کی مدد کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نکاح نسل انسانی کی بقاء کا سبب ہے۔ جس کے ذریعے پاکیزہ تعلقات اور رشتوں کا آغاز ہوتا ہے۔ ماں باپ بیٹا بیٹی شوہر اور بیوی سمیت متعدد قابل قدر رشتے نکاح کے نتیجے میں بنتے ہیں۔ اسلام اعتدال کا دین ہے، جس نے رہبانیت ترک دنیا اور غیر شادی شدہ چھڑے رہنے کو ناپسند کیا ہے۔
اسی لئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نکاح میری سنت ہے۔ جس نے میری سنت سے روگردانی کی وہ مجھ سے نہیں۔ جبکہ مسیحیت نے نکاح اور ازدواجی تعلقات سے روکتے ہوئے رہبانیت کی تعلیم دی۔ جاہل ہمیشہ افراط و تفریط کا شکار ہوتے ہیں۔ آج مسیحیت کے پیروکار دوسری انتہاء پر پہنچ کر ہم جنس پرستی جیسے شرمناک عمل کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ اس سے زیادہ شرمناک حرکت یہ ہے کہ اس ناجائز عمل کو چرچ جواز فراہم کر رہی ہے۔ تقریب سے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما سید قادر شاہ بخاری، پروگرام کے آرگنائزر میر غلام نبی عمرانی، جماعت اہل سنت کے صوبائی رہنماء مولانا نواب الدین ڈومکی و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر جوڑوں کو اجرک اور ہار پہنائے گئے اور ان کو جہیز دیا گیا۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد کی صوبائی صدر جنوبی پنجاب علامہ اقتدار حسین نقوی کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف ضلع ملتان کے صدر چوہدری خالد جاوید وڑائچ سے ضلعی سیکرٹریٹ میں ملاقات کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سلیم عباس صدیقی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات وسیم زیدی، سیکرٹری تنظیم سازی سید دلاور زیدی، عاطف سرانی اور دیگر وجود تھے۔
علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ عمران خان کی جیل بھر و تحریک میں قائد وحدت نے اپنے آپ کی گرفتاری دی ہے، ہم اس ملک کی خودمختاری اور آزاد خارجہ پالیسی کے خواہاں ہیں، اس ملک کے فیصلے جب تک ریاض، واشنگٹن میں ہوتے رہیں گے تنزلی کی جانب بڑھیں گے۔ خالد جاوید وڑائچ کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کی جانب سے جیل بھرو تحریک کی حمایت پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔