وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں طالبان سے مذاکرات کے حکومتی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ملکی آئین کو تسلیم نہ کرنے اور ہزاروں بیگناہ و معصوم پاکستانی عوام کے خون سے ہولی کھیلنے والے دہشت گردوں سے مذاکرات درحقیقت شہداء کے خون سے غداری اور ملک میں طالبان کی فکر کو پروان چڑھانے کے مترادف ہے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں کی حوصلہ افزائی اور محب وطن پاکستان شیعہ و سنی عوام کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے جو استحکام پاکستان کیخلاف سوچی سمجھی سازش ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار احمد امامی نے کہا ہے کہ پشاور دھماکہ تحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، عوام کو دہشت گردی سے نجات دلانے کے بجائے قاتلوں سے مذاکرات کئے جارہے جو شریعت کے منافی ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر جمعہ کو سندھ بھر میں پشاور دھماکے اورطالبان سے مذاکرات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس کراچی سے جاری ایک بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت خیبر پختونخوا میں عوام کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ایک طرف تو مظلوم عوام پر دھماکے ہورہے ہیں تو دوسری طرف ان دھماکوں میں زخمی ہونے والے افراد ہسپتالوں میں علاج کے لئے پریشان ہیں لیکن ملک میں انقلابی تبدیلی کا نعرہ لگانے والے آج طالبان دہشت گردوں سے خوفزدہ ہوکر ان سے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ علامہ مختار امامی نے مزید کہا کہ طالبان سے مذاکرات کیخلاف مجلس وحدت مسلمین کا مؤقف واضح ہے ہم ایسے کسی مذاکرات کو تسلیم نہیں کرتے کہ جو 55 ہزار شہداء کے خانوادوں کی تضحیک کے مترادف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے اور طالبان سے مذاکرات کیخلاف علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر جمعہ کو سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اورعزم کا اعادہ کیا جائے گا کہ بانیان پاکستان کی اولادیں اپنے وطن کے دشمنوں سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرتی ہیں۔

وحدت نیوز(ڈیرہ غازی خان) پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کی تحصیل تونسہ شریف میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے آٹھ نئے یونٹس تشکیل دے دیئے گئے ہیں ، ایم ڈبلیو ایم تحصیل تونسہ شریف کے سیکریٹری جنرل سید زوالفقار شاہ نقوی نے وحدت نیوز کو جاری بیان میں بتایا کہ انتھک محنت اور شب و روز رابطوں کے بعد ایم ڈبلیو ایم تحصیل تونسہ شریف میں آٹھ نئے یونٹ بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے ،نئے تشکیل کردہ یو نٹس اور منتخب عہدیداران کی تفصیل اس طرح ہے ، ۱)ایم ڈبلیو ایم بستی گمب یونٹ ، سیکریٹری جنرل مولاناغلام رسول اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل ملک اعجاز منتخب ہو ئے ۔۲)ایم ڈبلیو ایم بستی کھریونٹ ،سیکریٹری جنرل  مولانا سید مرید کاظم شاہ اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل ملک محمود  منتخب ہو ئے ۔۳)ایم ڈبلیو ایم بستی فتح خان یونٹ ،سیکریٹری جنرل نذر حسین ملک   اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل  جاوید عباس منتخب ہو ئے ۔۴)ایم ڈبلیو ایم بستی گراں والایونٹ ،سیکریٹری جنرل مولانا ارشاد حسین    اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل الطاف حسین    منتخب ہو ئے ۔۵)ایم ڈبلیو ایم قصبہ ممدانی طبی یونٹ ،سیکریٹری جنرل حاجی بشیر احمد اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل حاجی منظور احمد  منتخب ہو ئے ۔۶)ایم ڈبلیو ایم بستی عظیم    یونٹ ،سیکریٹری جنرل نور احمد      اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل تنویر حسین شاہ    منتخب ہو ئے ۔
۷)ایم ڈبلیو ایم بستی کھر والا  یونٹ ،سیکریٹری جنرل اختر عباس شاہ     اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل خضر عباس   منتخب ہو ئے ۔۸)لٹری شمائیل یونٹ ، سیکریٹری جنرل غضنفر عباس ڈپٹی سیکریٹری جنرل ریاض حسین منتحب ہو ئے ۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہم پشاور میں مسجد و امام بارگاہ میں ہونیوالے خودکش حملے میں جاں بحق ہونیوالے دس پاکستانیوں کی شہادت اور اس بہیمانہ و دہشتگردانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور آج وارثان شہداء یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ملک اور اسلام دشمن طالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کرنیوالے پاکستان کی عوام کو بتائیں کہ آخر کتنے پاکستانیوں کا مزید خون درکار ہے اور آخر کتنے پاکستانیوں کے مزید قتل عام کے بعد امن قائم ہوگا؟ حکومت پاکستان نے مذاکرات کے نام پر طالبان دہشت گردوں کو پاکستانی شہریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر پشاور ملت جعفریہ کے عمائدین کے خون سے مقتل گاہ بنا ہوا ہے۔ وہ لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس موقع پر سید ناصر عباس شیرازی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ حیدر علی موسوی اور سید فضل عباس بھی موجود تھے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پشاور میں علی اصغر قزلباش کی شہادت کے بعد ولی اللہ پر حملہ کیا گیا اور پھر یکے بعد دیگرے تیسرے حملے میں ملت جعفریہ کے عمائدین کو خودکش دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جانا خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ان تمام سیاسی و مذہبی قائدین سے سوال کرتے ہیں کہ وہ بتائیں کہ آخر مملکت خداداد پاکستان میں کب تک خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی اور ملک و اسلام دشمن طالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کے نام پر پاکستانیوں کو موت کی نیند سلایا جاتا رہے گا، حکمرانوں کی اپنی اولادیں ملک سے باہر عیش و عشرت کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کے بیٹوں کو طالبان دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، ہم نے پہلے واضح کر دیا تھا کہ اگر کوئی دہشتگردی کا واقعہ رونما ہوا تو اس کے ذمہ دار حکومت اور مذاکراتی کمیٹی میں شامل افراد ہونگے، لہذا ہم اس تمام دہشت گردانہ واقعات کا ذمہ دار حکومت اور مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو سمجھتے ہیں۔

 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ طالبان کی نمائندگی کی بجائے عوام کی جان و مال کے تحفظ پر کام کریں اور ان شہداء کے قاتلوں کی فی الفور گرفتاری عمل میں لائی جائے، ورنہ وہ وقت اب دور نہیں کہ پاکستان کی عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک جا پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیا طالبان سے مذاکرات کیلئے کوئی گارنٹی موجود ہے؟ ہیں تو وہ کون ہیں؟ کیا تحریری گارنٹی موجود ہیں؟ ہزاروں محافظین وطن کے اعلانیہ قاتلوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو ملک بھر میں چھوٹے چھوٹے قتل کے مقدموں میں سزا یافتہ افراد کو قید کرنے کا کیا جواز ہے؟ قاتلوں کو عام معافی دیکر ملک کو بنانا ریپبلک بنانے کا اعلان کر دیا جائے، تاکہ جس کے پاس طاقت ہو وہ مذاکرات کے نام پر اپنے مطالبات منوائے اور قانون، عدلیہ اور آئین کا تصور ختم ہو کر رہ جائے، بتایا جائے ان مذاکرات کی آئینی حیثیت کیا ہے؟ کیونکہ آئین پاکستان ریاستی قانون کو نہ ماننے والی کالعدم جماعتوں سے مذاکرات کو رد کرتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ کیا طالبان سے مذاکرات کے نام پر دہشتگردی کو دی جانے والی رعایتیں اور مربوط معاملات ان کیمرہ نہیں ہونے چاہیے، کیا ان کی تمام تر تفصیلات میڈیا اور عام لوگوں کیلئے واضح نہیں ہونی چاہیں۔؟ خفیہ مذاکرات چہ معنی دارد؟ دہشتگردوں سے مذاکرات کا دم بھرنیوالے مظلومین اور شہداء کی تشفی کیلئے کیوں نہیں جاتے؟ وارثان شہداء سے رائے کیوں نہیں لی جاتی؟ صرف دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں کی رائے کیوں اہم ہے؟ امریکی پٹھو، عرب ممالک کے مسلسل دورہ جات اور طالبان کیلئے حکومتی نرم گوشہ کن مفادات کے پیش نظر ہے؟ کیا نام نہاد مذاکراتی عمل کا یہ دورانیہ متعین شدہ ہے؟ ہے تو کیا؟ نہیں ہے تو کیوں؟ وطن عزیز میں دہشتگردی کے سب سے بڑے شکار مکاتب فکر اور جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا؟ مذکراتی ٹیم کا ماضی شیعہ دشمنی اور تعصب سے بھرا ہے، میجر عامر، شہید عارف حسین الحسینی کے قتل میں ملوث پایا گیا ہے، رستم مہمند 1988ء سانحہ ڈیرہ اسماعیل خان جس میں دسیوں افراد شہید ہوئے تھے، کا مرکزی ملزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا واضح ثبوت موجود ہے کہ شیعہ اور اہلسنت کے قاتلوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی پر قدغن لگانا طالبان کا اعلانیہ مطالبہ رہا ہے، مذاکرات کے پردے میں مذہب کے نام پر ملک میں تباہ کن تبدیلیاں مقصود ہیں، جن کا ہدف طالبان کو حکومت میں شریک کرنا اور طالبان کے نظام کو قانونی شکل میں رائج کرنا ہے، مجلس وحدت مسلمین اس تمام عمل کو پاکستان توڑنے کی عالمی سازش کا حصہ قرار دیتی ہے اور بھرپور عوامی حمایت کیساتھ فی الفور منظم اور بھرپور فوجی کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے، دہشتگردوں سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے قانون، آئین اور عدلیہ کی بلادستی کو یقینی بنانے کا عہد کرتی ہے، اس سلسلے میں 2 فروری کو کوئٹہ میں عظیم الشان پیام شہداء و اتحاد امت کانفرنس پاکستان میں عوامی لائحہ عمل کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ اس کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل، تحریک منہاج القرآن، اقلیتی نمائندے اور کئی دیگر پارٹیاں بھی شریک تھیں، عوامی قوت سے دہشتگردوں کو شکست دیں گے، جس کا عملی مظاہرہ ایک مرتبہ پھر ہنگو کی سرزمین پر شہید اعتزاز حسن نے کیا ہے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حسینی عزم سے یزیدیت کو شکست فاش دیں گے اور سیاسی طالبان اور قلمی دہشتگردوں کے ہتھکنڈوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، چاہے ہمیں ہزاروں شہداء کے مقدس لہو کی قربانی بھی کیوں نہ دینی پڑے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل نے محب وطن کونسل کا اجلاس فروری کے پہلے ہفتہ میں طلب کر لیا ہے، جس کے نتیجہ میں ملک بھر میں طالبانائزیشن کے مقابلے میں عوامی تحریک کا آغاز متوقع ہے، ایک درجن سے زائد جماعتیں محب کونسل میں شامل ہونے کیلئے رسمی طور پر آمادگی کا اظہار کرچکی ہیں، محب وطن قوتیں مل کر دہشتگردوں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس کا عملی اظہار ملک کے طول و عرض میں نظر آئے گا۔

 

انہوں نے کہا کہ صحافی دوستوں سے گزارش ہے کہ حقیقی عوامی موقف کو پھیلانے میں ہمارا ساتھ دیں اور طالبان کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کریں، ہم ملک میں جاری شیعہ نسل کشی اور نام نہاد مذاکرات کیخلاف بروز جمعہ ملک بھر میں مظاہرے کریں گے۔ طالبان دہشتگردوں کیخلاف بھرپور کارروائی کے حق اور مذاکرات کے عمل کیخلاف عوامی ریفرنڈم کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس سلسلہ میں 2 فروری کو بلوچستان میں ریفرنڈم ہوچکا ہے۔ ہزاروں شہداء کے لواحقین نے مذاکرات کو ملک دشمنی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے۔ آئندہ ملک بھر میں عوامی تحریک کا اعلان کیا جاچکا ہے، جس کے مطابق 9 مارچ کو ڈیرہ اللہ یار بلوچستان، 16 مارچ کو اندرون سندھ، خیرپور میرس، آخر مارچ فیصل آباد اور اپریل میں سکردو میں عظیم الشان عوامی اجتماع ہونگے۔

وحدت نیوز(کراچی) نبی کریم ﷺ کی شخصیت تمام عالم کے لئے نمونہ عمل ہے ، صاحب وحی پیغمبر اکرم ﷺکی ذات مبارکہ کا خاصہ یہی تھا کہ وہ جو کلام کر تے وہ کلام خدا ہو تا تھا ، سیرت رسول خدا ﷺ کا ماخد تذکیہ نفس ، تعلیم قرآن ، علم و حکمت ، توحید پرستی اور اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھامنا ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور تبلیغات علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے جامعہ کراچی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ کراچی یونٹ اور دفتر مشیر امور طلبہ کے باہمی اشتراک سے منعقدہ سالانہ یوم مصطفیٰ کے اجتماع سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔ اس موقع پر وائس چانسلرجامعہ کراچی ڈاکٹر محمد قیصر ، ایڈمیشن ڈاکٹر خالد عراقی اور پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی بھی موجود تھے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی ہر شخصیت پر گفتگو کرنے کے لئے ضروری ہےکہ اس شخصیت کے مقام کے مطابق مقدمہ تراحم کرے اگر وہ دنیاوی شخصیت ہے تو دنیاوی امور غور کر نے سے اس کی شخصیت سامنے آئے گی ، اگر وہ ادبی شخصیت ہے تو ادبی گفتگو کی ضرورت ہے، اگر فلسیوف ہے تو فلسفی امور پر تحقیق کر نے سے اس کی شخصیت کا ادراق ہو گا، اسی طرح ریاضی دان ، تاریخ دان وغیرہ لیکن اگر شخصیت اگر نور ی ہو ، خاتم الانبیاء پھر دنیاوی تمام امور کو بالائے طاق رکھ کر خالق اکبر اور قرآن سے پوچھنا پڑے گا کہ اس ہستی کی کیا خصوصیت ہے۔

 

قرآن مجید پیامبر اکرم ﷺ کی شخصیت کو اس انداز میں بیان کر تا ہےکہ تمام انبیاء رسالت ، نفاوت ، ہدایت اور ابلاغ رسالت میں شریک ہو نے کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے وقت کیلئے ہمارے اوپر رحمت ہے ، لیکن خاتم الانبیاء ﷺکی ذات اقدس ہر اس عالم کے رحمت ہے جس عالم کا اللہ رب ہے۔خدا نے آپ ﷺ کو تمام عالم میں تمام عالمین کے لئے باعث رحمت و برکت بنا کر بھیجا ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاور میں مسجد و امام بارگاہ میں ہونے والے خود کش حملے میں قتل ہونے والے آٹھ سے زائد پاکستانیوں کی شہادت پر گہرے غم اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردانہ کاروائی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ملک دشمن اور اسلام دشمن طالبان دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والے پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ آخر کتنے پاکستانیوں کا مزید خون درکار ہے اور آخر کتنے پاکستانیوں کے مزید قتل عام کے بعد امن قائم ہو گا؟ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکومت پاکستان نے مذاکرات کے نام پر طالبان دہشت گردو ں کو پاکستانی شہریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر پشاور ملت جعفریہ کے عمائدین کے خون سے مقتل گاہ بنا ہوا ہے، ان کاکہنا تھا کہ پشاور میں علی اصغر قزلباش کی شہادت کے بعد ولی اللہ پر حملہ کیا گیا اور پھر یکے بعد دیگرے تیسرے حملے میں ملت جعفریہ کے عمائدین کو خود کش دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جانا خیبر پختونخواہ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔


علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاو ر میں شب خون مارے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے ان تمام سیاسی و مذہبی بے غیرت قائدین سے سوال کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ آخر مملکت خداداد پاکستان میں کب تک خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی اور ملک دشمن و اسلام دشمن طالبان دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے نام پر پاکستانیوں کو موت کی نیند سلایا جاتا رہے گا ا نہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی اپنی اولادیں ملک سے باہر عیش و عشرت کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کے بیٹوں کو طالبان دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔


علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خیبر پختونخواہ اور وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن اور اسلام دشمن طالبان دہشت گردو ں کے ساتھ مذاکرات کے بجائے فی الفور فوجی کاروائی عمل میں لائی جائے ورنہ وہ وقت اب دور نہیں کہ پاکستا ن کے عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک جا پہنچیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree