وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ایم ڈبلیوایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے اسلام ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ایجنڈا بالکل واضح ہے کہ اس ملک کے اندر جن لوگوں نے اس خطے کے عوام سے غداری نہ کی ہو، عوام کا مال نہ لوٹا ہو، کرپشن میں ملوث نہ رہے ہوں، عوامی امنگوں کی ترجمانی کی ہو، عوامی مفادات کی حفاظت دل و جان سے کی ہو، اس خطے کے وسائل کو اس خطے کے غریب عوام پر خرچ کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں، چاہیے ایسے لوگوں کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، ہم چاہیں گے کہ ایسے لوگوں سے مل کر اجتماعی جدوجہد کریں گے۔
علامہ محمد امین شہیدی گلگت میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم گلگت سے حاصل کی۔ کوئٹہ سائنس کالج سے میڑک کیا اور 1984ء میں اعلٰی دینی تعلیم کے لئے ایران چلے گئے۔ ایران میں بارہ سال تک رہے، اسی دوران پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ 1995ء میں کچھ دوستوں سے مل کر پاکستان کا رخ کیا، اسلام آباد میں ایک انسٹیٹیوٹ قائم کیا اور اس کے بعد سے دینی ترویج میں سرگرم عمل ہیں، اس وقت ایک ادارہ دانش کدہ اور ایک مرکز تحقیقات علوم اسلامی کے نام سے علوم اور معارف کی ترویج کے لئے تشکیل دیا تھا۔ ان اداروں سے اب تک لگ بھگ 50 کے قریب اسلامی کتابیں شائع کرچکے ہیں۔ 2008ء میں ملک کو درپیش مشکلات اور مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے فرقہ واریت کو فروغ ملا تو اس سے نجات کے لئے مجلس وحدت مسلمین کی بنیاد رکھی گئی۔ 2008ء سے اب تک علامہ امین شہیدی ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین نے قومی انتخابات میں حصہ لینے کے بعد گلگت بلتستان کی سیاست میں باقاعدہ حصہ لینے کا اعلان کیا ہے، گذشتہ دنوں اسی سلسلے میں انہوں نے بلتستان ریجن کا دوہ کیا، اس موقع پر اسلام ٹائمز نے علامہ امین شہیدی سے گلگت بلتستان کی سیاست، ملکی صورتحال اور انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے ایک انٹرویو کیا ہے، جو اپنے محترم قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)
اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں انتخابات کی گہما گہمی ہے، تمام سیاسی پارٹیاں میدان میں اتر چکی ہیں، آپکا دورہ بلتستان اسی سلسلے کی کڑی ہے یا اسے صرف تنظیمی دورہ ہی تصور کیا جائے گا۔؟
علامہ امین شہیدی: یقینی طور پر آپ کی یہ بات درست ہے کہ اعلان شدہ شیڈول کے حوالے سے انتخابات میں کوئی زیادہ ٹائم باقی نہیں رہا، دیگر جماعتیں انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور میرا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حالات کا جائزہ لینا، دوستوں اور عوام سے رابطے کو استوار کرنا، ان کے مسائل کو دیکھنا اور انتخابات کے حوالے سے اس وقت جو صورتحال ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف اور دھاندلی سے پاک انتخابات کو یقینی بنانا۔ یہ وہ موضوعات ہیں جن کی بناء پر یہاں آنا ضروری تھا اور انہی موضوعات کو لیکر میں یہاں حاضر ہوا ہوں، مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
اسلام ٹائمز: ایم ڈبلیو ایم نے سیاست میں نئے چہرے لانے کا اعلان کیا ہے، گلگت بلتستان میں مناسب امیدوار نہ ملنے کی صورت میں کیا پرانے چہروں کو قبول کیا جاسکتا ہے۔؟
علامہ امین شہدی: دیکھئے مسئلہ چہرے کا نہیں بلکہ کردار کا ہے، اگر کسی بھی حلقے میں آپکو باکردار امیدورا مل جاتا ہے اور یقیناً گلگت بلتستان میں باکردار افراد کی کمی نہیں ہے، آپ ایسے باکردار لوگوں کو میدان میں اتارتے ہیں، جنہوں نے کبھی کرپشن نہ کی ہو، جن کا ماضی بے داغ ہو، جن کی امنگیں قوم کی امنگوں کی ترجمان ہوں، جن کا ویژن اس خطے کے عوام کا مستقبل روشن کرنے کا عکاس ہو اور جن کے اندر جرات و حمیت، ظلم کے مقابلے میں آواز اٹھانے کی طاقت موجود ہو تو یقینی طور پر ایسے لوگ اس خطے کے عوام کے مفادات کی حفاطت بھی کرسکتے ہیں اور قوم کو باقی اقوام، باقی سرزمینوں کے مقابلے میں برابری کے شہری حقوق دلاوا سکتے ہیں۔ لہٰذا ہماری پوری کوشش ہے کہ اس طرح کے بے داغ چہروں کو میدان میں اتارا جائے، اس حوالے سے تقریباً ورکینگ مکمل ہوچکی ہیں، اور انشاءاللہ و تعالٰی بہت جلد اعلانات بھی متوقع ہیں۔ جہاں تک سوال کا تعلق ہے کہ کوئی نیا چہرہ نہ ملے ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ گلگت بلتستان میں پڑھے لکھے، باشعور، باکردار اور علاقے کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے لوگ موجود ہیں، ایسا ممکن نہیں کہ ایسا امیدوار نہ ملے، لہٰذا یہ سوچنا بھی درست نہیں ہے۔
اسلام ٹائمز: کیا گلگت بلتستان کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی سے اتحاد ممکن ہے۔؟
علامہ امین شہیدی: جہاں تک آپ نے کچھ جماعتوں سے اتحاد کی بات کی ہے، یہ ابھی قبل از وقت ہے کیونکہ ہمارا ایجنڈا بالکل واضح ہے کہ اس ملک کے اندر جن لوگوں نے اس خطے کے عوام سے غداری نہ کی ہو، عوام کا مال نہ لوٹا ہو، کرپشن میں ملوث نہ رہے ہوں، عوامی امنگوں کی ترجمانی کی ہو، عوامی مفادات کی حفاظت دل و جان سے کی ہو، اس خطے کے وسائل کو اس خطے کے غریب عوام پر خرچ کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں، چاہیے ایسے لوگوں کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، ہم چاہیں گے کہ ایسے لوگوں سے مل کر اجتماعی جدوجہد کریں، تاکہ اس جدوجہد کا فائدہ قوم کو پہنچ سکے۔ اگر ان دونوں جماعتوں میں یہ خوبی ہو تو اتحاد میں کوئی حرج نہیں۔
اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے کن کن حلقوں سے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔؟
علامہ امین شہیدی: ہمارا مقصد جیتنا نہیں بلکہ ہمارا بنیادی مقصد عوام کے اندر شعور اور آگاہی پیدا کرنا ہے، عوام کو بیدار کرنا، عوام کو باشعور بنا کر گلگت بلتستان سے روایتی سیاست کے بت کو گرانا ہے، عوام کے حقوق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی نے ایک لولا لنگڑا نظام دیا تھا، نواز لیگ اسے بھی چھینے کی تیاری کر رہی ہے اور نواز شریف صاحب نے سرتاج عزیز صاحب کی قیادت میں ایک کمیٹی کا اعلان کیا ہے، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کمیٹی کیا گل کھلاتی ہے، لیکن 67 سال سے وہ قوم جس نے 36 ہزار مربع میل کو اپنے زور بازو کے بل بوتے پر آزاد کرایا تھا، انہوں نے قربانیاں دی تھیں اور پاکستان سے عشق کی بنیاد پر اس سرزمین کو قائداعظم محمد علی جناح کے حوالے کیا تھا، اگر انہی مجاہد صفت محب وطن لوگوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، انکو پاکستان کے قومی دھارے میں شامل نہ کیا جائے، ان کو حتٰی اپنی قسمت کے فیصلے کرنے کا اختیار نہ دیا جائے، نہ سینیٹ میں ان کی نمائندگی ہو نہ قومی اسمبلی میں ان کا کوئی نمائندہ ہو، تو پھر اس کو ایک تاریک اور بے آئین سرزمین کے علاوہ آپ کیا کہہ سکتے ہیں۔ لہٰذا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کے جو بنیادی ترین حقوق ہیں، ان کی بازیابی کے لئے جدوجہد کریں، لوگوں کو شعور دیں۔ مجلس وحدت مسلمین کی اس خطے میں پذیرائی بہت اچھی ہے، عوام کے دل ہمارے ساتھ دھڑکتے ہیں، اگر دھاندلی نہ ہوئی تو نواز لیگ اس وقت جو ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، کوشش کی جا رہی ہے جس کے لئے پنجاب سے پولیس اور بیورکرسی کے لوگ بھیجے جا رہے ہیں۔ چیف سیکرٹری سے لیکر پولنگ آفیسر تک بھیجے جا رہے ہیں اور روز اول سے ہی انتخابات کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ من پسند نتائج دیں، ہم یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہو اور ان الیکشن میں عوام جن کو منتخب کریں، انہی کو اس خطے کی خدمت کا حق حاصل ہونا چاہیے، اگر عوام نے ہمیں موقع دیا تو جن حلقوں میں وہ چاہیں گے، ان حلقوں میں ہمارے نمائندے آئیں گے اور عوام کی خدمت کریں گے۔
اسلام ٹائمز: انتخابات میں دینی جماعتوں کے ساتھ اتحاد ممکن ہے، خاص طور پر اسلامی تحریک کے ساتھ۔؟
علامہ مین شہیدی: آپ صرف دینی جماعتوں سے اتحاد کی بات کیوں پوچھ رہے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ تمام جماعتوں کے ساتھ اتحاد ممکن ہے، شرائط میں نے پہلے بیان کر دی ہیں، تو تمام جماعتیں جو اس خطے کے عوام کی خدمت کرتی ہو یا کرنے کا ادارہ رکھتی ہیں، ان کا ماضی اس حوالے سے بے داغ ہو، کرپشن نہ کی ہو، اس ملک کے خزانے کو نہ لوٹا ہو، ملازمیتیں نہ بیچی ہوں، اس خطے کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں ان کا ہاتھ رنگا ہوا نہ ہو، چاہے وہ کوئی بھی جماعت ہو، ہمارے دروازے اس کیلئے کھلے ہوئے ہیں۔ چاہے وہ مذہبی جماعت ہو یا سیاسی جماعت، اگر اس ارادے کے ساتھ وہ میدان میں ہیں تو ہم چاہیں گے کہ ان سے اتحاد کریں اور سب کو ساتھ لیکر چلیں۔
اسلام ٹائمز: 2013ء کے انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم نے حصہ لیا اور کراچی میں ایم کیو ایم کو بڑا ٹف ٹائم دیا تھا، الطاف کا گھیرا تنگ ہونے اور متحدہ کے خلاف آپریشن کے بعد مجلس وحدت مسلمین کیلئے سیاسی امکانات بہتر ہوئے ہیں۔؟
علامہ امین شہیدی: دیکھیں! ابھی آپریشن جاری ہے، مجرم پکڑے جا رہے ہیں، ان میں اکثر کا تعلق ایم کیو ایم سے بتایا جاتا ہے، اب یہ معاملہ حکومت کا ہے، حکومت کے جو ادارے موجود ہیں، ان اداروں خصوصاً عدلیہ نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کس کا تعلق کس جماعت سے ہے، کون کتنا مجرم ہے اور اس کی سزا کیا ہے۔ جب سے کراچی میں آپریشن شروع ہوا ہے، اس کے بعد سے واضح تبدیلی آئی ہے۔ دھونس، دھمکی، زبردستی اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، ہمارا موقف ہے کہ جماعتیں چاہیں کوئی بھی ہوں، سیاسی ذہن رکھنے والوں کو مکمل آزادی ہونی چاہیے، اگر کسی جماعت میں دہشتگرد، ٹارگٹ کلر، بھتہ خور، بلیک میلرز، اسلحے کے زور پر دوسروں کا استحصال کرنے والے غنڈے موجود ہیں تو ان کا صفایا ہونا چاہیے، کیونکہ یہ جسم کو لگے ایک ناسور ہیں، اسے کاٹے بغیر جسم کو صحت مند نہیں بنا سکتے ہیں۔ لہٰذا ان کا تعلق کسی بھِ جماعت سے ہو، آئین اور قانون کی عمل داری کا نتیجہ یہی ہونا چاہیے کہ ایسے عناصر کو ختم کیا جائے اور اگر ایسا ممکن ہوا تو اس کا خوشگوار اثر کراچی پر بالخصوص اور بالعموم پورے سندھ پر پڑے گا۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی معاون سیکرٹری سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی نے سکردو میں منعقدہ عوامی اجتماع اور گمبہ میں نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت، بلتستان کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں، انہیں سینٹ اور قومی اسمبلی میں مکمل نمائندگی دی جائے۔ نواز لیگ نے کسی مقامی شخصیت کو گورنر بنانے کی بجائے باہر سے گورنر درآمد کیا ہے، جو نواز لیگی ایم این اے اور وفاقی وزیر ہے۔ یہاں قبل از الیکشن دھاندلی کے لئے مکمل منصوبہ بندی کی گئی ہے، عوام اپنی بیداری اور اتحاد سے دھاندلی کی سازش ناکام بنادیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق کرپٹ حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی پر توجہ دینے کی بجائے قومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، عوام با کردار نمائندوں کو منتخب کریں۔ مجلس وحدت مسلمین نے بلتستان کی تعمیر و ترقی کے لئے منشور مرتب کیا ہے، جس میں گلگت، بلتستان کے آئینی حقوق، اقتصادی ترقی، چھوٹی اور گھریلو صنعتوں کا قیام، سیاحت کے فروغ، بجلی، تعلیم، صحت و دیگر عوامی مسائل کا حل تجویز کیا گیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم قوم و ملت کی توقعات پر پورا اترے گی۔ ہم اتحاد بین المومنین کو اہم سمجھتے ہیں اور اس سلسلے میں ہونے والی ہر مخلصانہ کوشش کا خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شجرہ طیبہ ہے، جس نے قوم کو جدوجہد، بیداری، بصیرت اور قیام للہ کا راستہ دکھایا، اور طاغوتی قوتوں کے فرعونی عزائم کے مقابل سینہ سپر ہوکر کلمہ حق بلند کیا۔ قوم کو مایوسی سے نکال کر امید کی کرن روشن کی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) خیرالعمل فائونڈیشن پاکستان گزشتہ چند برسوں میں گلگت بلتستان میں اب تک 5 کروڑ سے زائد مالیت کےپروجیکٹس مکمل کرچکی ہے ان منصوبہ جات میں تعمیر مساجد، فراہمی آب ،یتیموں کی کفالت اور صحت کے مراکز شامل ہیں اسوقت بھی کروڑوں روپے کے رفاہی منصوبے مخیر حضرات سے منظوری کے عمل میں ہیں جن پر عملدرآمد سے گلگت بلتستان میں عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں بہت معاونت حاصل ہو گی ان خیالات کا اظہار چیئر مین خیرالعمل فائونڈیشن نثارعلی فیضی نے خیرالعمل فائونڈیشن کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں دیگرممبران میں علامہ اصغرعسکری ،مسرت کاظمی،مسرورنقوی، توصیف نقوی،تہور عباس، ڈاکٹرعابدالحسینی، خضرعباس اورحسین نقوی موجود تھے ۔
نثارعلی فیضی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے جی بی کی عوام کا ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دیا ہے جس میں 2010 کے سیلاب سے لیکر ،سانحہ چلاس، سانحہ کوہستان، سانحہ لولو سرٹاپ،گندم سبسڈی کی تحریک سمیت اہم مسائل شامل ہیں ۔ ایم ڈبلیو ایم ہی سر زمین بے آئین کی مکمل خود مختیاری کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرے گی ۔ انہوں نے کہا خیرالعمل فائونڈیشن اس وقت عوام کی بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے دن رات کوششوں میں مصروف عمل ہے جی بی سے ان مسائل کے حل کے لیے روزانہ ڈھیروں درخواستیں وصول ہو رہی ہیں جو کہ عوام کی اس جماعت سے حقیقی امید اور توقعات کو ظاہر کرتی ہیں ہیڈ آفس میں خیرالعمل فائونڈیشن کا قائم کردہ جی بی ڈیسک اس حوالے سے پوری یکسوئیت اور محنت کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں مگن ہیں نثار علی فیضی نے کہا مجلس وحدت مسلمین کے مسئولین اپنی مخلصانہ دانشمندانہ اور جرات مندانہ کردار کی بدولت اس علاقے کے عوام کے حقوق کی ترجمانی کا حق ادا کر رہے ہیں جی بی کی لیڈر شپ عوام کے دلوں کی دھڑکن اور انکے حقوق کی موثر آواز ہیں جو انہیں کرپٹ ،خود غرض ،لٹیرے اور چور حکمرانوں سے آزادی دلائیں گے ۔اجلاس میں جاری منصوبوں کی تکمیل اور آئندہ منصوبہ جات کی منظوری کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی گئی۔
وحدت نیوز(گلگت ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اپنے امیدواروں کے ہمراہ ایک بڑی ریلی کی شکل میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کیلئے ریٹرننگ آفیسر کے آفس پہنچے اور گلگت حلقہ 1، حلقہ2 اور حلقہ 3 کے امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروادئیے۔ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد ریلی یونیورسٹی روڈ سے گزرتے ہوئے دنیور چوک اور جوٹیال سے ہوتے ہوئے صوبائی سیکرٹریٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔
ریلی کے اختتام پر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے کارکنوں کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کے ان جذبات کی موجودگی میں الیکشن میں دھاندلی کے ذریعے عوامی ووٹ چرانے کی کوئی سازش کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیتی اور انشاء اللہ وحدت مسلمین کی الیکشن میں کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکن جدوجہد کو مزید تیز کریں اور اتحاد بین المسلمین کے پیغام کو عام کرتے ہوئے تمام رکاوٹوں کو عبور کریں اور علاقے میں افراتفری اور بے چینی پیدا کرکے سیاسی مفادات حاصل کرنے والے پنڈتوں کوہمیشہ کیلئے سیاست سے دستبردار ہونے پر مجبور کریں۔
انہوں نے کہا کہ وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے تمام مسالک کے عوام کی نمائندہ جماعت ہے جس کے پلیٹ فارم سے آج اہل تشیع، اہل تسنن اور شیعہ امامی اسماعیلی امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروادئیے۔ گلگت حلقہ 1 سے محمد الیاس صدیقی، غلام نبی حلقہ 2 گلگت سے مطہر عباس، ایڈوکیٹ بہرام خان، علی رحمت، ڈاکٹر فرید بیگ اور حلقہ 3 گلگت سے نیئر عباس مصطفوی، امتیاز حسین، اور اکبر حسین نے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔حلقہ 4 نگر سے ڈاکٹر علی محمد، ڈاکٹر مستان علی، پروفیسر یعسوب الدین اور شبیر حسین نے جبکہ نگر 5 سے ڈاکٹر علی گوہر،رضوان علی، شیخ محمد عیسیٰ ایڈوکیٹ اور اسلام الدین نے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔ہنزہ سے شیخ موسیٰ کریمی اور جلال حسین سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ہنزہ نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے ۔اس کے علاوہ استور سے لیکچرار اکبر حسین تسنیم اور استور 2 سے عبداللہ خان نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے سر براہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ (ن) لیگ گلگت بلتستان میں سر کاری وسائل سے انتخابی عمل پر ڈاکہ مارنے کی کوشش کر رہی ہے مگر ہم دھاندلی کرنیوالوں کو رسوا کیے بغیر نہیں چھوڑیں گے، الیکشن کمیشن خاموشی سے سب کچھ دیکھنے کی بجائے سخت ایکشن لیں ورنہ عوام احتجاج پر مجبور ہونگے ۔ صوبائی سیکریٹریٹ میں مختلف وفود سے گفتگو میں مجلس وحدت مسلمین کے سر براہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ(ن) لیگ کو انتخابات میں دھاندلی کر نے کی عادت پڑ چکی ہے مگر انکو گلگت بلتستان میں دھاندلی کر نے کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے بلکہ انکا ڈٹ کر مقابلہ کر کے انکی دھاندلی کی تمام کوششیں ناکام بنادیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے گلگت بلتستان میں جو کر پشن اور لوٹ مار کی ہے اسکی کوئی مثال نہیں ملتی اور اب گلگت بلتستان کے انتخابات میں عوام پیپلزپارٹی سے نہ صرف لوٹی دولت کا حساب لیں گے بلکہ ان کا بھر پور احتساب بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت میں ہر صورت آزاداور منصفانہ انتخابات ضروری ہے اس لیے الیکشن کمیشن کو (ن) لیگ کے سر کاری وسائل استعمال کر نے کا سخت نوٹس لینا چاہیے ۔ ہمارے کارکنوں پر غیر مقامی گورنر کے ایما پر بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے ہیں تاکہ الیکشن میں دھاندلی کی راہ میں واحد رکاوٹ ایم ڈبلیوایم کو راستے سے ہٹایا جاسکے۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی نے بلتستان میں آٹا بحران کے خلاف شروع ہونے والی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ بلتستان میں آٹے کی قلت اور مصنوعی قلت کے خلاف انجمن تاجران کی جانب سے شٹرڈاون ہڑتال کے کال کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلتستان میں مصنوعی طور پر آٹے کی قلت پیدا کرنا وفاقی حکومت کی سازشوں کا شاخسانہ ہے اور اس سے عوام کو گمراہ کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت وہی غلطی دہرانے کی کوشش کر رہی ہے جس غلطی کے سبب پاکستان پیپلز پارٹی کی ساکھ گلگت بلتستان میں متاثر ہوگئی تھی اور انکی قیادت کا ماننا ہے کہ انہوں نے گندم سبسڈی ختم کرکے غلطی کی تھی اور اب یہی غلطی لیگی حکومت دہرا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلتستان میں آٹے کی بدترین قلت سے وفاقی حکومت کے زبانی دعوں اور بلتستان کو جنت کا ٹکرابنانے کی باتیں کھوکھلی ثابت ہو رہی ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ بلتستان میں آٹے کی قلت نگران حکومت اور وفاقی حکومت کی ناکامی اور خطہ کے ساتھ معاندانہ رویہ کی عکاسی کر تا ہے۔ شیخ زاہدحسین زاہدی نے کہا کہ وفاقی حکومت بڑے بڑے دعوے کرنے کی بجائے ان بنیادی سہولتوں اورحقوق کو بہم مہیا کریں جو پہلے سے موجود تھیں۔ آٹے کی مصونی قلت پید ا کر کے اور بعد میں ترسیل بڑھا کر گلگت بلتستان کے عوام پر احسان جتانا چاہتی ہے اور الیکشن میں بہتر نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے۔ یہ قوم باشعور ہو چکی ہے اور اب اس طرح کی دوغلی پالیسوں کو کامیاب ہونے نہیں دے گی۔