The Latest

وحدت نیوز(گلگت)اسیروں کی رہائی کے لئے دئے گئے دھرنے دسویں روز میں داخل ، مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما محترمہ سائرہ ابراہیم کا شرکا سے خطاب پرامن رہنے کی اپیل، انہوں نے کہا کے ہمارے اوپر الحاق پاکستان کے ساتھ ہی مظالم کا آغاز ہو گیا تھا لیکن ہاکستان سے الحاق ہماری اپنی خوشی سے ہوا تھا تاکے ہم اپنی مذہبی آزادی سے جئیں ۔

انہوں نے کہا کے عوام کو تحفظ کی ذمہدارئ ریاست کی ہوتئ ہے ہم امن پسند قوم ہیں اور محب وطن پاکستانی ہیں اداروں کو ریاست کو انصاف فراہم کرنا چاہئے انہوں نے کہا 13 اکتوبر 2005 میں شہید ہونی والی دو سیدانیوں سمیت سات افراد کے قاتلوں کا مطالبہ کرتے ہیں اگر ریاست کو دورینجرز کے شبہ میں چودہ افراد کو گرفتار کر سکتی ہے تو اس دن نو افراد کو کس نے شہید کیا ۔

انہوں نے کے ہم شرکا دھرنا سے گزارش کرتے ہیں کے افواہوں پر کان نہ دھریں اور آپسی اتحاد کو قائم رکھیں تاکے اس وقت شرپسند عناصر فائدہ نہ اٹھا سکیں ہم یوتھ کمیٹی گلگت کی خواہر ان خواہر سیدہ رباب خواہر طاہرہ وزیر خواہر جنت خواہر خواہر ثوبیہ خواہر صاعقہ کے انتہائی مشکور ہیں جو اس مشکل وقت میں خانوادوں کے ساتھ کھڑے رہیں اور دھرنے کے تمام امور خوش اسلوبی سے ادا کئے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی محترمہ سیدہ زہرا نقوی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو مہنگائی کے ہاتھوں خوار کر دیا ہے ، اتحادی جماعتیں خاص ایجنڈے پر حکومت میں آئی ہیں ان کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں یہ ہی وجہ ہے کہ ملک میں پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشرنا اضافہ اور مہنگائی کا جن عوام کو نگل رہا ہے لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

 میڈیا سیل سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نے ملک کو مہنگائی کی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا ھے اسکی نظیر ماضی کی کسی حکومت میں نہیں ملتی حکومت عوام کی زندگیوں میں آسودگی لانے کے بجائے مشکلات میں مزید اضافہ کررہی ہے ،عوام کا جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

وحدت نیوز(گلگت) وقت کایزید اگر باز نہ آیا تو پھر ہم بھی کربلائی کردار ادا کریں گے اور اپنا انصاف خود کریں ،سانحہ 1988  واقعے سے بابو سر تک کے قاتل کہاں ہیں ؟ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی رہنما محترمہ سائرہ ابراہیم نے بیگناہ چودہ جوانوں کی رہائی کے لئے دیئے گے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے امپوڑٹڈ حکومت کے سابقہ دور میں جو مظالم گلگت بلتستان کی عوام پر ڈھائے گے ان کی مثال نہیں ملتی ۔

 انہوں نے کہا کے اگر ہمارے ریاستی اداروں کو 2 رینجرزاہلکاروں کے قتل کے مجرم اتنی جلدی مل جاتے ہیں تو ہمیں جواب دیں کہ ہماری دو سیدانیوں سمیت نو افراد اور آغا ضیاء الدین شہید کے قاتل، سانحہ بانوسر چلاس کے شہداء کے قاتل کہاں ہیں؟؟ انہوں نے کہا کے حکومت ہمیں آئین وقانوں کے مطابق انصاف فراہم کرے جو عدالتیں چوروں کو رات کے اندھیرے میں تخت پر بٹھا سکتی ہیں وہ عدالتیں گلگت کی غریب و غیور عوام کو انصاف فراہم کیوں نہیںکر رہی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارے بیگناہ نوجوانوں کو جلد رہا کیا جائے،بصورت دیگر ہم انصاف خود حاصل کرنا جانتے ہیں امپوڑٹڈ حکومت کے سابقہ دور میں کئے گے مظالم ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، ہم محب وطن پاکستانی ہیں اور پاکستان کا وقار ہمیں عزیز ہے، ریاست پاکستان ہمارے ساتھ ظلم ڈھانا بند کرے،گلگت جیل میں مقید 14 بے گناہ اسیروں کے مسلئے کا حل ان قیدیوں کا مقدمہ انسداد دھشت گردی کورٹ گلگت میں زیر سماعت تھا اور کیس مکمل ھو کر آخری بحث کیلئے مقرر ہوا تھا مگر اس دوران سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمان نے خود سے یا کسی کو خوش کرنے کیلئے سراسر غیر آئینی و غیر قانونی طریقے سے نامعلوم وجوہات کی بنا پہ اس کیس کو دہشت گردی کورٹ سے راولپنڈی فوجی عدالت میں منتقل کروایا۔ حلانکہ قانونی طور پہ گلگت انسداد دھشت گردی کورٹ سے کوئی فوجداری کیس کسی صورت بھی فوجی عدالت واقع راولپنڈی میں منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ دھشت گردی کورٹ کا جج بھی اس کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے سے روک سکتا تھا مگر اس نے بھی نہیں روکا نیز وزیر اعلیٰ یا گورنر یا وزیر اعظم کوئی بھی ایگزیکٹیو اتھارٹی گلگت سے کسی ملزم کا کیس پاکستان کے کسی شہر میں واقع فوجی یا عام عدالت منتقل نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ایک اور قانونی نقطہ بھی ھے کہ راولپنڈی میں قائم  فوجی عدالت جس کا دائرہ اختیار راولپنڈی ڈویژن تک محدود ھے وہ کیسے گلگت بلتستان کی ایک عدالت میں زیر سماعت فوجداری مقدمہ کو سننے اور اس میں فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ھے جبکہ قانون کے مطابق جی بی جیسے ایک متنازعہ خطے کا کوئی کیس پاکستان کے کسی فوجی عدالت میں کیسے بھیجا جا سکتا ھے یہ تو انٹر نیشنل لاء اور UNCIP کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی ھے جبکہ مروجہ قوانین کے تحت تو  ایک ضلع کا کیس کسی دوسرے ضلع کی عدالت نہیں سن سکتی۔ اسلئے پنڈی فوجی عدالت کے فیصلے کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں۔ جی بی حکومت پنڈی فوجی عدالت کے اس غیر آئینی غیر قانونی اور بلا اختیار فیصلے کو از خود کالعدم قرار دیکر ان مظلوم اسیروں کو جیل سے رہائی دینے کا پابند ہےنیز ان مظلوم قیدیوں کو ابتک بلاوجہ قید رکھنے پہ حکومت فی قیدی کم از کم ایک کروڑ معاوضہ بابت ہرجانہ دینے کا بھی پابند ہے۔

وحدت نیوز(گلگت) اسمبلی اجلاس کے دوران مجلس وحدت مسلمین کے ممبر اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری برائے ترقی نسواں کنیز فاطمہ نے اسلام آباد سے اغوا ہونے والی گلگت بلتستان کی بیٹی قرت العین کی جلد بازیابی کے حوالے سے آواز بلند کی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت ،اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ابھی تک قوم کی بیٹی قرت العین کو بازیاب کرانے میں ناکام ہوچکےہیںجو کہ انتہائی افسوناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قوم کی بیٹی کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔اب تک اسلام آباد پولیس کی جانب سے غفلت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اراکین گلگت بلتستان اسمبلی متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت قوم کو بیٹی کو بازیاب کرانے میں ہر ممکن تعاون کرے گی ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کا دو روزہ مرکزی کنیزان امام عصر عج کنونشن مرکزی امام بارگاہ شکریال میں اختتام پذیرہوگیا۔ معروف مذہبی سکالر سیدہ معصومہ نقوی کو مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کا مرکزی صدر نامزد کر دیا گیا ہے۔ان کے نام کا اعلان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کے دو روزہ مرکزی کنونشن سے خطاب کے دوران کیا۔

کنونشن میں ملک کے چاروں صوبے سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے خواتین عہدیداران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شعبہ خواتین کی سابق مرکزی سیکرٹری جنرل اور ممبر پنجاب اسمبلی سیدہ زہرا نقوی نے نومنتخب صدر سے حلف لیا۔

نومنتخب مرکزی صدر محترمہ معصومہ نقوی نے کہا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور آپ تمام خواہران کے اعتماد کی مشکور ہوں ، انشاءاللہ توفیق الہیٰ سے اپنے منصب کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کروں گی، ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین یتیمان آل محمدؑ کی خدمت میں ہمیشہ کوشاں رہے گی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے قائدین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور عمران خان نے سیاسی اشتراک عمل کے بنیادی اصول کے زیر عنوان 20 جون 2022ء کو جس اعلامیے پر دستخط کیے، اُسے ہم پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں بنی گالہ اسلام آباد میں دونوں جماعتوں کے مرکزی راہنمائوں کا جو اجلاس منعقد ہوا، اس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے علاوہ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر شیریں مزاری بھی شریک تھیں جبکہ مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے مجلس کے چیئرمین کے علاوہ وائس چیئرمین علامہ احمد اقبال رضوی، سیکرٹری جنرل ناصر شیرازی اور سیکرٹری سیاسیات اسد نقوی شریک ہوئے۔

اشتراک عمل کے اس سات نکاتی اعلامیے میں جو امور شامل کیے گئے ہیں، وہ پاکستان کے اہم ترین داخلہ و خارجہ امور اور آئندہ کی حکمت عملی پر محیط ہیں۔ بظاہر تو یہ چند سطروں کا ڈرافٹ ہے، لیکن اگر اس پر حقیقی معنی میں عمل کیا جائے تو پاکستان ایک عظیم، آزاد، خود مختار اور باوقار اسلامی ریاست کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ ہمیں ذاتی طور پر اس اعلامیے سے نہ فقط کامل اتفاق ہے بلکہ ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس ایک صفحے پر ہماری کئی دہائیوں کی جدوجہد کے اہداف کو الفاظ کی شکل دے کر منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب پہلی مرتبہ برادر ناصر شیرازی نے اس کے حوالے سے اپنی فیس بک پر پوسٹ لگائی اور ہماری نظر پڑی تو ہم نے اس پر مختصراً یوں اظہار خیال کیا: ’’ماشاء اللہ، تبریک، یہ سو فیصد ہمارے نظریات ہیں۔ ساری عُمر اِن خوابوں کی تعبیر کے لیے صرف کی۔ میں اس ڈرافٹ کی کھلے دل سے تائید کرتا ہوں۔ اس پر پہرہ دیجیے گا، قائم رہیے گا، دوسروں پر بھی ایفائے عہد کے لیے زور دیتے رہیے گا۔ اس اصول پر آپ کی تقویت اور کامیابی کے لیے دعا گو ہوں۔‘‘

ممکن ہے کہ ہمارے بعض قارئین نے سیاسی اشتراک عمل کے اس اعلامیے کا مطالعہ نہ کیا ہو، ان کے لیے ہم ذیل میں اسے نقل کیے دیتے ہیں:
۱۔ وطن عزیز پاکستان کی داخلی وحدت، سلامتی اور استحکام کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ اسلامی اقدار کا تحفظ، تحریک پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کی حفاظت اور سیاسی، اقتصادی اور دفاعی خود انحصاری کے حصول کے لیے مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔

۲۔ اسرائیل کے حوالے سے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی دی ہوئی گائیڈ لائن سے کسی قسم کی روگردانی نہیں کی جائے گی اور کشمیر و فلسطین کے موضوع پر اپنے اخلاقی قانونی نقطہ نظر سے کسی قسم کا انحراف نہیں کیا جائے گا۔
۳۔ پاکستان دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات کا خواہاں ہے۔ مسلم ممالک کے ساتھ اتحاد و وحدت کو خصوصی حیثیت حاصل ہوگی۔ ملکی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کو روکنا خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول ہوگا۔

۴۔ مسلم ممالک کے باہمی تنازعات میں مذاکرات کے ذریعے راہ حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی اور ان تنازعات میں فریق نہیں بنا جائے گا۔ دوست پڑوسی ممالک سے تعلقات کو خصوصی حیثیت حاصل ہوگی۔
۵۔ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ بنایا جائے گا۔
۶۔ وطن عزیز پاکستان میں ظلم کے خاتمے اور انصاف کی فراہمی کو اولین ترجیح دی جائے گی۔ پسماندہ اور استحصال شدہ طبقے کی بحالی اولین ترجیح ہوگی۔
۷۔ ہمیں غلامی قبول نہیں، پاکستانی سرزمین کسی بھی ملک کو فوجی اڈوں کے لیے نہیں دی جائے گی۔ پاکستان کے فیصلے اسلام آباد میں ہی ہوں گے۔ آزاد خارجہ پالیسی اور داخلی (خود)مختاری ہمارے بنیادی اصولوں میں سے ہے اور اس بیانیے سے کسی طرح بھی روگردانی نہیں کی جائے گی۔

اس سے پہلے کہ ہم اس اعلامیے کے نکات کا جائزہ لیں قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینیؒ کی قیادت میں پاکستان میں اسلامی ریاست کے منشور کے لیے جو دستاویز ’’سبیلنا‘‘ یا ’’ہمارا راستہ‘‘ کے نام سے جاری ہوئی، اس میں سے چند عبارتیں قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں:
’’خارجہ پالیسی‘‘ کے زیر عنوان اس میں ہے:
* کسی بھی طاقت کی اقتصادی، ثقافتی، فوجی اور سیاسی بالادستی ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔
* استعماری اور سامراجی عزائم کی مزاحمت کی جائے گی۔
تمام ممالک بالخصوص ہمسایہ ممالک سے دو طرفہ بنیادوں پر قریبی خوشگوار اور دوستانہ تعلقات قائم کیے جائیں گے۔ ماسوائے:
ان ممالک کے جو نسل پرستانہ، صہیونی، سامراجی اور توسیع پسندانہ عزائم کے حامل ہوں یا اسلام دشمن اور مسلم کش پالیسی اپنائے ہوں۔
* ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا جائے گا اور نہ رو بہ عمل لایا جائے گا، جس کے تحت کوئی غیر ملکی طاقت ملک کے قدرتی وسائل پر تسلط یا تصرف حاصل کرسکے۔
* کسی سامراجی طاقت کو فوجی مقاصد کے لیے پاکستان کی زمین، فضا اور پانی استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

* دنیا بھر میں محروموں اور مظلوموں کی آزادی کی تحریکوں بالخصوص اسلامی تحریکوں کی حمایت کی جائے گی اور ان سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔
* مسلم اکثریت کے وہ علاقے جو اغیار کے زیر تسلط ہیں، ان کی آزادی کے لیے تعاون کیا جائے گا۔
* القدس اور دیگر مقامات مقدسہ کی حرمت و آزادی کو بنیادی اہمیت دی جائے گی۔
* کشمیر کی آزادی اور اس کے پاکستان سے الحاق کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔(صفحہ ۲۹ تا۳۱)
سبیلنا کے صفحہ ۵۶ پر یہ عبارت بھی ملاحظہ کی جاسکتی ہے:
* ہمارا ایمان ہے کہ اسرائیل سے کسی قسم کے روابط کا قیام اسلام اور مسلمانوں سے غداری کے مترادف ہے۔
صفحہ ۵۹ پر امریکی مداخلت کے زیر عنوان آخری سطریں یوں ہیں:
* موجودہ حالات میں پاکستان کے تمام شعبے امریکہ کے محتاج ہو کر رہ گئے ہیں۔ امریکہ کے ان استعماری ہتھکنڈوں سے نجات کے لیے پاکستان کے عوام کو پورے عزم و استقلال سے جہد مسلسل کرنا ہوگی۔ پاکستان کی بقاء اور ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ تمام طاقتوں سے مفاد اسلامی کی روشنی میں منصفانہ اور برابری کے تعلقات قائم کرے۔

صفحہ ۱۳ پر پسے ہوئے محروم طبقوں کو ان کے چھنے ہوئے حقوق واپس دلوانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ سبیلنا یا ہمارا راستہ کی ان عبارات کے مطالعے سے آپ کو محسوس ہوگا کہ اس کی روح کو نہایت خوبصورتی سے زیر نظر سیاسی اشتراک عمل کے بنیادی اصولوں میں سمو دیا گیا ہے۔ ہم دونوں جماعتوں کے اہل فکر و نظر کو ان کی وسعت نظری و قلبی پر ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہیں۔ اس اعلامیے کے پہلے اصول کو مختلف انداز سے سبیلنا کے اندر شرح و بسط سے بیان کیا گیا ہے۔ البتہ یہاں یہ کہنا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ’’اسلامی اقدار کا تحفظ‘‘ کے الفاظ ہماری ماضی کی فکر میں ایک پیش رفت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس میں زیادہ وسعت پائی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی اقدار کو اگر اچھے انداز سے بیان کیا جائے تو پوری دنیا کے روشن فکر اور دانا افراد انھیں اپنی فطرت کی آواز جانیں گے اور کھلے دل سے تسلیم کرلیں گے، اس کے لیے اسلام کا لفظ استعمال کرنا بھی ضروری نہیں ہوگا۔

اسی طرح ہم یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ اعلامیے کے سارے نکات میں اسلامی عقیدۂ توحید اور پیغامِ انبیاء کی روح دکھائی دے گی۔ کسی بھی اقدام کی اصل قیمت کو زمینی حقائق کو صرفِ نظر کرکے متعین نہیں کیا جاسکتا۔ اس اعلامیے کو اسی پس منظر میں جانچنے اور دیکھنے کی ضرورت ہے۔ مہیا شرائط، حقائق اور سطح فہم کی روشنی میں ہی کسی بات کو احسن انداز سے بیان کرنا اور اس پر اتفاقِ رائے قائم کرنا مذاکرات کا حقیقی حسن کہلا سکتا ہے، اسی طرح درپیش صورت حال میں ترجیحات کا تعین بھی ہوش و خرد کا امتحان ہوتا ہے، اس اعلامیے میں آپ کو ان خصوصیات کی جھلک بھی دکھائی دے گی۔ آخر میں ہم ایک مرتبہ پھر وہی بات کہیں گے جو ہم نے اس اعلامیے پر اپنے پہلے ردعمل میں کہی تھی: ’’ماشاء اللہ، تبریک، یہ سو فیصد ہمارے نظریات ہیں۔ ساری عُمر اِن خوابوں کی تعبیر کے لیے صرف کی۔ میں اس ڈرافٹ کی کھلے دل سے تائید کرتا ہوں۔ اس پر پہرہ دیجیے گا، قائم رہیے گا، دوسروں پر بھی ایفائے عہد کے لیے زور دیتے رہیے گا۔ اس اصول پر آپ کی تقویت اور کامیابی کے لیے دعا گو ہوں۔‘‘

تحریر: سیدثاقب اکبر نقوی

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی صدر اور ممبر پنجاب اسمبلی سیدہ زہرا نقوی نے بردار پڑوسی ملک جمہوری اسلامی ایران کے ساتھ پاکستان کے تمام معائدوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئےقرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی ۔

قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان حکومت پاکستان سے ایران کے ساتھ طے شدہ معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کرتا ہے یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ انرجی بحران شدت اختیار کر چکا ہے ایسے حالات میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر عمل درآمد ناگزیر ہواہے۔

متن میں کہا گیا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کو امریکی خوف کے باعث تاخیر کا شکارنہ کیا جائے، کوئی قوم ملکی مفاد میں کسی بیرونی دباو کو قبول نہیں کرتی لہذا یہ ایوان سمجھتا ہے کہ پاک ایران گیس لائن معاہدہ کی تکمیل سے پاکستان کو غیر معمولی فائدہ پہنچے گا، یہ معاہدہ وقتی تقاضوں کے مطابق تھا جس سے پاکستان کی انرجی کی ضروریات کسی حد تک پوری ہو جائیں گی ، حکمران وقت کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ وہ پاک ایران گیس پائپ لائن کو پایہ تکمیل تک پہنچاکر عوام کو انرجی بحران سے نجات دلا سکیں۔

وحدت نیوز(سکھر) گرمیوں کی تعطیلات سے استفادہ کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین سکھر کے زیر اہتمام بچوں کے لیے دس روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین سکھر کی سیکرٹری تعلیم و تبلیغات محترمہ عمرین رضا رضوی نے احکام دین ، تجوید القرآن اور قصص القرآن کے موضوعات پر دروس دیے بچوں کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے اسلامک کارٹونز اور ویڈیوز دکھائی گئیں جبکہ دیگر اسلامی سرگرمیوں میں بھی بچوں نے شوق سے حصہ لیا۔

 ان دس دنوں میں بین الاقوامی شہرت یافتہ سرود امام زمان عج سلام فرماندے بچوں نے جوش و جذبے سے پڑھا اور یاد کیا سمر کیمپ کے اختتام پر تمام بچوں کو انعامات پیش کیے گئے جبکہ نمایاں پوزیشن لینے والے بچوں کے انعامات کے ساتھ کیش پرایز بھی دیے گئے۔

اختتامی تقریب میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین سکھر کی سیکرٹری روابط محترمہ فرزانہ اظہر ، آفس سیکرٹری محترمہ رخشندہ ، سیکرٹری شعبہ یوتھ محترمہ مدیحہ نے خصوصی شرکت کی والدین نے بچوں کی دینی تربیت کے حوالے سے کی گئیں، ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین سکھر کی کاوشوں کو سراہا ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو دینی تعلیمات سے آگاہی دینے کے لیے ایسی تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کرتے رہنا چاہیئے۔

وحدت نیوز(گلگت)مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری یوتھ سائرہ ابراہیم نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام ، مساجد جماعت خانوں اور اساتذہ کرام تعلیمی اداروں میں سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے خصوصی لیکچرز کا اہتمام کریں  ،نوجوانوں کی قیمتی زندگیاں بچانے کے لے عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے کہا کے گلگت بلتستان حکومت اور دیگر اداروں کو ایسے اندوہناک واقعات کی روک تھام کے لیے ذہنی صحت کی ایمرجنسی نافذ کرنی ہوگی اور ان مسائل کے حل کے لئے کچھ ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کا تین سالہ مرکزی کنیزان امام عصر عج کنونشن 25 اور 26 جون بروز ہفتہ اور اتوار مرکزی امام بارگاہ شکریال میں منعقد ہوگا۔ کنونشن کے آخری روز مرکزی صدر ایم ڈبلیوایم پاکستان شعبہ خواتین کا انتخاب عمل میں لایا جائےگا۔

تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کے مرکزی کنونشن کے سلسلےمیں رابطہ مہم مکمل کرلی گئی ہے، مرکزی کنونشن میں ملک بھرمیں خواتین عہدیداران شریک ہوں گی اور آئندہ تین سال کیلئے مرکزی صدر شعبہ خواتین کا انتخاب کریں گی۔

ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی جانب سے جاری اعلامیئے کے مطابق کنونشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوگا، کنونشن کے مختلف سیشنز سے ایم ڈبلیوایم کےچیئرمین علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، مرکزی رہنما علامہ سید احمد اقبال رضوی، اسدعباس نقوی، ناصر شیرازی، نثار علی فیضی ، سید ہ زہرا نقوی، سیدہ معصومہ نقوی، سیدہ نرگس سجاد ودیگر خطاب کریں گے ۔

ایم ڈبلیوایم کی ملک بھر سے آنے والی خواتین عہدیداران کنونشن کے آخری روز خفیہ رائے شماری کے ذریعے آئندہ تین سال کیلئے مرکزی صدر ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کا انتخاب کریں گی، چیئرمین ایم ڈبلیوایم علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ان کے نام کا اعلان کریں گے اور ان سے حلف لیں گے۔

Page 24 of 118

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree