The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد)اعتکاف ایک ایسا عمل جس سے انسان کے اندر معرفت الہی کے ساتھ ساتھ قرآن پاک سے انس اور تقوی الہی پیدا ہوتا ہے ۔ معتکف انسان صرف اور صرف قرب الہی کا خواستار بن جاتا ہے ۔ دنیا کی ہر چیز سے کنارہ کش ہوکر صرف رضائے الہی کی خاطر اپنے آپ کو وقف کر لیتا ہے ۔ کہ اب ہم نے تیرے گھر آکر پناہ لی ہے تو ہمارے ظاہری اور باطنی دشمنوں سے ہمیں بچالے ۔ معتکف انسان نفسیاتی طور پر اپنے آپ کو گناہوں کی دلدل سے بچاتا ہے ۔ اور آلودہ ہونے سے پرہیز کرتا ہے ۔اعتکاف انسان کی زندگی میں استقلال ،بلند ہمت اور ارادے کی پختگی پیدا کرتا ہے ۔
اسلام آباد کی جامع مسجد (اثناعشری جی 6/2 ) میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھے معتکفین سے علامہ سید علی اکبر کاظمی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب کا خطاب کیااور درس اخلاق دیا۔ معتکف جوانوں نے سید علی اکبر کاظمی سے درخواست کی کہ ہمیں بیشتر وقت دیں تاکہ ہم آپ سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی اصلاح کرسکیں ۔ آقائے سید علی اکبر کاظمی نے جوانوں سے کہا جتنا ہوسکا پوری کوشش کروں گا کہ آپ کو ناامید نہ کروں ۔ آپ جوان قرآن کو ملکر پڑھیں ۔ ترجمہ پڑھیں ۔ تفسیر کا مطالعہ کریں ۔ اور فقہی احکام عملی صورت میں سیکھنے کی کوشش کریں ۔ سیرت کی کتاب ہمارے آئمہ اور ان کی سیاسی جدوجہد کا مطالعہ کریں ۔
وحدت نیوز(نیورنگاہ) ماہی پروری کو گھریلو صنعت بنانے کے لیے حلقہ دو سکردو کی اے ڈی پی میں خواتین کے لیے رکھی گئی سکیم کے پائلٹ پروجیکٹ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ اس پروجیکٹ کے تحت کم آمدن والی خواتین سے درخواستیں طلب کرلی گئی اور محکمہ کی جانب سے قائم کمیٹی کی سکروٹنی، ویریفیکیشن اور فیزیبلٹی کے جائزہ کے بعد مختلف مقامات پر گھریلو صنعت کے طور پر ماہی پروری کو فروغ دینے کے لیے فش سیڈ، فیڈ اور دیگر معاونتوں کے ساتھ ساتھ تربیت بھی دی گئی۔
اس سلسلے میں نیورنگاہ میں دی گئی سکیم کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔صدر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان آغا علی رضوی نے دعا کرکے پروگرام کا آغاز کیا۔منسٹر ایگریکلچر و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کاظم میثم، ڈی ڈی فشریز حاجی مہدی اور دیگر افسران نے افتتاحی تقریب میں حصہ لیا۔
وحدت نیوز(سندس) ماہی پروری کو گھریلو صنعت بنانے کے لیے حلقہ دو سکردو کی اے ڈی پی میں خواتین کے لیے رکھی گئی سکیم کے پائلٹ پروجیکٹ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔
اس پروجیکٹ کے تحت کم آمدن والی خواتین سے درخواستیں طلب کرلی گئی اور محکمہ کی جانب سے قائم کمیٹی کی سکروٹنی، ویریفیکیشن اور فیزیبلٹی کے جائزہ کے بعد مختلف مقامات پر گھریلو صنعت کے طور پر ماہی پروری کو فروغ دینے کے لیے فش سیڈ، فیڈ اور دیگر معاونتوں کے ساتھ ساتھ تربیت بھی دی گئی۔
اس سلسلے میں سندس میں دی گئی سکیم کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔منسٹر ایگریکلچر و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین کاظم میثم، ڈی ڈی فشریز حاجی مہدی اور دیگر افسران نے فش سیڈ کی سٹاکنگ کرکے باقاعدہ افتتاح کیا۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین یک جان دو قالب ہیں، پاکستانی عوام نے ہمیشہ کشمیری اور فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے، اسرائیل ایک قابض ٹولہ ہے جسے امریکی سرپرستی حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے زیراہتمام منعقدہ آزادی القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس میں سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سابق ایم این اے مخدوم زین قریشی، مخدوم ولایت مصطفی گیلانی، علامہ اقتدار نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، علامہ وسیم معصومی، علامہ عبدالحق مجاہد، سید اطہر شاہ بخاری ایڈووکیٹ، بابو نفیس انصاری، سلیم عباس صدیقی،اصف رضا ایڈووکیٹ، معمر نقوی، راؤ محمد عارف رضوی، ابوذر ہادی، عبدالماجد وٹو، مولانا توصیف الرحمن، محمد ظفر قریشی، شاہد عباس، عارف ڈوگر، ملک عمران یوسف نے خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو اسرائیل کے خلاف واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے، ایرانی حکومت نے ہمیشہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کی ہے، ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات خطے کے لیے خوش آئند ہیں، آج ہمیں باہم متحد ہوکر مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم زین قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کا دل مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے، اسرائیلی مظالم کی شدید مزمت کرتے ہیں، وزیر خارجہ اور وزارت کو اسرائیل کے حوالے سے ٹھوس موقف اپنانا چاہیے، اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کی باتیں کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، کانفرنس کے اختتام پر اسرائیلی مظالم اور جارحیت کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔ کانفرنس میں سید دلاور زیدی، وسیم زیدی، علی رضا بخاری، انجینئر سخاوت علی، جواد مصطفی، ثقلین ظفر، انجم رضا ایڈووکیٹ اور دیگر نے شرکت کی ۔
.
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی نے ڈیجیٹل مردم شماری کے عمل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ میڈیا سیل سےجاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری میں کراچی کی نصف آبادی کو گنا ہی نہیں گیا۔
ایم ڈبلیو ایم نے موقف اختیار کیا کہ شہر قائد کی نصف آبادی کو مردم شماری میں گنا ہی نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی جیسے میٹرو پولیٹن شہر میں یہ نا انصافی کی گئ تو اندازہ لگائیں سندھ کے دیگر شہروں و مضافاتی آبادیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ہوگا۔ لہذا ایم ڈبلیو ایم کو موجود 2023 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مردم شماری کے اثرات صرف انتخابی حلقہ بندیوں اور انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوتے بلکہ اسکے اثرات این ایف سی ایوارڈ پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں سندھ کے وسائل کی تقسیم مالی معاملات سہولیات پر بھی خطرناک سطح پر اپنے اثرات مرتب کرے گی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان اس ناانصافی اور انتظامی بدنظمی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے صاف شفاف مردم شماری کا مطالبہ کرتی ہے۔
وحدت نیوز(لاہور) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، اتحادی حکومت کی مسلسل آئین شکنی اور ریاستی اداروں کی تضحیک پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ احمد اقبال رضوی، سید ناصر شیرازی، اسد عباس نقوی اور محسن شہریار بھی ملاقات میں موجود تھے۔
ملاقات کے بعد زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال نو اپریل سے ہمارا ملک سیاسی بحران کا شکار ہے، جب امپورٹڈ رجیم لایا گیا۔ یہ سمجھتے تھے ہم حکومت گرا کر، افراد کو خرید کر حکومت حاصل کر کے آگے بڑھ جائیں گے لیکن ملک میں نہ صرف سیاسی بحران پیدا ہوا بلکہ آئینی اور معاشی بحران بھی پیدا ہو گیا۔ یہ حکمران جو ہم پر مسلط کئے گئے ہیں یہ نہ آئین کو مانتے ہیں نہ سپریم کورٹ کو مانتے ہیں۔ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کر کے آئین کی توہین کی ہے۔ ان کے لیے پاکستان کی ریاست اور عوام کوئی معنی نہیں رکھتی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی مہنگائی کے خلاف مشترکہ اجلاس نہیں کیا۔ یہ آپ کو بلڈوز کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کو خطرناک بحران کا شکار کر رہے ہیں۔ ہمیں باہر نکلنا ہوگا، ہم ججز کے ساتھ ہیں وہ جو بھی آئین کی بحالی کے لیے فیصلہ کریں گے، عوام کی اکثریت پاکستان اور آئین کے ساتھ ہیں، پاکستان کی عوام دوبارہ بنگلہ دیش نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عوام تقسیم نہیں ہوئی ہے، ہمیں پہلے مختلف بنیادوں پر تقسیم کیا گیا۔ آج پاکستان ایک موقف پر سارے اکٹھے ہو چکے ہیں، مسلکوں کی نفرت مٹا دی گئی ہے۔ اب پاکستانی عوام ایک قوم بننے جا رہی ہے۔ ان کے لیے یہ خوف کی علامت ہے کہ عوام اکٹھے کیوں ہو رہے ہیں۔ پاکستان اب اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ پاکستان ایٹمی ملک ہونے کے باوجود تنہا ہو چکا ہے کوئی اس کو پوچھ نہیں رہا۔ جب بھکاری حکمران ہوں گے تو یہی صورتحال ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ تعلقات کے معاملے میں سارے ممالک اکٹھے ہو چکے ہیں امریکہ کا عمل دخل ختم ہو رہا ہے۔ امریکہ کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے ہم بھی باہر نکل رہے ہیں۔ حکمرانوں کے پاس بحرانوں کو ختم کرنے کا کوئی فارمولا نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ عمران خان سے ملک کی سیاسی صورتحال خصوصاً حکمرانوں کی آئین شکنی اور مہنگائی سمیت دیگر اہم معاملات پر بات ہوئی ہے اور ان معاملات پر ہم عمران خان کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔
وحدت نیوز(مظفرآباد)مسجد وامام بارگاہ سید شرف حسین سبزواری کردلہ سیداں میں نزول قرآن کانفرنس کا انعقاد، کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی اس عظیم الشان کانفرنس سے مذہبی اسکالر علامہ احمد اقبال رضوی وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان، علامہ ڈاکٹر رضائی اصفھانی، علامہ ڈاکٹر سید یاسر عباس سبزواری صدر مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر ،علامہ ڈاکٹر سید ظفر عباس شیرازی ،علامہ عاطف عباس نقوی نے خطاب کیا اور بہترین منقبت خواں ارسلان عباسی نے شان رسالت اور اہل بیت علیہم السلام میں منقبت پیش کی اس کانفرنس میں خطباء نے نزول قرآن کے حوالے سے گفتگو فرمائی۔
علامہ ڈاکٹر سید یاسر عباس سبزواری صدر مجلس وحدت مسلمین نے کہا کہ امت مسلمہ کی تمام مشکلات کا حل قرآن مجید میں موجود ہے اگر امت مسلمہ ظالم طاقتوں سے نجات حاصل کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے قرآن واہل بیت ع کے ساتھ متمسک ہو جائے ۔ مزید کہا کہ قرآن مجید کتاب دستور ہے جس میں حیات انسانی کے لیے اللہ تعالیٰ نے قوانین بنائے ہیں اور قرآن مجید نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا بہترین معجزہ کانفرنس کے اختتام پر تمام شرکاء کے درمیان قراندازی کے ذریعے حرم امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی قبر مبارک سے آیا ہوا پتھر مبارک ہدیہ میں دیا گیا۔
وحدت نیوز (سکردو) حوزۂ علمیہ جامعۃ النجف ، مجمع القراء بلتستان اور مجلس وحدت مسلمین شعبہ تربیت کے زیر اہتمام علامہ اقبال آڈیٹوریم انچن کیمپس سکردو میں عظیم الشان"تجلیل قرآن و القدس کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں قرآن سے شغف رکھنے والے مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی صدر گلگت بلتستان آغاسید علی رضوی نے کی جبکہ مہمان خصوصی استاد حوزہ شیخ سجاد حسین مفتی تھے۔ رکن جی بی کونسل و جامعۃالنجف کے نائب مدیرشیخ احمد علی نوری اور صوبائی وزیر محمد کاظم میثم بھی اس کانفرنس میں شریک تھے۔تجلیل قرآن کے ضمن میں "آل بلتستان مقابلہ حسن قرأئت کا" خاص اہتمام کیا گیاتھا جس میں بلتستان بھر کے قاریان قرآن نے شرکت کی۔
حسن قرائت مقابلے کےمنصفین بلتستان کے مشہور ومعرف قاریان قرآن و برجستہ عالم دین شیخ ذاکر حسین آغا ، شیخ غلام محمد صابری،شیخ محمد تقی ذاکر اور قاری عنایت علی تھےاورقرآنی پروگرام کے نظامت کے فرائض کرامت علی صاحب نبھا رہے تھے جبکہ القدس کانفرنس کی نظامت شیخ محمد اشرف مظہرنے کی۔اس اہم کانفرنس کے مہمان خصوصی شیخ سجاد حسین مفتی نے "قرآن مجید دستور حیات" کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی تاریخ عروج و زوال کی داستانوں سے بھری پڑی ہے۔
1457سالوں میں قرآن کو ماننے والے مسلمانوں کے لیے کافی نشیب و فراز آئے۔موجودہ دور مسلم امہ کی تاریخ کا بدترین دور ہے۔ جس طرح فرعونی ریاست میں حضرت یعقوب علیہ السلام کی قوم زندگی گزار رہی تھی۔ یہی حالت آج کل ہماری بنی ہوئی ہے۔ یکسوئی، توازن اور زندگی کے مختلف شعبوں میں طاقت کا حصول کسی بھی ملت کی سربلندی کے لیے ضروری ہے۔ فلسطینی مسلمان اسرائیلی مظالم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ اس طرح کے مظالم سے نجات کے لیے ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی ضرورت ہے۔
کلام الہی اس راستے کی بہترین رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن سے دوری کے نتیجے میں ہمارا معاشرہ متعدداخلاقی وروحانی بیماریوں کا شکارہے۔ ان بیماریوں سے کامل شفا قرآن عطا کرتا ہے۔ بشر ہونے کے ناطے ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر تائید خداوندی درکار ہےاور مدد خداوندی بھی قرآن کے راستے آسکتی ہے۔ اسی طرح ہم زندگی میں کامیابی کے خواہاں ہیں۔ اس کامیابی کی بشارت بھی ہمیں قرآن دیتا ہے ۔غرض ہمیں اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو تاریکی سے نکال کر ہدایت کی راہ پر گامزن کرنے کی ضرورت ہے اور تاریکی کو مٹا کر روشنی لانے والی کتاب بھی قرآن مجید ہی ہے۔
قرآن مجید حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے۔ حضرت علی علیہ السلام آپ ﷺکا برحق جانشین کیونکر بنے؟ اس لیے کہ آپ ؑدیگر کے مقابلے میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد سب سے زیادہ تعلیمات قرآنی سے آشنا تھے۔حضرت علی ؑ اور دیگر ائمہ معصومین کے دشمن وہی تھے جو قرآن کے دشمن تھے۔ چونکہ ائمہ کرام انسانی معاشرے میں قرآن کو دستور حیات کے طور پر نافذ کرنا چاہتے تھے۔ اسی کوشش کے نتیجے میں ائمہ معصومین شہادت کے درجے پر فائز ہوئے ہیں۔ جس دن ملت اسلامیہ نے قرآن مجید کو دستور زندگی سے نکال کرمحض گھروں کی زینت بنائے رکھنے کا سلسلہ شروع کیا اسی دن سے یہ ملت زوال پذیر ہوئی۔
بیسویں صدی میں امام خمینی نے اپنے انقلاب کا منشور قرآنی تعلیمات کو قرار دیتے ہوئے ایرانی معاشرے میں قرآنی نظام کو نافذ کرنے میں کامیاب ہوئے ۔آج ایران تمام تر عالمی پابندیوں کے باوجود علمی، سیاسی، ٹیکنالوجی اور ہر شعبہ زندگی میں ترقی کر رہا ہے۔ یہ سب کچھ قرآن کو اہمیت دینے کے نتیجہ ہے۔ قرآن کو اللہ تعالی نے ریاست، دلوں، جسموں اور گھروں پر حکومت کرنے کے لیے نازل کیا ہے۔ ہمیں اگر انفرادی، اجتماعی، ملکی اور بین الاقوامی میدانوں میں ترقی کرنا ہے تو ہمیں قرآن مجید کو فروغ دینے اور ا ن کی تعلیمات کو عملا انفرادی اور اجتماعی زندگی میں نافذ کرنے کی ضرورت ہےاس ضمن میں ترجمہ قرآن ، تفسیر قرآن اور تفہیم قرآن کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی کانفرنس قرآن شناسی کی راہ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ کانفرنس سے ممبر جی بی کونسل و نائب مدیر جامعۃ النجف سکردو شیخ احمد علی نوری نے خطاب کیا۔ انہوں نے پروگرام کی نوعیت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تجلیل قرآن اور قدس کی آزادی آج کے دور کے دو اہم موضوعات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن ہمیں آزادی کا درس دیتاہے اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا پیغام دیتاہے ۔ قرآنی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے مسئلہ فلسطین مسلم امہ کے لیے تین مختلف زاویوں سے اہمیت کا حامل ہے۔ خوبصورت و زرخیز سرزمین کا مسئلہ، مسجد اقصی یعنی ہمارے قبلہ اول کا مسئلہ اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا مسئلہ۔اس وقت تینوں حوالوں سے فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ اور ناجائز قبضہ ہے۔ مفسر قرآن و معلم قرآن امام خمینی نے کلام الہی کی روشنی میں اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ امام راحل نے خوبصورت سر زمین کی آزادی، قبلہ اول کے تقدس کی بحالی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلانے کے لیے جمعۃ الوداع کو یوم القدس قرار دیا۔ اس زاویے سے اس دن کو یوم اللہ کا درجہ بھی حاصل ہوتاہے۔
امام خمینی ؒ نے اسرائیل کے ناجائز قبضے سے اس مقدس سرزمین اور اس کے باسیوں کو نجات دلانے کےلیے ایک اہم جملہ کہا تھا کہ" اگر مسلمانان عالم ایک ایک بالٹی پانی بھی اسرائیل کی طرف پھینکیں تو وہ اسی پانی میں غرق ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا"۔فلسطین کی آزادی کا مسئلہ کسی مسلک کا نہیں بلکہ مسلم امہ کی غیریت و حمیت کا مسئلہ ہےاور ساتھ وقت کے بڑے ظالم کی مخالفت کرتے ہوئے قبلہ اول کے تقدس اور آزادی کا مسئلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ جہاں ایک المیہ ہے وہاں ہمارے لیے عبرت کا سبق بھی ہے۔ یعنی اپنی سرزمین کی اہمیت کو جانتے ہوئے اس کی حفاظت کریں ۔ مظلوم فلسطینیوں نے ابتدا میں اپنی دھرتی کی اہمیت کو درک نہیں کیا آج اپنے وطن میں مہاجرانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لہذا یوم القدس جہاں فلسطین کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا دن ہے وہاں اپنی دھرتی کے تحفظ کا شعور بھی حاصل کرنے کا دن ہے۔
کانفرنس کے صدر آغا سید علی رضوی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے وعدہ کیا ہے کہ نور خدا کی حفاظت اللہ خود کرے گا۔ انسان اپنے آپ کو نورانی بنائے۔ قرآن نورانی کتاب ہے، اہل بیت علیہم السلام نورانی شخصیات ہیں۔ ان سے ہم نے نور حاصل کرنا ہے۔ روح کی بھی دو شکلیں ہوتی ہیں۔ ہماری مرضی ہے کہ قرآن سے متمسک ہو کر اسے نورانی بنائے یا تارک قرآن بن کر شیطانی ۔ قرآن انسانی روح کو نورانی بنانے کے لیے نازل ہوا ہے۔ ماہ مبارک رمضان میں نزول قرآن اورروزے کی فرضیت کا بنیادی فلسفہ یہی ہے تاکہ ہماری روح اور باطن نورانی ہو۔ سال بھر میں قرآن سے دوری اور مادی وسائل میں غرق رہنے کی وجہ سے جو منفی اثرات ہماری روح پر مرتب ہوتے ہیں قرآن اور روزہ کے ذریعے ان اثرات کو زائل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح دیگر فرائض مثلا فطرہ، خمس زکواۃ بھی ہماری زندگی کو نورانی اور قرآنی بنانے کے لیے فرض کیا گیا۔ سب سے اہم یہ ہے کہ ہماری خلوت و جلوت نورانی ہو۔
لہذا رمضان المبارک میں ہم بھی اس نور کے دائرے میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ قرآن ہمیں نورکے راستے کی ہدایت دیتاہے۔ امام خمینی ؒ نے جو انقلاب لایا وہ کوئی سیاسی و معاشی انقلاب نہیں تھا بلکہ پوری دنیا کو اس انقلاب کے نورانی اثرات سے منور کرنے کے لئے تھا۔ آج شام ، لبنان اور عراق نے آزادی حاصل کی ہے تو یہ سب کچھ ولایت فقیہ کے نور سے متصل ہونے کا نتیجہ ہے۔ فلسطین کی کامیابی بھی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک فلسطینی عوام ولایت فقیہ سے متصل نہ ہو جائیں اور ولی فقیہ کی ہدایات پر عمل کرنے کے لیے آمادہ نہ ہو۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ فلسطینی مجاہدین کو اب تک ملنے والی کامیابیاں آیت اللہ خامنہ ای کی ہدایات پر عمل کرنے کا نتیجہ ہے۔ استعمار بھی اس نور کو بجھانے کے لیے تین حربے استعمال کرتا ہے:پہلا حربہ مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو بالکل ختم کرنا۔ امام خمینی نے فلسطین کو اہمیت دی۔
دوسرا مسلم امہ میں مسلکی تنگ نظری کو فروغ دینا ہے۔ جب استعمار نے مسئلہ فلسطین کو شیعہ سنی مسئلہ بنانے کی کوشش کی تو امام خمینی ؒ نے جمعۃ الوداع کو یوم اللہ قرار دیا۔تیسرا حربہ طاقت کا استعمال ۔ جب مذکورہ دونوں حربے ناکام ثابت ہوئے تو استعمار مسلم معاشرے میں مسلح جتھوں کی مدد سے بدامنی پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔ہمیں گلگت بلتستان میں بھی ان تینوں حربوں کا سامنا ہے۔ ہم بھی ان شاء اللہ بھرپور انداز سے ان حربوں کا مقابلہ کریں گے اور ہم اپنی زمینوں کا بھرپور دفاع کریں گے۔پروگرام کے آخر میں مجمع القرآء بلتستان کی جانب سے پوزیشن حاصل کرنے والے قاریان میں انعامات تقسیم کیے۔حسن قرائت کے اس مقابلے میں قاری حافظ سید ساجد رضوی نے پہلی اور مدرسہ مرکز حفظ القران سکردو کے طالبعلم حافظ محمد عبد اللہ جمال نے دوسری جبکہ مدرسہ حفاظ القرآن سکردو کے حافظ منیر احمد نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔چوتھی پوزیشن مدرسہ حفاظ القرآن کے حافظ علی رضا آغا اور پانچویں پوزیشن کے انعامات مدرسہ مرکز حفظ القرآن سکردو کے حافظ شبیر حسن کے حصے میں آئی۔ مجمع القرآء بلتستان کی جانب سے پہلی پوزیشن کے لئے 10000 ہزار روپے دوسری پوزیشن کے لئے 7000 ہزار روپے اور تیسری پوزیشن کے لئے 5000 روپے نقد انعام کے ساتھ سرٹیفکیٹ اور اعزازی شیلڈ سے بھی نوازا گیا۔حجۃ الاسلام آغا سید علی رضوی کی جانب سے 5000 ہزار روپے پہلی پوزیشن کے لئے 3000 روپے دوسری اور 2000 ہزار روپے تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے قرا ء میں تقسیم کیے۔جامعۃ النجف سکردو کی جانب سے پہلی پانچ پوزیشن ہولڈرز کے لئے خصوصی انعام سے نوازا گیا۔ قرآن سے شغف رکھنے والے شرکا نے اس منفرد پروگرام کے انعقاد پر پروگرام کے مسئولین کی کوششوں کو سراہا۔
وحدت نیوز(سکردو)مجمع القراء بلتستان کے زیر اہتمام علامہ اقبال آڈیٹوریم انچن کیمپس بلتستان یونیورسٹی میں منعقدہ تجلیل قرآن و القدس کانفرنس میں رکن گلگت بلتستان کونسل و نائب مدیر جامعۃ النجف سکردو شیخ احمد علی نوری نے خطاب کیا۔ انھوں نے پروگرام کی نوعیت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تجلیل قرآن اور قدس کی آزادی آج کے دور کے دو اہم موضوعات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ قرآن ہمیں آزادی کا درس دیتاہے اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا پیغام دیتاہے ۔ قرآنی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے مسئلہ فلسطین مسلم امہ کے لیے تین مختلف زاویوں سے اہمیت کا حامل ہے۔ خوبصورت و زرخیز سرزمین کا مسئلہ، مسجد اقصی یعنی ہمارے قبلہ اول کا مسئلہ اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا مسئلہ۔اس وقت تینوں حوالوں سے فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ اور ناجائز قبضہ ہے۔ مفسر قرآن و معلم قرآن امام خمینی نے کلام الہی کی روشنی میں اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ امام راحل نے خوبصورت سر زمین کی آزادی، قبلہ اول کے تقدس کی بحالی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلانے کے لیے جمعۃ الوداع کو یوم القدس قرار دیا۔ اس زاویے سے اس دن کو یوم اللہ کا درجہ بھی حاصل ہوتاہے۔ امام خمینی اسرائیل کے ناجائز قبضے سے اس مقدس سرزمین اور اس کے باسیوں کو نجات دلانے کےلیے ایک اہم جملہ کہا تھا کہ اگر مسلمانان عالم ایک ایک بالٹی پانی بھی اسرائیل کی طرف پھینکیں تو وہ اسی پانی میں غرق ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔فلسطین کی آزادی کا مسئلہ کسی مسلک کا نہیں بلکہ مسلم امہ کی غیریت و حمیت کا مسئلہ ہےاور ساتھ وقت کے بڑے ظالم کی مخالفت کرتے ہوئے قبلہ اول کے تقدس اور آزادی کا مسئلہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ جہاں ایک المیہ ہے وہاں ہمارے لیے عبرت کا سبق بھی ہے۔ یعنی اپنی سرزمین کی اہمیت کو جانتے ہوئے اس کی حفاظت کریں ۔ مظلوم فلسطینیوں نے ابتدا میں اپنی دھرتی کی اہمیت کو درک نہیں کیا آج اپنے وطن میں مہاجرانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لہذا یوم القدس جہاں فلسطین کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا دن ہے وہاں اپنی دھرتی کے تحفظ کا شعور بھی حاصل کرنے کا دن ہے۔
وحدت نیوز(لاہور)رضائے الٰہی کا حصول ہر مسلمان کی وہ آرزو ہے جو اسے اعمال صالح اور عبادات میں مشغول رہنے کی یادہانی کراتی رہتی ہے اور ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق نیک اعمال کی کوشش ضرور کرتا ہے۔رمضان المبارک کو بقیہ مہینوں پر اس لحاظ سے فضیلت ہے کہ وہ مسلمانوں کے اندر اللہ کے قرب کی آرزو کو شدید تر کر دیتا ہے اور اس ماہ مبارک میں مسلم معاشروں کے اندر واضح تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے۔رمضان کے آخری دس دن تو اللہ کی رحمتوںکے حصول کے لئے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ طاق راتوں کی تلاش میں عبادت و ریاضت کو بڑھا دیا جاتا ہے اور لاکھوں خوش نصیب معتکف بھی ہو جاتے ہیں۔حضرت رسول اکرم ﷺنے اعتکاف کی سنت کا اجراءکر کے امت کو عظیم تحفہ دیا ہے۔ گزشتہ 23 سال سے تحریک منہاج القرآن کے بانی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ،سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی ؒ کے مزار اقدس کے قرب اور جامع منہاج بغداد ٹاؤن (ٹاؤن شپ) میں فہم دین اور توبہ کی بستی آباد کرتے ہیں۔جو اب شہر اعتکاف بن کرعالمی سطح پر اپنی منفرد پہچان بنا چکا ہے
۔25 رمضان المبارک کو مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےوائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی کو بطور مہمان خصوصی اس شہر اعتکاف میں دعوت دی گئی تھی ۔ علامہ سید احمد اقبال رضوی اپنے وفد کے ہمراہ شہراعتکاف پہنچے تو ہزاروں معتکفین نے کھڑے ہوکر ان کااستقبال کیا ۔ اسٹیج پر موجود شخصیات نے بھی انہیں خوش آمدید کہا ۔ علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں علامہ سید احمد اقبال رضوی اور ان کے وفد کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا اور خطاب کے دوران 3 بار لوگوں سے تعارف کراتے رہے اور مجلس وحدت مسلمین کے ہدف اور مسلمانوں کے درمیان اخوت وبھائی چارگی اور وحدت کی تعریف کرتے رہے ۔