The Latest

وحدت نیوز(پشاور)مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنرل سیکریٹری شبیر حسین ساجدی نے کہا ہے کہ خار باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے کنوینشن پر دھماکے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ جانبحق افراد کے لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کو شفاء نصیب کرے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین جانبحق اور زخمیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے، آئی جی سے گزارش ہے کہ صوبے میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے خلاف عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت یا عوام کے خلاف دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، دہشتگردوں کو ملک کے اندر کچلے بغیر امن و سکون اور تعمیر و ترقی ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کو اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھانے ہونگے، دہشتگردوں کیخلاف روایتی اور غیر سنجیدہ آپریشن اور اقدامات سے دیر پا امن قائم کرنا ممکن نہیں۔ پی ڈی ایم اور اسٹیبلیشمنٹ جاتے جاتے ملک پر یہی ایک رحم کرے کہ دہشت گردوں کو گود سے اتار کر سختی سے نمٹنے کیلئے اقدات کریں کیونکہ دہشتگرد کسی شخصیت، پارٹی، گروہ، فرقے یا ملک کے دوست اور خیر خواہ نہیں ہوسکتے، جوکہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بہتر جانتے ہیں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر زیدی، علامہ صادق جعفری، علی حسین نقوی، چوہدری اظہر، زین رضا، رضی حیدر اور علامہ مبشر حسن نے ماہ محرم الحرام کے پہلے عشرہ میں کراچی سمیت سندھ بھر میں سندھ پولیس، سندھ رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔ وحدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں رہنماؤں نے یکم تا یوم عاشورہ عزاداری نواسہ رسول (ص) مولا حسینؑ و شہداء کربلا کی مجالس اور جلوس عزا  کے لئے فول پروف سیکورٹی اور سہولیات کی فراہمی پر سندھ حکومت، آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص اور کراچی پولیس چیف جاوید اوڈھو سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کی کوششوں کی قدر دانی کی۔ انہوں نے کہا کہ اس دفعہ بھی گذشتہ سالوں کی طرح سیکورٹی پہ مامور اداروں نے عشرہ محرم الحرام میں عزاداری امام حسین علیہ السلام کے لئے منعقد ہونے والی مجالس اور جلوس ہائے عزاء میں سیکوریٹی کے بہترین انتظامات کئے گئے تھے جس کی وجہ سے ملک بھر کی طرح سندھ بھر میں کوئی ناخشگور واقع پیش نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ایام عزاء کا سلسلہ محرم، صفر اور ربیع الاول تک جاری ہے، امید ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان ایام میں بھی عزاداری امام حسین علیہ السلام کے اجتماعات کے لئے اسی طرح اپنے فرائض کی ادائیگی انجام دیتے رہیں گے تاکہ سندھ بھر کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

رہنماؤں نے ٹریفک پولیس سمیت سول اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شہری حکومت کے تعاون کو بھی سراہا اور کہا کہ نو منتخب میئر کراچی شہر میں باقی ماندہ کاموں کو جلد از جلد مکمل کروائیں تاکہ آئندہ دو ماہ تک جاری رہنے والے عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے اجتماعات میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ رہنماؤں نے سندھ بھر میں عوام کے باہمی تعاون اور اتحاد کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عشرہ محرم الحرام کے دوران سندھ بھر کے شہریوں نے بلا تفریق نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری میں اپنی شرکت کو یقینی بنایا اور سندھ بھر میں امن و محبت اور یکجہتی کے ساتھ تمام مسالک کا عزاداری اور سوگ منانا بہترین مثال ہے۔ انہوں نے تمام منتظمین اور اسکاوٹس رضاکاروں کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جو دن و رات عزاداروں کی خدمت و حفاظت کرتے رہے۔ رہنماؤں نے باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے جلسے میں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت کی واقع میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ و جے یو ائی کے قائدین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے دہشتگردی کی شدید مذمت کی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے باجوڑ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے، قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گرد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں، ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کے مسلسل ہونے والے واقعات انتہائی تشویشناک ہیں، ملک دشمن عناصر کی بیخ کنی کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت سیکورٹی اداروں کو ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں، دہشت گردی میں ملوث مجرموں اور ان کے سرپرستوں کو گرفتار کر کے انہیں کیفرِ کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار پانچ ماہ سے دہشت گردی کی وحشیانہ کاروائیاں جاری ہیں، جس کی زد میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں سمیت کئی معصوم افراد کی جانیں جا چکی ہیں، کے پی کے کی موجودہ حکومت نگران کم اور پی ڈی ایم کی زیادہ ہے، اس حکومتی ٹولے کی جانب سے دہشت کے خلاف کارکردگی صفر ہے، اقتدار کو طول دینے کی کوششوں میں حکمرانوں نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، آج تک کسی ایک دہشت گرد کو بھی قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا نہیں کیا گیا۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے مزید کہاکہ ان دہشت گردوں کی نرسریوں کو سختی سے ختم کرنا ہوگا، محرم الحرام سے پہلے کرم پارہ چنار میں افغانستان سے بھاری ہتھیاروں سے حملے کیئے گئے، ان دل خراش اور جان لیوا واقعات پر موجودہ حکمرانوں میں سے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، پشاور سمیت خیبر پختونخواہ کے کئی علاقوں میں کالعدم تنظیموں میں افراد شمولیت اختیار کر رہے ہیں لیکن ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی کا عمل میں نہ لایا جانا افسوس ناک ہے، ہمیں اچھے یا برے دہشت گردوں کی بحث سے نکل کر ٹھوس اور واضح کاروائی کے ساتھ ان انسان دشمن درندوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم عاشورہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یوم عاشور امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام عظیم قربانی پوری انسانیت کے لیے حق وصداقت کا استعارہ بن گئی، کربلا ہمارے لیے ایک مدرسہ و مکتب ہے، ہمارے دکھوں کی دوا ہے، کربلا تمام مسائل و مشکلات کا حل ہے، کربلا ہمارے لیے اسوہ و نمونہ عمل ہے، کربلا کی یاد تمام انسانی فضیلتوں کی یاد ہے، عاشور کے دن امام حسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا ساتھیوں نے تمام بشریت کی مسیحائی کی ہے، وہ تمام اقدار جو معاشرے میں مر چکی تھیں، لوگ دنیا و پیسے کے پیچھے لالچی ہو گئے تھے، مقام و منصب کے لیے مست ہو چکے تھے، بے وفا، خود غرض اور دھوکے باز ہو جانا، وفا کے بغیر انسانی معاشرہ نہیں رہتا، خود غرضیوں کا معاشرہ بن جاتا ہے، امام حسین علیہ السلام نے کربلا میں وفا جیسی عظیم قدر کو زندگی دی ہے دوبارہ سے وفا کو حیات بخشی ہے لوگ بزدل ہو گئے تھے، کربلا میں شجاعت کو زندگی بخشی گئی ہے، لوٹ و فساد کی جگہ کربلا والوں نے ایثار و فداکاری کو زندہ کیا، عشق خدا، قرآن اور بندگی کو زندہ کیا یعنی خدا کی بندگی کے سوا کسی کی بندگی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کربلا والوں کا غم منانا درحقیقت ان تمام انسانی فضیلتوں کا غم منانا ہے جنہیں پامال کیا گیا تھا، یہ خنجر امام کے گلے پر نہیں بلکہ کہ حق کے گلے پر چلا تھا، انسانی شرافت و وقار اور کرامت پر چھری چلی تھی یہ امام اور انکے باوفا اصحاب کی لاشیں پامال نہیں ہوئیں، بلکہ تمام دینی و انسانی فضیلتیں پامال کی گئی تھیں، ہم عزادار ہیں کیونکہ کہ انسانی وقار اور حق کا گلا کاٹ دیا گیا ہے, ہم ماتمی اور سیاہ پوش اس لیے ہیں کہ حق کو روندہ گیا، امام حسین علیہ السلام تمام دینی و انسانی فضیلتوں اور اقدار کا مجسم نمونہ تھے، غیرت و حمیت جیسی عظیم اقدار کی آبیاری مولا حسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا اصحاب ع نے اپنے پاکیزہ خون سے کی ہے۔

وحدت نیوز(جیکب آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قرآن کریم کی توہین شرمناک حرکت ہے۔ یورپی ممالک شریک جرم بننے کی بجائے اس شرانگیزی کا راستہ روکیں۔ انہوں نے پاکستان میں عزاداری کرنے پر درج مقدمات کی بھی مذمت کی۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے جیکب آباد میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یوم عاشور کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر پورے ملک کی طرح جیکب آباد میں بھی یوم قرآن منایا گیا۔ اس موقع پر قرآن کریم سے عشق و محبت کا اظہار کرتے ہوئے اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے توہین قرآن مجید کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ جیکب آباد کے ڈی سی چوک پر ہزاروں عزاداروں نے "لبیک یا حسین" اور "لبیک یا قرآن" کے فلک شگاف نعرے لگائے۔

یوم عاشور کے مرکزی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام وارث قرآن ہیں۔ جب یزید پلید نے قرآن مجید اور وحی الٰہی کا انکار کیا تو کربلا والے محافظ قرآن بن کر میدان میں آئے اور آج کے حسینی گستاخ قرآن کریم کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر قرآن کریم کی توہین شرمناک حرکت ہے۔ یورپی ممالک شریک جرم بننے کی بجائے اس شرانگیزی کا راستہ روکیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی میں عزاداروں کے خلاف مقدمات کا اندراج شرمناک عمل ہے۔ ایف آئی آر جرم پر ہوتی ہے جبکہ عزاداری و مجلس امام حسین علیہ السلام عظیم عبادت ہے۔ پاکستان کا آئین اور اقوام متحدہ کا منشور ہمیں مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی صوبائی حکومت اپنے یزیدی رویئے پر نظر ثانی کرے۔ جس کے سبب پاکستان کے کروڑوں شہریوں کے دل میں اس کے لئے نفرت پیدا ہوتی ہے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) محرم الحرام ہر سال ہماری زندگیوں میں آتا ہے، اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے، جس کا احترام دور جاہلیت میں بھی کیا جاتا تھا، اکسٹھ ہجری میں کربلا کے عظیم فاجعہ کے بعد امت مسلمہ بالخصوص جن لوگوں کو کربلا کی عظیم قربانی سے کچھ روشنی ملتی ہے کہ وہ تاریک راہوں میں چلتے ہوئے اس روشنی سے بھٹکنے سے بچ جاتے ہیں، ان کیلئے اکسٹھ  ہجری کے محرم  و عاشور کے بعد آنے والے ہر محرم پر کیفیات تبدیل ہو جاتی ہیں۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اتنے برس گزر جانے کے بعد بھی یہ ماہ آتے ہیں، کربلا کے تپتے ریگزار پر صبح عاشور سے لیکر عصر عاشور تک دی جانے والی قربانیوں کے نقوش خیالات کی صورت ذہن کے اوراق پر ابھرتے ہیں تو دل مغموم ہو جاتا ہے، جیسے جیسے اس دن کے واقعات کی یادیں آنکھوں کے سامنے یعنی چشم تصور میں آتی ہیں تو مغموم دل کیساتھ آنکھیں تر ہونے لگتی ہیں اور مزید آگے بڑھیں تو انسان بلک بلک کر رونے لگتا ہے، صدائے گریہ بلند ہوتی ہے، اپنے آس پاس، بڑے چھوٹے، مرد و زن، اپنے پرائے کا احساس کیے بنا انسان شہدائے کربلا کی داستانوں کو یاد کرتے ہوئے بے ساختہ ماتم کرنے لگتا ہے، شاید ماتم ہونا بھی ایسے ہی چاہیئے۔۔ بے ساختگی کیساتھ۔

اگر ہم اس ماہ مقدس میں کربلا کے مجاہدین، خانوادہ رسالت کے پروردگان، اصحاب باوفا، عاشقان شہادت و سعادت کے تمام کرداروں کو ایک ایک کرکے زیر بحث لائیں، ان کے کرداروں کا مطالعہ کریں تو ہر ایک بے مثال دکھائی دیتا ہے، ایسے بے مثال جو اپنی مثال آپ تھے، جن میں سے ہر ایک کا کردار جیسے منتخب کرکے دیا گیا ہو اور اس نے اسے توقع سے بڑھ کر نبھایا ہو، ایسی کوئی دوسری مثال سامنے لانا ممکن نہیں کہ امام حسین ؑ اور ان کے اصحاب باوفا حتیٰ اس کی عمر اسی سال تھی یا چھ ماہ، 13 سال تھی یا 18 سال کی کڑیل جوانی، اس کی ذمہ داری میسرہ کی تھی یا میمنہ کی، وہ جرنیل تھا یا سپاہی، قلب لشکر پہ تھا یا علمدار لشکر، ہر ایک کا کردار ایسا یاد گار ہے کہ ان پر چودہ صدیاں گزر جانے کے بعد بھی سال بھر مجالس و ذکر کی مجالس و محافل میں تذکرے جاری رہتے ہیں، مگر اس تذکرہ کی چاشنی، جاذبیت، اثر کم نہیں ہوتا، کسی کو بوریت نہیں ہوتی، بلکہ ہر دن اس تذکرہ سے نئی تازگی محسوس ہوتی ہے۔

لہذا یہ تذکرہ، یہ قربانی، یہ ذکر وقت سے ماورا ہے، یہ صدیوں پر حاوی ہے، یہ بھی ایک اہم ترین خوبصورت پہلو ہے کہ یہ تذکرہ اور اس کا اثر جس طرح زمانے سے ماورا ہے، اسی طرح یہ تذکرہ، یہ ذکر سرحدوں سے بھی ماورا ہے، ایک عرب سرزمین پر چودہ صدیاں پہلے ایک واقعہ رونما ہوا، مگر اس نے وقت کی قید سے آزاد ہو کر اپنے اثرات سے ہم پر غلبہ حاصل کیا ہے، ہم اس کے زندہ گواہ ہیں، ہماری کیفیات اس کی زندہ گواہ ہیں، ایسے ہی ہم سے ہزاروں میل دور ایک دوسرے ایریا میں ہونے والے اس واقعہ نے زبان، ثقافت، رسومات، ریاست، حکومت الگ ہونے کے باوجود اپنے سحر میں آج تک جکڑ رکھا ہے۔ اس سے بڑھ کر اس واقعہ کو چھپانے، اس پہ پردہ ڈالنے، اس کی گہرائیوں سے نابلد رکھنے اور اسے حتی متنازعہ بنانے کیلئے کہیں بڑھ کر کام ہوا، مگر اس میں ناکامی ہوئی۔ اس لئے کہ چودہ صدیاں گزرنے کے باوجود آج بھی ہر غیرت مند لفظ یزید سے اس قدر نفرت کرتا ہے کہ اپنے بچوں کا نام نہیں رکھتا بلکہ اگر کوئی بطور گالی بھی کسی کو یزید کہہ دے تو ردعمل شدید ترین ہوتا ہے۔

اس سے واضح ہوا کہ محرم و کربلا جس کے بارے میں مرد حریت و انقلاب امام خمینی (رہ) نے فرمایا تھا کہ "ہمارے پاس جو کچھ ہے، یہ محرم و عاشورا کی بدولت ہے" آج بھی انسانوں کی معراج کا نام ہے، محرم و عاشورا آج بھی عزت و غیرت کے متوالوں کی شان ہے، جس پر وہ فخر کرتے ہیں، محرم و عاشورا بلا شک و شبہ شجاعت و استقامت کی روشن مثال ہے، جس کی روشنی میں انسانیت رشد پاتی ہے اور اس کے ہوتے ہوئے حق و حقیقت کی بقا ممکن ہوتی ہے۔ محرم و عاشورا بلا شبہ احترام انسانیت، حقوق و فرائض سے آگاہی اور ادائیگی کا نام ہے کہ جن کو ادا کئے بنا معاشرہ مکمل نہیں ہوتا۔ محرم و عاشورا بلا شک و شبہ بیداری و شعور کا دوسرا نام ہے کہ جس کے ذریعے معاشروں میں ترقی، رشد، تقویت، قوانین کی پاسداری اور ایک نظام کے تحت چلنے کی طرف آگے بڑھا جا سکتا ہے۔

محرم و عاشورا ایثار و قربانی کے روشن چراغوں کی داستان زندہ ہے کہ جن کے جلتے ہوئے تاریکیوں سے نکل کر معاشرے اپنے اصولوں پر قائم رہ پاتے ہیں اور بھٹنے سے محفوظ رہتے ہیں، یہ ایثار و قربانی کے بے مثل نمونوں سے بھرپور ایسی داستان ہے کہ جس کے ہر ورق سے سورج سے بڑھ کر روشنی پھوٹتی ہے، ایسی روشنی جس نے چودہ صدیوں سے یزید اور اس جیسوں کی پھیلائی تاریکی کی سازش کے چہروں سے نقاب الٹنا ہوتا ہے۔ محرم و عاشورا اور کربلا سچائی و صداقت کی ایسی روشن مثال ہے کہ جس نے جھوٹوں، کذب پروردوں، مکاروں، منافقوں اور محسن کشوں کو مقابل پا کر تاریخ کے صفحات پر ملی ان کی کالک کو اپنی نورانیت سے صاف کیا ہے، ورنہ تو انہیں کا راج ہوتا، انہی کو صداقت و سچائی کا درجہ ملتا۔ محرم، عاشورا، کربلا بلا شبہ مزاحمت و مقاومت کا ایسا استعارہ اور روشن راستہ ہے، جس پر چل کر دنیا غاصبوں، ظالموں، فرعونوں، نمرودوں، شدادوں، یزیدوں سے نجات پانے کے نقوش قدم پاتے ہیں اور ان پر چل کر ہی انہیں منزل آزادی مل پاتی ہے۔

اس دور کی آزادی و مزاحمت و استقامت کی تحریکوں میں اگر کربلا کے میدان میں دی گئی قربانیوں کی جھلک ہے تو وہ کامیاب ہیں، انہیں زوال نہیں۔ اگر آج کی تحریکوں میں عاشورائی قربانی و ایثار کا جذبہ ہے تو دنیا کے ظالمین انہیں شکست دینے سے قاصر ہیں، آج کی تحریکوں میں اگر اکسٹھ ہجری کی لازوال داستان شجاعت و استقامت اور ٹکرانے کا جوش و ولولہ ہے تو یزیدان عصر نو ان پر فتح حاصل نہیں کرسکتے، انقلاب اسلامی ایران کی مثال ہمارے سامنے ہے، جس نے کربلا، محرم سے روشنی پا کر خطے کی سب سے بڑی ظالم طاقت اور اس کے سرپرستوں کو شکست سے دوچار کیا اور گذشتہ چوالیس برس سے ان کی ناک رگڑ رہے ہیں، وہ وقت دور نہیں، جب کربلا سے تمسک قائم کرنے والے بیت المقدس کے آزادی کیلئے جانوں پر کھیل جانے والے کربلا کے فرزندان کے ہاتھوں اسرائیل جیسی ناجائز، ظالم ترین طاقت بھی اپنے انجام پر پہنچ جائے گی اور امام حسین ؑ کے فرزند مہدی دوران، حجت آخر کی قیادت و رہبری میں ہم بھی بیت المقدس میں نماز ادا کریں گے۔

وحدت نیوز(قاضی احمد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے نائب صدر علامہ مختار احمد امامی نے کہا ہے کہ حسینی فکر و فلسفے اور کردار کو اپنا کر دنیا کو امن کا گہوارا بنایا جاسکتا ہے، یہی فکر کربلاء کے شہیدوں نے ہم تک پہنچائی اور مسلمانوں کو آج بھی استحکام کے ساتھ یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔ عشرہ محرم کی مجلس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اس وقت مظلوم اور محروم طبقات کسمپرسی کا شکار ہیں اور ان کی داد رسی کرنیوالا کوئی نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ عدل و انصاف کا قیام ہو اور یتیم مسکین اور بے سہارا مسلمانوں کو بھی جینے کا حق دیا جائے، عوام بیدار ہوں اور اس سلسلے میں عملی اقدامات کریں۔

علامہ مختار امامی نے مزید کہا کہ مسلم امہ بیداری کے ساتھ ساتھ اپنے اندر حسینی فکر جرأت و بہادری اور صبر و تحمل کو اپنائیں تاکہ انسانیت کو ریلیف ملے اور پریشان حال مومنین بہتر زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امام حسنؑ اور امام حسینؑ جوانان جنت کے سردار ہیں اور یہ بات رسول اکرمؐ نے واضح طور پر کہی ہے خدا ان کو پسند کرتا ہے جو حسینؑ سے محبت کرتے ہیں لہٰذا ہمیں سچے عاشق رسولؐ ہونے کے ساتھ ساتھ امام حسینؑ کا عزادار بھی بننا ہوگا۔

وحدت نیوز(فیصل آباد)مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنماء ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی نے فیصل آباد میں پیر فیض الرسول حیدر رضوی، علامہ محمد ریاض کھرل، پیر محمد ایوب شاہ، پیر ابو احمد محمد مقصود مدنی اور و دیگر علماء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ محرم الحرام کے ایام میں امہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کو نیاز عقیدت پیش کرتی ہے، حضرت امام حسین علیہ السلام اور اُن کے ساتھیوں کی قربانی تا حشر زندہ رہے گی، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نواسہ رسولﷺ نے اسلام کے پیغام کو دُنیا تک پہنچایا، غلبہ اسلام کے لیے آپؑ کی نا قابل فراموش جدوجہد تقاضا کرتی ہے کہ آپؑ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوا جائے، محراب و ممبر سے پیغام امام حسین علیہ السلام کو عام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال، بڑھتی ہوئی فتنہ گری، عالمی استعماری قوتوں اور عالمی سامراجی طاقتوں کی پنجہ آزمائی وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وطن عزیز کے اندر ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ رواداری کے فروغ کے ذریعہ دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے، آج کی اس پریس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مشائخ عظام، تاجر برادری، وکلا برادری، طالب علم اور سول سوسائٹی کا شریک ہونا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کے استحکام پاکستان کے لیے تمام طبقات اکٹھے۔ ان کا کہنا تھا سویڈن حکومت کی طرف سے دوبارہ قرآن پاک کی بے حرمتی ایک سوالیہ نشان ہے، مسلم امہ مسلم ممالک اور او ائی سی اگر  آزادی اظہار رائے کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کروائیں گے تو عالمی امن خطرات میں گھر جائے گا اور تہذیبوں اور مذاہب کے درمیان خوفناک تصادم ہوگا جو کسی کے مفاد میں نہیں البتہ او آئی سی کی طرف سے سویڈن کے خصوصی ایلچی کی حیثیت معطل کر کے ایک اچھا پیغام دیا گیا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں سویڈن نے قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والوں کی حمایت کر کے مسلم دنیا کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں لیکن حالیہ دنوں میں افغانیوں اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کیا گیا، جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور افغانستان کو متنبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ چھیڑ خانی اسے مہنگی پڑے گی۔ وطن عزیز میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے بہت سارا علاقہ زیر آب آ چکا ہے اور خطرہ ہے کہ مزید علاقے بھی زیر آب آئیں گے، ہم حکمرانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے علاقوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں، فیصل آباد میں اگرچہ ڈسٹرکٹ ڈویژن انتظامیہ نے بھرپور اقدامات اٹھائے ہیں لیکن حالیہ بارشوں سے جو مسائل پیدا ہو رہے ہیں اُمید ہے کہ تمام ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرتے رہیں گے۔ ہم ان مثالی اقدامات پر ڈسٹرکٹ ڈویژن انتظامیہ کے مشکور ہیں، اسی طرح عزاداری کے پروگرامز میں بھی بہت سے مسائل ہیں اُمید ہے ان مسائل کے حل کے لیے بھی سنجیدہ کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پاکستان کے خلاف اٹھنے والی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے، پاکستان بنانے کے لیے جس طرح ہم سب اکٹھے تھے آج بھی ہم پاکستان کے دفاع اور استحکام کے لیے اسی طرح متحد ہیں، ہم اپنے تمام سیکورٹی اداروں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہمارا تعاون ہمیشہ ان کے شامل حال رہے گا۔ آرمی چیف نے وطن عزیز کی ترقی کے لئے جو منصوبہ تیار کیا ہے اس کو خوش آئند سمجھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ شہدائے کربلا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے پاکستانیوں اور اداروں کے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔

وحدت نیوز(کراچی)مسجد و امام بارگاہ عابدیہ لیاقت آباد کراچی میں منعقدہ عشرہ محرم کی مجلس سے خطاب کے دوران مجلس وحدت مسلمین کے رہنما ذاکر اہلبیتؑ علامہ مبشر حسن نے کہا کہ مسلمان ذلت و رسوائی نے بچنے کیلئے حسینی فکر و فلسفے کی پیروی کریں کیونکہ امام عالی مقامؑ نے ظلم، جبر اور بربریت کے خلاف علم جہاد بلند کرکے دنیا کو پیغام دیا کہ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلامی فکر اور سوچ کے خلاف کسی نظریہ کو قبول نہ کریں کیونکہ ہمارا دشمن اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اور مسلم دنیا کے اندرونی معملات میں مداخلت کا سلسلہ جاری ہے، آج سامراجی قوتیں یہ پیغام دے رہی ہیں کہ مسلم امہ کے فیصلے ہماری مرضی سے کئے جائیں، اہل بیت رسولؑ کے پیروکاران طاغوتی طاقتوں کے ان منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے میدان عمل میں آچکے ہیں اور کربلاء، نجف، شام، یمن، ایران، بحرین اور دیگر مسلم ممالک میں بیداری کا پیغام پہنچ چکا ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)گلگت نومل میں علم کشائی کے شرکاء پر ایف آئی آر کا اندراج بدنیتی پر مبنی ہے، متعصبانہ وغیر قانونی ایف آئی آر کی مذمت کرتے ہیں، ان خیالات کا اظہار مرکزی جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین پاکستان سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ اس ایف آئی آر کی کوئی بنیاد نہیں ہے، یہ سریحا بلاجواز اور اشتعال انگیز اقدام ہے، دو درجن سے زائد افراد کی گرفتاری محرم الحرام میں پر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش ہے، عمائدین نومل اور عمائدین گلگت علامہ نئیر عباس مصطفوی کے ساتھ ہیں، علامہ نیئر عباس مصطفوی گلگت بلتستان میں اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں، ان پر آیف آئی آر کا اندراج سراسر زیادتی ہے، یہ محرم الحرم کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کو ایک پرامن خطہ دیکھنا چاہتی ہے، جہاں تمام مسالک آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی عبادات و رسومات کو انجام دے سکیں، جو کہ تمام شہریوں کا بنیادی مذہبی اور آئینی حق بھی ہے،حکومت تکفیری گروہوں کے ہاتھوں استعمال ہونا بند کرے، حکومت محرم الحرام کا تقدس پامال نہ کرے اور خطے میں کشیدگی کی فضاء بنانے سے گریز کرے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree