The Latest
شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری شبیر حسین ساجدی نے نواب شاہ ٹرین حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرین غریبوں کے لئے سب سے بڑا سفر کا ذریعہ ہے، آج کل وہ بھی محفوظ نہیں رہا۔ نواب شاہ ٹرین حادثہ میں ناقص انتظامات کی نشاندہی ہو چکی ہے، لہذا قیمتی جانوں کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، کوتاہی کے مرتکب افراد کو نشان عبرت بنایا جائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں ٹرین حادثہ میں جاں بحق افراد کے ورثاء کو فوری طور پر معاوضہ دیا جائے اور زمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اربوں ڈالرز قرض لینے کے باوجود پاکستان کی معاشی صورتحال دن بدن زبوں حالی کا شکار ہے۔ ہر طرف مہنگائی کا راج اور دور دورہ ہے، حکومت معاشی صورتحال میں بہتری لانے کی بجائے سیاسی انتقامی کاروائیوں میں مصروف ہے، دن رات بے گناہ افراد کو گرفتار اور لاپتہ کیاجا رہا ہے۔ جو کہ سراسر غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات ہیں، یہ غیر جمہوری ہتھکنڈے اپنے اختیارات سے تجاوز کی بدترین مثال ہیں۔
وحدت نیوز(شکارپور) درگاہ حاجی لطیف شاہ شکار پور میں قائم قدیمی علم پاک غازی عباس علمدار علیہ السلام کی پرچم کشائی اور سالانہ مجلس عزا کے انعقاد کے حوالے سے جب مومنین کرام پہنچے تو ایک شرپسند ملا نے اپنے خطابیوں کے ساتھ مسجد اور درگاہ کی چھت پر اینٹ اور پتھر رکھ کر عزاداروں کو حراساں کرنے کی کوشش کی۔ ضلعی انتظامیہ کی کوشش کے باوجود جب شرپسند عناصر نے مجلس عزا اور عزاداری میں رکاوٹ ڈالی تو وحدت ہاؤس شکار پور سے سینکڑوں مومنین کا قافلہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی اور ضلعی صدر ایم ڈبلیو ایم برادر اصغر علی سیٹھار کی قیادت میں درگاہ حاجی لطیف شاہ پہنچا جہاں پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے مجلس عزا سے خطاب کیا اور برادر سینگار علی وارث نے نوحہ خوانی کی۔ مجلس عزا اور عزاداری میں سینکڑوں عاشقان اہل بیت شریک ہوئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ صدیوں سے قائم درگاہ پر غازی عباس علمدار علیہ السلام کا علم اور سالانہ مجلس عزاء میں رکاوٹ کسی صورت قبول نہیں مومنین نے جرئت و بہادری سے درگاہ حاجی لطیف شاہ پہنچ کر مجلس عزا بھی منعقد کی اور نوحہ خوانی اور عزاداری کرکے شرپسند عناصر کو شکست دی ہے۔ درگاہ پر مجلس عزا اور عزاداری گذشتہ کئی دھائیوں سے جاری ہے آئندہ بھی درگاہ حاجی لطیف شاہ پر عزاداری اور مجلس عزا سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف کے متعصب مینجر اوقاف لاڑکانہ عبدالحفیظ چنہ کا لیٹر شرانگیزی پر مبنی ہے۔ محکمہ اوقاف 1975 سے جاری مجلس عزاء اور عزاداری روکنے کا اختیار نہیں رکھتا۔اس موقع پر ایس ایس پی شکار پور امجد شیخ، اے ایس پی سید فاضل شاہ، ڈی آئی بی انچارج نے علامہ مقصود علی ڈومکی اور اصغر علی سیٹھار سے مذاکرات کئے اس موقع پر انتظامیہ نے یہ تسلیم کیا کہ علم پاک غازی عباس علمدار علیہ السلام کے بیرک کی تبدیلی اور مجلس ذکر امام حسین علیہ السلام اہل تشیع اور عزاداروں کا حق ہے۔ اسی ھفتے ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی، محکمہ اوقاف اور فریقین کی موجودگی میں اھم اجلاس منعقد ہو گا جس میں تمام تر معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
وحدت نیوز(لاڑکانہ)وحدت یوتھ ونگ لاڑکانہ ڈویژن کے صدر منصب علی کربلائی وفد کے ہمراہ جیکب آباد، شکارپور، لاڑکانہ، کے مختلف علاقوں کا تنظیمی دورہ کیا نوجوانوں اور معزز شخصيات سے ملاقاتیں کی وحدت یوتھ کے زیر اہتمام جیکب آباد میں ہونے والی شہدائے کربلا و شہید حسینی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ بھی دیا گیا۔
خصوصی طور پر ضلع شکارپور کے صدر اصغر علی سیٹھار، ضلع لاڑکانہ کے صدر مولانا عمران علی چانڈیو سے بھی ملاقات کی اور شرکت کی استدعا کی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شکارپور کے دوستوں سمیت دیگر نوجوانوں سے ملاقاتیں کرکے شمولیت کی اور کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ پیش کیا، جبکہ اس موقع پر وحدت یوتھ جیکب آباد کے صدر سید کامران علی شاہ، ڈویژن جنرل سیکرٹری مستنصر مہدی بھی ہمراہ تھے۔
وحدت نیوز(قم) مجلس علماء امامیہ کے سربراہ اور ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری امورخارجہ نے اپنے ایک بیان میں توہین صحابہ بل کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا: مذہبی قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا اور اعتدال و سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا: یہ ایسا موضوع نہیں ہے جس پر سیاسی اہداف کی خاطر عجلت میں اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا ہم اپنے مجتہدین کی اقتداء میں کسی مکتب فکر کے بنیادی مقدسات کی توہین کو حرام سمجھتے ہیں لیکن ہم دشمنان اہل بیتؑ کے لیے بھی کسی قسم کے احترام کے قائل نہیں ہیں۔ انہوں نے بل کے ذریعے دشمنان اہل بیت کو صحابیت کا لبادہ پہنا کر محفوظ کرنے کی ناپاک کوشش قرار دیا۔
بل مسترد کرنے کی وجوہات:
اس بل میں لفظ توہین اور تنقیص کی کوئی واضح تعریف نہیں کی گئی جس کیوجہ سے اختلاف رائے کی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔ کیا ہر اختلاف تنقیص ہے؟ کیا تاریخی واقعات اور کرداروں پر بات چیت کرنا ان کی تنقیص ہے؟ جب تک توہین اور تنقیص کے لیے حدو مرز کا تعین نہیں کیا جاتا اس قانون پر کیسے درست عملدرآمد کیا جاسکتا ہے؟۔
یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ قرآن و سنت کی رو سے وہ کون لوگ ہیں جن کی توہین اور تنقیص جرم قرار دی جانی چاہئے۔ کیا نبی اکرمؐ کی مصاحبت اختیار کرنے والے تمام لوگ تقدس کے اس درجے پر فائز ہیں کہ ان کے بارے قانون سازی کی جائے؟۔ اس بل میں اس عنوان سے کوئی تحدید نہیں ہے۔
اس بل میں نبیؐ مکرم اسلام کے چچا، والدین اور دیگر اعزا و اقارب کو نظر انداز کیا گیا اور انہیں مسلمانوں کے مسلمہ مقدسات کا حصہ نہیں سمجھا گیا۔
اس بل میں ارادے اور نیت کا عنصر بھی مخدوش ہے جبکہ کسی بھی جرم کی تشکیل کے لیے ارادے اور نیت کا ہونا ایک مسلمہ قانونی اصول ہے۔
ہمارا موقف:
شیعہ فقہا اور علماء صحابہ سمیت دیگر مذاہب کے بنیادی مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیتے ہیں۔ لیکن نبی اکرمؐ اور اہل بیت اطہارؑ کے دشمنوں کے لیے ہم کسی احترام کے قائل نہیں ہیں۔ اس بل کے ذریعے دشمنان اہل بیتؑ کو صحابہ کا لبادہ پہنا کر انہیں محفوظ بنایا جارہا ہے۔
صحابی کی حد و مرز کے تعین اور توہین کی درست تعریف کیے بغیر ایسے قوانین میں مزید سخت گیری انتہا پسندوں کے ہاتھ میں تیز دھار آلہ دینے کے مترادف ہے جس سے انہیں معمولی اختلاف پر کسی بھی عام شہری کا گلا کاٹنے یا اسے تا حیات پابند سلاسل کروانے کا جواز مل جائے گا۔
یہ بل ایسے وقت میں منظور کیا گیا جب عوام کی حقیقی ترجمان پارلیمنٹ موجود نہیں تھی جس کیوجہ سے بل کے مفاسد و مصالح پر ضروری غور و خوض نہیں ہوسکا۔
پاکستان میں مذہبی قوانین کا غلط استعمال ایک عام معمول ہے بجائے اس کے توہین مذہب کے قوانین میں موجود نقائص کو دور کیا جاتا اس کی سزائیں سخت کر دی گئی ہیں جو کسی بھی طرح سنجیدہ عمل نہیں ہے۔
پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کیا جانے والا حالیہ توہین صحابہ و اہل بیت بل جس کے ذریعے اس جرم کی سزاوں میں عمر قید تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے پاکستان کو مسلکی پاکستان بنانے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے۔ اگر صورتحال یہی رہی تو بہت جلد یہ ملک دیگر مذہبی اکائیوں کے رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔
ہماری تجویز:
مذہبی شخصیات کی توہین کے جرم کو آئمہ اہل بیتؑ، امہات المومنین، سابقہ انبیاء کرام اور خلفائے اربعہ تک محدود ہونا چاہئے اور دیگر تاریخی کرداروں کے حوالے سے ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہونی چاہئے۔
اس قانون میں درج جرم کو قابل ضمانت ہی رہنا چاہئے تاکہ جھوٹے الزام کی صورت میں قید و بند کی طویل صعوبت سے بے گناہ افراد کو بچایا جاسکے۔
اس قانون میں نیت اور ارادے کو ضروری قرار دیا جانا چاہئے اور بغیر توہین کے ارادے، لاعلمی، دیوانگی وغیرہ کی صورت میں انجام دئیے گئے فعل کو مکمل جرم نہیں سمجھا جانا چاہئے۔
عمائدین ملت، دانشوروں اور سول و مذہبی سوسائٹی کے متحرک افراد کو آگے بڑھ کر مقننہ کے اس اقدام جس کے پیچھے نیک نیتی ہرگز نہیں ہے اس کا راستہ روکنا چاہئے۔ پاکستانی معاشرے اس سے پہلے ہی علاقائی، لسانی اور مذہبی تقسیم کا بری طرح شکار ہے۔ یہ بل اس تقسیم کو مزید گہرا کر دے گا اور قومی و ملی یکجہتی بری طرح متاثر ہوگی۔
وحدت نیوز(گلگت)ملک میں فرقہ وارانہ بل پاس کر کے ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک کر اور ملک کا دیوالیہ نکالنے کے بعد اب گلگت بلتستان میں فساد کا خواہاں ہے۔ شہباز شریف نے پاکستان کی تاریخ میں سہولت کار اعظم بن کر عالمی طاقتوں کی ملک کو تجربہ گاہ بنایا اور تمام جمہوری اداروں کو تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچا کر ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ متحدہ اپوزیشن اور گلگت بلتستان کی سماجی تنظیموں سے مشاورت کے بعد انکے دورے پر متنازعہ بل پر جواب طلبی کا ماحول بنائے گی۔ مقتدر حلقوں کو چاہیے کہ گلگت بلتستان کے ساتھ مزید کسی قسم کا مذاق نہ ہونے دیں۔ اس خطے کی مزید تذلیل اور استحصال درست نہیں ہے۔ عوام اور نئی نسل میں پائی جانے والی تشویش اور غیض و غضب کے سامنے زیادہ عرصہ بندھ نہیں باندھا جاسکتا۔ ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کہ عوام مطمئن ہو۔
اخباری نمائندہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے گلگت دورہ کے حوالے سے تاریخ پہ تاریخ دیکر اپنی گلگت بلتستان کے ساتھ دلچسپی ظاہر کر دی ہے۔ پہلے جولائی میں دورہ کا شوشا کیا گیا ہم نے مخالفت نہیں کہ شاید انکے آنے سے جی بی کو چار آنے کا فائدہ ہو لیکن اب پوری قوم کو بے وقوف بنانے کے لیے گیارہ تاریخ کو ظل سبحانی گلگت دورہ فرمانا چاہتا ہے۔ حکومت ہاتھ جانے کے بعد انہیں یہاں تشریف لانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگر ذاتی حیثیت میں مسلم لیگ کے کسی جلسے میں انہیں شرکت کرنی ہے تو بھلا سے کریں لیکن کسی پرانے پروجیکٹ کے افتتاح کی کوشش کی گئی تو یہ جعل سازی شمار ہوگی۔ بتایا جائے پی ڈی ایم نے اپنے دورانیے میں کتنی سکیمیں گلگت بلتستان کو دی ہیں جن کا موصوف افتتاح کریں گے۔ اب وہ کسی بھی پروجیکٹ کے افتتاح یا سرکاری دورہ کی قانونی اور اخلاقی حیثیت کھو چکا ہے۔
وحدت نیوز(گلگت)شغرتھنگ روڈ کی بغیر تیکنیکی وجہ کے معطل کرنے پر اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے اسمبلی اجلاس میں سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ بار بار کی منسوخی بلتستان دشمنی ہے۔ پہلے بھی منسوخ کیا گیا تو ہم نے مخالفت کی تھی۔ ان کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے حکومتی اراکین سے شمس لون پھٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی بات سے سو فی صد متفق ہوں بغیر کسی وجہ سے ٹینڈر کو معطل کیا گیا ہے۔ خدا کے لیے عوامی نوعیت کے مسائل پر سیاست نہ کرے۔ سابقہ حکومت سے لاکھ غلطیاں سہی لیکن استور ویلی روڈ، شغرتھنگ روڈ اور غذر روڈ خالد خورشید کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ لیکن شغرتھنگ روڈ ٹینڈر کو پھر التوا میں ڈالنا بلتستان کے ساتھ نہیں بلکہ پورے گلگت بلتستان کے ساتھ زیادتی ہے۔
وزیر تعمیرات عامہ امجد زیدی نے ٹینڈر معطلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ فرمز کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے ایسا کیا ہے۔ اس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ فرمز کی شمولیت کوئی جواز نہیں ہے۔ بار بار کی منسوخی سے موقر فرمز بھاگ جاتے ہیں۔ کسی کو نوازنے کے لیے ایسا نہ کیا جائے۔ ایک ماہ قبل مشہتر کرنے کے بعد کتنے فرمز نے شمولیت کی، کیا وہ ادارے معتبر نہیں تھے، کیا وہ مطلوبہ شرائط پہ پورا اترنے والے نہیں تھے، جس کی وجہ سے آپ نے مزید فرمز کو موقع دیا ہے۔
اس پر شہزاد آغا نے کہا کہ حکومت نے کسی صورت 8 اگست کو ٹینڈر ہونے نہیں دینا ہے۔ اس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایف ڈبلیو او سمیت کسی کی طرف سے دباؤ ہے تو ہاوس کو بتائیں۔ بڑی سکیموں کے ساتھ مذاق درست نہیں ہے۔ سکردو روڈ پہ جنازے اٹھا اٹھا کے لوگ تھک گئے ہیں عوام مزید متحمل نہیں ہے کہ شغرتھنگ روڈ بھی اسی معیار کی بنے۔ عوام کو ایف ڈبلیو او کی کارکردگی پر شدید تحفظات ہے۔ بلتستان ریجن بلخصوص سکردو کے ساتھ معاندانہ رویہ ہر سطح پر جاری ہے۔ ہر لیول پر زیادتی ہے یہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ شغرتھنگ روڈ کے ٹینڈر کی معطلی سے امجد زیدی اور شہزاد آغا نے بھی متاثر ہونا ہے خدا کے لیے ان زیادتیوں کا حصہ نہ بنیں۔
وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع جھل مگسی میں قتل ہونے والے کسان امداد جویو کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک طاقتور قانون کی گرفت سے بالاتر ہوگا ملک میں عدل و انصاف اور امن قائم نہیں ہو سکتا۔ نواب چوہدری اور طاقتور قانون سے ماوراء ہیں۔ وہ جب چاہیں قانون شکنی کریں۔ طاقتور کے آگے ریاستی ادارے بے حس اور بے بس نظر آتے ہیں۔ ریاستی ادارے اور عدالتیں طاقتور مجرم کو قانون کے شکنجے میں لانے کی بجائے سہولت کار کا کردار ادا کرتی ہیں۔ ایک مظلوم کسان امداد جویو کی لاش سے چار ضلعوں کی پولیس خوفزدہ نظر آئی۔
جس نے جگہ جگہ ناکے لگا کر ایک غریب کی لاش کی توہین کی۔ غریب کسان امداد جویو کے قاتل کی قوت کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ قاتل ہونے کے باوجود چار ضلعوں کی پولیس اس کی مکمل فرمانبردار نظر آئی۔ چار ضلعوں کے پولیس افسران نے قاتل کو بے نقاب ہونے سے بچاتے ہوئے ایک مظلوم کسان کی لاش کی جو بے حرمتی کی، اس نے قانون کے رکھوالوں کے کردار کو ننگا کر دیا۔ تعجب ہے کہ جمہوری دور میں مظلوم اور یتیم بچیوں سے احتجاج کا حق چھینا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امداد جویو کے خون ناحق سے انصاف کیا جائے اور ان کے ورثاء جس کو مجرم اور قاتل سمجھتے ہیں اسے ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے اور امداد جویو کی فیملی کو طاقتور قاتل سے تحفظ دیا جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سینیٹ سے متنازعہ فوجداری ترمیمی ناموس صحابہ واہل بیتؑ بل کی منظور کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ مذہب اور اسلامی مقدسات کی آڑ میں ملک کو ایک خوفناک آگ میں دھکیلا گیا ہے۔پی ڈی ایم میں موجود جماعتیں اس ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہیں،ایک طرف تو صحابہ کرام کی عظمت و ناموس کو جواز بنا کر مسلکی تعصبات پر مبنی بل پاس کیا گیاجب کہ دوسری طرف مختلف مسالک کی کتب میں رسول کریم ﷺ کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کے ایمان پر توہین آمیز بہتان لگایا جا رہا ہے اور اہل بیت اطہار کے دشمنان و قاتلین کو تقدس کا لبادہ اوڑھایا جا رہا۔ہمارے فقہاء نے تمام مسالک کے مقدسات کی توھین کو حرام قرار دیا ہے ، لیکن اگر کوئی قانون اس لیے بنایا جا رہا ہے کہ اہلبیت اطہار علیہم السلام کے واضح دشمنوں کو مقدسات کا لبادہ اوڑھا دیا جائے تو وہ ہمارے لیے کسی بھی طور قابلِ قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے ملک میں آئین پاکستان اور قرآن سنت سے متصادم اس بل کو چور دروازے سے منظور کر کے انتہا پسند تکفیریوں کو ملک میں پھر سے مسلمانوں کے قتل عام کا لائسنس دے دیا ہے۔امپورٹڈ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اس ملک میں مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا کرنے کی دانستہ کوشش کر رہے ہیں،جن کے اسلاف قیام پاکستان کے مخالف تھے آج ان کے پیروکاروں نے استحکام پاکستان پر وار کیا ہے،مسلم پاکستان کو مسلکی پاکستان بنانے کی سازش کرنے والے اس ملک و قوم کے خیرخواہ نہیں،ہم اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوںنے مزید کہا کہ عوام ا ن ملک دشمن موقع پرست سیاست دانوں کو کبھی معاف نہیں کریں گےجن کا ہر قدم ملک کو بربادی کی طرف لے جا رہا ہے۔مذہب کے حوالے سے بل کی منظوری سے قبل تمام مسالک کو اعتماد میں نہ لینے کا مطلب ملک کو مسلکی ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔ ناعاقبت اندیش حکمران سخت مغالطے میں ہیں۔پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر عمل میں آیا ہے اسے مسلکی ریاست نہیں بننے دیں گے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلسِ وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کی صوبائی کابینہ کا اجلاس زیر صدارت علامہ سید اقتدار حسین نقوی منعقد ہوا، جس میں مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم پاکستان سلیم عباس صدیقی نے خصوصی شرکت اور خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے تنظیم سازی، کردار سازی اور تنظیمی ڈسپلن پر زور دیا۔ علامہ اقتدار حسین نقوی کے زیرصدات ہونے والے اجلاس میں صوبہ سطح پر تنظیمی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس و حدت مسلمین سندھ کی کابینہ کا اجلاس صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی کی زیر صدارت میں صوبائی دفتر وحدت ہاوس میں منعقد کیا گیا ۔اجلاس میں رہنما علامہ مختار امامی، علامہ صادق جعفری، چوہدری اظہر حسن، محمود الحسن، ارشد اللہ مکتبی، حیدر زیدی، اعجاز کربلائی ،زکی عابدی سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت ۔اجلاس میں سندھ بھر کی مجموعی تنظیمی کارکردگی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جس پر ایم ڈبلیو ایم سندھ کی کابینہ اراکین نے اظہار اطمینان کیا اور ماہ محرم الحرام میں کاموں کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
علامہ باقر عباس زیدی نے ماہ محرم الحرام سے قبل سندھ میں قائم عزاداری ونگ کے کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں عشرہ محرم الحرام مذہبی عقیدت و احترام سے منایا گیا ملک بھر کی طرح صوبہ میں سیکورٹی حوالے سے انتظامیہ وسیکورٹی اداروں کی کارکردگی قابل تحسین ہے۔جلوس و مجالس عزاء کو محدود کرنے کی باتیں کرنے والوں کو اس ماہ محرم میں شکست کا سامنا رہا ہے ملکی عوام نے تفرقہ ڈالنے والے شر پسند عناصر کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے نوابشاہ ٹرین حادثہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے المناک سانحہ قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کی ضروریات و سہولیات کے لیے کوئی کام نہیں کیا جا رہا ۔ ملک بھر میں وہی سو سال پرانے ریلوے ٹریکس اور پُل زیر استعمال ہیں جو بیشترعلاقوں میں مکمل طور پر خستہ حال ہو چکے ہیں ۔ان پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کارکنان کو فوری امدادی کارروائیوں میں شامل ہونے کی ہدایت دی۔حادثے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر لواحقین سے رنج وغم کا اظہار کیا حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعا مغفرت کی اور زخمی ہونے والوں کی جلد صیحتیابی کیلئے دعا کی۔