The Latest
وحدت نیوز(مری)مری بھمروٹ سیداں مری میں جشن انوار رجبیہ سے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کا خطاب۔امیر المومنین علیہ السلام کی ولادت انکی ولایت ورھبریت کی واضح دلیل ہے۔مری بھمروٹ سیداں میں جشن انوار رجبیہ اور مولود کعبہ علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے ایک عظیم الشان جشن کا اہتمام کیاگیا۔جسمیں سادات ومومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
جشن سے مقامی علماء کرام کے علاؤہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رکن تربیتی کونسل حجت الاسلام و المسلمین شیخ محمدجان حیدری،ضلع پنڈی کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید اعوان علی شیرازی نے خطاب کیا۔پروگرام کے بعد آرگنائز کمیٹی ضلع مرکزی کےلئے 6 افراد کا انتخاب کیا گیا اور مزید افراد کے انتخاب کا ٹاسک دیاگیا۔اھلیان بھمروٹ سیداں نے تنظیمی احباب کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(جھل مگسی) مجلس وحدت مسلمین ضلع جھل مگسی بلوچستان کی ضلعی کابینہ کی تقریب حلف برداری،تفصیلات کے مطابق مسجد اقصیٰ حسینی محلہ گنداواہ میں ضلعی کابینہ کی سادہ اور پروقار تقریب حلف برداری منعقد ہوئی اراکین کابینہ سے صوبائی نائب صدر مجلس وحدت مسلمین بلوچستان سہیل اکبر شیرازی نے نے حلف لیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عہداران کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت ایک الہی اور نظریاتی تنظیم ہے آپ نے تنظیم کے لیے وقت دینا ہوگا mwm کی ترقی وتوسیع کے لیے کوششیں کرنی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین ملت جعفریہ کے حقوق کی علمبردار ہے داعی اتحاد بین المسلمین ہے۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری روابط سید گلزار شاہ بخاری ضلعی صدر مولانا گلزار حسین نعیمی سابقہ ضلعی صدر حبیب اللہ دھکڑ موجود تھے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع کیماڑی کے زیراہتمام سیمینار بعنوان عظمت اہلبیت علیہم السلام جامع مسجد خدیجة الکبریٰ میں منعقد ہوا جس میں نظامت کے فرائض برادر مصطفی ملک نے انجام دیئے برادر کاشف رضا ، برادر اشتیاق مہدی نے بارگاہ اہلبیت علیہم السلام میں نذرانہ عقیدت پیش کیا، تلاوت قرآن پاک مولانا مولانا عمران انقلابی حدیث کساء کا شرف مولانا مہدی منتظری نے حاصل کیا۔
سیمینار سے مجلس علمائے شیعہ پاکستان ضلع کیماڑی کے صدر مولانا سید عامر زیدی نائب صدر مولانا یوسف مطہری شاگرد رشید شیخ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری علامہ ایاز محمود قادری انجمن گلشن زہراء کے رکن سید قمر شاہ اور خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے نائب صدر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا مختاراحمد امامی نے کیا جبکہ دعائیہ کلمات اور دعائے سلامتی امام زمانہ عج کا شرف مجلس وحدت مسلمین ضلع کیماڑی کے نائب صدر مولانا سید صغیر عباس بخاری النجفی نے حاصل کیا۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے صدر مولانا شیخ محمد صادق جعفری ،مصطفوی اسٹوڈنٹس موومنٹ کراچی کے جنرل سیکریٹری توصیف شہباز، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما سید صابر علی رضا ،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عصمت اللہ نیازی ، ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان ، سرفراز حسین پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید مختار شاہ ، ساجد سولنگی ، شاہد کاظمی ، کاشف علی ،سجادہ نشین بابا ولایت علی شاہ سید محمد علی نقوی، معروف عزادار ظہیر عباس، پیش امام مسجد و امام بارگاہ قصر ابوتراب مچھر کالونی مولانا نیاز حسین ،جامع مسجد خدیجة الکبری کے ٹرسٹی سید انوار شاہ سمیت عاشقان اہل بیت علیہم السلام کی کثیر تعداد شریک تھی اس موقع پر سیکورٹی کے فرائض حسینی اسکاوٹ بلدیہ یونٹ نے انجام دیئے۔
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی جانب سے صوبہ بھر میں تنظیم سازی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے لاہور میں یونین کونسل 178 رحمت ٹاون میں یونٹ کی تنظیم سازی کی گئی اور نئے عہدیداروں نے حلف اُٹھایا۔ اس موقع پر یوم علی علیہ السلام کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا گیا۔ اجلاس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صدر علامہ علی اکبر کاظمی نے کی۔ جبکہ نقی مہدی، نجم عباس خان اور آفتاب علی ہاشمی نے خصوصی شرکت کی۔ علامہ علی اکبر کاظمی نے نومنتخب کابینہ سے حلف لیا۔ سید میثیم علی زیدی ایم ڈبلیو ایم کے یونٹ صدر منتخب ہو گئے۔ ان کے ہمراہ ان کی کابینہ میں ایاز حیدری اور اکمل شہزاد سمیت دیگر عہدیداروں نے حلف اُٹھایا۔
علامہ سید علی اکبر کاظمی کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم جلد ہی صوبے بھر میں تنظیم سازی کا عمل مکمل کر لے گی۔ اس حوالے سے لاہور سمیت تمام اضلاع میں تنظیم سازی کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جشن مولود کعبہ کے پُرمسرت موقع پر تنظیم سازی اور نئی ذمہ داریاں ملنا یقیناً لائق تحسین اور پُرمسرت اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم پورے ملک میں اپنے عہدیداروں کے انتخاب کے بعد عوامی و قومی خدمت کا یہ سفر جاری و ساری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم عام انتخابات میں بھی بھرپور حصہ لے گی اور تمام حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام وحدت و اخوت کا فروغ ہے، جس گھر گھر تک پہنچائیں گے اور پاکستانی عوام کو اتحاد کی لڑی میں پروئیں گے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی پوری دنیا میں نور کی کرن بن کر چمکا، جس نے ضلالت و تاریکی میں نور ہدایت کی شمع روشن کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے صوبائی وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو، کونسل جنرل آقائی حسین درویش وند، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی، جماعت اسلامی بلوچستان کے رہنما مولانا ڈاکٹر عطاء الرحمٰن، سابقہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی و دیگر نے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ آج سے 60 سال قبل دنیا مشرقی اور مغربی بلاک میں تقسیم تھی اور امریکہ اور سوویت یونین اقوام عالم کو غلام بنائے ہوئے تھے۔ ایسے میں ایک عبد خدا اٹھا جس نے پوری قوم کو بیداری اور ظلم کے خلاف قیام کا درس دیا۔ سید روح اللہ خمینی نے انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے وقت کے نمرود اور فرعون کو للکارا۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی پوری دنیا میں نور کی کرن بن کر چمکا، جس نے ضلالت و تاریکی میں نور ہدایت کی شمع روشن کی۔ انقلاب اسلامی نے عالمی استکباری قوتوں کے ظالمانہ طاغوتی نظام کو للکارا اور یہ انقلاب دنیا بھر کے مستضعفین و محرومین کی امیدوں کا مرکز بن گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ کے موقع پر میں ایرانی قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کونسل جنرل آقائی درویش وند نے کہا کہ دو برادر اسلامی ممالک ایران اور پاکستان کی دوستی لازوال ہے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینا چاہئیے۔ تقریب میں پیپلز پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر میر چنگیز خان جمالی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی، اراکین صوبائی اسمبلی و مختلف شخصیات نے شرکت کیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) 11 فروری 1979ء کا عظیم و تاریخ ساز دن جب پاکستان کے ہمسائے ایران میں آزادی کا سورج طلوع ہوا، جب ایسے نور کا انفجار ہوا، جس کی روشنی میں تاریکیوں میں ڈٖوبے صدیوں کے مناظر صاف و شفاف دکھائی دینے لگے، جب ستم کی طویل سیاہ رات کا خاتمہ ہوا، جب درد کے ماروں کو دوا ملی اور اس سے شفایابی نصیب ہوئی، جب دعائوں کو استجابت ملی، جب ظلم کے مقابل مظلوموں کو طاقت و قوت ملی، جب 22 بہمن 57 کو اڑھائی ہزار سال پرانے نظام ظلم و جبر کے خاتمے اور ظلم کی سیاہ رات کے خاتمے کا بگل بجا، جس کی گونج ہر ایک کے کان تک پہنچی اور جب عظیم قربانیاں پیش کرنے والے شہداء کی خالی جگہ آزادی کی بہار کا دلربا و دلسوز نغمہ ہر طرف گونج اٹھا۔
11فروری یعنی 22 بہمن کا دن جب اس دنیا نے تاریخ میں ایک تاریخ ساز و حیران کن تبدیلی اور ایک بہت ہی عظیم و منفرد اور مقبول انقلاب دیکھا۔ یہ بلا شک و شبہ محبت اور ایمان سے بھرپور دلوں کے ساتھ پرعزم اور متحد قوم کا عروج تھا، جس کی نظیر اس سے پہلے کسی نے نہیں دیکھی تھی۔ ماہِ بہمن میں برسوں وطن سے دور رہنے کے بعد اس انقلاب کے بانی اور عظیم المرتبت رہنماء نے وطن کی گلابی سرزمین پر قدم رکھا، جس نے ایک خدا پرست قوم کو آزادی و خود مختاری عطاء کی اور یوں بہمن 57 میں آپ نے وطن کی سرزمین پر دوبارہ قدم رکھا۔ یہ خالص محمدی اسلام کا ظہور تھا، جسے اس صدی میں احیاء کا سہرا امام خمینی اور ان کے جانثار ساتھیوں، عظیم ایرانی قوم کے سر جاتا ہے۔ دنیا آج بھی حیرت میں مبتلا ہے کہ یہ انقلاب کیسے آیا، جبکہ دنیائے استعمار و استکبار نے اس کو ناکام بنانے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں لگا دی تھیں، مگر اس کا راستہ نہیں روکا جا سکا، تمام تر حربے، تمام تر سازشیں، تمام تر ٹیکنالوجیز ناکام ہوئیں اور انقلاب کی یہ صبح اپنا پیغام لیکر طلوع ہو کر رہی۔
22 بہمن 57 (11فروری 79ء) کی شاندار فتح بہت سے عوامل کا نتیجہ تھی، جن میں سب سے اہم یہ ہیں:
1۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان کامل، اہل ایران، ان کی قیادت و رہبری نے اپنی جدوجہد میں دنیا کی طاقتوں کے مقابل اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل اور کامل یقین رکھا اور اپنی خالص جدوجہد جاری رکھی۔ امام خمینی نے اپنی جدوجہد میں لا شرقیہ ولا غربیہ کا شعار بلند کیا اور شرقی و غربی استعمار سے لاتعلقی رکھتے ہوئے لا الہٰ الا اللہ کی بنیاد پر ہر رکاوٹ کو عبور کرتے رہے، اللہ کی مدد ان کے شامل حال رہی اور کامیابی نصیب ہوئی۔
2۔ متقی روحانی قیادت اور فقیہ عالم دین یعنی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی بابصیرت و الہیٰ قیادت اور ان کے ایثار گر جانثار ساتھی، ان کی مثال ملنا ممکن نہیں۔
3۔ ایرانی قوم کا اتحاد اور یکجہتی، اس کی مثال ملنا بھی ممکن نہیں، جس طرح اہل ایران نے ایک الہیٰ و روحانی قیادت میں اپنے اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھتے ہوئے انقلاب کی جدوجہد جاری رکھی۔ یہ ظالمین، غاصبین، جابروں کے سامنے ڈٹ جانے والوں کیلئے ایک روشن و زندہ مثال ہے۔
4۔ راہِ خدا میں استقامت اور مشکلات کو برداشت کرنا۔۔۔ دنیا کی ہر تحریک کو مختلف مراحل پر مشکلات اور رکاوٹیں برداشت کرنا ہوتی ہیں، یہ رکاوٹیں اس الہیٰ تحریک کو بھی پیش آئیں، مگر راہ خدا میں خالص جدوجہد کرنے والوں نے بھرپور استقامت دکھائی اور مشکلات برداشت کیں، قربانیاں پیش کیں، ایثار گری کے عظیم نمونے پیش کئے گئے اور اس انقلاب کی تاریخ پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ اس استقامت و جوانمردی، برداشت، قربانیوں کے نتیجہ میں خدائی مدد نازل ہوئیں اور اس جدوجہد کرنے والوں پر بھی آسمانی تصدیقات نازل ہوئیں اور دشمنوں پر ان کو فتح یقینی ہوئی، انقلاب کا نقارہ بج گیا۔ اسلامی انقلاب کی فتح سے ایران اور دنیا میں گہری تبدیلیاں آئیں، ان تبدیلیوں سے ڈرنے والے ہی اس کی مخالفت کر رہے تھے اور اس انقلاب کا راستہ روکنے کی کوشش و سازش کرر ہے تھے۔
ملک اور دنیا کے اندر گہری تبدیلیاں رونما ہوئیں، ان تبدیلیوں نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لینا تھا، بالخصوص ایران کے ہمسائے ممالک جہاں برسوں سے بادشاہتیں قائم تھیں، ان کی بنیادیں لرزنے لگیں، یہ عرب بادشاہتیں آج بھی اسی طرح لرزتی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اسی وجہ سے اس انقلاب کے خلاف یہ سارے ہمسائے عرب بادشاہ یک جان ہوگئے ہیں اور انقلاب کو نابود کرنے کیلئے امریکہ، اسرائیل اور استعمار کی چاکری میں لگے ہوئے ہیں، مگر یہ نور خدا جو 11 فروری کو روشن ہوا، اس کو پھونکوں سے بجھایا نہ جا سکے گا۔
11 فروری یعنی 22 بہمن سے چند دن قبل کے ایام بھی اس انقلاب کی تاریخ کے بہت ہی یادگار دن ہیں، ان میں بھی بہت سے اسباق موجود ہیں، جنہیں ازبر کرنے کی ضرورت ہے۔ 17 سے 22 بہمن 1957 تک ایران نے دنیا کی سیاسی تاریخ میں ایک غیر معمولی دور گزارا۔ اس انقلاب کی تاریخ سے معلوم پڑتا ہے کہ پہلوی رجیم جسے امریکہ اور عالمی استعمار کی بھرپور مدد حاصل تھی، اس کی پوری کوشش تھی کہ کسی طرح انقلاب کا راستہ روک سکیں، اس مقصد کیلئے یہ طے پایا کہ پہلوی فوج کے رہنماء بغاوت کریں گے اور اقتدار پر قبضہ کرکے عوامی انقلاب کو دبا دیں گے۔ چنانچہ 21 بہمن 57 کو سہ پہر چار بجے سے مارشل لاء کا اعلان کر دیا گیا۔ مارشل لاء کے اعلان کے بعد حضرت امام خمینی (رہ) نے اعلان کیا کہ عوام مارشل لا کی طرف توجہ نہ دیں۔
انقلابی عوام حکومتی اداروں، فوج اور قانون نافذ کرنے والے مراکز پر حملے کرتے رہے، اور تقریباً تمام اہم مراکز پر قبضہ کر لیا گیا، جو بہت معمولی تنازعات اور مزاحمت کے ساتھ لوگوں کے ہاتھ لگ گئے۔ یہ جھڑپیں اگلے دن بھی شدید طور پر جاری رہیں اور اس دن ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین، بوڑھے اور جوانوں نے ظالم حکومت کا تختہ الٹنے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں لگا کر، ٹینکوں کے خلاف اپنے سینوں کو ڈھال بنا کر اور ایثار و قربانی سے انقلاب کو فتح تک پہنچایا۔ نہ صرف تہران بلکہ ایران کے تمام شہروں میں لوگ شاہ کی حکومت کی باقیات سے ٹکراتے رہے۔ جب عوامی بغاوت کو کچلنے کے لیے ایران کے مختلف شہروں سے فوجی دستوں کی تہران کی طرف نقل و حرکت کی خبر پھیلی تو راستے میں موجود شہروں کے لوگوں نے فوجی دستوں کے ساتھ جھڑپیں کیں اور انہیں تہران کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے سڑک کو بند کردیا۔
فوج کے کچھ اعلیٰ کمانڈر ان تنازعات میں لوگوں کے ہاتھوں مارے گئے، یہاں تک کہ فوج نے اپنی غیر جانبداری کا اعلان کر دیا۔ یوں اپنی جدوجہد، قرابانیوں اور اعلیٰ قیادت و رہبری کے زیر سایہ میدان میں نکلنے والوں کیلئے اپنی تقدیر لکھنے کا دن آیا اور 22 بہمن 1357 کو جبر کا بوسیدہ نظام منہدم ہوگیا اور اس اسلامی ملک سے سیاہ پہلوی خاندان کی کرپٹ جڑیں اکھڑ گئیں۔ امام خمینی (رہ) کی قیادت میں ملت ایران کی تاریخی، بے مثال و بے نظیر جدوجہد کامیاب رہی اور ایران کے شاندار اسلامی انقلاب نے 2500 سال پرانے سامراجی نظام کا تختہ الٹ کر کامیابی حاصل کی۔
بانی انقلاب نے اس دن کو ایام اللہ سے تعبیر کیا، اہل ایران کو یہ دن مبارک ہو، آج اس اسلامی انقلاب کو چوالیس سال ہوگئے، اسلام ناب کا پرچم سر بلند ہے اور سر بلند رہیگا، اس کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے والوں کو اس انقلان کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیئے کہ اس کی بنیادوں میں کیسے کیسے پاکیزہ نفوس کا پاک خون شامل ہے۔ اس کو نابود کرنے کے خواب دیکھنے والے بہت سے نابود ہوچکے، ان کی ہڈیاں بھی نہیں ملتیں، مگر یہ انقلاب اپنی تابندگی اور درخشندگی کیساتھ دنیا کے مظلوموں، محروموں، مجبوروں، کمزوروں کی نصرت و یاوری کرتے ہوئے دنیا سے ظلم کے خاتمہ کی عالمی جدوجہد کا علم اٹھائے انقلاب مہدویت کی راہیں ہموار کرتا رہیگا تاوقیکہ فرزند زہراء، بقیۃ اللہ اعظم (عج) کو اذن ظہور نہیں مل جاتا اور وہ کمزور بنا دیئے گئے انسانوں کو حکومت دلوانے کیلئے ظاہر نہیں ہو جاتے۔
سلام بر شہدائے انقلاب اسلامی
سلام بر شہدائے دفاع مقدس، سلام بر شہدائے مکہ
سلام بر مدافعین حرمین
سلام بر جبھہ مقاومت، عراق، شام، یمن، لبنان، پاکستان و افغانستان
11 فروری 2023ء
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام انقلاب اسلامی ایران کی 44 ویں سالگرہ کی مناسبت سے سیمینار بعنوان انقلاب اسلامی ،مظہر وحدت امت مسلمہ کا انعقاد ہوا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارے لیے آج دن عید کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ انقلاب اسلامی ایران اپنے 45 ویں سال میں داخل ہو گیا ہے، انقلاب اسلامی ایران نہ تو مغرب اور نہ ہی مشرق کے نظریہ پر وجود میں آیا بلکہ خالصتاً اسلامی نظریہ پر برپا ہوا جسے دنیا میں منفرد و نمایاں مقام حاصل ہوا، فلسطین آج انقلاب اسلامی کی وجہ معتبر ہوا، ایران نے موجودہ دور کی ترقی میں بدترین پابندیوں کے باوجود ہر شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا، پاکستان میں بھی ہمارے لیڈر وہ ہو سکتے ہیں جو نڈر اور بے باک ہوں قوم کا درد رکھتے ہوں نہ کہ ڈرے ہوئے سہمے ہوئے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کی سربراہی کے نام نہاد دعویدار سارے ہیں لیکن حقیقت میں فلسطین کو ایک گولی تک دینے سے عاری ہیں لیکن انقلاب اسلامی نے ان مقاومتی تحریکوں میں نئی روح پھونک دی، انقلاب اسلامی ایران نے امریکی استعماریت کی سپر میسی کو ملیا میٹ کر دیا، امریکہ نہیں سننا چاہتا کہ ہمارے ملک کی آزاد خارجہ و داخلہ پالیسی ہو، طاغوت کو ایبسلوٹلی ناٹ کہنا قرآنی حکم ہے،ہمارے حکمران مت بکیں،مت پست ہوں ہم بھوک اور سختیاں برداشت کر لیں گے لیکن کسی کی غلامی برداشت نہیں کریں گے، میرے ملک کے باعزت و کریم عوام اٹھیں،مسلم غیر مسلم اٹھیں،شیعہ سنی کھڑے ہوں،بلوچ سندھی پختون اور پنجاب کے باسی اٹھیں اور اپنے ملک کی عزت کی خاطر کمزور اور غیر ملکی کاسہ لیس حکمرانوں سے اپنے ملک کو محفوظ کریں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام انقلاب اسلامی ایران کی 44 ویں سالگرہ کی مناسبت سے سیمینار بعنوان انقلاب اسلامی ،مظہر وحدت امت مسلمہ کا انعقاد ہوا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارے لیے آج دن عید کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ انقلاب اسلامی ایران اپنے 45 ویں سال میں داخل ہو گیا ہے، انقلاب اسلامی ایران نہ تو مغرب اور نہ ہی مشرق کے نظریہ پر وجود میں آیا بلکہ خالصتاً اسلامی نظریہ پر برپا ہوا جسے دنیا میں منفرد و نمایاں مقام حاصل ہوا، فلسطین آج انقلاب اسلامی کی وجہ معتبر ہوا، ایران نے موجودہ دور کی ترقی میں بدترین پابندیوں کے باوجود ہر شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا، پاکستان میں بھی ہمارے لیڈر وہ ہو سکتے ہیں جو نڈر اور بے باک ہوں قوم کا درد رکھتے ہوں نہ کہ ڈرے ہوئے سہمے ہوئے ہوں۔ اسلامی دنیا کی سربراہی کے نام نہاد دعویدار سارے ہیں لیکن حقیقت میں فلسطین کو ایک گولی تک دینے سے عاری ہیں لیکن انقلاب اسلامی نے ان مقاومتی تحریکوں میں نئی روح پھونک دی، انقلاب اسلامی ایران نے امریکی استعماریت کی سپر میسی کو ملیا میٹ کر دیا، امریکہ نہیں سننا چاہتا کہ ہمارے ملک کی آزاد خارجہ و داخلہ پالیسی ہو، طاغوت کو ایبسلوٹلی ناٹ کہنا قرآنی حکم ہے،ہمارے حکمران مت بکیں،مت پست ہوں ہم بھوک اور سختیاں برداشت کر لیں گے لیکن کسی کی غلامی برداشت نہیں کریں گے، میرے ملک کے باعزت و کریم عوام اٹھیں،مسلم غیر مسلم اٹھیں،شیعہ سنی کھڑے ہوں،بلوچ سندھی پختون اور پنجاب کے باسی اٹھیں اور اپنے ملک کی عزت کی خاطر کمزور اور غیر ملکی کاسہ لیس حکمرانوں سے اپنے ملک کو محفوظ کریں۔
سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر بخاری نے کہا کہ آج دن کی مناسبت سے تمام عاشقان انقلاب اسلامی ایران کو مبارکباد پیش کرتا ہوںانقلاب لانے کے لیے قربانی دینا ضروری ہے اور اسے قائم رکھنے کے لیے اس سے بھی بڑھ کر قربانیاں ایرانی عوام نے دی ہےایران وہ اسلامی ملک ہے جس نے مسالک سے بالاتر ہو کر فلسطین اور کشمیر کے مظلومین کی حمایت کی۔ہمارے ملک کے ساتھ بھی ایرانی عوام کا خلوص روز روشن کی طرح عیاں ہے ان پر پابندیوں کے باوجود وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں لہذا ہمیں بھی اپنے ملک کے وسیع تر مفادات کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔
ایران کے ثقافتی قونصلر اسلام آباد جناب احسان خزاعی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شکریہ اور مبارک باد پیش کرتا ہوں میں اس اقدام کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، انقلاب اسلامی ایران نے ظلم کی تمام تر زنجیروں کو توڑ پھینکا اور ہمیں اپنی وحدت کی حفاظت اور تربیت بھی کرنی چاہیے کیونکہ اسلام دشمن عناصر امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہے، انقلاب اسلامی ایران ایک بہت بڑی ثقافتی تبدیلی کا نام ہے اور دنیا میں آنے والے دیگر انقلابات سے ممتاز ہے۔
وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انقلاب اسلامی ایران جن مقاصد اور اہداف کے طور پر آیا وہ اپنے اہداف پر موجود ہے۔استقلال ،آزادی اور جمہوری اسلامی یعنی ہمارا ملک کسی شرقی و غربی بلاک کا حصہ نہیں، امریکی مداخلت ہمارے ملک کی پہچان بن چکی ہے ہم اپنے ملک کے فیصلے خود نہیں کر سکتے۔امام خمینی نے مغرب کے بڑے بڑے ماہرین اور دانشمندوں کے منصوبوں کی ایک فیصلے سے سے بساط لپیٹ دیرسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے پورا ہفتہ وحدت کے طور پر اعلان کیاماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منانے کے عظیم اعلان نے فلسطین کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا۔
معروف اینکر پرسن امیر عباس نے کہا کہ ایرانی انقلاب بیسویں صدی کا غیر معمولی انقلاب ہے باقی سب انقلاب ناکام ہو گئے لیکن یہ واحد انقلاب ہے جو ناکام نہیں ہوا جبکہ چلی،اٹلی،فرانس اور افریقی انقلاب مٹ گئے کیونکہ یہ انقلاب جن اہداف کو دوام دینے کے لیے وقوع پذیر ہوا ان کو رائج کیا۔ایران کے انقلاب نے پہلوی اور کاچاری بادشاہت کے ظالم ترین نظاموں کو ملیا میٹ کر دیا۔
مفتی گلزار نعیمی نے کہا کہ امام خمینی کے اس عظیم انقلاب سے پہلے امت مسلمہ میں قوت مدافعت ختم ہو گئی تھی مقاومت نام کی کوئی چیز نہیں تھی تو امام خمینی کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ جس نے روشن ضمیری اور رمز قرآن کو جاننے والے نے پوری امت مسلمہ کو نئی جہت اور جلا بخشی،انقلاب ایران ہی موجب بنا کہ اسلام کو اب کوئی جھکا نہیں سکتا۔سیمینار میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے شرکت کی،پروگرام کے دیگر مقررین میں علامہ حیدر علوی،علامہ اقبال بہشتی اور ملک اقرار حسین بھی شامل تھے۔
وحدت نیوز (سرگودھا) مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی مناسبت سے مبلغین امامیہ کا ریجنل اجتماع۔
اجتماع میں انقلاب اسلامی کی حمایت و تائید اور مذہبی قوانین سے متعلق متنازعہ ترامیم پر مذمتی قراردادیں پیش۔
اجتماع میں سرگودھا ریجن کے مبلغین امامیہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین نقی ہاشمی نے کہا انقلاب اسلامی کو نہضت انبیاء کا تسلسل قرار دیتے ہوئے انقلاب کے چاہنے والوں کو خود کو اسی نہضت کا حصہ سمجھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔
حجت الاسلام والمسلمین نقی ہاشمی نے مزید کہا کہ مختلف انبیاء کی امتوں نے اپنے زمانے میں ایک ہی ہادی کو مشاہدہ کیا اور اسی ایک نبی کا اسوہ ان کے سامنے رہا لیکن ہم نے اس عصر میں متعدد اولیاء الہی کا دور دیکھا اور ان کے اسوہ کا مشاہدہ کیا ہے لہذا ہماری ذمہ داری بھی اسی لحاظ سے زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا ملک پاکستان میں ایک سپرپاور بننے کی تمام تر صلاحیت و توانائی ہے لیکن نااہل حکمرانوں کیوجہ سے ہم آج در در سے بھیک مانگ رہے ہیں۔
حجت الاسلام نقی ہاشمی نے مزید کہا انقلاب اسلامی ایران قرآن کی تعلیمات کا حقیقی مصداق ہے۔
اجتماع کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے دوسرے مقرر سید ابن حسن بخاری نے کہا متنازعہ فوجداری ترمیمی بل قرآن و سنت کی حقیقی تعبیر کی بجائے مسلکی تعبیر کو ملک پر نافذ کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
انہوں نے اس بل میں سنگین سزائیں تجویز کی گئی ہے جو توہین مذہب کے قانون کی اصلاح کے بغیر مسلکی غلبے کا ایک ہتھیار ہے۔
انہوں نے پاکستان کی تشکیل سے پہلے سے لیکر آج تلک شیعہ قوم کو اپنے حقوق کے حوالے سے تشویش ہے۔
انہوں نے کہا اہل اقتدار ہر کچھ عرصے بعد ایک نیا مسلکی ایجنڈا لیکر آجاتے ہیں تاکہ شیعہ قوم کو بیک فٹ پر رکھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا شیعہ حقوق کے حوالے سے راجہ آف محمود آباد جناب امیر حیدر خان نے قائد اعظم محمد علی جناح سے جس تشویش کا اظہار کیا تھا وہ تشویش آج بھی باقی ہے۔
انہوں نے مزید کہا توہین سے متعلق قانون میں متنازعہ تبدیلی سے شیعہ شناخت اور عقیدے کی آزادی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
مبلغین امامیہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تیسرے خطیب جناب حجت الاسلام والمسلمین سید جاوید حسین شیرازی نے کہا پیغمبر کی مصاحبت میں رہنے والے افراد کے بارے امت کے درمیان اختلاف ہے۔ اختلافی موضوعات پر کسی ایک مسلک کی تاریخ اور عقیدے کو نافذ کرنا قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا مزید مذہب اہلبیت ع میں صحابیت کا معیار صدق و ایمان کا تمام عمر قائم رہنا ہے، ظالم و فاسق و گناہ گار کے لیے نبی مکرم اسلام کی مصاحبت بے فائدہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا مذہب اہلبیت ع میں صحابیت کا موضوع دیگر مسالک سے مختلف ہے۔
انہوں نے مزید کہا قرآن میں دسیوں آیات ایسی ہین جن میں پیغمبر ص کی مصاحبت اختیار کرنے والے بعض افراد کی شدید مذمت وارد ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا اگر بعض صحابہ کی اگر مدح و ستائش ہے تو بعض کو کج دل والے کہا گیا ہے۔
خاتم الانبیاء کمپلیکس سرگودھا میں منعقد مبلغین امامیہ کے اس اجتماع میں سرگودھا ریجن کے مخلتف علاقوں سے سینکڑوں علماء و مبلغین نے شرکت کی۔
وحدت نیوز(شکارپور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایک وفد کے ہمراہ ایس ایس پی شکار پور کیپٹن ریٹائرڈ فیضان علی سے ملاقات کی۔ وفد میں مدرسہ جوادیہ لکھی غلام شاہ کے پرنسپل مولانا عبدالمجید بہشتی، مجلس وحدت مسلمین ضلع شکارپور کے صدر اصغر علی سیٹھار ،ضلعی رہنما شاکر حسین سومرو ،حب علی مہر ،علی احمد برڑو شامل تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع شکار پور میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی مشکوک سرگرمیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شکار پور طویل عرصے تک کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی فعالیت اور دھشت گردی کا گڑھ رہا ہے جہاں مختلف سانحات میں دھشتگردوں کے ہاتھوں بہتر 72 مظلوم اور بے گناہ انسان شہید ہو چکے ہیں۔ ان سانحات میں وارثان شہداء نے اورنگزیب فاروقی کو مرکزی مجرم کے طور پر نامزد کیا ہے جسے معزز عدالت سے دھشت گردی کے جرم میں سزا ہوچکی ہے ایک سزا یافتہ مجرم کا اس طرح پھرنا افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال 2022 میں بھی شکار پور ضلع کے دو دھشت گرد مارے گئے۔ ملک بھر میں ایک دفعہ پھر دھشت گرد فعال ہو چکے ہیں جس کے باعث دھشت گردوں کے نیٹ ورک اور کالعدم تنظیموں کی شرانگیز سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ضلع شکار پور میں امن و امان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کار چوری اور موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا گذشتہ دنوں ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنما برادر شاکر حسین سومرو کی کار شکار پور کے وسطی علاقے سے دن دھاڑے چوری ہوگئی دو مہینے گزر جانے کے باوجود پولیس اسے بازیاب نہیں کرا سکی۔ جبکہ کئی شہریوں کے موٹر سائیکل بھی چور اور ڈاکو لے گئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چوری شدہ گاڑیوں کی جلد بازیابی یقینی بنائی جائے۔اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے شہدائے شکار پور کی آٹھویں برسی کے موقع پر سیکورٹی کے بہتر انتظامات اور امن و امان سے متعلق مناسب اقدامات پر ایس ایس پی شکار پور کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی فیضان علی نے کہا کہ ملک بھر میں دھشت گرد نیٹ ورک کی سرگرمیوں پر نظر ہے شکار پور کے سماج دشمن عناصر اور دہشت گرد تنظیموں پر کڑی نظر رکھیں گے کالعدم تنظیم کو شکار پور میں جلسوں کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ مسروقہ گاڑی اور موٹر سائیکلوں کی بازیابی کے لئے سنجیدہ کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے موقع پر ہی متعلقہ ایس ایچ او صاحبان کو فون کر کے ضروری ھدایات دیں۔، اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے انہیں کتاب کا تحفہ دیا، ایس ایس پی فیضان علی نے دل سے شکریہ ادا کیا۔