The Latest
وحدت نیوز(کراچی) جشن ولادت باسعادت خاتم المرسلین حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے موقع پر ملک بھر کی طرح سندھ بھر میں بارہ تا سترہ ربیع الاول ہفتہ وحدت منایا جائے گا، اس پورے ہفتے میں مشترکہ اجتماعات منعقد کرکے عظیم وحدت کا پیغام دینں ے، تمام مکاتب فکر کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان اجتماعات میں شرکت کرکے عملی وحدت کا مظاہرہ کریں اور دشمن کی سازش کو ناکام بنا دیں، ملک کے چپے چپے میں شیعہ سنی مل کر میلاد النبی (ص) کے جلوس نکالیں، ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان سبیلیں لگائیں اور شرکائے جلوس کا استقبال کریں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ سید باقر عباس زیدی نے جشن ولادت باسعادت نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے موقع پر وحدت ہاؤس انچولی میں تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع کراچی ڈویژن کے صدر علامہ شیخ صادق جعفری، مولانا حیات عباس نجفی، مولانا نشان حیدر ساجدی، میر تقی ظفر سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح سرزمین پاکستان میں بھی شیعہ سنی متحد ہیں، کوئی فرقہ واریت نہیں چند مٹھی بھرتکفیری سوچ کے حامل افراد ملک کے امن کو غارت کرنا چاہتے ہیں جنہیں ہم اپنے اتحاد سے ناکام بنا دیں گے۔
علامہ باقر زیدی نے کہا کہ نبی کریم (ص) کی ذات اقدس دنیا بھی مسلمانوں کیلئے نقطہ وحدت ہے، عالم اسلام معاشرتی مشکلات اور عالم کفر کی سازشوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے سیرت پیغمبر ختمی مرتب (ص) سے استفادہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت عالمی استعماری قوتوں کی سازشوں کی زد پر ہے، یمن، نائجیریا، عراق، شام امریکی گماشتوں کی تجربہ گاہ بنے ہوئے ہیں تو دوسری جانب سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت امت مسلمہ کیخلاف منظم سازش ہے، امت مسلمہ کو قرآن و سنت اور اہلبیت ؑ سے متمسک رہ کر عالم کفر کی تمام تر نجس سازشوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، پاکستان میں تکفیری سوچ کے حامل مٹھی بھر دہشت گرد عناصر کو محب رسول (ص) شیعہ سنی عوام پر مسلط کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے جسے عوام کو تدبر اور فراست کے ساتھ ناکام بنانا ہوگا، ربیع الاول کے مبارک مہینے میں ایم ڈبلیو ایم سندھ مختلف تقریبات اور سیمینار کا انعقاد کر ے بھرپور مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ اپنے مولا و آقا حضرت محمد (ص) کو خراج عقیدت پیش کرے گی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) معروف زاکر اہلبیت نوید عاشق بی اے کی مظلومانہ شہادت کے خلاف اسلام آباد میں مرکزی امام بارگاہ جی سکس ٹو کے باہر بعد از نماز جمعہ مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد کی جانب سے پر امن احتجاج کیا گیا جس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی کے صدر علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا ہے کہ ذاکراہل بیتؑ نوید عاشق بی اے کا بہیمانہ قتل دراصل عزاداری امام حسین پر حملہ ہے اور جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے بلکہ کئی مرتبہ ملت جعفریہ پر حملہ آور قاتلوں کو موقع پر قابو کر زندہ حکومتی زمہ داران کے حوالے کیا گیا لیکن آج تک کسی ایک تکفیری دہشت گرد کو سزا نہیں دی گئی اور نہ ہی شدت پسندانہ عزائم رکھنے والوں کی پشت پناہی کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا گیا ہے بلکہ الٹا حکومت کی طرف سے جلوس عزاء پر ناانصافی پر مبنی ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے کابل میں ہونے والے تعلیمی سنٹر پر حملے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں چالیس معصوم طالبات شہید ہوئی تھیں اور اسے طالبان حکومت کی مکمل نااہلی اور ناکامی قرار دیا۔ آخر میں گلگت بلتستان میں ہونے والے طالبات کے اسپورٹس گالا کی بھی بھر پور الفاظ میں مخالفت کی کہ جس میں علاقے کی روایات کے برخلاف بے پردگی اور بے ہودگی کو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ بیرونی ثقافت کی ترویج کی جا رہی ہے۔
احتجاج کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جناب مولانا جان محمد حیدری نے کہا کہ وطن عزیز کے اندر ایک مرتبہ پھر سے شدت پسندانہ عزائم کو پروان چڑھانے کی سوچی سمجھی سازش ہو رہی ہے اور تکفیری فکر کی پشت پناہی کر کے ملکی استحکام کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔احتجاج کے شرکاء سے انجمن جانثاران اہلبیتؑ کے نائب صدر مسعود حیدر نے بھی خطاب کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)سنٹرل سیکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں اسد عباس نقوی چیئرمین عشق پیغمبر اعظم مرکزِوحدت مسلمین کانفرنس کی زیر صدارت کانفرنس کی تمام اجرائی کمیٹیوں کا اجلاس منعقد ہوا ۔ اس اجلاس میں ناصر عباس شیرازی جنرل سیکریٹری مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور علامہ محمد اقبال بہشتی رکن شوری عالی نے خصوصی طور پر شرکت فرمائی ۔
یہ ایک جائزہ اجلاس تھا ۔ جس میں تمام کمیٹیوں کی فعالیت کا جائزہ لیا گیا اور ان کمیٹیوں کی ورکنگ پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور انہیں سراہا گیا اور مزید کام کی رفتار کو باقیماندہ ایام میں تیز کرنے اور آپس میں ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھنے پر زور دیا گیا۔
اسد عباس نقوی نے شرکت کے حوالے سے دوستوں کی آراء کی روشنی میں اسے حوصلہ افزاء قرار دیا اور اس کام میں ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔ اس اجلاس میں دعوتی کمیٹی ۔ استقبالیہ کمیٹی ۔ سیکیورٹی کمیٹی ۔ پنڈال کمیٹی ۔ ٹرانسپورٹ کمیٹی ۔طعام کمیٹی ۔ علماء کمیٹی ۔ خواتین کمیٹی کی جانب سے ظہیر کربلائی نے نمائندگی کی ۔نشرواشاعت کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی ۔
آج کے اس اجلاس میں ناصر عباس شیرازی کی سربراہی میں اسٹیج کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے وہ اپنی صوابدید پر مرکزی کابینہ میں سے دو اراکین کا انتخاب کریں گے ۔ ان شاءاللہ اس اہم اجلاس میں عشق پیغمبر اعظم وحدت مسلمین کانفرنس کے تمام انتظامات کو آخری شکل دے دی گئی ہے اور کمیٹیوں کے ممبران کو ان ذمے تمام اجرائی امور تفویض کردیئے گئے ہیں ۔ تاکہ کام کی انجام دہی میں تیزی اور بہتری آسکے ۔اس سلوگن کے ساتھ کہ تمام اجرائی امور میں سرعت بادقت اور توکل بر خدا کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں ۔ ان شاءاللہ ۔
وحدت نیوز(جیکب آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ہفتہ وحدت کے سلسلے میں مرکزی امام بارگاہ جامع مسجد امام حسن مجتبی علیہ السلام جیکب آباد میں نماز جمعہ کے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سید الانبیاء کی ذاتِ گرامی میں اعلیٰ انسانی صفات جمع تھیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صاحب خلق عظیم ٹھہرے۔ آپ کی سیرت طیبہ بنی نوع انسان کے لئے قابل تقلید ہے کیونکہ آپ کی سیرت طیبہ پوری بشریت کے لئے اسوہ حسنہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر کبیر بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ہفتہ وحدت کا اعلان کرکے اسلام دشمن استکباری قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا، جو لڑاؤ اور حکومت کرو کی منحوس منصوبے کے تحت مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازو ہیں۔ جن کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے والا نہ تو شیعہ ہے اور نہ ہی سنی، بلکہ استعمار کا ایجنٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہفتہ وحدت کے موقع پر ملک بھر میں اتحاد بین المسلمین کے عنوان سے ریلیاں نکالی جائیں گی اور برادران اہل سنت کے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوسوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جائیں گی۔ علامہ مقصود ڈومکی کی تقریر کے دوران مسجد فضاء لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مرحبا یا مصطفیٰ کے نعروں سے گونج اٹھی۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ میں گوارا نہیں کرتا کہ کوئی پاکستان کے خلاف بولے، پاکستان کی ترقی میں دن رات ایک کر دیں گے۔ انڈیا اور چین کا مستقبل پاکستان سے جڑا ہوا ہے، پاکستان اگر اپنے فیصلے خود کرے تو بہت ترقی کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے زیر اہتمام بار ہال میں سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس سے مرکزی جنرل سیکریٹری ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ، اشفاق حسین کھوکھر ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سید اقتدار حسین نقوی، سلیم عباس صدیقی، عارف علی جانی، غلام اصغر تقی، عاطف سرانی، علامہ ہادی حسین، شہباز علی گورمانی اور سخاوت علی سیال بھی موجود تھے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ جو قوم اپنی تہذیب اور ثقافت کو بھول جاتی ہے، وہ برباد ہو جاتی ہے، قانون سازی ایسی ہونی چاہیئے، جس میں عوام کو حقوق مل سکیں۔ جس معاشرے میں قانون کی پاسداری نہیں ہوتی، وہ قوم تباہ ہو جاتی ہے، جہاں آئین کو پاؤں تلے روندا جائے، وہ برباد ہو جاتا ہے، اگر آئین کی پاسداری کی جائے تو ملک ترقی کرتا ہے، پاکستان اس مسئلے کو حل کر دے تو بہت ترقی کرسکتا ہے، اس وقت پاکستان کے حکمرانوں میں بہت سے سوالات ہیں، امریکہ اور اسرائیل تباہ ہوتا جا رہا ہے، سیلاب سے پہلے بتا دیا جاتا ہے کہ سیلاب کا خطرہ ہے، ہمارے حکمران امیر ہوگئے اور عوام غریب ہوگئے ہیں، ہمیں غلامی قبول نہیں ہے، یہ حق ہے کہ اللہ نے نبی اس لیے بھیجے کہ اپنی قوم کو غلامی سے آزاد کرائیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ دشمن ہمارے ملک کو توڑنا چاہتا ہے، امریکہ اور اسرائیل کو اس لیے تکلیف ہے کہ پاکستان ایٹمی ملک ہے۔ سعودیہ کا امریکہ سے اعتبار ختم ہوتا جا رہا ہے، ہمارے ملک پر میرٹ کی حکمرانی ہونی چاہیئے، اب بیدار ہونے کا وقت ہے، ہم پاکستان کی ترقی میں اپنی جان نچھاور کر دیں گے، اس موقع پر سمیع گردیزی ایڈووکیٹ، یافث نوید ہاشمی ایڈووکیٹ ، قاضی غضنفر حسین اعوان ایڈووکیٹ، سید اقبال مہدی زیدی ایڈووکیٹ، عون رضا انجم ایڈووکیٹ، شہباز علی خان گرمانی ایڈووکیٹ، خادم بخاری ایڈووکیٹ، عارف حسن شاہ ایڈووکیٹ، حسنین بخاری ایڈووکیٹ، اقبال حسین کشفی ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(ملتان)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے نائب صدر اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے جنرل سیکرٹری اور جمعیت علمائے پاکستان جنوبی پنجاب کے صدر محمد ایوب مغل کی رہائش گاہ پر ضیافت میں شرکت کی۔ ان کے ساتھ سید ناصر عباس شیرازی مرکزی جنرل سیکرٹری، سلیم عباس صدیقی مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری، علامہ سید اقتدار حسین نقوی صوبائی صدر بھی تھے۔ وہاں پر پاکستان ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کی طرف سے ان کو ناشتہ دیا گیا۔
اس موقع پر جنوبی پنجاب کے صدر میاں آصف محمود اخوانی، مفتی محمد عثمان پسروری، مظہر جاوید، مرزا ارشد قادری، علامہ عبد الحق مجاہد، علامہ عبدالرحیم گجر، ڈاکٹر محمد اکمل مدنی، حافظ اللہ دتہ کاشف ایڈوکیٹ، راو عارف رضوی رکن الدین حامدی، بشارت قریشی، بابو نفیس انصاری، ہدایت اللہ رحمانی، فا روق پسروری، اشفاق سعیدی موجود تھے۔
مجلس وحدت مسلمین کے چیئرمین اور ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے صدر میاں آصف محمود اخوانی اور جنرل سیکرٹری محمد ایوب مغل نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کچھ نادیدہ قوتیں پاکستان میں فرقہ وارانہ تصادم کروا کر خون ریزی اور افراتفری پھیلانے کے درپے ہیں جسے تمام مذہبی جماعتوں کو مل کر سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ سیالکوٹ میں ایک ذاکر کا قتل اسی سازش کی کڑی ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ رہنماوں نے کہا کہ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہو گ ہے کہ یہود و نصارا مل کر پاکستان کی عوام کو آپس میں لڑا کر پاکستان میں ایراق، لیبیا، شام، افغانستان جیسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں اور یہ مذہبی رہنماوں اور سیاستدانوں کی فراست کا امتحان ہے۔
رہنماوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ہمیں ملی یکجہتی کونسل کے بانی رہنما مولانا شاہ احمد نورانی اور قاضی حسین احمد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانا ہے۔ ہم نے پاکستان میں امن کو قائم کرنے کے لیے پہلے بھی بہت قربانیاں دیں ہیں اب بھی پاکستان ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی صدر ڈاکٹر ابوالخیر زبیر کی قیادت میں پاکستان میں امن کو قائم کرنے کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آخر میں جنوبی پنجاب کے صدر میاں آصف محمود اخوانی نے راجہ ناصر عباس جعفری اور ان کے ساتھیوں کا جنوبی پنجاب کے قائدین اور ملتان کے عمائدین سے ملنا خوش آئند قرار دیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مجھے یہاں آ کر اور آپ حضرات سے مل کر بہت خوشی اور تسکین ہوئی آئندہ جب بھی ملتان آیا تو یہ سلسلہ جاری رکھیں گے اور امن کے قیام کے لیے کوششوں کو پہلے سے زیادہ تیز کریں گے۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کے زیراہتمام سیالکوٹ میں دوران مجلس فائرنگ سے ذاکر نوید عاشق حسین بی اے کی المناک شہادت کے خلاف امام بارگاہ ولی العصر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، مرکزی جنرل سیکریٹری ناصر عباس شیرازی، عارف حسین الجانی، علامہ نادر حسین علوی، ضلعی قائمقام صدر علامہ ہادی حسین قمی، انجینئر سخاوت علی سیال اور دیگر نے کی۔ مظاہرین نے دہشتگردی کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر شیعہ ٹارگٹ کلنگز کا منظم آغاز کیاجا رہا ہے۔ دہشت گرد عناصر کے پشت پناہ حکومت کے اندر موجود ہیں۔ ملکی سالمیت و بقا کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ مقتدرقوتیں ہوش کے ناخن لیں۔ شدت پسند طاقتوں کا راستہ روکنے کے لیے سخت ترین اقدامات کرنے ہوں گے۔ ریاستی ادارے ملک بچانے کے لیے قومی سلامتی کے دشمنوں پر آہنی ہاتھ ڈالیں۔ قانون وانصاف کے تقاضوں کی راہ میں تعصب، مسلکی سوچ اور جانبداری جیسی چیزوں کو رکاوٹ نہ بننے دیا جائے۔
انہوں نے نوید عاشق کے قاتل اور دیگر ذمہ داران کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر شہید نوید عاشق حسین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شمعیں بھی روشن کی گئیں۔ اس موقع پر عون رضا انجم ایڈووکیٹ، عاشق حسین، عاصم زیدی، محمد رضا مومن اور دیگر موجود تھے۔
وحدت نیوز(ملتان) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ملتان ڈویژن این ایف سی یونٹ کے زیراہتمام یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں سالانہ ''یوم حسین ''کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ کانفرنس سے اہلسنت عالم دین پروفیسر ڈاکٹر صدیق خان قادری، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، ہمدرد ڈیزاسٹر منیجمنٹ سیل کے چیئرمین سید فضل عباس نقوی، مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صدر مولانا اقتدار حسین نقوی، سابق مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان عارف علی الجانی اور ڈویژنل صدر آئی ایس او ملتان ڈاکٹر جوہر عباس سمیت یونیورسٹی کے دیگر طلباء و طالبات نے خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حسینیت ایک نظر و فکر کا نام ہے، تعلیمی اداروں میں ایسی محافل وقت کی ضرورت ہیں، ہمیں اسلامی ثقافت کو عام کرنے کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی اداروں میں یورپ کی ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دورہ ملتان کے دورہ مسجد ولی العصر میں ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے زیراہتمام منعقدہ فکری و نظریاتی نشست سے خطاب کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، مرکزی سیکرٹری تعلیم عارف علی الجانی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، صوبائی صدر جنوبی پنجاب مولانا اقتدار حسین نقوی، قائم مقام صدر ملتان مولانا ہادی حسین، صوبائی جنرل سیکرٹری زعیم زیدی، عاطف سرانی، وسیم زیدی، انجینئر سخاوت علی سیال سمیت ممبر ڈویژنل امن کمیٹی خاور شفقت بھٹہ، مخدوم حسن رضا مشہدی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ نشست سے مرکزی چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سید ناصر عباس شیرازی اور علامہ اقتدار نقوی نے خطاب کیا۔ رہنمائوں نے اپنے خطاب میں موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں ایک تنظیمی فرد کی ذمہ داریوں پر گفتگو کی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) مہسا امینی فوت نہ ہوتی تو بھی فسادات یقینی تھے۔ بات خواتین کے پردے یا حجاب کی نہیں۔ بات اتنی اہم ہے کہ مہسا امینی کی فوتگی پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی آہ و فغاں کی گئی۔ وہ جنہوں نے کبھی بھی فلسطینیوں، کشمیریوں اور یمنیوں کی ماوں بہنوں کے حقوق کو خاطر میں نہیں لایا، انہوں نے بھی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ٹسوے بہائے۔ یعنی فسادات کے منصوبہ ساز پہلے سے ہی رونے دھونے کیلئے تیار تھے۔ منگل 20 ستمبر کو نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے ایرانی قیادت سے کہا کہ وہ بنیادی حقوق کے حصول کے لیے احتجاج کرنے والی ایرانی خواتین کی آواز پر توجہ دیں۔ اسی طرح فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی اس موقع پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ گفتگو کے دوران ایران میں خواتین کے حقوق کے احترام پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران چلی کے صدر گیبریل بوریچ نے بھی مہسا امینی کا نوحہ پڑھا۔
نیویارک میں اسی سربراہی اجلاس کے موقع پر کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے مہسا امینی کے قتل کے حوالے سے ایرانی حکومت کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی اجلاس میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لیے قائم مقام ہائی کمشنر نیدا الناشف نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا نعرہ بلند کیا۔ بیرونی طور پر مہسا امینی کا نام لے کر ایران پر دباو بڑھایا جا رہا ہے اور اندرونی طور پر مہسا امینی کے نام پر ہونے والے مظاہروں میں چند ضمیر فروشوں سے امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کی دوستی کے نعرے لگوائے جا رہے ہیں۔ اگر آپ ایران میں مہسا امینی کے نام پر ہونے والے مظاہروں پر توجہ دیں تو آپ کو صاف نظر آئے گا کہ اِن مُٹھی بھر مظاہرین کو مہسا امینی سے کوئی ہمدردی نہیں۔ وہ ان مظاہروں میں امریکہ و اسرائیل کے لئے نعرہ زن ہیں۔ صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ سب اصل میں اسرائیل کو بچانے کی خاطر ہو رہا ہے۔
ایسے میں ایک بات تو طے شدہ ہے کہ اسرائیل کی زندگی کے دِن گِنے جا چکے ہیں۔ اب اسرائیل کو بچانے کیلئے ایران کے باہر سے منصوبہ ساز اُس وقت تک کچھ نہیں کرسکتے، جب تک ایران کے اندر سے عوام اُن کی آواز پر لبّیک نہیں کہتے۔ امریکہ و اسرائیل اور برطانیہ کے چند خریدے ہوئے لوگ تو سارے مُلک کی پالیسی نہیں بدل سکتے، چنانچہ مُلک میں فسادات کھڑے کرکے اور فسادات میں اسرائیل و امریکہ نوازی کے نعرے لگوا کر ایرانی قیادت کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایرانی عوام امریکہ و اسرائیل اور برطانیہ کو پسند کرتے ہیں۔ لہذا ایرانی قیادت کو امریکہ و اسرائیل اور برطانیہ کی دشمنی ترک کر دینی چاہیئے۔ استعمار کے اِن اوچھے ہتھکنڈوں سے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر یہ یقین ہوگیا ہے کہ کوئی بھی طاقت اب اسرائیل کو نہیں بچا سکتی۔ استعماری دنیا سارا زور اس پر لگا رہی ہے کہ ایران کے اندر سے اسرائیل کے حق میں آواز اُٹھے، چنانچہ ایران میں کسی بھی حادثے کے بعد جب چند وطن فروش اور مُٹھی بھر غدّاروں کو ٹریننگ اور پیسہ دے کر سڑکوں پر لایا جاتا ہے تو وہ چند ہی دنوں میں اپنے نیٹ ورکس سمیت پکڑے جاتے ہیں۔
اس مرتبہ بھی ایران کے اندر وہی ہو رہا ہے۔ باہر سے یہ شور ڈالا جا رہا ہے کہ ایران میں مہسا امینی کے حوالے سے پُرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں، جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ اِن مظاہروں میں چند افراد کی طرف سے مہسا امینی کے ساتھ کسی قسم کے اظہارِ ہمدردی کے بجائے امریکہ و اسرائیل اور برطانیہ سے دوستی کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ گنتی کے افراد پر مشتمل ایسے مظاہروں کے ردِّعمل میں امریکہ و برطانیہ اور اسرائیل کے خلاف ایرانی عوام گذشتہ چند دنوں میں کئی مُلک گیر مظاہرے کرچکے ہیں۔ بی بی سی اور دیگر استعماری میڈیا کو چند شرپسند عناصر کے نعرے تو دکھائی اور سُنائی دیتے ہیں، لیکن اسلامی انقلاب کے حق میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر دکھائی نہیں دیتا۔
اسی لئے ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسی ہفتے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ میں صاف کہتا ہوں کہ یہ واقعات امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے پیروکاروں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔ ان کا اصل مسئلہ ایک مضبوط اور خود مختار ایران اور ملک کی ترقی کا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے میں ایک نوجوان بیٹی کی موت سے ہمارا دل جل گیا ہے، تاہم بغیر تحقیقات اور شواہد کے، یہ جو کچھ لوگوں کی طرف سے سڑکوں کو غیر محفوظ بنایا گیا، قرآن پاک کو نذر آتش کیا گیا، پردہ دار خواتین کے حجاب پر ہاتھ اٹھایا گیا، اسی طرح مسجد، امام بارگاہ اور لوگوں کی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، یہ سب ایسے ہی سادگی سے بیٹھے بٹھائے نہیں ہوگیا۔ اُن کے مطابق ان فسادات کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اگر مہسا امینی کی موت واقع نہ بھی ہوتی تو کسی اور بہانے سے ہی ایران میں یہ فسادات کروائے جاتے۔
اس موقع پر ایران کے سپریم لیڈر نے ایک انتہائی اہم نکتے کی طرف توجہ دلائی۔ اُن کا کہنا تھا کہ دنیا میں بہت سے فسادات ہوتے رہتے ہیں۔ یورپ میں اور بالخصوص فرانس اور پیرس میں بھی، لیکن کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ امریکہ کے صدر یا امریکی پارلیمنٹ کے نمائندوں نے فسادیوں کی حمایت کی ہو یا اُن کے حق میں کوئی بیان دیا ہو؟ کیا کبھی ان بلوائیوں سے انہوں نے کہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں؟ کیا سعودی عرب سمیت منطقے کی دیگر امریکی سرمایہ داری کی غلام ریاستوں اور ان کے کرائے کے ذرائع ابلاغ نے اُن فسادیوں کی بھی کبھی حمایت کی ہے؟ اور کیا امریکیوں نے کبھی کہیں اور بھی فتنہ و فساد کرنے والوں کو انٹرنیٹ، ہارڈویئر یا سافٹ ویئر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔؟ انہوں نے برملا یہ کہا کہ ایران میں فسادیوں کی اس طرح کھل کر حمایت کئی بار کی گئی ہے۔
رہبرِ معظم کے اس خطاب میں سوچنے اور سمجھنے والوں کیلئے بہت کچھ ہے۔ ہم اس موقع پر اُن احباب کی خدمت میں بھی کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں، جو استعماری ذرائع ابلاغ کے نام نہاد تجزیہ کاروں کے تجزیات سے خوفزدہ ہوئے پڑے ہیں۔ انہیں ایسے لگ رہا ہے کہ بس اب اسلامی انقلاب رُخصت ہُوا چاہتا ہے۔ انہیں ہم یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ایران سے رضا شاہ پہلوی کے فرار سے صرف ایک سال پہلے کی تاریخ پر ہی نگاہ ڈال لیجئے۔ امریکی صدر کارٹر نے اعلان کیا تھا کہ "رضا شاہ پہلوی کا ایران خطے میں سیاسی استحکام اور امن و شانتی کے حوالے سے ایک محفوظ ترین جزیرہ ہے۔” جی ہاں صرف ایک سال میں ہی یہ طاغوتی جزیرہ اسلامی انقلاب کے طوفان میں ڈوب گیا تھا۔ جب اسلامی انقلاب کامیاب ہوگیا تو امریکی حکام نے کھلم کھلا یہ اعلان بھی کیا تھا کہ یہ انقلاب اور اس کی حکومت چھ ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گی، لیکن یہ حکومت اب تینتالیس سال مکمل کرچکی ہے۔
ڈکٹیٹر صدام کو یہ خواب دکھا کر ایران پر حملہ کرایا گیا تھا کہ صدامی فوج ایک ہفتے میں بغداد سے تہران پہنچ کر تہران میں جشن فتح منائے گی۔ صدام نے اس کا اظہار بھی کیا تھا، لیکن آٹھ سال تک فرزندانِ انقلاب نے صدامیوں کو ناکوں چنے چبوائے۔ آج سارے عراق میں حضرت امام خمینی ؒ کے نام کا سِکّہ چلتا ہے اور فارسی زبان اب عراق میں رابطے کی دوسری زبان بن چکی ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کو ختم کرنے کیلئے منافقینِ خلق کو ہزاروں کا لشکر فراہم کرکے یہ اعلان کیا گیا کہ منافقین خلق چوبیس گھنٹّوں میں کرمان شاہ کے راستے جنوبی ایران کو فتح کرتے ہوئے تہران پر قابض ہو جائیں گے۔ دور کی بات چھوڑیں 2018ء کے وسط میں ایک امریکی گماشتے نے بڑے اعتماد کے ساتھ دعویٰ کیا تھا کہ 2018ء کا کرسمس وہ تہران میں منائیں گے۔ امریکہ اور اس کے تھنک ٹینکس کے ماضی میں بھی اندازے غلط ثابت ہوئے اور مستقبل میں بھی، لیکن اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی ؒ نے کیمونیزم، اسلامی بیداری، عرب ریاستوں اور صدام کے بارے میں جو کچھ کہا تھا، وہ حرف بحرف درست ثابت ہوا۔
آپ تجزیہ و تحلیل اور اعداد و شمار کے ساتھ یقین رکھئے کہ آج بھی اسلامی انقلاب کے خاتمے کے بارے میں استعماری طاقتوں کے سارے مفروضے غلط ثابت ہونگے، جبکہ استعمار اور اسرائیل کے بارے میں آیت اللہ سید علی خامنہ ای جو کہہ رہے ہیں، وہ سچ ثابت ہو کر رہے گا۔ ایران کی جیت اس لئے یقینی ہے، چونکہ ایران مادیّات کی نہیں بلکہ نظریات کی جنگ لڑ رہا ہے۔ یہی ایران کی طاقت اور استقلال کا راز بھی ہے۔ اگر ایران انقلابی و الٰہی نظریات سے دستبردار ہو جائے اور دیگر ممالک کی طرح اپنے مُلک کے ذخائر کا منہ استعمار کیلئے کھول دے تو سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں کی مانند ایران کو بھی پسندیدہ مُلک قرار دے دیا جائے گا۔ تاہم ایسی پسندیدگی کے بعد ایران میں بھی عزّت و غیرت اور حمّیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔
یہ وہ حقیقت ہے جسے ایران کی انقلابی قیادت اور عوام بھی سمجھتے ہیں اور دنیا کو بھی اس سچائی کا اداراک ہے۔ اب کوئی مانے یا نہ مانے، لیکن اندر سے سب یہ جانتے ہیں کہ اصل واویلا مہسا امینی، پردے یا حجاب کا نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہر روز اسرائیل کی زندگی کا ایک دِن تیزی سے کم ہو رہا ہے۔ لہذا مہسا امینی اور حجاب یا پردے کے نام پر پسِ پردہ اسرائیل کی زندگی کی لڑائی لڑی جا رہی ہے۔ جب تک اسرائیل کا خاتمہ نہیں ہوتا، تب تک ایران میں ایسے مظاہروں کو نہیں روکا جا سکتا۔ اس موقع پر ایران میں شرپسندوں کی آواز بننے والے اور انہیں شہ دینے والے استعماری ذرائع ابلاغ بھی یہ جان لیں کہ ان مظاہروں سے ایران کے اندر اسرائیل کی مقبولیت میں تو کوئی اضافہ ممکن نہیں، البتہ آگے چل کر اُس کے گِرد شکنجہ مزید سخت ہو جائے گا۔