The Latest
وحدت نیوز(آرٹیکل) حزب اللہ لبنان کے قائد شہید سید حسن نصراللہ ؒ نے فروری 1992 میں علامہ سید عباس موسویؒ کی شہادت کے بعد جب حزب اللہ کی قیادت سنبھالی تو ان کی عمر محض 32 سال تھی۔ یعنی عین جوانی کے ایام میں خدواندمتعال نے انہیں اس الہی ذمہ داری کیلئے منتخب کیا۔ یہ وہ دور تھا جب اندرونی طور پر لبنان کے اندر داخلی تنازعات باقاعدہ خانہ جنگی کی شکل اختیار کر چکے تھے اور بیرونی طور پر غاصب اسرائیل جنوبی لبنان پر مکمل طور پر قابض تھا۔
ایسے حالات میں شہید علامہ سید حسن نصراللہؒ کی سربراہی میں حزب اللہ نے نہ صرف داخلی تنازعات کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے بلکہ اسرائیل کے خلاف مسلسل مزاحمت کر کے غاصب رجیم کو لبنان کا قبضہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا اور صہیونی رجیم 25 مئی 2000 کو راتوں رات اپنا اسلحہ اور ساز و سامان چھوڑ کر لبنان سے بھاگ کھڑی ہوئی۔ اسرائیل کی مشرق وسطی میں یہ پہلی ذلت آمیز شکست تھی کہ جس میں غاصب رجیم نے بغیر کسی جنگی معاہدے کے فرار کا راستہ اختیار کیا۔
سید حسن نصراللہ ؒ کی قیادت میں حزب اللہ کی یہ پہلی بڑی کامیابی تھی جس کے بعد دنیا میں سید مزاحمت سید حسن نصراللہؒ کی شخصیت ابھر کر سامنے آئی۔ پورے عالم اسلام میں حریت پسند سید حسن نصراللہ ؒ سے والہانہ محبت کا اظہار کرنے لگے اور تمام مزاحمتی سوچ رکھنے والے افراد چاہے وہ جس ملک یا جس دین و مسلک سے تعلق رکتھے تھے انہوں نے سید حسن نصراللہؒ سے اپنے عشق کا بھرپور اظہار کیا۔
سید حسن نصراللہؒ نے اپنی 32 سالہ قیادت میں بہت سے محاذوں پر دشمن کا مقابلہ کیا اور پوری دنیا میں انتہائی منفرد شخصیت کے طور مانے گئے۔ شہید سید حسن نصراللہ نے مزاحمت کا جو عہد تشکیل دیا اور اپنے خون سے جس کو امر کر دیا
ہے وہ رہتی دنیا تک کے حریت پسندوں کے لیے نمونہ عمل ہے۔اس مضمون میں سید مقاومت شہید سید حسن نصراللہؒ کی چند امتیازی خصوصیات بیان کرتے ہیں جو انکی شخصیت کو باقی تمام مسلم امہ کی قیادت سے ممتاز کرتی ہیں۔
بے نظیر شخصیت
سید حسن نصراللہؒ کی شہادت کے موقع پر امام سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ تعالی نے سید حسن نصراللہؒ کے لیے بے نظیر شخصیت کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اور یقینا ایسا ہی ہے کہ سید شہید حسن نصراللہؒ کا رتبہ بہت بلند ہے کیونکہ سید حسن نصراللہ جن خصوصیات کے حامل تھے وہ امام خامنہ ایؒ کے بعد بہت کم شخصیات میں ملتی ہیں اور خاص طور پر عرب دنیا کے اندر سید حسن نصراللہ ؒکے پایہ کی کوئی شخصیت نہیں ہے۔ سید حسن نصراللہؒ اسلامی اقدار کا ایک مکمل نمونہ تھے جس کے دشمن بھی معترف تھے۔
انتہائی متواضع شخصیت
سید حسن نصراللہؒ کو اللہ تعالی نے خاص سرفرازی سے نوازا تھا اور پوری دنیا میں ان کا مقام و احترام تھا ؛ اس سب کے باوجود ان کی شخصیت کے اندر انتہائی عاجزی و انکساری تھی۔ ہر وہ شخص جو ایک دفعہ بھی سید حسن نصراللہؒ سے ملاقات کرتا وہ ان کی شخصیت کا گرویدہ ہوجاتا۔ کئی دفعہ وہ اپنے حفاظتی پروٹوکولز کی پرواہ کیے بغیر عوام کے درمیان آجاتے تھے اور ان کے ساتھ انتہائی شفیق رویہ اختیار کرتے۔
با بصیرت شخصیت
اللہ تعالی نے سید حسن نصراللہؒ کو کمال بصیرت عطا فرمائی ہوئی تھی ۔ وہ اپنے دشمن کے ارادوں کو بھانپ لیتے اور آنے والے حالات کی پہلے سے پیش گوئی کر دیتے تھے۔ وہ بیک وقت پوری دنیا کے حالات سے باخبر رہتے تھے۔ مستقبل کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل ترتیب دے کر رکھتے تھے ۔ اپنی حزب اور باقی متعلقہ افراد کو تمام تر حالات سے پیشگی آگاہ کر دیتے تھے۔
دشمن شناس
شہید سید حسن نصراللہؒ دشمن کی تمام تر خوبیوں اور خامیوں سے واقف ہوتے تھے وہ باقاعدہ دشمن کی منصوبہ بندی اور ورکنگ کا عمیق مطالعہ کرتے تھے۔ دشمن کی ہر پیش رفت پر گہری نظر رکھتے تھے۔ ان کی ہمیشہ کوشش ہوتی کہ دشمن کے اچانک وار سے غافل ہونے کی بجائے دشمن کی منصوبہ بندی کے مدمقابل اپنی تمام تر تیاریاں مکمل رکھیں۔ حزب اللہ کے قائم مقام سربراہ شیخ نعیم قاسم کے بقول سید حسن نصراللہؒ نے اپنی شہادت سے قبل پوری قیادت کو اپنی شہادت کی صورت میں متبادل منصوبہ دے دیا تھا ۔ شیخ نعیم قاسم نے اپنے حالیہ خطاب میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہم سید حسن نصراللہؒ کی دی ہوئی منصوبہ بندی کے مطابق دشمن کے خلاف عمل پیرا ہیں۔
داعی اتحاد و وحدت
شہید سید حسن نصراللہؒ اتحاد بین المومنین و اتحاد بین المسلمین کا عملی نمونہ تھے۔ وہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارا دشمن اب تقسیم اور حکمرانی کے اصول کی بجائے تقسیم در تقسیم یعنی مسلمانوں کا تکہ بوٹی کرنا چاہتا ہے اسی لیے تو آئے دن چھوٹے سے چھوٹے اختلاف کو بھی ہوا دے کر پورا بحران کھڑا کیا جاتا ہے تاکہ مسلم دنیا کو مزید تقسیم در تقسیم کیا جائے۔ سید حسن نصراللہؒ دشمن کی اس روش کے مقابلے میں اتحاد و وحدت کی روش پر عمل پیرا تھے۔ جس کا منہ بولتا ثبوت لبنان ہے کہ جس کے اندر سید حسن نصراللہؒ کی قیادت کے بعد ان کی ذاتی کاوشوں سے تحریک امل کے ساتھ ان کے تعلقات مثالی ہوگئے تھے۔ بلکہ دیگر سیاسی گروہوں کے ساتھ بھی ان کے تعلقات بہت اچھے تھے۔ یہ سید حسن نصراللہؒ کی پالیسی ہی کا نتیجہ تھا کہ رفیق الحریری کے قتل کے بعد دشمن شدید کوشش کے باوجود الحریری کی جماعت کو حزب اللہ کے مدمقابل لانے میں ناکام رہا۔ سید حسن نصراللہؒ اپنے سیاسی مخالفین کو بھی عزت دیتے تھے۔ اتحاد کے حوالے سے سید حسن نصراللہؒ فرماتے تھے: حرام ہے کہ حزب اللہ کی ایک گولی بھی اپنے ہم وطنوں پر چلے۔ ان کے مخالفین نے کئی بار حزب اللہ کے خلاف مسلح کاروائیاں بھی کیں لیکن وہ ہمیشہ اتحاد کی پالیسی پر عمل پیرا رہے اور بالآخر وہ اپنے اس عظیم مقصد میں سرخرو ہوئے۔
سیاسی شعور
شہید سید حسن نصراللہؒ کی شخصیت کا ایک خاصہ یہ بھی تھا کہ ان کو اللہ تعالی نے کمال سیاسی شعور عطا کیا تھا۔ وہ پوری دنیا کی سیاست پر گہری نظر رکھتے تھے اور باخبر رہتے تھے۔ اور جہاں ضروری ہوتا تھا وہ دنیائے سیاست میں اپنا موقف بھی دیتے تھے۔ سید حسن نصراللہؒ نے لبنان کے اندر انتہائی زبردست سیاسی اتحاد قائم کیا جس میں شیعہ،سنی،عیسائی اور دروزی سب شامل ہیں۔ اور آج بھی لبنان کی سیاست میں یہ اتحاد سب سے مضبوط اتحاد ہے کہ جس کی وجہ سے لبنان میں موجود امریکی آلہ کار آج تک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اقتدارمحض کی سیاست سے گریز
لبنان سمیت پورے مشرق وسطی میں سید حسن نصراللہؒ کی ان تھک کوششوں کے نتیجے میں اللہ تعالی نے انہیں بہت سی کامیابیوں سے نوازا۔ وہ لبنان کی داخلی سیاست میں سب سے بڑے قد والی شخصیت تھے۔ اور لبنان کے تمام سیاست دان انکی عزت و احترام کے قائل تھے لیکن انہوں نے کبھی حکومت پر قابض ہونے والا رویہ نہیں اپنایا۔ بلکہ لبنانی سیاست میں معاہدے کے تحت شیعہ کو ملنے والا سپیکر کا عہدہ بھی وہ تحریک امل کے ارکان کو دے دیتے تھے۔
امام سید علی خامنہ ای کے سچے عاشق اور پیرو
سید حسن نصراللہؒ حقیقی معنوں میں رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای کے عاشق تھے۔ بقول سید حسن نصراللہؒ: انھوں نے ایک دفعہ آیت اللہ العظمی مصباح یزدی رح سے ایک ملاقات میں کہا کہ ہم اطاعت رہبری میں اس چیز کے قائل ہیں کہ مقام معظم رہبری کو حکم صادر فرمانے کا موقع بھی نہیں دیتے۔ بلکہ ہم یہ دیکھتے کہ جو چیز رہبر معظم کو پسند ہے ہم وہ کر گزرتے ہیں اور جو چیز انکو ناپسند ہے ہم اس سے اجتناب کرتے ہیں۔ تو جواب میں مرحوم آیت اللہ یزدی نے فرمایا یہی تو حقیقی ولایت ہے اور اس کا اعلی درجہ ہے ۔ سید حسن نصراللہؒ رہبر شناس تھے جو رہبر معظم کے ارادوں کو بھانپ لیتے تھے۔ سید حسن نصراللہؒ فرماتے تھے : حزب اللہ رہبر معظم کے امر و نہی کی منتظر نہیں رہتی بلکہ رہبر کی منشا کےمطابق پیشگی اقدام کرتی ہے۔ یہی حزب اللہ کی انفرادیت ہے۔
شہادت کے عاشق
سید حسن نصراللہ شہادت کے عاشق تھے ۔ وہ اپنی پوری زندگی شہادت کے منتظر رہے۔ طوفان الاقصی آپریشن میں جب امریکہ نے سید حسن نصراللہؒ کو پیغام بھجوایا کہ آپ حماس کی حمایت سے پیچھے ہٹ جائیں یا آپ کو قتل کر دیا جائے گا تو ان کا جواب تھا کہ یہ شیطان مجھے ذلت کا راستہ اپنانے کا کہتے ہیں جب کہ شہادت ہمارے لیے باعث افتخار ہے۔ بالآخر خداوندمتعال نے سید حسن نصراللہؒ کو شہادت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز کیا۔
شجاعت و استقامت
سید حسن نصراللہؒ پوری عرب دنیا کی شجاع ترین شخصیت تھے۔ ان کی اس خصوصیت کے دشمن بھی معترف تھے۔ وہ کبھی خوف زدہ نہیں ہوتے تھے۔ 2006 کی 33 روزہ جنگ میں جب اسرائیلی جہاز بیروت کے مضافتی علاقے ضاحیہ پر اندھا دھند بمباری کر رہے تھے اور پورا انفراسٹرکچر تباہ کر رہے تھے، ایک کے بعد ایک عمارت صہیونی فضائیہ کی بمباری میں مسمار ہوتی جارہی تھی۔ بقول شہید قاسم سلیمانیؒ اس اندھا دھند بمباری میں کہ جب دشمن کے جہاز آسمان پر اڑتے نظر آرہے تھے سید حسن نصراللہؒ اور ہم اسی علاقے میں رہ کر صہیونیوں کے خلاف جنگ کی مدیریت کرتے رہے اور دوست ممالک کی پیشکش کے باوجود سید حسن نصراللہ نے بیروت چھوڑنے سے انکار کر دیا اور جنگ کو اپنے مجاہدوں اور عوام کے ساتھ رہ کر لڑنے کو ترجیح دی۔ اس میں ان کی جان کو شدید خطرات لاحق تھے لیکن ان کا شجاعانہ انتخاب یہ تھا کہ وہ علاقہ نہیں چھوڑیں گے۔ شہید قاسم سلیمانیؒ کے بقول اس جنگ کے دوران بعض اوقات سید حسن نصراللہؒ کو ایک رات میں کئی بار اپنا مقام تبدیل کرنا پڑتا لیکن وہ شجاعت اور دلیری کے ساتھ اسی علاقے میں رہ کردشمن کے خلاف جنگ کی مدیریت کرتے رہے۔
عزت و کرامت
سید حسن نصراللہؒ عزت و کرامت کے قائل تھے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ ہماری اسرائیل سے جنگ اپنی عزت و کرامت کی جنگ ہے کیونکہ اسرائیل نے ہمارے قبلہ اول پر قبضہ کر کے ہماری عزت و کرامت کو داغدار کیا ہے لہذا اسرائیل کو اسکی سزا ملے گی۔ سید حسن نصراللہؒ اپنی عوام کو بھی عزت و کرامت کا درس دیتے تھے۔ 2006 کی جنگ میں فتح کے بعد ان کا مشہور خطاب کہ جس میں انہوں نے لبنانی عوام کو مخاطب کر کے کہا تھا: آپ شرافت دار، عزت دار اور پاکیزہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے دشمن کا بھرپور مقابلہ کیا ہے۔ ان کے اس وصف نے انہیں پوری دنیا میں عزت و شرافت کا علمبردار بنا دیا۔
خلاصہ کلام سید حسن نصراللہؒ انسانی اور اسلامی اقدار کا ایک مکمل عملی نمونہ تھے۔ وہ اس صدی کے ان چند عظیم رہنماوں اور شخصیات میں نمایاں ترین ہیں جنہوں نے اپنی قومی ملی دینی اور انسانی غیرت و حمیت کا سودا نہیں کیا اور آزادی اور خود مختاری جیسی عظیم نعمت کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ انہوں نے مستضعف اور محروم لبنانی قوم کو ایک باوقار اور متحرک قوم میں ڈھال دیا ہے۔ انہوں نے مزاحمت کے شجر کو اس وقت ایک تناور درخت بنا کر پیش کیا جب تخت و تاج پر براجمان عرب و عجم کے اکثر مسلمان حکمران اپنی قومی و ملی او ر دینی و انسانی غیرت پر کمپرومائز کر چکے تھے جب قبلہ اول پر قابض صہیونی رجیم کو ایک حقیقت مان کر دنیا تسلیم کرتی جا رہی تھی، جب قبلہ اول پر قبضے کو ایک تاریخی جبر کے طور پر قبول کیا جا رہا تھا ۔ سید حسن نصراللہؒ نے اپنی بتیس سالہ مزاحمتی قیادت میں جس مزاحمتی نظریے اور نظام کو مضبوط کیا ہے آج وہ سید حسن نصراللہؒ کی غیر موجودگی میں بھی صہیونی رجیم کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے اور عرب و عجم مسلمان عوام کی امنگوں کی حقیقی ترجمانی کر رہا ہے۔ سید حسن نصراللہؒ نے مزاحمت کا جو عہد تشکیل دیا ہے وہ رہتی دنیا تک حریت پسندوں کے لیے نمونہ عمل ہے۔
تحریر: علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز(سکردو) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے قراقرم انسٹیٹیوٹ آف کامرس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن اور خبیب کالج سکردو کے زیر اہتمام سپورٹس گالا میں شرکت کی۔
اس موقع پر انہوں نے مختلف ہم نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے طلبا میں اعزازات بھی تقسیم کیے۔ اس موقع پر انہوں نے ہم نصابی سرگرمیوں کو بھی تعلیم کا اہم ترین جزو قرار دیا۔ اپوزیشن لیڈر نے نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبا کی حوصلہ افزائی بھی کی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب سے ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ سطح قبائلی مشران کے وفد نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
وفد میں ریٹائرڈ آئی جی سید ارشاد حسین،سابقہ سینیٹر سید سجاد سید میاں، سابقہ سینیٹر سجاد حسین،معروف قبائلی مشر سید ولی سید میاں، قبائلی مشر سید محمد، ڈاکٹر منیر بنگش ،تحصیل چئیرمین آغائے مزمل حسین فصیح اور ایم ڈبلیو ایم پاکستان خیبر پختونخواہ صوبائی جنرل سیکرٹری شبیر ساجدی شامل تھے۔
وفد نے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کو کرم کے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔دہشتگردی کے واقعات کے بعد پیدا ہونے والے صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ٹل پارہ چنار مرکزی شاہراہ سمیت تمام سڑکوں کی بندش سے اشیائے خورد نوش، ادویات اور پیٹرول و ڈیزل کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
چیئرمین صاحب نے کہا کہ ضلع کرم کے موجودہ صورتحال کے حوالے سے سینٹ آف پاکستان میں توجہ دلاو نوٹس جمع کیا ہے اور ایوان میں وفاقی وزیر داخلہ جناب محسن نقوی سے ضلع کرم کے افسوسناک واقعات سمیت،ٹل پارہ چنار مرکزی شاہراہ کی بندش سے متعلق جواب طلب کیا ہے۔
وفد نےضلع کرم میں قیام امن کیلئےسربراہ ایم ڈبلیوایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ضلع کرم کے عوام کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخواہ کے صوبائی صدر علامہ جہانزیب جعفری نے ضلع کرم پارہ چنار کی کشیدہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 12 دنوں سے اُپر کرم کے راستے بند ہیں، اشیاء خوردونوش اور فیول ناپید ہو چکے ہیں، قلت ادویات کی وجہ سے کئی مریض دم توڑ چکے ہیں، امن وامان کی صورتحال بھی انتہائی کشیدہ ہیں، کانوائے اور پہاڑوں میں شکار کرنے والوں پر حملوں میں قتل عام کے بعد بھی کئی لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں، مگر ان سنگین حالات میں ریاست انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہے، امن وامان کو نقصان پہنچانے والے شرپسند عناصر کی گرفتاری کی بجائے عوام کو سفر اور ضروریات زندگی کے سامان کی گاڑیوں کو روک کر امن قائم کرنا چاہتی ہے، جو کسی منطق یا حکمرانی کے اصول کے خلاف ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نےپارلیمانی وفد کے ہمراہ پارہ چنار کا دورہ کیا امن وامان کے لئے اقدامات کررہے تھے کہ پھر سے معمولی تنازعات پر پارہ چنار بھر میں لڑائی شروع ہوئی اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی، اگر حالات ایسے رہے تو کرم کے عوام حکومتی رویے کے خلاف سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔ہم آرمی چیف، کور کمانڈر اور تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ضلع کرم کے دیرینہ مسائل حل کرنے میں مشترکہ کمیٹی بناکر مستقل حل نکالیں تاکہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے، صوبائی صدر نے ضلع کرم کے تمام واقعات خصوصا کانوائے میں مسافروں اور کنجہ علی زئی پہاڑ میں شکاریوں پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
وحدت نیوز(قم)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے اپنے بیان میں کہا کہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے نئے مرکزی صدر برادر سید فخر عباس نقوی کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کا انتخاب اس بات کا مظہر ہے کہ قوم کے نوجوان آپ کی قائدانہ صلاحیتوں اور جذبہ خدمت پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو علم و بصیرت، ہمت و استقامت اور اخلاص و اتحاد کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ کرے کہ آپ کی قیادت میں یہ شجرہ طیبہ مزید کامیابیوں کی راہ پر گامزن ہو، اور یہ تنظیم ہمیشہ قوم و ملت کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے حق و سچ کے علم کو بلند رکھے۔ (آمین)
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی صوبائی کوآرڈینیشن کونسل کا دوسرا اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ پنجاب میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات جناب سید عباس نقوی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ صوبائی کوآرڈینیشن کونسل پنجاب کے اجلاس میں مجلس علماء مکتب اہلبیت ونگ ، صوبائی عزاداری ونگ پنجاب ،صوبائی وحدت یوتھ ونگ پنجاب کی نمائندگی کے علاوہ صوبائی مدرونگ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے مسئولین موجود تھے ۔
اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ۔ گذشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ جات پر غورغوض کیا گیا اور آئندہ تین ماہ اکتوبر ،نومبر اور دسمبر کی فعالیت اور اقدامات کے لئے حکمت عملی بنائی گئی ۔ کوآرڈینیشن کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ونگز جو بھی عوامی پروگرام منعقد کرنے کا ارادہ کرے وہ سب سے پہلے صوبائی اور ضلعی مدر ونگ سے ہم آہنگ ہو کر پروگرام ترتیب دے تاکہ فعالیت کی انجام دہی میں بہتری پیدا ہو ۔ تمام ونگز کی کارکردگی کو سراہا گیا ۔ کوآرڈینیشن کونسل کا اگلا اجلاس دسمبر کے آخر میں منعقد ہو گا ان شاءاللہ ۔
وحدت نیوز(لاہور) صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات جناب سید اسد عباس نقوی کی زیر صدارت ڈویژنل نظارت کونسل لاہور ڈویژن کی میٹنگ منعقد ہوئی ۔ڈویژنل نظارت کونسل کے حوالے سے اہم امور پر گفتگو کی گئی اور کئی اہم فیصلہ جات کیے گئے ۔
ڈویژنل نظارت کونسل کی اس اہم میٹنگ میں صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب جناب حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی صاحب ، صوبائی جنرل سیکرٹری جنرل جناب سید حسن رضا کاظمی صاحب ، ضلعی صدر ضلع لاہور جناب نجم عباس خان صاحب ، صوبائی آفس سیکرٹری جناب حجت الاسلام و المسلمین مولانا ظہیر کربلائی صاحب شریک تھے ۔
ان شاءاللہ جلد لاہور ڈویژن کے اضلاع کے دورہ جات کے بعد دوبارہ ڈویژنل نظارت کونسل کی میٹنگ بلائی جائے گی ۔ تاکہ فعالیتی امور کا بروقت جائزہ لیا جاسکے ۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کی صوبائی کابینہ کی ماہانہ میٹنگ جناب حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی زیر صدارت منعقد ہوئی ۔ صوبائی کابینہ کی میٹنگ میں کئی اہم ایشوز پر گفتگو کی گئی اور کئی اہم امور اور معاملات میٹنگ میں زیر بحث آئے ۔ کئی اہم اور ضروری مسائل پر اہم مشاورت کی گئی اور اہم فیصلے کیے گئے ۔ گذشتہ فیصلہ جات پر نظر ثانی کی گئی اور ان فیصلہ جات کے اجراء اور عملی اقدامات کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کی گئی ۔ صوبائی شعبہ جات کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور انکے عملی اقدامات کو سراہا گیا ۔
کابینہ کی اس میٹنگ میں جناب برادر شاہد جمال جن کا تعلق ضلع راولپنڈی سے ہے ، کو بطور صوبائی سیکرٹری تعلیم نامزد کیا گیا ۔ اسی طرح سنیئر برادر صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری جناب سید انوار زیدی کو صوبائی سیکرٹری تنظیم سازی کے عہدے پر ذمہ داری سونپ دی گئی ۔ ان شاءاللہ اگلی ماہانہ میٹنگ نومبر کے دوسرے عشرے میں میں منعقد ہوگی جس میں صوبائی شوری کے اجلاس کی تاریخ کا حتمی اعلان کیا جائے گا ان شاءاللہ تاکہ نومبر کے آخر میں صوبائی شوری کا اجلاس منعقد کیا جاسکے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 26 ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے کسی بھی کام کی نیت اور ابتداء اہم ہوتی ہے، آئینی ترامیم اگر لوگوں کو اٹھا کر کی جائیں تو یہ کیسی ترامیم ہیں، اپنے پارلیمانی ساتھیوں کی شخصیت کو مجروح کرنا کہاں کی شرافت ہے، آئین میں ترامیم کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے لیکن بے ڈھنگے اور اوچھے ہتھکنڈوں سے یہ سب اقدامات اٹھانا انتہائی شرمناک ہیں، پہلی مرتبہ بل پاس کروانے کیلئے جس قدر عجلت اور تیزی دکھائی جا رہی تھی اس سے شکوک وشبہات بڑھ گئے۔اگر کسی پر دباؤ ہے تو ہمیں اُس کا دفاع کرنا چاہیئے، عوام کی مشکلات کےلیے ترامیم نہیں کی جاتی، کیوں اتنی جلدی ہے؟ اگر پی ٹی آئی ساتھ نہیں دے گی تو یہ ترامیم متنازع ہوجائے گی۔
علامہ راجا ناصر عباس نے یہ بھی کہا کہ ہم آپس میں بیٹھ سکتے ہیں، ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں، اعتماد کرتے ہیں، ہم چیخ رہے ہیں لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، کوئی نہیں سنتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی ترمیم ہے جو ظلم سے کی جائے؟ ابھی ترامیم جو آئی ہیں اس پر اتفاق رائے ہوتا تو کسی کو اعتراض نہیں ہوتا، اختر مینگل یہاں آئے اور کہا میں اپنے بندوں کو ڈھونڈنے آیا ہوں۔ ایم ڈبلیو ایم سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی خاطر ترمیم کریں، فرد واحد کے پیچھے نہ جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ابتدائی مسودے کے شدید خطرات سے بچا لیا۔ انہوں نے ایک سمجھدار سیاستدان ہونے کا ثبوت دیا، اگر بے نظیر بھٹو اس وقت موجود ہوتیں تو وہ آج آئین میں ہونے والی ان ترامیم کی ہرگز حمایت نہ کرتیں، جن کے ذریعے عدالتی نظام کو محدود کیا جا رہا ہے، جس طرح کی تیزی اور دھونس دھمکی والی روش اپنائی گئی وہ تاریخ میں یاد رکھی جائے گی، پارلیمنٹیرینز کو اٹھایا گیا اور دھمکا کر ترامیم پاس کروانے کی غیر آئینی کوشش کی گئی، جس سے ملکی وحدت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس سے بہتر تھا کہ آئینی ترامیم کے لیے ڈیڑھ ماہ سے جاری غیر معمولی تحرک عوامی فلاح و بہبود کیلئے کیا جاتا، یہ سب تماشہ پاکستانی عوام بالخصوص جوان سوشل میڈیا کے توسط سے دیکھ رہے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت ایم ڈبلیوایم کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی ، مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی نے برادر سید فخر عباس نقوی کو شجرہ طیبہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کامرکزی صدر بننے پر امامیہ جوانوں بالخصوص برادر سید فخر عباس نقوی کو مبارک باد پیش کی ہے۔
ایم ڈبلیوایم قائدین نے اپنے تہنیتی پیغام میں اس امید کا اظہار کیا کہ سید فخرعباس نقوی بحیثیت میر کارواں امامیہ جوانوں کی درست سمت میں راہنمائی کا پاکیزہ و اجتماعی فریضہ انجام دیتے رہیں گے اور اس الہی تنظیم کی قیادت پہلے سے زیادہ بہتر انداز میںکریں گے اور ظہور امام زمانہ عج کی زمینہ سازی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے۔